شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

باباجی

محفلین
سو پیکاں تھے پیوست گلو جب چھیڑی شوق کی لے ہم نے
سو تیر ترازو تھے دل میں جب ہم نے رقص آغاز کیا
(فیض احمد فیض)
 

طارق شاہ

محفلین

لچکے ہے یُوں کمر تِری وقتِ خِرامِ ناز
جُنْباں ہو جُوں نسیمِ چمن سے سمن کی شاخ

شیخ محمد ابراہیم ذوق
 

طارق شاہ

محفلین

بد خصلتوں کو کرتا ہے بالا نَشِیں فلک
اُونچی ہے آشیانۂ زاغ و زغن کی شاخ

شیخ محمد ابراہیم ذوق
 

طارق شاہ

محفلین

دادا بڑے بھولے تھے سب سے یہی کہتے تھا
کچھ زہر بھی ہوتا ہے انگریزی دواؤں میں
۔
ڈاکٹر بشیر بدر
 

طارق شاہ

محفلین

عِشق نے خُوں کِیا ہے دِل جس کا
پارۂ لعل اشک ہے تس کا

چشم ِساقی کے وصف لکھتا ہوں
لے قلم ہات شاخ نرگس کا

تم نے پائے ہو حُسن کی دولت
پُوچھتے کب ہو حال مُفلس کا

بے کسی مجھ سیں آشنا ہے سِراج
نہیں تو عالَم میں کون ہے کِس کا

سِراج اورنگ آبادی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

مُنہ تکا ہی کرے ہے جس تس کا
حیرَتی ہے یہ آئینہ کِس کا

داغ آنکھوں سے کُھل رہے ہیں سب
ہاتھ دستہ ہُوا ہے نرگس کا

شام ہی سے بُجھا سا رہتا ہے
دل ہُوا ہے چراغ مُفلس کا

تاب کِس کوں جو حالِ میر سُنے
حال ہی اور کچھ ہے مجلس کا

میر تقی میر
 

طارق شاہ

محفلین

برسوں سے اِس کے ساتھ گُزر کر رہے ہیں ہم
ہرچند ، زندگی کا رویّہ نہیں پسند

سلیم سرفراز، انڈیا
 

طارق شاہ

محفلین

تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے
کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے

ہم نے بھی سیر کی تھی چمن کی پر ، اے نسیم!
اُٹھتے ہی آشیاں سے گرفتار ہو گئے

وہ تو گلے لگا ہُوا سوتا تھا خواب میں‌
بخت اپنے سو گئے، کہ جو بیدار ہو گئے

میر تقی میؔر
 
Top