نِگاہِ مست، ادا ، ناز، کاکل و رُخسار ! میں ایک مردِ مُجاہد وہ لشکرِ کُفّار کنورمہندرسنگھ بیدی سحر
طارق شاہ محفلین فروری 20، 2016 #21 نِگاہِ مست، ادا ، ناز، کاکل و رُخسار ! میں ایک مردِ مُجاہد وہ لشکرِ کُفّار کنورمہندرسنگھ بیدی سحر
طارق شاہ محفلین فروری 20، 2016 #22 اے طُور کوئی جلوۂ باقی تبرکاََ ! آیا ہُوں آزمائشِ تابِ نظر کو میں سیماب اکبرآبادی
طارق شاہ محفلین فروری 20، 2016 #23 ہے چل چلاؤ پہ عالَم یُوں ہی ہمیشہ سے بتائے کون، کہ یہ سِلسِلہ کہاں سے چلا سیماب اکبرآبادی
طارق شاہ محفلین فروری 20، 2016 #24 سُخن کا قافلہ، تھا سُست گام اے سیماب ! رواجِ گرم رَوی، میرے کارواں سے چلا سیماب اکبرآبادی
طارق شاہ محفلین فروری 21، 2016 #25 جو کچھ کہو قبول ہے، تکرار کیا کروں سچ بول کر خفا تمھیں بیکار کیا کروں انور شعُور
طارق شاہ محفلین فروری 21، 2016 #26 ہیں واشگاف مجھ پہ تمھاری عِنایتیں جو ان کہی نہ ہو، اُسے اِظہار کیا کروں انور شعُور
طارق شاہ محفلین فروری 21، 2016 #27 تنہائی میں تو پُھول بھی چُبھتا ہے آنکھ میں تیرے بغیر گوشۂ گُلزار کیا کروں انور شعُور
طارق شاہ محفلین فروری 21، 2016 #28 ہم دونوں کے عزِیز جہاں سے گُزر گئے تیرا دھرَم گیا، مِرا ایمان مر گیا ڈاکٹر بشیر بدر
طارق شاہ محفلین فروری 21، 2016 #29 رات ہوتے ہی کوئی یاد کا خوش کُن لمحہ ! نیند آنکھوں سے، سُکوں دِل سے مِٹا دیتا ہے ذہن بے خوابئ آنکھوں کا سہارا پاکر کیا نہ منظر کہ نِگاہوں میں سجا دیتا ہے شفیق خلش
رات ہوتے ہی کوئی یاد کا خوش کُن لمحہ ! نیند آنکھوں سے، سُکوں دِل سے مِٹا دیتا ہے ذہن بے خوابئ آنکھوں کا سہارا پاکر کیا نہ منظر کہ نِگاہوں میں سجا دیتا ہے شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 21، 2016 #30 رنج و خوشی کا دِل پہ ہی دارومدار ہے دِل کو سکوُن ہو تو خِزاں بھی بہار ہے سیماب اکبرآبادی
طارق شاہ محفلین فروری 21، 2016 #31 کہاں کا وصل تنہائی نے شاید بھیس بدلا ہے تِرے دَم بھر کے مِل جانے کو ہم بھی کیا سمجھتے ہیں فِراق گورکھپوری
کہاں کا وصل تنہائی نے شاید بھیس بدلا ہے تِرے دَم بھر کے مِل جانے کو ہم بھی کیا سمجھتے ہیں فِراق گورکھپوری
طارق شاہ محفلین فروری 21، 2016 #32 کب تک اے سحر ضبط کا آزار سہو گے جو بات ہے، وہ اُس کو بتا کیوں نہیں دیتے کنورمہندرسنگھ بیدی سحر مدیر کی آخری تدوین: فروری 24، 2016
طارق شاہ محفلین فروری 21، 2016 #33 بَلا سے آپ نہ آئیں پہ آدمی اُن کا تسلّی آکے مجھے وقتِ اضطراب تو دے شیخ محد ابراہیم ذوق
طارق شاہ محفلین فروری 22، 2016 #34 موقعِ بحث نہیں، صاحبِ اِقبال ہیں آپ میری ہر بات بُری، آپ کی ہر بات اچّھی اکبر الٰہ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 22، 2016 #35 آپ کے جَور و سِتم بھی ہیں دلآویز مجھے چشمِ عاشِق میں ہے معشُوق کی ہر بات اچّھی اکبر الٰہ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 22، 2016 #36 بارِخاطر ہو تو، واعظ کا بھی ارشاد بُرا دِل کو بھا جائے تو اکبر کی خرافات اچّھی اکبر الٰہ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 22، 2016 #37 ہو نمُود اپنی تو اندھیر کی پروا کِس کو کوئی تاروں سے جو پُوچھے تو کہَیں رات اچّھی اکبر الٰہ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 22، 2016 #38 اِن مُدعیوں کا طرزِِ عَمِل اکبر یہ شہادت دیتا ہے پڑھنے کو کتابیں پڑھ لی ہیں سمجھے یہ مگر کچھ خاک نہیں اکبر الٰہ آبادی
اِن مُدعیوں کا طرزِِ عَمِل اکبر یہ شہادت دیتا ہے پڑھنے کو کتابیں پڑھ لی ہیں سمجھے یہ مگر کچھ خاک نہیں اکبر الٰہ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 22، 2016 #39 پیمانِ شام، مجھ کو یقیں، دِل کو اِضطراب ! جی چاہتا ہے، صُبح سے ہوجائے شام بھی سیماب اکبرآبادی
طارق شاہ محفلین فروری 22، 2016 #40 موقُوف ہے صلاحیتِ اکتساب پر ! فیضان اُن کا خاص بھی ہے اورعام بھی سیماب اکبرآبادی