رحم کے قابل نہیں تھا آدمی ! آسماں نے جو کِیا، تھوڑا کِیا انور شعُور
طارق شاہ محفلین فروری 25، 2016 #61 رحم کے قابل نہیں تھا آدمی ! آسماں نے جو کِیا، تھوڑا کِیا انور شعُور
طارق شاہ محفلین فروری 25، 2016 #62 ایک دُنیا مجھ سے تھی رُوٹھی ہُوئی تُو نے بھی ٹُھکرا دِیا، اچّھا کِیا انور شعُور
باباجی محفلین فروری 25، 2016 #64 سو پیکاں تھے پیوست گلو جب چھیڑی شوق کی لے ہم نے سو تیر ترازو تھے دل میں جب ہم نے رقص آغاز کیا (فیض احمد فیض)
سو پیکاں تھے پیوست گلو جب چھیڑی شوق کی لے ہم نے سو تیر ترازو تھے دل میں جب ہم نے رقص آغاز کیا (فیض احمد فیض)
طارق شاہ محفلین فروری 25، 2016 #65 لچکے ہے یُوں کمر تِری وقتِ خِرامِ ناز جُنْباں ہو جُوں نسیمِ چمن سے سمن کی شاخ شیخ محمد ابراہیم ذوق
طارق شاہ محفلین فروری 25، 2016 #66 بد خصلتوں کو کرتا ہے بالا نَشِیں فلک اُونچی ہے آشیانۂ زاغ و زغن کی شاخ شیخ محمد ابراہیم ذوق
طارق شاہ محفلین فروری 25، 2016 #67 پردۂ نغمہ لِیا، حیلۂ فریاد کِیا مُجھ سے جس طرح بَنا، میں نے تجھے یاد کِیا سیماب اکبرآبادی
طارق شاہ محفلین فروری 25، 2016 #68 دادا بڑے بھولے تھے سب سے یہی کہتے تھا کچھ زہر بھی ہوتا ہے انگریزی دواؤں میں ۔ ڈاکٹر بشیر بدر
طارق شاہ محفلین فروری 25، 2016 #69 زبانِ خلق بھی نقارۂ خدا کب ہے اگرچہ کہتے ہیں سب ہی خراب ہیں ہم لوگ شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 26، 2016 #70 سامنا ہردم قیامت کا مجھے جینےمیں ہے کچھ نہ پوچھو کِس قدر بے چین دل سینے میں ہے اکبر الٰہ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 26، 2016 #71 کیا ثباتِ عمر ، بس اِک جُنبشِ فِطرت کی دیر زندگی کیا ہے، فقط اِک عکس آئینے میں ہے اکبر الٰہ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 26، 2016 #72 طلب ہے حق کی ، تو مِل آ کے ہم سے مستوں سے نہیں ہے میکدہ خالی خُدا پرستوں سے اکبر الٰہ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 26، 2016 #73 عِشق نے خُوں کِیا ہے دِل جس کا پارۂ لعل اشک ہے تس کا چشم ِساقی کے وصف لکھتا ہوں لے قلم ہات شاخ نرگس کا تم نے پائے ہو حُسن کی دولت پُوچھتے کب ہو حال مُفلس کا بے کسی مجھ سیں آشنا ہے سِراج نہیں تو عالَم میں کون ہے کِس کا سِراج اورنگ آبادی آخری تدوین: فروری 26، 2016
عِشق نے خُوں کِیا ہے دِل جس کا پارۂ لعل اشک ہے تس کا چشم ِساقی کے وصف لکھتا ہوں لے قلم ہات شاخ نرگس کا تم نے پائے ہو حُسن کی دولت پُوچھتے کب ہو حال مُفلس کا بے کسی مجھ سیں آشنا ہے سِراج نہیں تو عالَم میں کون ہے کِس کا سِراج اورنگ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 26، 2016 #74 مُنہ تکا ہی کرے ہے جس تس کا حیرَتی ہے یہ آئینہ کِس کا داغ آنکھوں سے کُھل رہے ہیں سب ہاتھ دستہ ہُوا ہے نرگس کا شام ہی سے بُجھا سا رہتا ہے دل ہُوا ہے چراغ مُفلس کا تاب کِس کوں جو حالِ میر سُنے حال ہی اور کچھ ہے مجلس کا میر تقی میر
مُنہ تکا ہی کرے ہے جس تس کا حیرَتی ہے یہ آئینہ کِس کا داغ آنکھوں سے کُھل رہے ہیں سب ہاتھ دستہ ہُوا ہے نرگس کا شام ہی سے بُجھا سا رہتا ہے دل ہُوا ہے چراغ مُفلس کا تاب کِس کوں جو حالِ میر سُنے حال ہی اور کچھ ہے مجلس کا میر تقی میر
طارق شاہ محفلین فروری 26، 2016 #75 بہت محال ہے ہونا سِراجؔ کے مانند برہ کی آگ میں جلنے کی کوئی لاف کرو سِراجؔ اورنگ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 26، 2016 #76 ناسُور ہو کے روز ِقیامت تلک بہے جس کے جگر میں تِیر لگے تجھ نِگاہ کا سِراجؔ اورنگ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 26، 2016 #77 سُنبل ہے جوں کہ جلوہ نُما جوئبار پر آنکھوں میں میری عکس، وہ زُلف ِدراز کا سِراجؔ اورنگ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 26، 2016 #78 برسوں سے اِس کے ساتھ گُزر کر رہے ہیں ہم ہرچند ، زندگی کا رویّہ نہیں پسند سلیم سرفراز، انڈیا
طارق شاہ محفلین فروری 27، 2016 #79 اِس طَور سے تمھارے تو مرتے نہیں ہیں ہم اب واسطے ہمارے نِکالو جفا کُچھ اور مِیر تقی مِیرؔ
طارق شاہ محفلین فروری 27، 2016 #80 تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے ہم نے بھی سیر کی تھی چمن کی پر ، اے نسیم! اُٹھتے ہی آشیاں سے گرفتار ہو گئے وہ تو گلے لگا ہُوا سوتا تھا خواب میں بخت اپنے سو گئے، کہ جو بیدار ہو گئے میر تقی میؔر
تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے ہم نے بھی سیر کی تھی چمن کی پر ، اے نسیم! اُٹھتے ہی آشیاں سے گرفتار ہو گئے وہ تو گلے لگا ہُوا سوتا تھا خواب میں بخت اپنے سو گئے، کہ جو بیدار ہو گئے میر تقی میؔر