شہر کی سیر (آپ کی آراء)

تقسیم کے وقت اس ملک میں نجانے کتنے ہی شفیع اپنے عزیزوں کو قربان کرکے آئے مگر ہم نے ان کے ساتھ جو کچھ کیا وہ ایک ایسی تلخ اور تکلیف دہ داستان ہے کہ اس کا تصور کر کے ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
ساجد بھائی، ہم اس روز انارکلی میں جن بزرگ سے ملے تھے وہ بھی اپنی طرز کے شفیع ہی ہیں۔
اور تقسیم کے بعد اب تک بھی۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
:cry::cry::cry:
sad.gif
sad.gif
sad.gif


ضبط ایسا تھا کہ خلوت میں بھی آنسو نہ بہے
آج لیکن سرِ بازار ، مجھے رونا ہے
میں کہ انسان کی عظمت پہ یقیں رکھتی تھی
کرچیاں ہیں مرے افکار مجھے رونا ہے
لفظ گونگے ہوئے اظہارِ بیاں سے عاری
کھو گئی طاقتِ گفتار مجھے رونا ہے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کمالیہ آ کر اس کے اکلوتے بیتے کو پیٹ پالنا مشکل ہو گیا۔ پاکستان بنتے ہی کرپشن اور افراتفری کا وہ دور شروع ہو گیا کہ جس کا ہاتھ پڑتا تھا کلیم اسی کو ملتا تھا بھلے وہ حق دار تھا یا نہین ۔ لیکن شفیع تو پاگل ہو چکا تھا۔ اس کا بیٹے کی عمر بہت کم تھی۔۔۔ محض 14 برس۔ وہ ایک گھر میں براجمان ہوتے تو چند روز بعد انہیں کہا جاتا کہ یہ گھر خالی کرو فلاں کو یہ کلیم میں ملا ہے۔ تم اپنے کاغذات جمع کرواؤ۔ رشتے داروں نے بھی شفیع کی اس سلسلے میں کچھ مدد کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کسی حکومتی اہلکار کو دیکھتے ہی گالیاں دینے لگ جاتا۔یوں دھیرے دھیرے شفیع مکمل پاگل ہو گیا اور من چلوں نے اس کی ہذیانی کیفیت پر ہمدردی کرنے کی بجائے اسے شفیع کانا کہہ کر چھیڑنا شروع کر دیا۔

میں سمجھتا ہوں کہ شفیع پاگل نہیں تھا ۔ہمارے روئیے نے سے پاگل بنا دیا۔ وہ جس سرزمین کی خاطر اتنا پرجوش تھا اسے اس نے اپنے خاندان کے لہو سے سیراب کر کے بھی ہمت سے کام لیا لیکن اپنے خوابوں کے جزیرے میں پہنچتے ہی وہ اپنے ساتھ رکھے جا نے والے ناراوا سلوک کو برداشت نہ کر سکا۔اکلوتا نفیس جب بے بس بوڑھے باپ کی آنکھوں کے سامنے در بدر ہوا اور آخر کار غائب ہو گیا یا کر دیا گیا وہ اس "پاگل" کو کیوں کر برداشت ہو سکتا تھا۔ جس قوم کو وہ اپنی سمجھ کر یہاں آیا اسی نے اسے شفیع کانا کا نام دے کر ذلیل کیا ، سرچھپانے کا سہارا بار بار چھینا تو پاگل پن کے لئے یہ کافی نہیں ہے؟۔

ساجد بھائی اور تمام محفلین سے: کیا ہم واقعی مسلمان اور پاکستانی ہیں؟
 

یوسف-2

محفلین
اس قسم کی کہانیاں ایسے لوگوں کو ضرور پڑھنی چاہئے جو پاکستان کو بُرا بھلا کہتے رہتے ہیں۔ اگر پاکستان نہ بنا ہوتا اور انگریز متحدہ ہندوستان سے یونہی چلا گیا ہوتا تو ”جمہوریت“ کے نام پر پورے متحدہ ہندوستان پر ہندؤں کی حکمرانی ہوتی اور وہ جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ کرتے اس کا تصور بھی ہولناک ہے۔ سکھوں نے پنجاب پر حکومت کے دوران مسلمانوں کے ساتھ جو ظلم و ستم کیا اور کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی پر ہندو راجوں نے جو ظلم ڈھائے، وہ تاریخ کا حصہ ہیں۔ ویسے بھی مسلمانوں کے مقابلہ میں تمام کفار باہم متحد ہوتے ہیں خواہ وہ ہندو ہوں، سکھ ہوں یا انگریز عیسائی۔
اللہ ہم سب پاکستانیوں کو پاکستان کی قدر کرنے اور پاکستان کے لئے بہتر مسلمان حکمران منتخب کرنے کی توفیق دے کہ ہمارے جملہ مسائل کا واحد حل یہی ہے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
دل اداس ہو گیا۔ نجانے کتنے شفیع ایسے ہی حالات کا شکار ہوئے ہوں گے۔ :(
کس طرح ممکن ہو کہ ایسے واقعات عام پاکستانیوں خصوصاً نوجوانوں اور بچوں تک پہنچائے جائیں تا کہ انہیں اندازہ ہو کہ لوگوں نے کس قدر تکلیفیں اٹھائیں اس ملک کے لئے جس کے ساتھ ہم میں سے زیادہ تر کا ناتا اب اتنا ہی رہ گیا ہے کہ اس ملک میں پیدا ہو گئے تو پاکستانی ہیں بس۔
 

