arifkarim
معطل
اور وہی ہوا جسکا ڈر تھا۔ جب سے سابق وزیر اعظم پاکستان محترم شوکت عزیز صاحب کا پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کا کیس سامنے آیا ہے۔ میںاس بات کی ’’ٹوہ‘‘ میںتھا کہ اسکی حقیقت کب سامنے آتی ہے۔ اور آج ہی نوائے وقت کی خبر کے مطابق:
’’خبر ہے کہ شوکت عزیز بھارتی بزنس مین لکشمی متل کے ملازم بن گئے۔ سابق وزیراعظم کو سٹیل کے لندن آفس میں فنانشل ایڈوائر مقرر کیا گیا ہے۔
کیسی ستم ظریفی ہے کہ جو کبھی ہمارا وزیراعظم تھا‘ وہ بھارت کا ملازم نکلا۔ بھارتی بزنس مین کی تیس ملکوں میں سٹیبل ملیں ہیں‘ متل سٹیل کے لندن آفس میں شوکت عزیز کو فنانشل ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے‘ یہ وہی لکشمی متل ہے ‘ جسے اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے متل کو پردے میں رکھتے ہوئے ایک کنسوریشم کے نام پر پاکستان سٹیل مل کوڑیوں کے دام خرید کردی تھی مگر سپریم کورٹ نے یہ خریداری منسوخ کردی تھی۔ اس کنسوریشم میں شامل شوکت عزیز کے فرنٹ مین نے پیپکو انڈسٹریز لاہور کی اربوں روپے کی مالیت کی اراضی محض پانچ کروڑ روپے میں خریدی تھی۔ مشرف کو یہ نابکار تحفہ امریکہ نے دیا تھا‘ اس لئے کہ صدر اور وزیراعظم دونوں امریکی ایجنٹ تھے۔
ہم پر کیسے کیسے لوگ حکمران بنا کر مسلط کئے گئے‘ کیا ایسے میں مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے۔ ظاہر ہے اس ڈیل میں صدر مشرف کا بھی حصہ ہو گا‘ چاہئے تو یہ کہ پاکستان کے ان دونوں مجرموں کو بلوا کر کٹہرے میں کھڑا کیا جائے‘ شوکت عزیز نے لکشمی متل کی ملازمت اختیار کرکے اپنا نقاب اتار دیا ہے۔ یعنی بھارت کے ملازم ہمارے وزیراعظم تھے اور ہم نے اسے بھی برداشت کرلیا‘ اسلئے کہ ہماری قوت برداشت مثالی ہے۔ شوکت عزیز اب بوھڑ تھلے آگیا ہے‘ ہم اس کیلئے اس کے سوا کیا کہہ سکتے ہیں کہ…؎
کیا ملئے ایسے لوگوں سے
نقلی چہرہ سامنے آئے اصلی صورت چھپی رہے ‘‘
http://www.nawaiwaqt.com.pk/opinions/print_preview/8635
یاد رہے کہ لکشمی متل بھارت کے اسٹیل ملز ٹائکون ہیں اور دنیا کے آٹھویںامیر ترین سرمایہ دار ہیں۔ یہ خبر اسلحاظ سے بھی اہم ہے کہ جب افغانستان کے صدر حامد کرزئی ، صدر بش کی ہالی برٹن کمپنی میں ملازمت کے بعد ’’صدر‘‘ جیسے عہدہ پر فائز ہو سکتے ہیں تو پاکستان کا وزیر اعظم اپنی سیاسی ملازمت مکمل کر لینے کے بعد کسی دوسری پرائیویٹ کمپنی میں ملازم کیونکر نہیںبن سکتا؟
مجھے امید ہے کہ موجودہ صدر پاکستان اور وزیر پاکستان اگلے چار پانچ سال تک اسی طرح کسی انتہائی امیر سرمایہ کار کے قدموں تلے پڑے ہوں گے۔ اور عوام پھر وہی بھیڑ چال میںمگن نظر آئے گی:
پانچ ہزار سال پہلے کی عوام
۲۱ویں صدی کی عوام
فرق محض ظاہری و مخفی اہرام کا ہے!
