شہر کی سیر (آپ کی آراء)

باباجی

محفلین
یہ واقعی آزادی کے لمحات کے دوران ہونے والے ایک حادثے اور اس کے رہ جانے والے اثرات کی سچ بیتی ہے
بابا شفیع کو ہندوؤں اور سکھوں نے نہیں
مسلمانوں کے روپ میں موجود ان کے گماشتوں نے مارا ہے
اور اس طرح مارا ہے کہ مرنے والا بیچارہ کچھ نہ کر سکا اور اس کے اپنوں کی جدائی کو موت کا بہانہ بتا دیا گیا
بابا شفیع خوابوں کی جنت میں پہلے سے موجود سانپوں کو بھی اپنا سمجھ بیٹھا
اس طرح ہم بے قدرے اور منافقوں نے کتنے معصوم اور سچے لوگوں کو کھو دیا صرف اپنی نسلوں کو سنوارنے کے لیئے
ملک کو سنوارنے کے لیئے نہیں
کچھ روپوں کا کلیم اس زخموں کو بھرتا تو نہیں
لیکن تکلیف میں کمی ضرور ہوجاتی کہ جس زمین کے لیئے اس بیوی اور بیٹی نے جان و عزت کی قربانی دی
اس زمین نے اس کے صلہ میں اسے با عزت سر چھپانے کی جگہ اور روزگار تو دیا
لیکن وائے قسمت
زمین پر قدم تو پڑگئے
لیکن انسانوں کے روپ میں بھیڑیوں، لومڑیوں اور گیدڑوں نے کستوری کی مشک کی طرح علم کی روشنی پھیلانے والے انسان کو
اندھیروں میں دھکیل دیا
آج کا بھی یہی المیہ ہے
 

پپو

محفلین
کمالیہ سے کما لیا کیا بات ہے اور کوہ ہمالیہ
بھائی ساجد میرا اس شہر پہلا تعارف ایک لاچوں کے بیوپاری کیوجہ ہے جب میں چھوٹا تھا ہماری کپڑے کی دوکان ہوا کرتی تھی کمالیہ سے بیوپاری آتا تھا اب اس کا نام تو مجھے یاد نہیں رہا البتہ اس کا ڈیل ڈول یاد ہے وہ ہماری دوکان پر لاچے پونے اور رومال دے کر جایا کرتاتھا اور جس دن اس نے وصولی کے لئے آنا ہوتا تھا میرے والد خاص طور پر اس کے پیسے ارینج کیا کرتے تھے
پھر جب میں پہلی دفعہ فیصل آباد گیا تب بھی کافی چھوٹا تھا پورا شہر روڈ کے ارد گردہی آباد تھا اور میں بطور خاص کھڈیاں تلاش کرتا رہا
 

ساجد

محفلین
کمالیہ سے کما لیا کیا بات ہے اور کوہ ہمالیہ
بھائی ساجد میرا اس شہر پہلا تعارف ایک لاچوں کے بیوپاری کیوجہ ہے جب میں چھوٹا تھا ہماری کپڑے کی دوکان ہوا کرتی تھی کمالیہ سے بیوپاری آتا تھا اب اس کا نام تو مجھے یاد نہیں رہا البتہ اس کا ڈیل ڈول یاد ہے وہ ہماری دوکان پر لاچے پونے اور رومال دے کر جایا کرتاتھا اور جس دن اس نے وصولی کے لئے آنا ہوتا تھا میرے والد خاص طور پر اس کے پیسے ارینج کیا کرتے تھے
پھر جب میں پہلی دفعہ فیصل آباد گیا تب بھی کافی چھوٹا تھا پورا شہر روڈ کے ارد گردہی آباد تھا اور میں بطور خاص کھڈیاں تلاش کرتا رہا
کمالیہ میں لاچوں کے کاروبار میں 4 بیوپاری بہت نامی گزرے ہیں۔ 1 رمضان 2 ظہور حسین عُرف کفایت 3 چراغ مُصلا 4 حاجی نور محمد۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
خوبصورت ، سادہ اندازِ تحریر لفظوں کی گرفت کہیں کمزور نہیں پڑی
اور
اچھا ہوا اتنی قربانیوں کے بعد شفیع نے آج کا پاکستان نہیں دیکھا ۔
 
ایسے کتنے پاگل ہیں جو درحقیقت سچے ہیں۔ جیسے حسیب نذیر گِل نے غازی مقبول حسین سپاہی کا دھاگہ کالم نویس سے پاگل کے عنوان سے لیا تھا۔ اقبال کو بھی دیوانہ کہا گیا۔ دیوانہ دراصل درست کہتا ہے لیکن غلط قرار پاتا ہے۔ معاشرے میں مطابقت کے لیے فرزانگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ساغر صدیقی کو لوگ باگ پاگل سمجھتے رہے اور وہ امت اور انسانیت کا درد سینے میں لیے پھرتا رہا۔ جس دن سے اس پاگل نے گستاخانہ فلم کی سمری اردو وکیپیڈیا پر پڑھ لی ہے دیوانگی کی حدوں کو چھو رہا ہے اب فرزانگی ایک عذابِ مسلسل لگتی ہے۔ اس تحریر سے بھی شواہد ملتے ہیں کہ پاکستان بنانے کے لیے ہم نے دس لاکھ سے زائد جانیں شہید کروائیں۔ جب ہم اسلام کا قلعہ اتنی مضبوط بنیادوں پر تعمیر کر سکتے ہیں تو اس قلعے کی نظریاتی فکر کی روح کی جان پر اگر کوئی حرف اُٹھتا ہے تو پھر دس کروڑ یا ڈیڑھ سو کروڑ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سے بھی گریز نہیں کرنے والے۔
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہيں ہم
سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا
 
Top