زرقا مفتی
محفلین
فرحت میرا خیال ہے آپ صرف مفروضوں کی بنیاد پر ہر پالیسی کو رد کر رہی ہیں۔ معاشرتی ترقی بے شک معاشی ترقی سے مشروط ہو تی ہے۔ تو معاشی ترقی کے لئے بھی پالیسی بنائی ہے ۔ سب سے اہم بات ہوتی ہے وسائل کا صحیح استعمال اور ترجیحات کا درست ہونا۔ عوام پورا ٹیکس دیں ۔ توانائی کا بحران حل ہو جائے صنعتوں کو بجلی فراہم ہونے لگے تو سرمایہ بھی ملک میں آئے گا اور معاشی ترقی بھی ہوگیکون سی ایمرجنسی؟ میں نے بارہا عمران خان کی تعلیمی پالیسی کو دیکھ کر کوئی قابلِ عمل شے نکالنے کی کوشش کی ہے لیکن شاید اپنی کم علمی کی وجہ سے ناکام ہی رہی ہوں۔ امید ہے آپ سے رہنمائی مل سکے گی۔
- تعلیم (اور صحت) کے بجٹ یا سہولتوں کو پانچ گنا (یا پانچ فیصد تک؟ ) بڑھانے کا وعدہ۔ بہت اچھی بات ہے۔آپ نے تو تحریک انصاف کے تمام پالیسی پیپرز پڑھے ہوں گے۔ اگر میں غلط ہوں تو پلیز تصحیح کر دیں۔ کیا اس کو معاشی پالیسی کی کامیابی سے مشروط نہیں کیا گیا؟ کہ آپ کی معاشی پالیسی کامیاب ہو گی ۔۔جی ڈی پی میں اضافہ ہو گا تو ان دونوں سیکٹرز کا بجٹ بڑھے گا۔ تو اس میں کیا نئی بات ہے؟ اکثر جماعتوں کا یہی دعوی ہے۔ ویسے ترقیاتی کام، سڑکیں، ٹرانسپورٹ وغیرہ بھی 'معاشی پالیسی' اور 'معاشی ترقی' ہی کا حصہ ہوتی ہیں۔
- پانچ گنا اور پانچ فیصد میں بہت فرق ہے۔ موجودہ دو اعشاریہ پانچ فیصد کا پانچ گنا کچھ اور ہو گا اور اس کو دو اعشاریہ پانچ سے بڑھا کر پانچ فیصد کرنا کچھ اور۔ کیلکیولیشنز آپ خود کر سکتے ہیں۔
- یکساں نظامِ تعلیم: تمام پبلک اور پرائیویٹ سکولوں میں ابتدائی جماعتوں سے لیکر آٹھویں تک تدریسی زبان علاقائی زبانیں یا اردو۔ نویں دسویں میں انگریزی اور پھر بڑی جماعتوں میں بھی یہی۔ پلیز۔ آپ کس دنیا میں رہ رہے ہیں؟ کیا آپ کے پاس جادو کی چھڑی ہے کہ ایسا ہو جائے گا؟ کیا خود آپ کی پارٹی ورکرز خصوصاً جو ہائی پروفائل کے لوگ سمجھے جاتے ہیں، اپنے بچوں کو اردو میڈیم میں پڑھانے بھیجیں گے؟ کیا پرائیویٹ سیکٹر جس کی تعلیمی نظام میں منوپلی ہے وہ آپ کو ایسا کرنے دے گا؟ آپ جتنے بھی ممالک دیکھ لیں تعلیمی ادارے مختلف ہوا کرتے ہیں۔ سرکاری اور گرامر سکولز ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ قومی نصاب ایک ہوتا ہے لیکن سلیبس مختلف۔ اور سب سے بڑی بات اگر کسی صورت آپ ان تمام سوالوں کا جواب ہاں میں لے بھی لیں تو کیا پانچ سال میں آپ تمام کے تمام نصاب کو اردو میں کر سکیں گے؟ کیا انگریزی کو آل توگیدر ایک طرف کرنے سے آپ اپنے بچوں کو کہیں اور نہیں تو اپنی نمل یونیورسٹی جو بریڈ فورڈ برطانیہ کے نصاب و نظام کو اپناتی ہے، میں پڑھنے کے قابل کر سکیں گے؟
- پوری پالیسی میں کہیں بھی طالبان کے ہاتھوں تباہ سکولوں خصوصاً لڑکیوں کے سکولوں کے دوبارہ بنانے یا بچانے کے لئے مجھے کوئی ایک پوائنٹ بھی نہیں ملا۔
