پردیسی
محفلین
ویکھ لو پا جی ۔۔۔ اب آپ ہمیں جان بوجھ کر آگے لے کر جارہے ہیںنہیں استادِ محترم ، اس کے تو صرف دو ہی کان ہیں
ویکھ لو پا جی ۔۔۔ اب آپ ہمیں جان بوجھ کر آگے لے کر جارہے ہیںنہیں استادِ محترم ، اس کے تو صرف دو ہی کان ہیں
آپ پہلے سے ہی "پہونچے" ہوئے ہیں ہم تو محض آپ کے نقوشِ قدم پر آڑھے ترچھے قدم جماتے چلے آ رہے ہیںویکھ لو پا جی ۔۔۔ اب آپ ہمیں جان بوجھ کر آگے لے کر جارہے ہیں
حج سکینڈل اور ریلوے میں کرپشن کا معاملہ بھی چوہدری نثار کی سربراہی میں پبلک اکاونٹس کمیٹی نے حل کیا اور خزانے میں ۱۱۵ ارب روپے واپس کروائے ۔ جب کہ پاکستان مسلم لیگ پر تنقید کرنے والے اس دوران صرف اور صرف بیانات دینے میں مصروف رہے ۔
آپ کو یہ تقابل کہاں نظر آیا؟جہانزیب صاحب خلفائے راشدین کا تقابل ان سے مت کیجیے۔ نواز شریف نے اپنی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا البتہ زرداری سے بھان متی کا کنبہ جوڑنے کا فن سیکھا ہے
یہاں قول اور قومی بد عہدی کے بارے میں کیا کہیں گی؟ 2002 میں اور 2013 میں عمران خان صاحب کو نواز شریف اور بینظیر بھٹو کی کرپشن کا یقین محکم ہے ۔ لیکن یہ سب کرپشن جانتے بوجھتے انہوں نے 2007 میں انہی دونوں کے ساتھ اشتراک کر کے قوم کے ساتھ بد عہدی کی ۔عمران خان قول کا سچا نہ ہوتا تو بدعہدی کا مرتکب ہوتا ۔ نواز شریف نے صرف اپنا فائدہ دیکھا جبکہ عمران خان اجتماعی مفاد کی طرف دیکھ رہا تھا
آپکی پارٹی کے رہنما ڈینگی کے خلاف شہباز شریف کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ۔ ویڈیو میں 21 منٹ کے بعد دیکھیں ۔ کم از کم لیڈر شپ کے ساتھ اپنے بیانات ملا ہی لیں۔ڈینگی کے خلاف مہم اشتہاروں میں زیادہ اور شہر میں کم چلائی گئی ۔ ہمارے علاقے میں اسپرے تک نہ ہوا۔ ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت سپرے کروایا۔ اسپتالوں میں ڈینگی کے مریض داخل کرنے کی جگہ تک نہ تھی ۔ اسپتالوں کے صحن میں فرش پر مریض لٹائے گئے ۔
اتفاق اسپتال میں ڈینگی کے مریضوں سے پلیٹلٹ کٹس کے عوض پیشگی بھاری رقوم وصول کی جاتی رہیں
یہاں قول اور قومی بد عہدی کے بارے میں کیا کہیں گی؟ 2002 میں اور 2013 میں عمران خان صاحب کو نواز شریف اور بینظیر بھٹو کی کرپشن کا یقین محکم ہے ۔ لیکن یہ سب کرپشن جانتے بوجھتے انہوں نے 2007 میں انہی دونوں کے ساتھ اشتراک کر کے قوم کے ساتھ بد عہدی کی ۔
ماشااللہ کیا ہی عمدہ دلیل ہے ۔ عمران کیا اُس کے ساتھ حکومت میں شریک تھے۔ جمہوریت کی بحالی کے لئے ساتھ بیٹھنے کو اشتراک کیسے کہہ سکتے ہیں؟؟؟یہاں قول اور قومی بد عہدی کے بارے میں کیا کہیں گی؟ 2002 میں اور 2013 میں عمران خان صاحب کو نواز شریف اور بینظیر بھٹو کی کرپشن کا یقین محکم ہے ۔ لیکن یہ سب کرپشن جانتے بوجھتے انہوں نے 2007 میں انہی دونوں کے ساتھ اشتراک کر کے قوم کے ساتھ بد عہدی کی ۔
