فوجی لٹیرا؟ لگتا ہے میڈیا کا بہت ہی اثر ہے۔ :)
میں اس کا اس لئے مخالف تھا کہ اس نے آئین توڑا تھا۔ عوام کے منتخب نمائیندوں کا مذاق اڑایا تھا۔ لیکن لوٹا کیا اس نے؟
 

مغزل

محفلین
اور ۔۔ دہشت گردی کی جنگ کے نام پر 67 ارب ڈالر ۔۔ خردبرد کیئے۔
موصوف نے آخری تقریر میں 1000 ارب کے ذخائر بتائے۔۔ مگر وہ ہیں کہاں۔۔ ملک میں تو نہیں ہیں۔
 

مغزل

محفلین
اٹھنا بیٹھنا تو نہیں جناب۔
مگر ایک کالم نگار اور صحافی ہونے کے ناطے
ایک ایک بات اور ایک ایک چیز پر نظر رکھتا ہوں۔
مگر آپ کیوں سیخ پا ہورے ہیں۔؟
 

شمشاد

لائبریرین
ہو سکتا ہے کچھ حصہ ان کے پاس محفوظ ہو اور یہ ظاہر نہ کرنا چاہتے ہوں۔ کیوں بھئی فہیم؟
 

فہیم

لائبریرین
اٹھنا بیٹھنا تو نہیں جناب۔
مگر ایک کالم نگار اور صحافی ہونے کے ناطے
ایک ایک بات اور ایک ایک چیز پر نظر رکھتا ہوں۔
مگر آپ کیوں سیخ پا ہورے ہیں۔؟

تو جناب کا تعلق صحافت سے ہے
ویسے میں نے کون سی بات ایسی کہی کہ آپ کو میں سیخ پا نظر آرہا ہوں۔
 

مغزل

محفلین
تو جناب کا تعلق صحافت سے ہے
ویسے میں نے کون سی بات ایسی کہی کہ آپ کو میں سیخ پا نظر آرہا ہوں۔

جناب آپ سے جس انداز سے کہا تھا کہ ۔۔ آپ تو وزیرِ خزانہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :mrgreen:

اسی سے ظاہر ہورہا تھا کہ آپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :cry:

خیر۔۔جانے دیجئے۔،
 

خرم

محفلین
خزانہ کے ذخائر تو سٹیٹ بینک جاری کرتا ہے اور شرفو کی یہ بات بالکل درست ہے کہ اس حکومت کے آنے کے بعد ان ذخائر میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ ڈالر کی قدر بھی تیزی سے بڑھی ہے اور اب تو پاکستان کال کرنے کے لئے سروس ڈھونڈنا ہی مسئلہ ہے کہ "عوامی" حکومت نے حصہ پانی بڑھا دیا ہے اور مواصلاتی ترقی کے اس دور میں پاکستان ہی وہ ملک بن رہا ہے جہاں کال کرنے کے لئے آپ کو جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح اس کی بات کہ بجلی کی پیداوار سالِ گزشتہ کے مقابلہ میں کم کیوں کردی گئی ہے یہ بھی جواب کی متقاضی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس نے حکومت کو لیول گراؤنڈ دے دیا ہے لیکن ایک بات بتاؤں، حشر وہی ہونا ہے جو پہلے ہوتا رہا ہے کہ "سیاں بنیں گے کوتوال اب ڈر کاہے کا"۔ اب آپ ٹین پرسنٹ کو بھول کر سینٹ پرسنٹ کی تیاریاں کیجئے۔
 