’’خبر ہے کہ شوکت عزیز بھارتی بزنس مین لکشمی متل کے ملازم بن گئے۔ سابق وزیراعظم کو سٹیل کے لندن آفس میں فنانشل ایڈوائر مقرر کیا گیا ہے۔
کیسی ستم ظریفی ہے کہ جو کبھی ہمارا وزیراعظم تھا‘ وہ بھارت کا ملازم نکلا۔ بھارتی بزنس مین کی تیس ملکوں میں سٹیبل ملیں ہیں‘ متل سٹیل کے لندن آفس میں شوکت عزیز کو فنانشل ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے‘ یہ وہی لکشمی متل ہے ‘ جسے اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے متل کو پردے میں رکھتے ہوئے ایک کنسوریشم کے نام پر پاکستان سٹیل مل کوڑیوں کے دام خرید کردی تھی مگر سپریم کورٹ نے یہ خریداری منسوخ کردی تھی۔ اس کنسوریشم میں شامل شوکت عزیز کے فرنٹ مین نے پیپکو انڈسٹریز لاہور کی اربوں روپے کی مالیت کی اراضی محض پانچ کروڑ روپے میں خریدی تھی۔ مشرف کو یہ نابکار تحفہ امریکہ نے دیا تھا‘ اس لئے کہ صدر اور وزیراعظم دونوں امریکی ایجنٹ تھے۔
ہم پر کیسے کیسے لوگ حکمران بنا کر مسلط کئے گئے‘ کیا ایسے میں مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے۔ ظاہر ہے اس ڈیل میں صدر مشرف کا بھی حصہ ہو گا‘ چاہئے تو یہ کہ پاکستان کے ان دونوں مجرموں کو بلوا کر کٹہرے میں کھڑا کیا جائے‘ شوکت عزیز نے لکشمی متل کی ملازمت اختیار کرکے اپنا نقاب اتار دیا ہے۔ یعنی بھارت کے ملازم ہمارے وزیراعظم تھے اور ہم نے اسے بھی برداشت کرلیا‘ اسلئے کہ ہماری قوت برداشت مثالی ہے۔ شوکت عزیز اب بوھڑ تھلے آگیا ہے‘ ہم اس کیلئے اس کے سوا کیا کہہ سکتے ہیں کہ…؎
کیا ملئے ایسے لوگوں سے
نقلی چہرہ سامنے آئے اصلی صورت چھپی رہے ‘‘
http://www.nawaiwaqt.com.pk/opinions/print_preview/8635
یاد رہے کہ لکشمی متل بھارت کے اسٹیل ملز ٹائکون ہیں اور دنیا کے آٹھویںامیر ترین سرمایہ دار ہیں۔ یہ خبر اسلحاظ سے بھی اہم ہے کہ جب افغانستان کے صدر حامد کرزئی ، صدر بش کی ہالی برٹن کمپنی میں ملازمت کے بعد ’’صدر‘‘ جیسے عہدہ پر فائز ہو سکتے ہیں تو پاکستان کا وزیر اعظم اپنی سیاسی ملازمت مکمل کر لینے کے بعد کسی دوسری پرائیویٹ کمپنی میں ملازم کیونکر نہیںبن سکتا؟
مجھے امید ہے کہ موجودہ صدر پاکستان اور وزیر پاکستان اگلے چار پانچ سال تک اسی طرح کسی انتہائی امیر سرمایہ کار کے قدموں تلے پڑے ہوں گے۔ اور عوام پھر وہی بھیڑ چال میںمگن نظر آئے گی:
پانچ ہزار سال پہلے کی عوام
۲۱ویں صدی کی عوام