بہت خوب ساجد بھائی۔۔مین نے کمال فیاضی سے 35 پیسے میں سے بچے ہوئے 11 پیسے اس کے کاسے میں ڈال دیے۔سوہن حلوے کا ایک برا سا ٹکڑا تھا جو وہ سامنے والی دکان سے خرید کر لایا تھا۔میریےخفیہ اکاؤنٹ کے بارے مین افتخارانہ باز پرس کی
محترم قادری بھائی ۔ کچھ سمجھ نہ آیا کہ کیا کہنا چاہا ہے آپ نے ۔ ؟بندرانہ انداز کی باتوں کے علاوہ ایک اچھا خاصہ واقعہ تھا جسے ڈارون کے ایصال عذاب کے لیے جان بوجھ کر فخریہ طور پر بندرانہ بنا دیا گیا۔ ورنہ مصنف کی نسل سے مغضوب لوگ بندر بنے تھے ازروئے قرآن نہ کہ بندر سے انسان ازروئے ڈارون
اس طرح کے واقعات میں نظریہ ارتقا لکھ کر اپنی تحلیل نفسی کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے اور اس کا کریڈٹ میکالے کی ناپاک روح کو جاتا ہے۔ اللہ ان بندریات کے موضوع سے نکلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین اور مصنف کو کلمہ حق زور دار طریقے سے کہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آخر ہم لوگوں نے بھی اپنی آپ بیتی لکھ کر کمپوز کروا کے رکھ چھوڑی ہے۔ اگر آج کل مر گئے تو کون چھاپے گا۔
آپ بیتی تو یہ رہی بغیر بندریات کےڈارون ۔ میکالے ۔۔ یا آپ بیتی لکھنے والے ۔ ؟
کچھ آگہی سے نواز دیں ۔
بہت شکریہ سعود بھیا۔
یوسف بھائی، انتظار زیادہ طویل نہیں ہونے دوں گا ،بہ اذن اللہ۔ماشا ء اللہ ! اچھی اثر انگیز تحریر ہے۔ چاچا شفیع کی کہانی کا انتظار ہے
نہیں جناب ایسی ویسی کوئی حرکت نہیں ہونے والی۔سحر انگیز انداز بیان ہے آپکا ساجد بھائی۔ شروع کری ہے تو آخر لفظ تک نگل کر اٹھا ہوں۔ تجسس بڑھ چکا ہے اور اب روداد نویسی والی حرکت مت کیجیئے گا۔ میں محو انتظار ہوں شفیع کی داستان کے لیئے۔
اور یہ نادیدہ چپت بلانے کے لیئے مجھے بہت بھائی
شوخ تو جناب ہم کبھی بھی نہیں تھے ، مست تھے ، ہیں اور رہیں گے۔ آپ نے بالکل ٹھیک پہچانا۔ پسندیدگی کا شکریہ۔ماشا اللہ تحریر کی روانی میں لڑکپن کے جھرنوں کی شوخی نہیں تو مستی ضرور ہے ۔ ۔ بہت خوب ۔ ۔
اگلی تحریر کا انتظار رہے گا
شمشاد بھائی ، میں نے قلم چلانا آپ سے سیکھا اس سے قبل صرف چِلانا آتا تھا مجھے۔ یہ خوبی آپ ہی کی مرہون ہے۔اب یہ تجسس جگا کر خود کھسک گئے، یہ تو اچھی بات نہیں۔
ماشاء اللہ کیا خوب انداز تحریر ہے۔
بہت جلد حاضر کر دی جائے گی برادر۔ساجد بھائی اگلی قسط؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
استاذِ ذی وقار ، آپ سے تو دُہری عقیدت ہے ناچیز کو۔ ایک تو آپ کی علمییت اور دوسرے اقبال کی ہمسائیگی۔ آپ کی طرف سے پسندیدگی میرے لئے تمغے سے کم نہیں۔بہت اچھا لکھا ہے ساجد صاحب۔ کم کم لکھتے ہیں لیکن خوب لکھتے ہیں، کچھ جملے تو واقعی بہت کاٹ دار ہیں۔
لاجواب
تیار رہیں جلد ہی آپ کا مزا بحال کر دیا جائے گا۔اگلی قسط کا انتظار ہے،
بہت خوب لکھا ہے آپ نے،
تجسس پیدا کر کے "باقی آئندہ" والی بات نے مزہ کر کرا کر دیا۔
باباجی ، کاش کہ میری تحریریں کسی کو تڑپانے کے قابل ہو سکیں۔بہت خوب ساجد بھائی
آپ مارتے نہیں
تڑپاتے ہیں
اور یہ جو بشرط زندگی والی بات آپ نے کہی ہے ----"اے گّلاں چنگیاں نئی"
جلدی سے لکھیں پلیز
آپ کو میری جلدی کا اندازہ تو ہوگا
بالکل درست کہا فرحت بہن۔بچپن کی یادوں اور بچپن کی امیری دونوں کا کوئی میل نہیں۔
بہت اچھا لکھا۔ مزید کا انتظار اور تجسس ہے ساجد بھائی!