آپکی پارٹی کے رہنما ڈینگی کے خلاف شہباز شریف کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ۔ ویڈیو میں 21 منٹ کے بعد دیکھیں ۔ کم از کم لیڈر شپ کے ساتھ اپنے بیانات ملا ہی لیں۔
آپ کو یہ تقابل کہاں نظر آیا؟
ذرا غور کیجیے حضرت عمر کا ذکر آپ ہی نے کیا اور کس کے تقابل میں کیاجب آپ 2013 سے واپسی کا سفر طے کرتے ہیں تو راستے میں 2009 بھی آتا ہے 2007 بھی آتا ہے 1999 بھی آتا ہے ۔ یا تمام عمر آپ عمر رضی کو یہ طعنہ دیتے رہیں گے کہ وہ نبی کو قتل کرنے کے ارادہ سے گھر سے نکلے تھے ۔ انسان اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے اور بہتر ہوتا ہے جو نہیں سیکھتا اور اتراتا ہے وہ برا ہوتا ہے ۔
جی محترمہ میں یہی تو عرض کر رہا ہوں، وہ مراسلہ بھی یہیں موجود ہے اسے بار بار پڑھیں اور مجھے بھی مطلع فرمائیں کہ میں نے کہاں خلیفہ راشد کا تقابل نواز شریف سے کیا ہے؟ ایک واقعہ بیان کیا تھا اور واقعات کا تقابل ضرور کیا ہے دوسرا تقابل آپ کو نظر آ رہا ہو لیکن میں نے ایسا کہیں نہیں کہا ۔ اپنی اپنی سمجھ کی بات ہے ۔ذرا غور کیجیے حضرت عمر کا ذکر آپ ہی نے کیا اور کس کے تقابل میں کیا
یہ کوئی اتنی پرانی تاریخ نہیں کہ ہم اس پر تحقیق سے قاصر ہوں، اگر موقف اصولی تھا تو وہ نواز شریف کا تھا کہ انہوں نے ہی یہ کانفرنس منعقد کروائی تھی اور اس موقف سے متفق عمران خان ہوئے تھے نواز شریف تحریک انصاف کی طرف سے بلائی گئی کسی کانفرنس میں نہیں گئے تھے ۔ماشااللہ کیا ہی عمدہ دلیل ہے ۔ عمران کیا اُس کے ساتھ حکومت میں شریک تھے۔ جمہوریت کی بحالی کے لئے ساتھ بیٹھنے کو اشتراک کیسے کہہ سکتے ہیں؟؟؟
قوم کے ساتھ کیا بد عہدی کی یہ کہ مشرف کی صدارت میں انتخابات میں شرکت سے انکار کیا
یہ اصولی موقف تھا جس پر نواز شریف متفق ہوئے مگر پھر اپنے عہد سے پھر گئے
دلیل تو کوئی ایسی لائیں جو مضحکہ خیز نہ ہو
“Nearly all men can stand adversity, but if you want to test a man's character, give him power.”
Abraham Lincoln quotes
جہانزیب اور زرقامفتی کس طرح ثابت قدمی کیساتھ اپنی اپنی کلٹ سیاسی پارٹی کا دفاع کر رہے ہیں حالانکہ سب جانتے ہیں کہ اس سیاسی حمام میں سب ننگے ہیں۔ ہر 4 سال بعد الیکشن سے قبل اسی طرح کے سیاسی دھاگے کھول کر اپنی مند پسند سیاسی جماعت کے قصیدے پڑھے جاتے ہیں اور مقابل جماعتوں پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے۔ میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اس قسم کی فضول، بے تکی اور وقت ضائع کرنے والی گفتگو سے کیا پاکستان کے مستقبل کو فائدہ ہوگا؟ کیا پاک عوام کو فائدہ ہوگا؟ ن لیگ ضیاء کے دور سے پاکستانی سیاست میں ہے۔ اکثریت کیساتھ اقتدار میں بھی آچکی ہے۔ لیکن کیا اسکا فائدہ پارٹی کے لیڈران کو ہوا ہے یا پاکستان کو؟ فیصلہ آپ خود کر لیں کہ اسبار ووٹ کسکو دینا ہے۔ ماضی کی گھسی پٹی بار بار آزمودہ جماعتوں کو یا غیر آزمودہ اقتدار میں پہلے کبھی نہ آنے والی سیاسی جماعت تحریک انصاف کو؟