شوکت عزیز اب لکشمی متل کا ملازم!

arifkarim

معطل
اور وہی ہوا جسکا ڈر تھا۔ جب سے سابق وزیر اعظم پاکستان محترم شوکت عزیز صاحب کا پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کا کیس سامنے آیا ہے۔ میں‌اس بات کی ’’ٹوہ‘‘ میں‌تھا کہ اسکی حقیقت کب سامنے آتی ہے۔ اور آج ہی نوائے وقت کی خبر کے مطابق:
’’خبر ہے کہ شوکت عزیز بھارتی بزنس مین لکشمی متل کے ملازم بن گئے۔ سابق وزیراعظم کو سٹیل کے لندن آفس میں فنانشل ایڈوائر مقرر کیا گیا ہے۔
کیسی ستم ظریفی ہے کہ جو کبھی ہمارا وزیراعظم تھا‘ وہ بھارت کا ملازم نکلا۔ بھارتی بزنس مین کی تیس ملکوں میں سٹیبل ملیں ہیں‘ متل سٹیل کے لندن آفس میں شوکت عزیز کو فنانشل ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے‘ یہ وہی لکشمی متل ہے ‘ جسے اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے متل کو پردے میں رکھتے ہوئے ایک کنسوریشم کے نام پر پاکستان سٹیل مل کوڑیوں کے دام خرید کردی تھی مگر سپریم کورٹ نے یہ خریداری منسوخ کردی تھی۔ اس کنسوریشم میں شامل شوکت عزیز کے فرنٹ مین نے پیپکو انڈسٹریز لاہور کی اربوں روپے کی مالیت کی اراضی محض پانچ کروڑ روپے میں خریدی تھی۔ مشرف کو یہ نابکار تحفہ امریکہ نے دیا تھا‘ اس لئے کہ صدر اور وزیراعظم دونوں امریکی ایجنٹ تھے۔
ہم پر کیسے کیسے لوگ حکمران بنا کر مسلط کئے گئے‘ کیا ایسے میں مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے۔ ظاہر ہے اس ڈیل میں صدر مشرف کا بھی حصہ ہو گا‘ چاہئے تو یہ کہ پاکستان کے ان دونوں مجرموں کو بلوا کر کٹہرے میں کھڑا کیا جائے‘ شوکت عزیز نے لکشمی متل کی ملازمت اختیار کرکے اپنا نقاب اتار دیا ہے۔ یعنی بھارت کے ملازم ہمارے وزیراعظم تھے اور ہم نے اسے بھی برداشت کرلیا‘ اسلئے کہ ہماری قوت برداشت مثالی ہے۔ شوکت عزیز اب بوھڑ تھلے آگیا ہے‘ ہم اس کیلئے اس کے سوا کیا کہہ سکتے ہیں کہ…؎
کیا ملئے ایسے لوگوں سے
نقلی چہرہ سامنے آئے اصلی صورت چھپی رہے ‘‘
http://www.nawaiwaqt.com.pk/opinions/print_preview/8635
یاد رہے کہ لکشمی متل بھارت کے اسٹیل ملز ٹائکون ہیں اور دنیا کے آٹھویں‌امیر ترین سرمایہ دار ہیں۔ یہ خبر اسلحاظ سے بھی اہم ہے کہ جب افغانستان کے صدر حامد کرزئی ، صدر بش کی ہالی برٹن کمپنی میں ملازمت کے بعد ’’صدر‘‘ جیسے عہدہ پر فائز ہو سکتے ہیں تو پاکستان کا وزیر اعظم اپنی سیاسی ملازمت مکمل کر لینے کے بعد کسی دوسری پرائیویٹ کمپنی میں ملازم کیونکر نہیں‌بن سکتا؟ :grin:
مجھے امید ہے کہ موجودہ صدر پاکستان اور وزیر پاکستان اگلے چار پانچ سال تک اسی طرح کسی انتہائی امیر سرمایہ کار کے قدموں تلے پڑے ہوں گے۔ اور عوام پھر وہی بھیڑ چال میں‌مگن نظر آئے گی:


پانچ ہزار سال پہلے کی عوام
pyramidpow.jpg

۲۱ویں صدی کی عوام
pyramid_of_power.jpg
فرق محض ظاہری و مخفی اہرام کا ہے! ;)
 

