شیر افگن نیازی پر حملہ

فیصل عظیم صاحب

السلام علیکم:
جناب میرا بھی یہی خیال ہے کہ ایک لانحئہ عمل طے کیا جانا چایئے۔ تاکہ خاص طور پر یوتھ ایک پوائنٹ پر اکھٹی ہوسکے۔ کیونکہ وطن کی پاسبانی تو ھمارے ذمے ہے۔
لیکن میں چاہوں گا کہ آغاز آپ کی طرف سے کیا جائے پھر تمام اراکین کو دعوت دی جائے میں امید کرتا ہوں‌کہ آپ جلد ہی نیا تھریڈ شروع کردیں گے۔کیونکہ آپ بہرحال میرے سینئر ہیں۔ میرے خیال میں یہ نیک کام آج ہی ہونا چاہیے باقی آپ کی مرضی۔
 

ابوشامل

محفلین
ابو شامل بھائی ۔۔۔ میں صرف ایک بات کہوں گا کہ یہ مکافاتِ عمل صرف ایک پارٹی ، ایک گروہ یا ایک شخص کے لیئے مختص نہیں ہے ۔ آج ارباب رحیم اور شیرافگن اس کی گرفت میں آئے ہوئے ہیں۔ مگر اسے عوامی ردعمل کہنے والے یہی افراد بھی، کل اس کی گرفت میں آسکتے ہیں ۔ اور جو آج مکافاتِ عمل سے گذر رہے ہیں کل وہ بھی اس قسم کے واقعات کو عوامی ردعمل کہیں گے ۔ بات یہ نہیں ہے کہ مکافات عمل کے کون مستحق ہیں ۔ کیونکہ اگر اس سوچ سے دیکھا جائے تو تقریباً وہ سبھی مکافات عمل کے اہل ہیں ۔ جو ساٹھ دہائیوں سے اس ملک کی اقتدار کی کرسی پر اتر اور چڑھ رہے ہیں ۔ اس اونچ نیچ میں ہمیں اخلاقی پہلو بلکل نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے ۔ اگر یہ چیز ناپید ہوگئی تو پھر بہت سوں کی سفید ڈاڑھیاں ہیں ۔اور پھر وہ سب بھی اسی قطار میں کھڑے ہوجائیں گے ۔

ظفری بھائی میں بالکل آپ سے متفق ہوں اور میرے کہنے کا مقصد ہرگز یہ نہ تھا کہ جو ہوا اچھا ہوا۔ اور اس کا نتیجہ آپ نے کراچی اور میانوالی میں ہونے والے فسادات کی صورت میں دیکھ لیا۔
 
ہماری قوم میں اگر کسی چیز کی کمی ہے تو وہ ہے قوت برداشت ۔۔۔ ہم بڑی بڑی باتیں تو کرتے ہیں مگر کرتے وہی ہیں جو ہمارے دل میں اتا ہے۔۔۔ ہم اپنے مخالف کو پیٹنے کے عادی ہیں۔۔۔ یا پٹنے کے عادی ہیں۔۔۔

ہم کس عدلیہ کی بات کرتے ہیں۔۔۔
ہمارا چیف جسٹس کرپٹ
ہمارا جنرل کرپٹ
ہمارا پرائم منسٹر کرپٹ
ہمارے گورنر کرپٹ
ہمارے نمائندے کرپٹ
ہمارا نظام کرپٹ
ہمارے "ملا" کرپٹ

یہ سب کرپٹ ہیں۔۔۔ تو ان کو چننے والا بھی کرپٹ ہی ہوگا۔۔۔۔
اور وہ میں اور اپ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لئے ساری بحث بے مقصد ۔۔۔ محض لفاطی ہے۔۔۔۔ ہم گونگے ، بہرے اور اندھے ہیں۔۔۔۔فرق صرف انتا ہے کہ ہم میں خود احتسابی کا مادہ نہیں ہے

معذرت سب سے
 
ہماری قوم میں اگر کسی چیز کی کمی ہے تو وہ ہے قوت برداشت ۔۔۔ ہم بڑی بڑی باتیں تو کرتے ہیں مگر کرتے وہی ہیں جو ہمارے دل میں اتا ہے۔۔۔ ہم اپنے مخالف کو پیٹنے کے عادی ہیں۔۔۔ یا پٹنے کے عادی ہیں۔۔۔