سید زبیر

محفلین
ساجد بھائی بہت دکھتے ہوئے دل سے زبردست کی ریٹنگ دی ہے یہ ریٹنگ آپ کی سعی کے پیش نظر ہے ۔المیہ یہ ہے کہ ایسے گرانمایہ افراد کے ساتھ آج بھی ایسا ہی سلوک ہو رہا ہے ۔ آج بھی غریب کی معصوم اور کم سن بیٹی کے ساتھ جا بجا ایسا ہی سلوک ہو رہا ہے ۔معاشرے کا ہر فرد بے حس اور قوت عمل سے محروم ہے ۔ اللہ پاک ، عظیم و برتر اپنے محبوب کی امت پر رحم فرما اور ہمیں حالات بدلنے کی توفیق عطا فرما (آمین)
 

نایاب

لائبریرین
ان کلیموں نے بہت خاندان تباہ و برباد کیئے ۔ اہل دربدر پھرتے خوار ہوئے '
بابا شفیع کی داستان بھی ایسی ہی ہے ۔
سن 1970 تک ہجرت کی داستانیں پاکستان سنوارنے کا جذبہ ابھارتی تھیں۔
اور پھرستر کے بعد جب پاکستان بالغ کہلانے کے قابل ہوا تو مسالک کا عفریت جانے کہاں سے ابھرا
اور ہجرت کی داستانوں کی جگہ مسالک کی ابحاث کی آندھی کچھ ایسی چلی کہ
ہم ملک سنوارنے کی جگہ اپنے اپنے مسالک سنوارنے میں الجھ گئے ۔
 

سید زبیر

محفلین
ان کلیموں نے بہت خاندان تباہ و برباد کیئے ۔ اہل دربدر پھرتے خوار ہوئے '
بابا شفیع کی داستان بھی ایسی ہی ہے ۔
سن 1970 تک ہجرت کی داستانیں پاکستان سنوارنے کا جذبہ ابھارتی تھیں۔
اور پھرستر کے بعد جب پاکستان بالغ کہلانے کے قابل ہوا تو مسالک کا عفریت جانے کہاں سے ابھرا
اور ہجرت کی داستانوں کی جگہ مسالک کی ابحاث کی آندھی کچھ ایسی چلی کہ
ہم ملک سنوارنے کی جگہ اپنے اپنے مسالک سنوارنے میں الجھ گئے ۔
یہی مسالک کے بت ہیں جو ہم نے اپنی آستینوں میں چھپائے ہوئے یں اور ہم ان ہی کی صبح شام پوجا کرتے ہیں اسلام سے دور ، پیارے اور عظیم ترین ہستی کو اپنا آقا کہتے ہیں مگر احکام مسالک کے پیشوا کے مانتے ہیں ۔ اللہ ہمیں راہ ہدائت عطا فرمائے (آمین)
 

نایاب

لائبریرین
یہی مسالک کے بت ہیں جو ہم نے اپنی آستینوں میں چھپائے ہوئے یں اور ہم ان ہی کی صبح شام پوجا کرتے ہیں اسلام سے دور ، پیارے اور عظیم ترین ہستی کو اپنا آقا کہتے ہیں مگر احکام مسالک کے پیشوا کے مانتے ہیں ۔ اللہ ہمیں راہ ہدائت عطا فرمائے (آمین)
میرے محترم سید بھائی ۔
آمین ثم آمین
یہ مسالک کے بت ہمیں اسی طرح گمراہ کرتے ہیں جیسے کہ اس بت نے آپ کی آستین سے نکل آپ کی انگلیوں کو کی بورڈ پر حرکت دے ۔ مسالک کے پیشوا کو نشان زد کیا ۔ کوئی مسلک نفرت پھیلانے نہیں سکھاتا یہ ہم ان مسلکوں کے ماننے والے ان مسلکوں کو اپنے اپنے مفادات کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔ ہر مسلک اولاد آدم کو سچا انسان بننا سکھاتا ہے ۔
 

سید زبیر

محفلین
میرے محترم سید بھائی ۔
آمین ثم آمین
یہ مسالک کے بت ہمیں اسی طرح گمراہ کرتے ہیں جیسے کہ اس بت نے آپ کی آستین سے نکل آپ کی انگلیوں کو کی بورڈ پر حرکت دے ۔ مسالک کے پیشوا کو نشان زد کیا ۔ کوئی مسلک نفرت پھیلانے نہیں سکھاتا یہ ہم ان مسلکوں کے ماننے والے ان مسلکوں کو اپنے اپنے مفادات کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔ ہر مسلک اولاد آدم کو سچا انسان بننا سکھاتا ہے ۔
اقبال بڑا اپدیشک ہے ، من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتار کا یہ غازی تو بنا ،کردار کا غازی بن نہ سکا
بے شک ہر مسلک آقائے نامدار ہی کی رہ دکھاتا ے اور سچا انسان بننا سکھاتا ہے پر ہم اس پر عمل تو کریں ۔اللہ ہمیں برداشت ،رواداری، حسن سلوک کی توفیق عطا فرمائے
 
Top