S. H. Naqvi

محفلین
فرق محض ظاہری و مخفی اہرام کا ہے
بجا فرمایا آپ نے، اس دور کے فرعونوں سے لے کر آج کل کے چھوٹے چھوٹے فرعون سبھی ایک ہی منشور پر عمل پیرا ہیں۔
عوام کو ان کے حقیقی حقوق صرف اور صرف " نظام مصطفٰی":pbuh: کی بدولت ہی مل سکتے ہیں۔ اور نظام مصطفٰی :pbuh: تبھی ممکن ہے جب ہم سب انفرادی طور پر اپنی اپنی شخصیتوں میں انقلاب مصطفٰی:pbuh: لے کر آئیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
عارف بھائی،
شوکت عزیز اس کمپنی کا ملازم نہیں بلکہ Advisor ہے۔ ان دونوں میں بہت فرق ہے کیونکہ شوکت عزیز صرف اس ایک انڈین کمپنی ہی نہیں، بلکہ کئی عرب شہزادوں کے بھی Advisor ہے۔ وزارت اعلی کے عہدے سے فارغ ہونے کے بعد وہ امریکہ چلے گئے تھے اور پھر عرب ریاستیں انہیں باقاعدہ طور پر اپنے پرائیویٹ جہازوں میں بٹھا کر مڈل ایسٹ بلاتی تھیں اور فنانشل معاملات میں ان سے مشاورت لیتی تھیں۔
میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ شوکت عزیز ہماری پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں سے کہیں زیادہ محنتی اور دیانت دار ہیں۔ چھوٹی موٹی غلطیاں تو ہو سکتی ہیں، مگر اپنی طرف سے انہوں نے پاکستان کے لیے اپنے وژن کے مطابق بہترین کام کرنے کی کوشش کی۔

اور مجھے حیرت ہے کہ یہ خبر میڈیا میں کیوں حرکت کر رہی ہے کہ شوکت عزیز نے سٹیل مل کو اس انڈین کمپنی کے ہاتھوں فروخت کرنا چاہا۔ یہ میرے خیال میں بالکل غلط خبر ہے اور سٹیل مل ایک سعودی کمپنی خرید رہی تھی اور سٹیل مل خریدنے کے ساتھ ساتھ یہ سعودی گروپ پاکستان میں ایک اور نئی سٹیل مل لگانے کا ارادہ بھی رکھتا تھا۔
البتہ متل سے تعلقات نواز شریف صاحب کے تھے اور شاید یہ انکا کیس تھا کہ وہ متل کو پاکستان سٹیل مل وغیرہ میں آگے لانا چاہ رہے تھے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اور متل انڈین نژاد تو ہے، مگر ہے برطانیہ میں مقیم اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں اسکا شمار ہوتا ہے۔ جنگ اخبار کی خبر۔

headlinebullet.gif
dot.jpg
shim.gif
Updated at 23:55 PST
shim.gif
12-30-1899_33453_l.gif
لندن...لندن میں مقیم اسٹیل کے بھارتی نژاد تاجر لکشمی متل مسلسل چوتھے سال بھی برطانیہ کے امیرترین لوگوں کی فہرست میں اول نمبر پر ہیں۔ اہم برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز میں شائع ہونے والی فہرست برائے2008کے مطابق گذشتہ سال کے اختتام پر لکشمی متل کے اثاثوں کی مالیت ستائیس ارب سترکروڑپاؤنڈیا چون ارب نوے کروڑ امریکی ڈالر تھی۔اس فہرست میں روس کے تیل کے تاجر رومن ابرامو وچ گیارہ ارب ستر کروڑ پاؤنڈز کے ساتھ دوسرے اور ڈیوک آف ویسٹ منسٹر سات ارب پاؤنڈز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے ایک ہزار لکھ پتی افراد کی دولت کا مجموعی حجم چار کھرب بارہ ارب 80 کروڑ پاؤنڈز ہے اور انہوں نے گذشتہ بارہ ماہ کے دوران اپنی دولت میں تریپن ارب پاؤنڈز کا اضافہ کیا ہے۔ برطانیہ میں گذشتہ سال ارب پتی افراد کی تعداد اڑسٹھ سے بڑھ کر پچھتر ہوگئی ہے ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
یہاں پر آپ رپورٹ پڑھ سکتے ہیں کہ یہ نواز شریف بھی نہیں، بلکہ مشرف حکومت کے جانے کے بعد سن 2008 میں نئی حکومت کی کوشش تھی کہ سٹیل مل کو متل کے ہاتھوں فروخت کیا جائے۔ جبکہ شوکت عزیز کے دور میں یہ سعودی گروپ تھا جو کہ سٹیل مل کو خرید رہا تھا۔
نواز شریف صاحب کے بھی متل سے تعلقات ہیں۔ مجھے ابھی خبر نہیں مل رہی ہے۔ اگر خبر مل گئی تو یہاں پوسٹ کر دوں گی۔ بہرحال ان اخبار والوں پر افسوس ہے کہ جو ایسی غلط خبریں بغیر تحقیق کے شائع کرتے ہیں اور افسوس ہے کہ ہماری عوام بھی بغیر تحقیق کے بہت سی باتوں پر یقین لے آتی ہے۔
 