بالکل متفق جناب۔یہ دولت بھی لے لو،یہ شہرت بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے مری جوانی
مگر مجھ کو لوٹا دو، بچپن کا ساون
وہ کاغذ کی کشتی، وہ بارش کا پانی
"پردہ نشیں کو پے پردہ نہ کر دوں تو ساجد میرا نام نہیں"خوبصورت تحریر
گلستان و بوستان کے اشعار ، قائد کی تقریر کے اقتباسات کیسا پاگل تھا شفیع ؟ یا کیسے پاگل بنا دیا گیا امید ہے آپ جلد ہی اس راز سے پردہ اُٹھائیں گے ۔
رانا صاحب بہت شکریہ پسندیدگی کے لئے۔ عالی جاہ ہمارا بس چلے تو ہر روز ایک تحریر پیش کریں لیکن مزدوری کے اوقات اور میری علمی اوقات دونوں حائل ہو جاتے ہیں۔بہت ہی عمدہ ساجد بھائی! جواب نہیں آپ کا۔
تحریر کی روانی اور موقع محل کی مناسبت سے برجستہ جملوں کی فراوانی۔ کیا کہنے۔
بہت لطف آیا پڑھ کر۔ ہفتہ عشرہ میں آپ کی طرف سے کوئی نہ کوئی تحریر ضرور آتی رہنی چاہئے۔
"چونی دی تو سکنجبین والے کے پاس کھلے پیسے نہ تھے فیصلہ کیا کہ ایک گلاس اور پی لیا جائے ۔فیصلے پر فوری عمل درآمد کیا گیا اور چونی میں سے مبلغ ایک ٹیڈی پیسہ واپس بھی وصول کر لیا گیا۔"
اور وہ شفیع کی کہانی ضرور بیان کیجئے کہ بہت تجسس ہورہا ہے۔
مقدس ، میں تمہارے مکے کی ڈھکی چھپی دھمکی سے نہیں ڈرتا۔اوسم۔۔۔ ۔ ساجد بھیا۔۔ سچی میں مزہ آ گیا پڑھ کر۔۔
اور اور یہ آپ ہر بار باقی آئندہ پر کیوں لٹکا دیتے ہیں۔۔ جلدی جلدی لکھیں باقی سب بھی۔۔ نہیں تو پتا ہے ناں آپ کو ۔۔۔
بھائی جی کتنی بار کہا کہ اتنی کم عمری مین پکے سگریٹ نہ پیا کرو۔ اب کرو انتظار۔
بہت عمدہ طریقے سے آپ نے روداد پیش کی۔لیکن جو آخر میں شفیع والی بات کی وہ ایسے ہی ہے جیسے بندہ کسی نشئی کو سگریٹ دے اور جب وہ دو کش لگائے تو پکڑ کر کہے"اچھا زندگی رہی تو پھر کبھی پلاؤں گا"
اب پتہ نہیں باقی ماندہ سگریٹ کب پینے کو ملتی ہے
یہ سن 1980 عیسوی کی بات ہے۔ جب بہترین کیلا 3 سے 4 روپے درجن ہوتا تھا اور لُونگر سے ٹوٹے ہوئے ایک روپے کے آٹھ دس بہ آسانی مل جاتے تھے ہمارے شہر میں۔اور آخری بات ساجد بھائی یہ کس سن عیسوی کی بات ہے؟
آپ تو کافی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔پرانے محسوس ہوتے ہیں ۔ 1 روپے میں اکٹھے 10 کیلے ۔
منتظر رہوں گا جناب۔ان شاءاللہ تبصرہ ہو گا پڑھنے کے بعد
اللہ کرے۔بہت اچھی تحریر ہے بھائی۔ بہت خوب! ماشاء اللہ۔۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔
ویسے آپ مہمانوں سے کس قسم کے سوالات کرتے تھے ؟
جی بھائی خلیل الرحمٰن ضرور۔ساجد بھائی بہت دلچسپ روداد ہے ۔ مزہ آگیا پڑھ کر، لیکن بھائی باقی کب پڑھنے کو ملے گا؟ آپ نے تو تشنگی بڑھادی ہے۔ اب انتظار کے دن کاٹے نہ جائیں گے۔ شفیع کون تھا، کہاں سے آیا تھا۔ اس کی اصل کہانی کیا تھی۔ یہ سب ضرور لکھیے۔
یعنی آپ بھی میری حرکتوں سے تنگ ہیں؟واہ ساجد بھائی، بہت خوب۔ آپ کا اندازِ بیان بہت ہی عمدہ ہے مگر یہ تڑپانے اور ٹرخانے والی حرکتیں چھوڑ دیں پلیز اور جلدی سے اگلی قسط پیش کریں۔
