ارے واہ کیا بات ہے یعنی دنیا اور آخرت دونوں میں مزے ہی مزے۔۔۔ وہ بھی اپنی آنے والی نسلوں کے ساتھ۔۔۔او معافی کا طالب ہو وہ پیسے کی بات تو رہ گئی بھی اس کے لئے آپ کو کسی وہابی گروپ کو جوائن کرنا ہو گا اور دو چار مجھ جیسے شیعہ کو قتل کرکے اپنے لئے اور اپنی آگے کی نسل کے لئے جنت کا ٹکٹ بھی مفت ملے گا ۔
ہاہاہا بالکل آخرت میں آپ کے مزے نہیں ہوں گے تو کس کے ہوں گے ۔ ایشوریہ کرینہ سب وہیں تو ہوں گی جہاں آپ اپنی آئیندہ آنے والی نسلوں کے ساتھ ہوں گے۔ارے واہ کیا بات ہے یعنی دنیا اور آخرت دونوں میں مزے ہی مزے۔۔۔ وہ بھی اپنی آنے والی نسلوں کے ساتھ۔۔۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ ،السلام علیکم
امید کر رہا تھا کے مدیر کچھ بولئے خیر ۔
اب متلاشی جی کا کیا کیا جائے اصل میں یہ وہابیوں کے اندر کی خامیاں ہیں کیوں کہ اگر وہ دوسروں کو کافر نہ بولے تو ان کی دال روٹی نہیں گلےگی بھائی سعودیہ ان کو اسی بات کے تو پیسے دیتا ہے ۔ویسے وہابی حضرات تقیہ میں کیوں رہتے ہیں کبھی اعلانا نہیں کہتے ہم وہابی ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
حسان بھائی!
آپ کے یہ پڑھے لکھے دنیااااوی نمائندے کیا پچھلے دسیوں سالوں سے ان اسمبلیوں میں نہیں ہیں؟؟
ان لوگوں نے ہمارے لیے کیا کام کیے ہیں۔۔۔ ۔ شیعہ نسل کشی پر اک بیان تک دینے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔۔۔ آپ کن لوگوں کی بات کرتے ہیں؟؟
کتنے شیعہ نمائندے تھے پارلیمنٹ میں لیکن ہمارے لیے کیا کیا؟؟ یہ لوگ تو سیکیولر جماعتوں میں ہیں اور کسی کا قائد زرداری ہے تو کسی کا نواز۔
باقی بات مولویوں کی تو سارے مولوی بھی ایک جیسے نہیں ہوتے۔۔۔ شاید آپ کا واسطہ برے مولیوں سے پڑا ہو۔۔۔ ورنہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہیں،
ہاہ ہاہ۔۔۔ ۔۔! یہی تو دو سب سے بڑی تکفیری اور دہشت گرد جماعتیں ہیں۔۔۔ ۔!
یہ خام خیالی ہے آپکی دونوں جانب آگ برابر لگی ہوئ ہے۔۔۔
برادر، جن شیعہ ارکانِ اسمبلی کی طرف آپ کا اشارہ ہے، وہ الطاف یا زرداری کے 'شیعہ' نمائندے تو ہو سکتے ہیں، لیکن وہ شیعوں کے نمائندے نہیں ہیں۔ میں ان جیسوں کی بات نہیں کر رہا تھا، بلکہ میرا کہنے کا مطلب یہ تھا کہ شیعہ اگر پاکستان میں اپنے شہری حقوق مکمل طور پر حاصل کرنے کے لیے سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں، تو اُنہیں اس سیاسی جدوجہد میں مولویوں کو پسِ پشت ڈال کر سول سوسائٹی کے لوگوں کو رہنما بنانا چاہیے۔ مولوی بیچارہ سیاست نہیں کر سکتا، اور نہ ہی اپنے لوگوں کی بہتری اُس سے ممکن ہے۔ نیز، مولوی کے سامنے ہونے سے اِس مسئلے پر مذہبی یا مولویانہ چھاپ لگی رہے گی، حالانکہ یہ مذہبی مسئلہ سرے سے نہیں، یہ تو ایک اقلیتی آبادی کے مسلسل دہشت گردی کا ہدف ہونے کا مسئلہ ہے، اِس میں مذہب یا مذہبی اختلاف کہاں سے در آیا؟
۔
یہ اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بنا ملک ساری اقلیتوں کے لیے ہی جہنم بن چکا ہے میرے بھائی۔ احمدی، عیسائی، ہندو، شیعہ وغیرہ ساری اقلیتی برادریاں ہی مذہبی انتہا پسندی کا ہدف بنتی آ رہی ہیں، بس چونکہ شیعہ تمام اقلیتوں میں عددی لحاظ سے زیادہ ہیں اور تکفیری جماعتوں کا اصل محور بھی شیعہ برادری ہے، اسی لیے شیعہ بیچارے ہی زیادہ خبروں میں رہتے ہیں۔ ورنہ جہاں تک جبر کی بات تو ہے تو ساری اقلیتوں کو یہ مسئلہ یکساں درپیش ہے۔ احمدی حضرات کو تو یہاں عبادت کرنے تک کا حق نہیں دیا جاتا اور اُن سے نفرت ہمارے اجتماعی شعور کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔۔ عیسائیوں کے آئے دن توہینِ مذہب کے نام پر گھر جلا دیے جاتے ہیں۔ ہندوؤں کی لڑکیاں جبراً مسلمان کر لی جاتی ہیں اور کوئی پرسانِ حال نہیں ہوتا۔۔ اقلیتوں پر ایسے واقعات کی کتنی ہی لمبی فہرست ہے۔ اسی لیے کہہ رہا ہوں کہ اقلیتوں پر جبر اور مذہبی انتہا پسندی کے خلاف یہ جدوجہد کوئی مذہبی جدوجہد نہیں، بلکہ تمام محبِ وطن اور باشعور پاکستانیوں کی خالصتاً سیاسی اور معاشرتی جدوجہد ہے۔اگر مذہبی مسئلہ نہیں تو صرف ایک مذہب کے لوگوں کو کیوں مارا جا رہا ہے۔۔۔ پاکستان میں اور بھی تو اقلیتیں ہیں۔۔۔
پاکستان میں فرقے کی بنیاد پر سیاسی گروہ تشکیل پانا نہایت ہی تشویش کن امر ہے۔
اہل تشیع کی طرف سے مجلس وحدت المسلمین اور تحریک جعفریہ اور سنی بریلوی حضرات کی طرف سے پاکستان سنی تحریک کا الیکشن میں متحرک ہونا اور مذہب کے نام پر ووٹ مانگنا بہت ہی باعث تشویش ہو گا جو آگے چل کر پاکستان کو مزید غیر مستحکم کرے گا۔ خصوصا ان حالات میں جب ہر فرقہ دوسرے کو کافر سمجھتا ہے۔
ان حالات میں ، دیں سیاست سے دور ہی رہے تو اچھا ہے، ورنہ کسی حلقے میں ہارنے والا فرقہ زندگی ہار جائے گا اور پاکستان مقتل گاہ بن جائے گا۔
پاکستان میں فرقے کی بنیاد پر سیاسی گروہ تشکیل پانا نہایت ہی تشویش کن امر ہے۔
اہل تشیع کی طرف سے مجلس وحدت المسلمین اور تحریک جعفریہ اور سنی بریلوی حضرات کی طرف سے پاکستان سنی تحریک کا الیکشن میں متحرک ہونا اور مذہب کے نام پر ووٹ مانگنا بہت ہی باعث تشویش ہو گا جو آگے چل کر پاکستان کو مزید غیر مستحکم کرے گا۔ خصوصا ان حالات میں جب ہر فرقہ دوسرے کو کافر سمجھتا ہے۔
ان حالات میں ، دیں سیاست سے دور ہی رہے تو اچھا ہے، ورنہ کسی حلقے میں ہارنے والا فرقہ زندگی ہار جائے گا اور پاکستان مقتل گاہ بن جائے گا۔
یہ جماعتیں کھل کر کسی مسلک کی حمایت کرتی ہیں نا واضح طور پر کسی مسلک کی نمائندہ ہیں۔ جبکہ سنی تحریک اور مجلس والے برملا اپنے اپنے مسالک کے پرچم اٹھائے ہوئے ہیں۔یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جماعت اسلامی، جمیعت علماء اسلام، جمیعت علمائے پاکستان یہ سب جماعتیں فرقے کی بنیاد پر بنی ہیں اور یہ کافی عرصے سے سیاست میں ہیں۔ ہاں یہ نئی بات ضرور ہے کہ اب اکثریتی جماعتوں کے علاوہ بھی فرقے کی بنیاد پر جماعتیں بن رہی ہیں۔
میرے خیال میں آپ کو تشویش صرف نئی جماعتیں بننے پر ہے۔ ورنہ آپ یہ کہتے کہ پاکستان میں مذہب کے نام پر سیاست تشویشناک ہے۔
یہ جماعتیں کھل کر کسی مسلک کی حمایت کرتی ہیں نا واضح طور پر کسی مسلک کی نمائندہ ہیں۔ جبکہ سنی تحریک اور مجلس والے برملا اپنے اپنے مسالک کے پرچم اٹھائے ہوئے ہیں۔
ماشاء اﷲ خوب فرقہ واریت پھیلائی جا رہی ہے۔ اور کسی کو نظر نہیں آرہا۔ لعنت ہو ان لوگوں پر جو کچھ لوگوں کو کچھ لوگوں سے زیادہ مظلوم بنا کر خانہ جنگی کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی بی سی کے پوشیدہ مقاصد تو خیر کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں، لیکن حیرت تو ان نام نہاد دانشوروں پر ہے جو اس مسئلہ کو پروموٹ کر رہے ہیں، اور پروموٹ بھی یکطرفہ کر رہے ہیں، ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ کہ سعودی کی مائکروسکوپک امداد تو نظر آرہی ہے لیکن ایران کی کھلم کھلا مالی سے بڑھ کر عسکری امداد بھی نظر نہیں آرہی۔۔۔ ۔۔۔ ۔