عسکری

معطل
مہوش بہن شرم ان کو اتی ہے جن میں حیا باقی ہے۔آپ کی ان ٹانک مٹوئیوں سے کچھ نہیں ہونے والا۔وہ شخص جو پہلے ہی بکاؤ تھا بک کر ہمارا لیڈر بنا اور دوبارہ بک کر کسی ہندو کا ٹٹو جا بنا۔کیا کسی با حیا پاکستانی لیڈر سے یہ توقع کی جاتی ہے کے وہ لکشمی متل کے سائن والے چیک کے تنخواہ لے؟۔یہ غدار تھے ہیں اور رہیں گے میر جعفر کی نسلیں تف ہے ایسے لوگوں پر۔ اور ان کی صفائیاں دینے والوں کا تو جواب نہیں بھئی یہ لوگ اپنی آنکھوں پر لوہے کی پٹی باندھ نہیں بلکہ ویلڈنگ کرا چکے ہیں۔
 

ابن عادل

محفلین
بییادی بات یہ ہے کہ اگر شوکت عزیز اتنے ہی محنتی اور محب وطن ہیں تو ان کی ضرورت وطن کو ہے نا کہ عرب شہزادوں اور متل کو ۔۔۔ حیرت ہے مزے لوٹ کر بھاگ جانے والوں کا دفاع کس طرح اور کن دلائل سے ہوسکتا ہے ۔ آج دیکھا ۔۔۔ صرف شوکت عزیز ہی نہیں یہاں بڑی لسٹ ہے ایسے سیاست دونوں اور صنعت کاروں اور سابق حکمرانوں کی جو مزے لوٹ کر باہر اپنے آقاوں کی گود میں جابیٹھے ۔ اور اب بھی مزے لوٹ رہے ہیں اور ان کے ایجنڈے کو پورا کررہے ہیں ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
آپ لوگ شوکت عزیز پر زیادہ سخت ہو رہے ہیں۔
اول تو یہ کہ متل کے سائن شدہ چیک بطور تنخواہ نہیں لیے جا رہے، بلکہ بطور سروسز کے معاوضے کے بطور حق کے لیے جائیں گے۔ یہ کنسلٹنٹسی شوکت عزیز کا وزیر اعظم بننے سے پہلے کا پیشہ ہے اور اسی پیشہ سے آج وہ منسلک ہو کر اپنی روزی حلال طریقے سے کما رہے ہیں۔
اور خالی خولی جذباتی باتیں کر کر کے ہماری قوم آج یہاں پہنچی ہوئی ہے۔ ملک سے باہر جا کر اپنی روزی کمانے پر اگر شوکت عزیز قصوروار ہے تو پھر وہ صرف اکیلا نہیں بلکہ یہی الزام آپ دیگر لاکھوں پاکستانیوں پر بھی لگائیں جو کہ باہر جا کر اپنی روزی کما رہے ہیں۔ اگر ذرا سی عقل سے سوچا جائے تو پاکستان میں رہ کر شوکت عزیز کو صرف سیاستدانوں اور مخالفین کے حملوں کا ہی نشانہ بننا تھا اور کوئی انکی سروسز لینے کے لیے تیار نہیں جو انکے ٹیلنٹ کے مطابق ہے۔ اور اب باہر جا کر اگر بقیہ دنیا انکی اتنی قدر کر رہی ہے تو اس پر بھی تکلیف ہے۔ تو کیوں آپ لوگوں نے عرب شہزادوں کی طرح شوکت عزیز کی عزت کرتے ہوئے انکی سروسز سے فائدہ اٹھانے کے لیے انہیں کال نہیں کیا؟ اس سوال کا جواب آپ اپنا اعتراض کرنے سے پہلے دیجئے۔ نہ آپ نے شوکت عزیز کی عزت کی اور نہ ہی آپ اُن کی سروسز سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، بلکہ سچی بات یہ ہے کہ آپ لوگوں کی اکثریت اسے ہر ممکن طریقے سے ذلیل و خوار کرنا چاہتے ہیں۔
باقی سیاست دانوں اور صنعت کاروں سے شوکت عزیز کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی امریکا شوکت عزیز کو اپنی گود میں بٹھا کر کھلا رہا ہے، بلکہ شوکت عزیز اپنی محنت سے مزدوری کر کے اپنا پیٹ خود پال رہے ہیں اور پوری دنیا میں (سوائے اپنے ملک کے ان لوگوں کے) انکی قدر انکی اپنی قابلیت کی وجہ سے ہے۔ ورنہ کیا کبھی کسی عرب شہزادے نے آپ کو کبھی گھاس ڈالی؟ مگر یہی عرب شہزادے اپنے پرائیوٹ جہازوں میں خصوصی طور پر شوکت عزیز کو بلاتے ہیں اور فنانشل معاملات میں ان سے مشاورت لیتے ہیں۔
 