ہم کس عدلیہ کی بات کرتے ہیں۔۔۔
ہمارا چیف جسٹس کرپٹ
ہمارا جنرل کرپٹ
ہمارا پرائم منسٹر کرپٹ
ہمارے گورنر کرپٹ
ہمارے نمائندے کرپٹ
ہمارا نظام کرپٹ
ہمارے "ملا" کرپٹ

یہ سب کرپٹ ہیں۔۔۔ تو ان کو چننے والا بھی کرپٹ ہی ہوگا۔۔۔۔
اور وہ میں اور اپ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لئے ساری بحث بے مقصد ۔۔۔ محض لفاطی ہے۔۔۔۔ ہم گونگے ، بہرے اور اندھے ہیں۔۔۔۔فرق صرف انتا ہے کہ ہم میں خود احتسابی کا مادہ نہیں ہے

معذرت سب سے

السلام علیکم:
جناب میں آپ کے درج بالا جذبات کے جواب میں اتنا ہی کہنہ چاہوں گا۔
کہ امید سے دنیا قائم ہے۔ اور ھم سب امید سے ہیں۔
100 فیصد خلوص آپ کو دنیا میں نہیں‌مل سکتا۔
پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔
کرپشن ہر قوم میں ہوتی ہے یہاں تک کہ قرون وسطی جسے ھم سنہری دور کہتے ہیں میں بھی اقرباء پروری ، کرپشن ، خود غرضی کی مثالیں ڈھونڈنے سے مل جاتی ہیں۔ مگر بات ہے دیکھنے کی۔
مگر کسی قوم میں ترقی کا پیمانہ اعمال بد کی فیصد سے لگایا جاتا ہے اگر 50 فیصد سے کم ہو تو صحیح کم ہو تو حالت خراب
ھم 0 فیصد نہیں کر سکتے مگر اسے کم کر سکتے ہیں۔
اپنے آپ کو درست کیجیئے ساری دنیا صحیح نظر آوے گی۔
ھم سب امید سے ہیں
 

ظفری

لائبریرین
ظفری بھائی میں بالکل آپ سے متفق ہوں اور میرے کہنے کا مقصد ہرگز یہ نہ تھا کہ جو ہوا اچھا ہوا۔ اور اس کا نتیجہ آپ نے کراچی اور میانوالی میں ہونے والے فسادات کی صورت میں دیکھ لیا۔
اصل میں‌ قصہ یہ ہے کہ ہم ایک جاگیردارانہ نظام میں جی رہے ہیں ۔ چنانچہ حساب چکانے کا طریقہ بھی اسی جاگیردارنہ سوچ کے طرزِعمل پر جاری ہے ۔ جو لوگ پہلے ظلم کرتے تھے ۔ ہم اب کہتے ہیں کہ وہ مکافات ِ عمل کا شکار ہیں ۔ جن کے ہاتھ میں آج اقتدار کی باگ ہے ۔ وہ بھی مکافاتِ عمل کا شکار رہے ہیں ۔ انہوں نے بھی جوتے اور تھپڑ کھائے ہیں ۔ آج وہ بھی ان کے ساتھ وہی کچھ کر رہے ہیں جو ان کے ساتھ ہوا ۔ پھر ، کل یہ جوتے ، تھپڑ کھانے والے بھی ان کے ساتھ وہی کچھ کریں گے جو یہ آج ان کے ساتھ ہو رہا ہے ۔ اور پہلے سے زیادہ کریں گے ۔ پاکستان کی ساٹھ سالہ دہائیوں پر آپ اگر ایک نظر ڈالیں تو آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ یہ ایک روایتی انتقام کا سلسلہ ہے ۔ جس کی بنیاد خالص جاگیردارانہ ذہن ہے ۔ جو صرف انتقام کی سیاست پر یقین رکھتا ہے ۔ چنانچہ جب کوئی اقتدار میں آتا ہے تو وہ اپنے اس جاگیردارانہ ذہن کے ساتھ پورا " انصاف " کرتا ہے ۔ کراچی اور میانوالی میں ہونے والے فسادات ایک بلکل الگ ایشو ہے ۔ اس پر بات پھر کبھی سہی ۔
 
Top