شکر گزار ہے پاکستان

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت کیانی
ھل من مزید ، ھل من مزید
بہت زبردست
ایک نہیں پلیز جتنی بنائیں ہیں سب شیئر کریں
"کوئی دیکھے نہ دیکھے، شبیر تو دیکھے گا" (حسیب اور میں تو ضرور دیکھیں گے)
میرے پاس پاکستان مانیومنٹ (عمارت) کی ایک دو تصاویر ہیں مگر فضا سے لی گئی
اندر سے آج آپ کی بدولت دیکھنے کا موقع نصیب ہوا
بے شمار بار جزاک اللہ
جی۔ ان شاءاللہ شیئر کروں گی بشرطِ زندگی اور فرصت۔
اندر ایک جہان آباد ہے۔ مکمل دیکھنے کے لئے دو دن بھی بہت کم ہوں گے۔ :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
علامہ محمد اقبال (پاکستان مانیومنٹ)

2012-07-12%2019.17.44.1.jpg
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
باقی تو ہر بات سے متفق
مگر یار کل ساجد نے کہہ دیا کہ "میلہ لوٹ لیا"
آج تم نے کہہ دیا کہ "میلہ لوٹ لیا غالب"
میں چھوٹا غالب ہوں کوئی "سلطانہ ڈاکو" تو نہیں

ہو سکتا ہے مگر مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے کہ آپ سلطانہ ڈاکو ہیں:D
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
ہے تو کافی بے وقوفانہ سوال پھر بھی پوچھ رہی ہوں۔
اس تصویر میں 'اصلی قبر' کیوں لکھا ہوا ہے؟
آپ دیکھ رہی ہیں کہ
تدفین کے بعد مٹی ڈالی جارہی ہے
اور مولانا صاحب بھی نمایاں ہیں
اصلی قبر شاید اس لیے لکھا گیا ہے
کیونکہ مقبرہ کسی کا بھی ہو، اس میں اصل قبر نیچے تہہ خانے میں ہوتی ہے، اوپر جو عوام دیکھتے ہیں وہ نمائشی تعویز ہوتا ہے قبر کا
آپ کو یہ تو معلوم ہی ہوگا کہ بابائے قومؒ کی آخری آرام گاہ سطح زمین سے کتنی بلند ہے
میرا خیال ہے اب ابہام دور ہو گیا ہے۔

سوال بے وقوفانہ ہرگز نہیں تھا۔ اچھا لگا کہ کسی نے صرف خانہ پری کیلئے زبردست پر کلک نہیں کیا ، بلکہ غور سے تصویر کو دیکھ کر اسے سوچا بھی ہے
جزاک اللہ، اللہ آپ کو کم از ک اتنی لمبی زندگی ضرور دے کہ ہم آپ کے طفیل یہیں بیٹھے پاکستان مانیومنٹ دیکھ سکیں:grin:
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
مجھے تو ایسی نکال دیا ہے جیسے مکھن میں سے بال نکالتے ہیں
یار مجھے فارسی کا صرف ایک ہی شعر زبانی یاد ہوا تھا۔ وہی سنا کے جان چھڑاتا ہوں:laugh:

تو من شدی ، من تو شدی، تا ہیچکس نہ گوید تو دیگری من دیگری
(تو میں ہوگیا ، میں تو ہو گیا، تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ تو کوئی اور ہے میں کوئی اور)

اب تو راضی ہو؟:):)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
شکریہ۔
جس نے بھی یہ تصویر ایڈٹ کی ہے اس نے یقیناً میرے جیسے کم علموں کے لئے یہ لکھ دیا ہو گا :)
دعا کے لئے شکریہ۔ کوشش کروں گی جلدی پوسٹ کر سکوں کچھ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کیونکہ قبر کی یہ شکل لوگ دیکھ نہیں پاتے۔ جو دیکھنے کو ملتا ہے وہ تو ایک پکی عمارت ہے قبر نہیں۔ :)
بہت شکریہ۔ وہی بات کہوں گی کہ شاید تصویر ایڈٹ کرنے والے نے مجھ سے غبی لوگوں کے لئے آسانی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یار مجھے فارسی کا صرف ایک ہی شعر زبانی یاد ہوا تھا۔ وہی سنا کے جان چھڑاتا ہوں:laugh:

تو من شدی ، من تو شدی، تا ہیچکس نہ گوید تو دیگری من دیگری
(تو میں ہوگیا ، میں تو ہو گیا، تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ تو کوئی اور ہے میں کوئی اور)

اب تو راضی ہو؟:):)