عسکری

معطل
ہاں جو شخص جاتے جاتے حکومتی تحفے چوری کر جائے وہ حلال تو کمائے گا ہی۔ ویسے ایک بات بتانا کبھی شہزادوں نے آپ کو کھاس ڈالا؟ یہ باتیں ایک عورت کو زیب نہیں دیتی۔ شرم حیا کا دامن ہو تو
 

عسکری

معطل
صرف ایک سوال کیا مہوش ایک گلط کام بتا سکتی ہیں جو مشرف الطاف یا شارٹ کٹ یزیز نے کیا ہے؟؟؟؟؟؟؟/ صرف ایک
 

مہوش علی

لائبریرین
صرف ایک سوال کیا مہوش ایک گلط کام بتا سکتی ہیں جو مشرف الطاف یا شارٹ کٹ یزیز نے کیا ہے؟؟؟؟؟؟؟/ صرف ایک

عبداللہ بھائی،
یہ تھریڈ اس مقصد کے لیے نہیں۔ آپ اس کے لیے نیا تھریڈ کھول لیں اور میں کئی چیزیں گنوا سکتی ہوں جہاں مجھے مشرف صاحب سے اختلاف ہوا ہے۔
اور شوکت عزیز اپنی جس جاب کو چھوڑ کر پاکستان آئے تھے پاکستان کی خدمت کرنے، اُس کو لوگوں نے ہرگز مدنظر نہیں رکھا۔

شوکت عزیز کی تنخواہ ایک ملین پاکستانی روپے ماہانہ کے قریب تھی۔ اسکے علاوہ اس سے کہیں زیادہ پرسنٹ پر کمیشن سے حاصل ہونے والی آمدن تھی۔ وہ یہ سب کچھ چھوڑ کر پاکستان آئے اور بطور وزیر اعظم انہوں نے تنخواہ نہیں لی۔
اگر آپ ان سب چیزوں کو ملا لیں تو اسکی مالیت ان تحفوں سے کئی گنا زیادہ بنتی ہے۔
اور یہ تحفے صرف میوزیم میں سجے ہوئے ہیں اور کسی کام نہیں آ رہے۔ اگر سٹیٹ آپ کو اجازت دیتی ہے کہ آپ رعایتی قیمت پر ان تحفوں کو حاصل کر سکتے ہیں تو یہ کوئی ناقابل معافی جرم نہیں ہے کہ جس پر انسان بقیہ سب کچھ بھول بھال کر اسی مسئلے کو لے کر بیٹھ جائے۔
 

