ہماری قوم میں اگر کسی چیز کی کمی ہے تو وہ ہے قوت برداشت ۔۔۔ ہم بڑی بڑی باتیں تو کرتے ہیں مگر کرتے وہی ہیں جو ہمارے دل میں اتا ہے۔۔۔ ہم اپنے مخالف کو پیٹنے کے عادی ہیں۔۔۔ یا پٹنے کے عادی ہیں۔۔۔
ہم کس عدلیہ کی بات کرتے ہیں۔۔۔
ہمارا چیف جسٹس کرپٹ
ہمارا جنرل کرپٹ
ہمارا پرائم منسٹر کرپٹ
ہمارے گورنر کرپٹ
ہمارے نمائندے کرپٹ
ہمارا نظام کرپٹ
ہمارے "ملا" کرپٹ
یہ سب کرپٹ ہیں۔۔۔ تو ان کو چننے والا بھی کرپٹ ہی ہوگا۔۔۔۔
اور وہ میں اور اپ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لئے ساری بحث بے مقصد ۔۔۔ محض لفاطی ہے۔۔۔۔ ہم گونگے ، بہرے اور اندھے ہیں۔۔۔۔فرق صرف انتا ہے کہ ہم میں خود احتسابی کا مادہ نہیں ہے
معذرت سب سے
السلام علیکم:
جناب میں آپ کے درج بالا جذبات کے جواب میں اتنا ہی کہنہ چاہوں گا۔
کہ امید سے دنیا قائم ہے۔ اور ھم سب امید سے ہیں۔
100 فیصد خلوص آپ کو دنیا میں نہیںمل سکتا۔
پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔
کرپشن ہر قوم میں ہوتی ہے یہاں تک کہ قرون وسطی جسے ھم سنہری دور کہتے ہیں میں بھی اقرباء پروری ، کرپشن ، خود غرضی کی مثالیں ڈھونڈنے سے مل جاتی ہیں۔ مگر بات ہے دیکھنے کی۔
مگر کسی قوم میں ترقی کا پیمانہ اعمال بد کی فیصد سے لگایا جاتا ہے اگر 50 فیصد سے کم ہو تو صحیح کم ہو تو حالت خراب
ھم 0 فیصد نہیں کر سکتے مگر اسے کم کر سکتے ہیں۔
اپنے آپ کو درست کیجیئے ساری دنیا صحیح نظر آوے گی۔
ھم سب امید سے ہیں