- تعلیم کی اپ لفٹ کے لئے جتنے بھی پوائنٹس لکھے گئے ہیں مثلاً بہتر سہولیات ، ہم نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں پر فوکس ، تعمیرِ کردار، ان میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ آپ قومی تعلیمی پالیسی اور صوبائی پالیسیاں اٹھا کر دیکھ لیں۔ سب میں یہی کچھ ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ گزشتہ پالیسیوں اور ان پر عمل کے درمیان گیپ کی وجہ اور ان اقدامات کو واضح کر دیا جاتا جن کے ذریعے اس خلا کو پر کیا جا سکتا ہے تو شاید اس پالیسی سے متاثر ہوا جا سکتا تھا۔
- ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس پالیسی کو فریم کرنے والوں نے گزشتہ پالیسیوں کو ٹھیک طرح پڑھا نہیں یا موجودہ صورتحال کا غیر جانبدرانہ تجزیہ نہیں کیا۔ Weaknesses of the current Government curriculum کی سرخی کے نیچے جن کمزوریوں کا ذکر کیا گیا ہے، مجھ جیسے کم فہم بھی اگر قومی نصاب کو اٹھا کر دیکھیں تو ان میں سے کوئی بھی کمزوری نہیں دکھتی۔ کوئی ان لوگوں کو یہ سمجھا دے کہ کریکلم اور سلیبس و ٹیکسٹ بک میں بہت فرق ہوتا ہے۔ پاکستان کا موجودہ نیشنل کریکلم کسی صورت بھی کسی ترقی یافتہ کریکلم سے کم نہیں ہے۔ نصابی کتب میں مسائل ہیں لیکن اگر پالیسی میکرز ہی بنیادی اصلاحات کے فرق کو نظر انداز کر دیں گے تو ہم عوام کو کیا خاک سمجھ آئے گی۔ نیشنل کریکلم وفاقی وزارت تعلیم جو اب منسٹری آف ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ ہے ، کی ویب سائٹ پر موجود ہوتا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ روابط اکثر ٹوٹے پھوٹے ہوتے ہیں۔ اگر وہاں نہ ملے تو میرے پاس کہیں نہ کہیں اس کی سافٹ کاپی ضرور پڑی ہو گی۔ ورنہ پاکستان کی تمام تحقیقات اور پالیسی جرنلز ۔ نیشنل لائبریری اسلام آباد میں موجود ہیں۔ کسی کو دلچسپی ہو تو وہاں سے مل سکتے ہیں۔ اگر آپ پڑھ لیں تو شاید عمران خان کی پالیسی کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ سو مجھے دوسرا بڑا دھچکا عمران خان کی قومی پالیسی کو دیکھ کر لگا۔ مزید تبصرہ پھر سہی۔
ترقیاتی کا موں کی اہمیت سے ہم منکر نہیں مگر وقت اور ضرورت کے حساب سے۔ میٹرو بس کی مثال لیجیے ۔ کیا اس سے پہلے شاہدرہ سے یوحنا آباد تک ٹرانسپورٹ موجود نہ تھی ۔اگر سواری کیدقت تھی تو نجی شعبے میں ویگنوں یا بسوں کے روٹ پرمٹ جاری کر کے اس مسئلے کو حل کر سکتے تھے۔ ہر گھر یا کاروبار کا پہلا اور سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی عدم فراہمی ہے سو پہلی ترجیح اسے ملنی چاہیئے تھی۔ بجلی کی عدم فراہمی سے صنعتوں کو تالے لگے ہیں بے روزگاری بڑھی ہے اور سرمایہ بیرونِ ملک منتقل ہو گیا ہے معاشی ترقی انتہائی پستی کو چھو رہی ہے
تعلیمی بجٹ کا بھی آپ کو معلوم ہوگا کہ بجٹ میں جتنا دکھایا جاتا ہے اُس سے کہیں کم خرچ ہوتا ہے۔
آپ کا کہنا ہے کہ تعلیمی نظام پر نجی شعبے کی اجارہ داری ہے ۔مگر ایسا صرف شہروں میں ہے
جاری ہے