ابن عادل

محفلین
ہم مانتے ہیں کہ ان میں ٹیلنٹ ہے اس سے انکار نہیں ۔ لیکن بات ہورہی ہے ایک سابق حکمران کی حیثیت سے ان کے رویے کی ۔ مجھے صرف ایک مثال دیجیے کہ دنیا میں کوئی سابق صدر اور اتنا ٹیلنٹ رکھنے والا اس نے اپنی خدمات کسی اور کی جھولی میں ڈال دی ہوں ۔
اور پھر ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کا دور حکومت دیکھا ۔۔ وہ معیشت کے ماہر ہیں ۔ہوں گے ۔ لیکن ہمیں ان کا ٹیلنٹ اپنے ملک میں کیوں نظر نہیں آتا ۔ کوئی ایک کارنامہ گنوائیں ۔
کہاں ہپں پرویز مشرف اور ان کے حواری جو ان کی مالا جپتے نہیں تھکتے تھے ان کو قوم کا مسیحا اور مشکل کشا گردانتے تھے ۔ اور آج قوم ہے مشکل میں اور مشکل کشا لندن میں ہے ۔
جہان تک بات ہے اس حوالے سے کہ یہ قوم انہیں چین سے جینے نہیں دیتی تو حیرت ہے کہ وہ ایسی قوم کہ حکمران کیوں بنے ؟
تسلیم کہ لاکھوں پاکستانی بیرون ملک میں اپنی حلال روزی کما رہے ہیں ۔۔۔ لیکن کیا آپ نے حکمرانی جیسے اہم اور نازک منصب کی حامل شخصیات کو اسی درجے میں لاتی ہیں ۔
دنیا بھر میں اگر کسی ملک کا حکمران اپنے کرادار کے حوالے سے کوئی کمزوری دکھا دے تو اسے برداشت نہیں کیا جاتا ۔ لیکن صرف ہم ایک قوم رہ گئے ہیں کہ جس کا کوئی معیار نہیں ۔
ساری دنیا میں سابق حکمران اپنی خدمات اپنے ملک کے لیے سونپ دیں اپنا تجربہ اس کے حوالے کریں لیکن ہمارے دوسروں کی خدمت ۔اور ہم اس پر خوش ہوں کہ بڑا قابل شخص تھا ۔
ناطقہ سربہ گریباں ہے اسے کیا کہیے
 

گرائیں

محفلین
مین نے تو یہ دیکھا ہے جس دھاگے میں مہوش آ جائیں وہ دھاگہ اکثر مقفل کرنا پڑتا ہے۔

مجھے سمجھ نہیں اگر یہ شخص اتنا ذہین اور کار آمد ہے تو یہ آجکل کی بحرانوں میں گھری پیپلز پارٹی کی حکومت کی مدد کے لئے کیوں نہیں آتا۔

لکشمی متل سے معاوضہ لینا زیادہ بہتر ہے یا بغیر تنخؤاہ رضاکارانہ طور پر آج کل ملک و قوم کی خدمت؟ بغیر تنخواہ کے تو وہ پہلے ہی کام کر چکے ہیں پاکستان کے لئے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ہم مانتے ہیں کہ ان میں ٹیلنٹ ہے اس سے انکار نہیں ۔ لیکن بات ہورہی ہے ایک سابق حکمران کی حیثیت سے ان کے رویے کی ۔ مجھے صرف ایک مثال دیجیے کہ دنیا میں کوئی سابق صدر اور اتنا ٹیلنٹ رکھنے والا اس نے اپنی خدمات کسی اور کی جھولی میں ڈال دی ہوں ۔

کچھ وجوہات کی بنا پر میں سیاست سیکشن سے پھر دور ہو رہی ہوں۔
اپنے سوال کے لیے آپ جرمنی کے کانسلر کی سوانح عمری پڑھ لیں۔

(Link)
Soon after stepping down as chancellor, Schröder accepted Gazprom's nomination for the post of the head of the shareholders' committee of Nord Stream AG

