نور وجدان
لائبریرین
یہ نقاط پن پوسٹ میں نقل کردیے ہیں. لفظی تراکیب کے حوالے سے بات اہم ہے. لفظی تراکیب اک مصرعے کو رواں بناتی ہیں اس میں الفاظ مترادف کے علاوہ شستہ زبان کا استعمال اہم ہے .شاعری میں زوزمرہ کے محاوروں سے زیادہ ایسے محاورے استعمال کرنے چاہیے جن سے لطف فزوں ہوں کہ یہ لطیف جذبات کی ترجمانی ہے.ایک مرتبہ لفظی اور ترکیبی نشست اور مصرعوں کی ظاہری ساخت کے اعتبار سے
پھر اندازِ بیان کے اعتبار سے اور شعری طرز و ترتیب کے لحاظ سے
پھر معنوی اور تخیل سے مطابقت کے لحاظ سے
مصارع کی ظاہری ساخت میں محض تعقید لفظی کو دیکھنا چاہیے یا کچھ اور بھی لوازمات ہیں؟ یا اس میں زمین، زمین کی ایجادات کو بھی دیکھنا ہے، کیا یہ مصرعے کی ساخت سے تعلق رکھتی یا بات شاعر کے انداز بیان تک جاتی ہے؟
انداز بیان شاعر کا اپنا احساس ہے گویا اس سے شاعر کی انفرادیت کی خبر ہوتی ہے بعض شعراء کرام تراکیب تک خود ایجاد کرتے ہیں اسی وجہ سے ہر زمانے کا شاعر، اپنے زمانے کا اظہار کرتا ہے. انداز بیان کو واضح کردیجیے گا
میرا خیال ہے تخییل سے مراد صنعت کا استعمال ہے، احساسات میں کس حدتک مبالغہ کیا جاسکتا ہے تاکہ درون کا معاملہ عیاں ہوں ... اس کے علاوہ استعارے، بھی اسی میں شامل ہیں
یہ میری اک ادنی سی رائے ہے، جو اس لیے پیش کی کہ جہاں ضرورت ہو وہاں تصیحح ہو سکے