توجہ دلانے کا شکریہ انیس بھائی۔ ٹائپو دور کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ مجھے اتنے انہماک سے پڑھنے کا شکریہ۔بہت خوب ساجد بھائی۔۔
اب اگلی قسط کے لیے آپ ترسائیں گے۔۔۔ ہے ناااااا۔۔۔
ٹائپنگ کی ان چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو سدھار دیجیے گا اور یہ ثبوت بھی ہے کہ میں نے آپ کی روداد انتہائی انہماک سے پڑھی ہے۔۔۔
بہت شکریہ نایاب بھائی۔گزرے ہوئے وقت کو نگاہوں کے سامنے مجسم کرتی بہترین تحریر ۔
مزید کا انتظار ہے ۔
قادری صاحب ، سب کے اپنے اپنے نظریات ہیں۔ کسی کے نظریات سے ہمارا متفق ہونا ضروری نہیں۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطے میں قرآنی استدلال کو بنا کسی حیل و حجت کو مانتا ہوں اسی طرح سے دوسرے بھی اپنے نظریات میں آزاد ہیں۔بندرانہ انداز کی باتوں کے علاوہ ایک اچھا خاصہ واقعہ تھا جسے ڈارون کے ایصال عذاب کے لیے جان بوجھ کر فخریہ طور پر بندرانہ بنا دیا گیا۔ ورنہ مصنف کی نسل سے مغضوب لوگ بندر بنے تھے ازروئے قرآن نہ کہ بندر سے انسان ازروئے ڈارون
اس طرح کے واقعات میں نظریہ ارتقا لکھ کر اپنی تحلیل نفسی کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے اور اس کا کریڈٹ میکالے کی ناپاک روح کو جاتا ہے۔ اللہ ان بندریات کے موضوع سے نکلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین اور مصنف کو کلمہ حق زور دار طریقے سے کہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آخر ہم لوگوں نے بھی اپنی آپ بیتی لکھ کر کمپوز کروا کے رکھ چھوڑی ہے۔ اگر آج کل مر گئے تو کون چھاپے گا۔
مصنف کے لئے بھی کہا ہو تو کیا بُرا ہے نایاب بھائی۔ کلمہ حق کہنے کی توفیق تو میں بھی خدا سے مانگا کرتا ہوں۔محترم قادری بھائی ۔ کچھ سمجھ نہ آیا کہ کیا کہنا چاہا ہے آپ نے ۔ ؟
ازروئے قران کس مصنف کی نسل سےمغضوب لوگ بندر میں تبدیل ہوئے تھے ۔ ؟
اور یہ کس مصنف کو کلمہ حق کے لیئے آمین کا حقدار ٹھہرایا ہے آپ نے ۔ ؟
ڈارون ۔ میکالے ۔۔ یا آپ بیتی لکھنے والے ۔ ؟
کچھ آگہی سے نواز دیں ۔
اچھا لکھا آپ نے قادری صاحب۔آپ بیتی تو یہ رہی بغیر بندریات کے
باقی ان شاءاللہ بشرط زندگی بفضل خدا
خود ہی لکھ لو بھئی ،سن 2012۔یہ ساتھ میں سن بھی لکھا جاتا تو اچھا تھا نا
لو میں ان دنوں کی بات کر رہا تھا ساجد بھائیخود ہی لکھ لو بھئی ،سن 2012۔
اُن دنوں سن 1980 چل رہا تھا۔لو میں ان دنوں کی بات کر رہا تھا ساجد بھائی
بس نہیں یہ غلط ہے 10 -20 سال کا فرق ہو گااُن دنوں سن 1980 چل رہا تھا۔
مقدس ، یہ سب لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم لوگ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی کوئی سبیل کر سکیں۔ موت ایک نہ ایک دن آنی ہے لیکن انسانی المیے اور نفرت کی آبیاری موت سے بھی زیادہ اذیت ناک ہوتی ہے۔ کاش ہم جذباتیت کی بجائے معقولیت کا راستہ اپنا لیں۔ساجد بھیا اس پر کیا لکھوں