شمشاد بھائی کی خبرغم گزشتہ شب کو سیما آپی کی جانب سے موصول ہوئی جنہیں ظفری بھائی نے اطلاع دی تھی ۔ یقینا یہ زندگی وہ عارضی منزل کا پڑاؤ ہے جسے اپنے وقت اور جگہ سے آزاد مقام سے ہم ایک معین مدت تک اللہ کے اذن سے اختیار کرتے ہیں گو کہ ایسامحسوس ہوتا ہے کہ شاید آنے اور جانے میں ہمارا کوئی کردار نہیں تھا لیکن یہ طے ہے کہ یہاں آنے سے قبل ہمیں یہ بتا دیا گیا تھا کہ تم وہاں جاؤ گے اور جو اچھا برا کرو گے اس کی بنیاد پر واپسی پر ہم تم سے حساب کتاب اور آئندہ سلوک کریں گے ۔ تو اصل بات یہ ہے کہ ہم اللہ کے ہی ہیں اور اسی کی جانب ہمیں لوٹنا ہے ۔
کہیں سنا تھا کہ جب انسان اس دنیا سے کوچ کرتا ہے تو اسے یہ دنیا اور اس میں گزرا ہوا وقت ایک خواب کی طرح محسوس ہوتا ہے ۔ بالکل ایسے ہی جیسے ہم خواب دیکھتے ہوئے کبھی کبھی اس میں اتنے انوالو ہو جاتے ہیں کہ ہمیں مھسوس ہوتا ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے ۔ وہاں ہمیں یہ زندگی ایک ایسے ہی خواب کی طرح محسوس ہوگی اور یہ واقعتا تھی یہ راز کھلے گا جب ہمیں قبر میں دوبارہ لوٹایا جائے گا ۔ اور منکر نکیر آن حاضر ہونگے ۔ تب ہم جھٹکے سے جاگیں گے اور اپنی گزری ہوئی عمر میں اپنی روح کی کی ہوئی تربیت کے مطابق انہیں جواب دیں گے۔ اللہ پاک اس منزل اور اس کی گھبراہٹوں میں شمشاد بھائی اور ہم سب کو اپنی رحمتوں کے سائے میں اپنی کرم نوازی کے ساتھ جہنم کے گڑھوں میں جا گرنے سے محفوظ رکھے آمین ثم آمین۔
بہت سال پہلے ایک محبت کرنے والا ساتھی اس محفل پر ہمارا ساتھی بنا ۔ ہمارے اس خواب کی سٹوری لائن میں اپنے خواب کے ٹائم اور سپیس سے آکر ایسے ملا کہ اس خواب کے ایک طویل حصے پر اس کی محبتیں ، برداشت ،سلوک ، اور اس خواب کی تمام تر ڈائنامکس میں ہماری پسند ناپسند سے ملتے ہوئے اس کے خواب کے تانے بانے ہماری زندگیوں میں آن جڑے۔ ایسے کہ جیسے صدیوں سے ہمارا تعلق ہو جیسے ہماری گوندھن میں گندھا ہوا اور اسی خاک ، پانی اور نمک کے مجموعے سے ہماری مانند ہمارا ہم زاد و ہم راز ہمارے ساتھ ہوگیا ۔ آج اس خواب کی قید سے آزاد ہو گیا ہے ۔ اللہ پاک اپنی رحمتوں سے اس میں اس کی ہر بھلائی اور نیکی کو اتنا ملٹی پلائی فرمائے کہ اس کے بعد اسے جنت الفردوس کے اعلی درجات تک پہنچنے میں کوئی رکاوٹ نہ رہی ہو ۔ اس دنیائے فریب میں اس خواب کے عالم میں اگر کوئی غلطی ، کوتاہی ، جرم ، گناہ ہو ہی گیا ہو تو اسے اللہ پاک جو معبود و مطلوب و مالک حق ہے ۔ جو احکم الحاکمین ہے اپنی مغفرت اور تکفیر سئیات کی صفات کو ان خطاؤں ، کوتاہیوں اور جرائم ظاہر و باطنہ کے مٹا دینے اور انہیں نیکیوں میں تبدیل فرما دینے پر استعمال فرما کر اور ان کے حق میں مغفرت فرما ئے آمین ثم آمین۔
کچھ احساس نہیں ہے کہ کیسے کیوں کیا کب جیسے سوال کس سے پوچھوں لیکن حق یہی ہے کہ ان تک اب نہ ہمارا مال ، ملاقات پہنچے گا نہ ہماری کمیوں پر انہیں پوچھا جائے گا ۔ لیکن جو مالک دوجہاں و کون و مکاں ہے اس کے حضور سجدہ ریز ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اے مالک تجھی سے مانگتے ہیں اور تیرے ہی کرم کا سوال کرتے ہیں کہ شمشاد بھائی جو اب تیرے حضور میں ایک فقیر ، محتاج ، ضرورت مند ، بے بس ، مجرم ، خطاکار کی صورت میں پیش ہیں ان کی ضرورتوں کو اپنی رحمت ۔ مغفرت اور لطف و کرم سے ایسے پورا فرما کہ ان کی کیفیتوں اور ضرورتوں میں تمام حاجات میں تو انکی آخرت اور ابدی معاملات میں ان کے لئے کافی ہوجا اور بے شک تیرے علاوہ کوئی نہیں ہے جو یہ صلاحیت اور طاقت رکھتا ہو۔
یا حئی یا قیوم ، برحمتک نستغیث ۔ نسئلک عفو و عافیہ لاخونا شمشاد بانہ بحاجۃ رحمتک و مغفرتک ۔ اغفرہ او ارحمہ انک ارحم الراحمین ۔
اے ہر زندگی بخشنے والے ، اور ہر شے کو قائم فرمانے والے ۔ ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں معافی کا اور عافیت کا ہمارے بھائی شمشاد کے لئے کہ وہ تیری رحمت و مغفرت کا ضرورت مند ہے ، اس کی مغفرت فرما اور اس پر رحم کر کہ تو بہترین رحم فرمانے والا ہے ۔
آمین ثم آمین