نور وجدان
لائبریرین
لمحہ لمحہ ملا ہے درد صدیوں کااے خوشا سادہ دلی ٹوٹ کے فرماتے ہیں عشق
اور آزار کو امکان میں رکھتے ہی نہیں
ایک پل میں پیا ہے درد صدیوں کا
لمحہ لمحہ ملا ہے درد صدیوں کااے خوشا سادہ دلی ٹوٹ کے فرماتے ہیں عشق
اور آزار کو امکان میں رکھتے ہی نہیں
ہو سحر کی منتظر کیوں نور تمپھر خزاں آ رہی ہے گلشن پر
چشمِ نم سے رہائی ہے دن ہیں
"ان" کا ہے جوشِ عشق زوروں پراگر محبت سے پوچھ لیتا وہ میری آنکھوں کو کیا ہوا ہے
میں خوں کے آنسو سجا کے رکھتا رگوں میں نشتر اتار لیتا
کونسا؟ویسے وہ مصرع ہمیں اب تک یاد ہے ساغر کی زمین میں لاریب مرزا کی پوسٹ پر جس پر آپ نے "بعد" میں گرہ لگانی تھی
"غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا "
محمدابوعبداللہ
چھین کر لے گیا وہ نیندیںپھر خزاں آ رہی ہے گلشن پر
چشمِ نم سے رہائی ہے دن ہیں
اگر وہ پوچھ لیں ہم سے تمہیں کس بات کا غم ہے،اگر محبت سے پوچھ لیتا وہ میری آنکھوں کو کیا ہوا ہے
میں خوں کے آنسو سجا کے رکھتا رگوں میں نشتر اتار لیتا
چھین کر لے گیا وہ نیندیں
چشم_نم میرے نام ٹھہری ہے
واہ واہ لاجواب انتخاباگر وہ پوچھ لیں ہم سے تمہیں کس بات کا غم ہے،
تو پھر کس بات کا غم ہے اگر وہ پوچھ لیں ہم سے
چشم نم ڈھونڈ رہی ہے تم کوکبھی جو تری چشم نم دیکھتے ہیں
نکلتا ہوا اپنا دم دیکھتے ہیں
بیج نم میں بو دو خماری کاچھین کر لے گیا وہ نیندیں
چشم_نم میرے نام ٹھہری ہے
فی البدیہہ شعر کے معاملے میں فیصل عظیم فیصل بھائی کافی متحرک ہوتے تھے۔بھئی یہ ستر شعر فی گھنٹہ کی رفتار سے تو کوئی قرات کرے تو منہ ٹیڑھا ہونے کا تو ہمیں کامل یقین ہیں ، ایک ہم ہیں کہ کہے ہی جا رہے ہیں توبہ بھئی توبہ محمد تابش صدیقی بھیا آپ آ جائیں تو خبر کیجئے گا جب تک ہم آرام کر لیں
یوں ہلکا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھابیج نم میں بو دو خماری کا
پھوٹ آئے گا نیند کا بوٹا
فی البدیہہ شعر کے معاملے میں فیصل عظیم فیصل بھائی کافی متحرک ہوتے تھے۔
اور اشعار کا ذخیرہ اور موقع کی مناسبت سے چسپاں کرنے کا ملکہ یاز بھائی کو خوب حاصل ہے۔
گرچہ ہے کس کس برائی سے، ولے باایں ہمہتو ان دونوں بھائیوں کو ڈاکٹر نے اس لڑی میں میں آنے سے اجتناب کا کہا ہے؟
شوق خواب کا ہے تو نیند آئے نہیوں ہلکا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا وہ شب کو دیر تک سویا نہیں
منیر نیازی
نیند آئی نہ رات بھر مجھ کوشوق خواب کا ہے تو نیند آئے نہ
جھوٹ بولتا ہے روز روز آئینہ
گلزار