باقی باتیں میں چھوڑتی ہوں۔
 

آفت

محفلین
عذر گناہ از بدتر گناہ
ایڈوائزر کہہ لیں یا ملازم دونوں صورتوں میں وہ پاکستان دشمنوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں ۔ ویسے شوکت عزیز اور ان کے سیاسی لیڈر "پردیس مشرف" اپنے لیے کام بھی وہ ڈھونڈیں ہین جو کسی نہ کسی حوالے سے پاکستان دشمنی کے زمرے میں آتے ہیں ۔پردیس مشرف بھی یہودیوں کو لیکچر دے کر اسلام کی اصل صورت بتانے میں مصروف ہیں ۔ :grin:
عارف بھائی،
شوکت عزیز اس کمپنی کا ملازم نہیں بلکہ Advisor ہے۔ ان دونوں میں بہت فرق ہے کیونکہ شوکت عزیز صرف اس ایک انڈین کمپنی ہی نہیں، بلکہ کئی عرب شہزادوں کے بھی Advisor ہے۔ وزارت اعلی کے عہدے سے فارغ ہونے کے بعد وہ امریکہ چلے گئے تھے اور پھر عرب ریاستیں انہیں باقاعدہ طور پر اپنے پرائیویٹ جہازوں میں بٹھا کر مڈل ایسٹ بلاتی تھیں اور فنانشل معاملات میں ان سے مشاورت لیتی تھیں۔
میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ شوکت عزیز ہماری پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں سے کہیں زیادہ محنتی اور دیانت دار ہیں۔ چھوٹی موٹی غلطیاں تو ہو سکتی ہیں، مگر اپنی طرف سے انہوں نے پاکستان کے لیے اپنے وژن کے مطابق بہترین کام کرنے کی کوشش کی۔

اور مجھے حیرت ہے کہ یہ خبر میڈیا میں کیوں حرکت کر رہی ہے کہ شوکت عزیز نے سٹیل مل کو اس انڈین کمپنی کے ہاتھوں فروخت کرنا چاہا۔ یہ میرے خیال میں بالکل غلط خبر ہے اور سٹیل مل ایک سعودی کمپنی خرید رہی تھی اور سٹیل مل خریدنے کے ساتھ ساتھ یہ سعودی گروپ پاکستان میں ایک اور نئی سٹیل مل لگانے کا ارادہ بھی رکھتا تھا۔
البتہ متل سے تعلقات نواز شریف صاحب کے تھے اور شاید یہ انکا کیس تھا کہ وہ متل کو پاکستان سٹیل مل وغیرہ میں آگے لانا چاہ رہے تھے۔
 

مدرس

محفلین
مجھے تو سمجھ ہی نہیں‌آتی کہ کس کو درست سمجھو کس غلط
اللہ ہی ہمیں‌صحیح راہ دکھائے اور قوم کو بھی سمجھ عطا فر مائے
اللہ کسی قوم کے حکمران ان کی حالات کیمطابق بناتے ہیں
 

S. H. Naqvi

محفلین
یہی تو اصلی دجالی دور ہے کہ اسلام کے دشمن ہی اسلام کے بارے میں لیکچر دیتے پھر رہے ہیں۔ ایک اپنے ملک سے چوروں کی طرح جان بچا کر بھاگا اور ایک سب سے بڑے %10 لٹیرے کو %100 بنا کر اور اس ڈیل میں اپنی جان بچاکر بھاگا ہےتو طاہر یے جن کے بل بوتے پر انھوں نے یہ سب کچھ کیا اب تلوے تو انھی کے چاٹنے ہیں نا۔ ویسے جن کے اصل یہودیوں کے ساتھ گرم جوشی کےتعلقات رکھے ہوئے ہوں ان کی نظر میں تو یہودیوں کو لیکچر دے دینا کوئی بڑی بات نہیں۔:)
 

mfdarvesh

محفلین
مہوش بہن شوکت عزیڑ کے بارے میں سرچ کرنے سے پتہ لگتاہے کہ یہ بندہ سیاہ کو سفید کرنے میں ماہرہے اور یہی اس کی بنیادی کامیابی ہے۔ اب اسے کچھ بھی کہا جائے، یہ مرضی ہے ہم سب کی۔ پاکستان میں بھی انہوں نے یہی کیا ہے۔ اثاثے بیچ کر کامیابیاں گنواتے رہے
 

سویدا

محفلین
شوکت عزیز بہت اچھے نیک انسان تھے
پاکستان کے لیے ان کی خدمات ہمیشہ سنہری الفاظ میں یاد کی جائیں گی
ان کا ضمیر ان کے ظاہر کی طرح‌بالکل اجلااور شفاف تھا
خوف خدا کا ان پر بہت زیادہ غلبہ تھا
صرف شوکت عزیز ہی نہیں‌اس قبیل کے تمام افراد ان تمام نیکیوں اور اچھائیوں میں مشترک ہیں
اوریہ سب ہمارے لیے قابل تقلید ہیں لہذا پوری قوم کو ان کے نقش قدم پر چلنا چاہیے
 
Top