معروف الغنی صدیقی
محفلین
شاھیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا
پر دم ھے اگر تو تو نہیں خطرہ افتاد
پر دم ھے اگر تو تو نہیں خطرہ افتاد
اس شعر پہ ہمارے کالج میں بھی ایک بار بحث ہوئی تھی ، پروفیسر صاحب نے بتایا کہ یہ شعر میر صاحب کا نہیں ہے بلکہ برق دہلوی صاحب کا ہےوہ آئے بزم میں اتنا تو میر نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
وہ آئے بزم میں اتنا تو میر نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
اور غالب
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
کعبے کس مونہہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
وہ آئے بزم میں اتنا تو برقؔ نے دیکھاالسلام علیکم محترم احباب...
کوئی بھی دوست جو اس وقت آن لائن ہو...
یہ غزل عطا کریں...
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
سرور عالم راز سرورنزاکت نازنینوں کے بنائے سے نہیں بنتی
خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آ ہی جاتی ہے
شاید کعبہ کس منھ سے جاو گے غالب اس طرح ہے لکھنے میںاعجاز صاحب آپ نے تو یہ شعر میرے منہ سے چھین لیا ، بہت خوب میں یہی پوسٹ کرنے آیا تھا کہ دیکھا آپ نے پوسٹ کردیا ہے۔ چلیں اتنا تو ہوا کہ مجھے پتہ چل گیا کہ میرا خیال بھی کبھی بلند سمت پرواز کر سکتا ہے
غضب کیا جو تیرے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا
جواب
کیوں اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں (شائد سلیم احمد کا شعر ہے)
یہ شعر کس کا ہے ؟نزاکت نازنینوں کے بنائے سے نہیں بنتی
خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آ ہی جاتی ہے
اس شعر کے شاعر کے بارے میں اکثر نامعلوم ہی لکھا آتا ہے۔یہ شعر کس کا ہے ؟
کسی کو علم ہے ؟