زینب

محفلین
اچھی اور سچی بات کی اسی طرح تعریف کرنی چاہیے اور دل کو کشادہ کر کے مان لینا چاہیے جیسے ہم غلط بات کو خلاف کھل کے بولتے ہیں۔میرے خیال میں‌واقعی میں مشرف نے جاتے جاتے قوم کے مفاد میں ہی کام کیا۔۔۔۔۔۔اگر وہ استعفیٰ نا دیتا محاز آرائی کا راستہ اپناتا تو کسی نے کیا کر لینا تھا۔پہلے بھی تو دو سال سے وکیل اور ساری قوم ڈنڈے کھا رہی تھی احتجاج کر کے تو پھر سے وہہی ہونا تھا اگر ضدی کمانڈو اکڑ جاتا تو کوئی اسے ہٹا نہیں سکتا تھا وہ اپنی مرضی سےگیا ہے اور اس وقت جو ملک کے حالات ہیں اس کے لیے مشرف کا استعفیٰ ہی بہتریں حل تھا۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میں‌ق لیگ کی بھی تعریف کروں گی جنہوں نے آخر تک مشرف کا ساتھ دے کے نیی روایت ڈالی جیسے کہ ہمارے ملک میں‌جب کسی لیڈر کی کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو لٹیرے سب سے پہلے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں ایسا نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔اگر قلیگ نے مشرف سے مل کے 5 سال حکومت کی تھی تو اس کے زوال کے دنوں میں بھی ساتھ نبہایا میرے خیال میں سیاسی وفاداریاں ایسی ہی ہونی چاہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب تو کوئی بہانا نہیں اب دیکھتے ہیں کیا کچھ کتنا جلد بدلا جاتا ہے۔۔۔کچھ کام تو اسی دن مشرف کے جاتے ہی ہنگامی بنیادوں پے ہو سکتے تھے۔جیسے ججز کی بحالی،لاپتہ افراد کی شارٹ وقت میں واپسی کا ٹائم ٹیبل اور سب سے سب سے بڑھ کے قبایلی علاقوں میں سیزفائر فوج کی واپسی۔۔۔۔اب کوئی بہانا نہیں صدر نے راستہ صاف کر دیا ہے سامنےس ے ہٹ کے سارے بہانے دم توڑ گئے ہیں ۔۔۔۔۔پر دیکھ لیجیے گا ہو گا اب بھی وہی جو امریکہ چاہے گا اور جو مشرف کرتا راہا۔۔۔۔۔۔۔۔پھر مشرف کو ہٹانا ہوئی نا زاتی دشمنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

مغزل

محفلین
اچھی اور سچی بات کی اسی طرح تعریف کرنی چاہیے اور دل کو کشادہ کر کے مان لینا چاہیے جیسے ہم غلط بات کو خلاف کھل کے بولتے ہیں۔میرے خیال میں‌واقعی میں مشرف نے جاتے جاتے قوم کے مفاد میں ہی کام کیا۔۔۔۔۔۔

اگر وہ استعفیٰ نا دیتا محاز آرائی کا راستہ اپناتا تو کسی نے کیا کر لینا تھا۔پہلے بھی تو دو سال سے وکیل اور ساری قوم ڈنڈے کھا رہی تھی احتجاج کر کے تو پھر سے وہہی ہونا تھا اگر ضدی کمانڈو اکڑ جاتا تو کوئی اسے ہٹا نہیں سکتا تھا وہ اپنی مرضی سےگیا ہے اور اس وقت جو ملک کے حالات ہیں اس کے لیے مشرف کا استعفیٰ ہی بہتریں حل تھا۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میں‌ق لیگ کی بھی تعریف کروں گی جنہوں نے آخر تک مشرف کا ساتھ دے کے نیی روایت ڈالی جیسے کہ ہمارے ملک میں‌جب کسی لیڈر کی کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو لٹیرے سب سے پہلے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں ایسا نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔اگر قلیگ نے مشرف سے مل کے 5 سال حکومت کی تھی تو اس کے زوال کے دنوں میں بھی ساتھ نبہایا میرے خیال میں سیاسی وفاداریاں ایسی ہی ہونی چاہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب تو کوئی بہانا نہیں اب دیکھتے ہیں کیا کچھ کتنا جلد بدلا جاتا ہے۔۔۔کچھ کام تو اسی دن مشرف کے جاتے ہی ہنگامی بنیادوں پے ہو سکتے تھے۔جیسے ججز کی بحالی،لاپتہ افراد کی شارٹ وقت میں واپسی کا ٹائم ٹیبل اور سب سے سب سے بڑھ کے قبایلی علاقوں میں سیزفائر فوج کی واپسی۔۔۔۔اب کوئی بہانا نہیں صدر نے راستہ صاف کر دیا ہے سامنےس ے ہٹ کے سارے بہانے دم توڑ گئے ہیں ۔۔۔۔۔پر دیکھ لیجیے گا ہو گا اب بھی وہی جو امریکہ چاہے گا اور جو مشرف کرتا راہا۔۔۔۔۔۔۔۔پھر مشرف کو ہٹانا ہوئی نا زاتی دشمنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔


محترمہ ۔۔ کوئی احسان نہیں کیا۔ بشرف نے۔
یہ تو یوں ہوا کہ ۔۔ اللہ کے نام کچھ نہ دیا۔ اور جب کھوگیا ۔۔یا چوری ہوگیا۔۔ کہہ دیا ۔۔ جان کا صدقہ مال ۔۔

وہ آخری حد تک پھنس چکا تھا۔ سوائے استعفیٰ کے کوئی اور راستہ نہیں تھا موصوف کے پاس،
اگر اکