عائشہ صدیقہ
محفلین
میرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دےنئے دور کے نئے خواب ہیں نئے موسموں کے گلاب ہیں
یہ محبتوں کے چراغ ہیں انہیں نفرتوں کی ہوا نہ دے
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے
بشیر بدر
میرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دےنئے دور کے نئے خواب ہیں نئے موسموں کے گلاب ہیں
یہ محبتوں کے چراغ ہیں انہیں نفرتوں کی ہوا نہ دے
وہ عشق بھی کیا عشق ہے حاصل نہیں جس کاآہوں سے سوز عشق مٹایا نہ جائے گا
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
امیر مینائی
پیار کی خواہشوں سے ڈرتے ہیںخواہش کی جہاں میں کوئی تکمیل نہیں
کب نہیں خوف عناں گیرِ خرام؟پیار کی خواہشوں سے ڈرتے ہیں
گل بدن تتلیوں سے ڈرتے ہیں
کیوں دیئے اتنے جلا رکھے ہیںمیرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دے
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے
بشیر بدر
نہیں ہے تاب تو عاشقی کی راہ نہ چلکب نہیں خوف عناں گیرِ خرام؟
لہکِ غنچہ ہے تصویرِ خرام
نامراد عشق ہے زنجیرِ خرام
وہ بھی ہیں بسملِ شمشیرِ خرام
اور دلجوئی کی صورت ہوے
تا نہ ہو زحمتِ تدبیرِ خرام
یہ شعر آپ نے کہا عائشہ؟؟نہیں ہے تاب تو عاشقی کی راہ نہ چل
یہ کارزار جنوں ہے جگر نکال کے رکھ
تیرے آستاں کو بھی رنگ دوں، تیری داستاں کو بھی رنگ دوںنہیں ہے تاب تو عاشقی کی راہ نہ چل
یہ کارزار جنوں ہے جگر نکال کے رکھ
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے
کیوں دیئے اتنے جلا رکھے ہیں
واسطے جہل کے ہے موت کا مبدا یہ چراغامید کی کرن کے سوا کچھ نہیں ہے یہاں
اس گھر میں روشنی کا یہی انتظام ہے
حسن کی تان پہ گونجے تھے ہزاروں نغمےتیرے آستاں کو بھی رنگ دوں، تیری داستاں کو بھی رنگ دوں
میرے پاس خونِ جگر تو ہے، مگر اتنا خونِ جگر نہیں!
کلیم عاجز
محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیںحسن کی تان پہ گونجے تھے ہزاروں نغمے
عشق کے ساز پہ دو چار بھی گائے نہ گئے
مخصوص دلوں کو عشق کے الہام ہوتے ہیںمحبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں
یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر گایا نہیں جاتا
میں نے کب دعویٰ الہام کیا ہے تاباںؔمخصوص دلوں کو عشق کے الہام ہوتے ہیں
محبت تو معجزہ ہے اور معجزے کب عام ہوتے ہیں
منفرد بات ہو گئی ہو گیمیں نے کب دعویٰ الہام کیا ہے تاباںؔ
لکھ دیا کرتا ہوں جو دل پہ گزرتی جائے
پھر ہجر کی لمبی رات میاں، سنجوگ کی تو یہی ایک گھڑیمنفرد بات ہو گئی ہو گی
منفرد بات کی نہیں جاتی
کوئی الہام ان کو ہو جائے
دل کی حالت کہی نہیں جاتی
نجم الحسن نجمی
منفرد بات ہو گئی ہو گی
منفرد بات کی نہیں جاتی
کوئی الہام ان کو ہو جائے
دل کی حالت کہی نہیں جاتی
نجم الحسن نجمی
طبع زاد اشعار ہیں حافظ صاحب؟ملتفت تم ذرا نہیں ہوتے
ہم بھی لیکن خفا نہیں ہوتے
حالِ دل ہم سنا نہیں پاتے
تم بھی مائل ذرا نہیں ہوتے
کوئی الہام ہو تو کیونکر ہو
معجزے رونما نہیں ہوتے
جی جناب! آپ نے کہا اور ہم آن وارد ہوئے!طبع زاد اشعار ہیں حافظ صاحب؟
ہم کو تو مومن یاد آ گئے
تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا
تو اپنے اس ورودِ "نامسعود" کو شعر میں بیان کرنا تھا ناجی جناب! آپ نے کہا اور ہم آن وارد ہوئے!