واہ واہ واہ سبحان اللہ
ایک دم کہاں سے کہاں پہنچ گئے جناب
کیا بات ہے
اب آگے کچھ کہنے کی مجال نہیں ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
راولپنڈی میں حضرت قائداعظم کا ماتم
اندوہ و غم کا عظیم سیلاب ، بسیں اور ٹانگے بند
بازاروں میں مکمل ہڑتال ، کمپنی باغ میں عظیم الشان ماتمی جلسہ​
فوج کی طرف سے ماتمی پریڈ
راولپنڈی 21 ستمبر : کل سویرے یہاں قائداعظم کی وفات کی خبر بجلی کی طرح عوام و خواص پر گری اور آنا فانا شہر میں رنج و اندوہ کی گھٹا چھا گئی ۔ تمام بازار ایک دم بند ہوگئے اور تانگے اور موٹر بسیں چلنی بند ہوگئیں۔ جہاں جہاں ریڈیو لگے تھے وہاں مایوس ، غم و اضطراب سے بے چین لوگوں کے گروہ کے گروہ جمع ہوگئے۔ شہر کے مختلف حصوں میں خاموش ماتمی جلوس نکلا اور بعد دوپہر تین بجے کمپنی باغ میں ایک عظیم الشان جلسہ ہوا جس میں مضطرب الحال لوگوں نے حصہ لیا۔ مقامی لیگی زعما ڈسٹرکٹ پبلک ریلیشنز افسر پروفیسر ملک عنایت اللّٰہ، مسٹر عبدالرحمان چنگیز اور میجر جنرل رضا نے تقاریر کیں۔ جب مقررین حضرات قائداعظم کی وفات کا ذکر کرتے تو سامعین ڈھاڑیں مار مار کر رونے لگتے۔
”ٹھیک پونے نو بجے کمپنی باغ کے میدان میں ہزارہا لوگوں نے غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔ نماز جنازہ کے بعد لوگ ہزارہا کی تعداد میں وکٹوریہ گراونڈ کی طرف روانہ ہوگئے جہاں فوج کی طرف سے ماتمی پریڈ کرنے کا اعلان کیا گیا۔ وکٹوریہ گراونڈ میں ہزارہا لوگ جمع تھے اور آرمی کے ہر شعبے کے جوان اپنے محبوب قائداعظم کو آخری سلامی دینے کیلیے ایستادہ تھے۔ ٹھیک چھ بجے ساتویں ڈویژن کے کمانڈر میجر جنرل ٹائم کی سرکردگی میں قائداعظم کے احترام میں سلامی دی گئی اور کچھ دیر کیلیے خاموشی اختیار کی گئی۔ اسکے بعد 13 توپوں کی سلامی دی گئی اور رائل پاکستان ایئرفورس کے ہوائی جہازوں نے جھک کر اڑان کی۔
” 21 ستمبر کی رات کو ’رہنما‘ کے نمائندے نے بازاروں میں گھوم کر دیکھا۔ ہر طرف ہو کا عالم تھا اور در و دیوار پر ماتم کا سا سماں تھا۔ البتہ جہاں جہاں ریڈیو لگے تھے ، وہاں لوگوں کے بے پناہ ہجوم کھڑے تھے اور اپنے محبوب قائد کے جنازے کے حالات سنتے اور ڈھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔ جس وقت آنریبل وزیر اعظم پاکستان نے وفات کی خبر سنائی اور اپنی طرف سے صبروشکر کا پیغام دیا تو لوگوں کی حالت دیکھی نہ جاتی تھی“
ہفت روزہ ”رہنما“ راولپنڈی ، ج 19 نمبر 3614 ،ستمبر 1948ء ۔​
بحوالہ : قائد اعظم اور راولپنڈی از منظور الحق صدیقی
ناشر:
قومی ادارہ تحقیق و تاریخ و ثقافت ، اسلام آباد
طبع اول : 1983 ء
 

الف نظامی

لائبریرین
قائد اعظم اور قرآن کریم کی تکریم

قائد اعظم مری پہنچے تو ہزاروں نے ان کا استقبال کیا۔ ایمبسیڈر ہال (یہ نام بعد میں پڑا۔ اس وقت اسے اسٹوریا ہال کہتے تھے ، 1976 ء میں یہی ٹاون ہال بنا دیا گیا ) میں جلسے کا انتظام تھا۔ قائد اعظم کے حضور میں پیش کرنے کے لیے مردوں اور عورتوں نے علیحدہ علیحدہ تھیلیاں رکھی ہوئی تھیں۔ بڑا ہی جوش و خروش تھا۔ ہندو اور سکھ دیکھ دیکھ کر ششدر و حیران تھے۔ قائد اعظم کی تقریر سے پہلے راقم الحروف (منظور الحق صدیقی ) کو منٹو صاحب نے تلاوت قرآن کریم کے لیے کہا۔ میں نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھی تھی کہ محسوس ہوا کہ میرے دونوں کندھوں کے درمیان کسی کے ہاتھ ہیں۔ مڑ کر پیچھے دیکھا تو قائد اعظم ہیں۔ میرے بیٹھنے کو کرسی لگا کر ہدایت کر رہے ہیں کہ میں کرسی پر بیٹھ جاوں۔ قرآن کریم کی تکریم کے متعلق قائد اعظم کا عجیب حال تھا۔ وہ یہ بالکل پسند نہ فرماتے تھے کہ سب لوگ بیٹھے ہوں اور ایک قاری کھڑا ہو کر تلاوت کرے۔ ایک آدھ دفعہ ایسا بھی ہوا کہ تلاوت قرآن کے وقت قائد اعظم نے تمام مجمع کو کھڑا ہونے کا حکم دیا اور خود بھی ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو گئے۔ مگر اس مرتبہ آپ نے قرآت کے لیے مجمع کو کھڑا کرنے کے بجائے قاری کو بیٹھ کر پڑھنے کو کہا۔

بحوالہ : قائد اعظم اور راولپنڈی از منظور الحق صدیقی ، صفحہ 58 – 59
ناشر:
قومی ادارہ تحقیق و تاریخ و ثقافت ، اسلام آباد
طبع اول : 1983 ء​
 
ماسٹر الطاف حسین، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے حکم پر مملکتِ خدا داد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لیے بننے والے پہلے قومی پرچم کو خود اپنے ہاتھوں سے تیار کر رہے ہیں۔
6ztkp.jpg
 
Top