صبح بخیر، دوپہر بخیر، شام بخیر :)

فرحت کیانی

لائبریرین
نشاندہی کے لیے بہت شکریہ سعود بھائی، تدوین کر دی ہے۔

نئے لفظ کے معانی و مفہوم بلکہ مفاہیم کے لیے محمد وارث بھائی اور فرحت کیانی کا بیان جاننا چاہیے اور ہر اس بندے کا جو صاحب ستم ہائے بھتیجگان و بھانجگان ہو:)
کیا یاد کروا دیا شگفتہ۔ اللہ عمر، صحت اور کامیابیوں میں برکت ڈالے، تقریبا گیارہ سال سے میرے بھتیجا صاحب ہر دوسرے روز ایک نیا لفظ دریافت کروانے کا باعث بن رہے ہیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ سب کچھ آخر میں آ کر ۔۔۔'اس لڑکے/لڑکی کا میں کیا کروں۔۔' پر منتج ہوتا ہے۔
ویسے آپ سنائیں بھانتیجگان پارٹی کے کیا حالات ہیں؟
 

محمد وارث

لائبریرین
نشاندہی کے لیے بہت شکریہ سعود بھائی، تدوین کر دی ہے۔

نئے لفظ کے معانی و مفہوم بلکہ مفاہیم کے لیے محمد وارث بھائی اور فرحت کیانی کا بیان جاننا چاہیے اور ہر اس بندے کا جو صاحب ستم ہائے بھتیجگان و بھانجگان ہو:)
بہن جی میرے صرف بھتیجے اور بھتیجیاں ہیں، بھانجے بھانجیوں سے اللہ تعالیٰ نے مجھے نہیں نوازا سو یہ نیا لفظ میرے لیے تو کار آمد نہ ہوا۔ :)
 
تخلیقی سفر میں کوئی نئی دریافت؟

اپنی دو نئی حرکتیں ہمیں خود پسند آئیں۔

دکھ کے موسم
محمد خلیل الرحمٰن

پارسال جب کوئل اپنے گھر کے آنگن کوکنے آئی ہم نے سوچا تھا
اس بِرہن کا دکھ بھی کتنا گہرا ہے
آج بھی جیسے تیسے کرتے رات بتائی
اب یہ سوچا ہے
آج بھی کوئل اپنے آنگن کوکے گی تو پوچھیں گے
اے پاپن کیا
گرما کی لمبی دوپہریں بھی
دکھ کے موسم ہوتے ہیں؟

اتوار کی صبح آنکھ کھلتے ہی یہ خیالِ جانفزا مشام جاں کو معطر کرنے کے لیے کافی ہے کہ آج چھٹی ہے، فوراً رگِ شرارت پھڑک اٹھتی ہے۔ آج بھی یہی ہوا۔ عصرِ حاضر کے نامور اور مستند شاعر ڈاکٹر خورشید رضوی کی مندرجہ ذیل غزل باصرہ نواز ہوئی تو ان کی غزل پر بھی اپنی 'صلاح' دینے کی سوجھی، حالانکہ حال ہی میں ایک بزعمِ خود شاعر کے ہاتھوں اپنی بھد اّڑوا چکے! بہر حال ذہنی رو بہک گئی سو بہک گئی۔

ڈاکٹر صاحب نے شاید بحر "مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن" کے ساتھ ایک خوبصورت تجربہ کرتے ہوئے یہ غزل کہی ہے (اساتذہ بہتر خیال آرائی کرسکتے ہیں) ، ادھر ہم بھی غالب کے خط کو منظوم کر چکے ہیں، لہذا قلم اٹھایا اور ڈاکٹر خورشید رضوی کی غزل کو واپس "مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن" میں لا نے کی سعی کرڈالی۔ کہاں تک کامیاب ہوپائے یہ اساتذہ و دیگر محفلین جانیں۔



ہمیں رکھتی ہے یوں قیدِ مقام آزردہ آزردہ
کہ جیسے تیغ کو رکھّے نیام آزردہ آزردہ

ہے جانے کس لئے ماہِ تمام آزردہ آزردہ
کھڑا ہے دیر سے بالائے بام آزردہ آزردہ

گریباں چاک کر لیتی ہیں کلیاں بھی یہ سّن سُن کر
ہوائے صبح لاتی ہے پیام آزردہ آزردہ

بتا اے زندگی یہ کون سی منزل پہ لے آئی
ہے خواب آنکھوں سے اور لب سے کلام آزردہ آزردہ

یہ خاکِ سُست رَو اس کے ہیں اپنے عنصرِ خاکی
نہ ہو اس سے ہوائے تیز گام آزردہ آزردہ

گری ہے تاک پر شاید چمن میں آج ہی بجلی
پڑے ہیں سر نگوں مینا و جام آزردہ آزردہ

غزل کس بحر میں خورشیدؔ کی میں نے بنا ڈالی
نہ کر محفل کو یوں اے کج خرام آزردہ آزردہ
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
وعلیکم السلام! الحمد للہ ہم بالکل بخیر ہیں۔ شگفتہ بٹیا کیسی ہیں، بھتیجا پارٹی مزید فیہ کے کیا حال ہیں، اور کچے کیلے کے پکوڑوں کا کیا رہا؟ :) :) :)
میں بالکل ٹھیک سعود بھائی اور بے حد خوش ! :happy::happy::happy::happy:
بھتیجا پارٹی بھی ٹھیک اور مزے میں، اس بار سب کا روزے رکھنے کا مقابلہ چل رہا ہے۔ :happy:
اور
کچے کیلوں کے پکوڑے تو بہت اچھے بنے تھے، بہت مزے کے:happy::happy:
 
Top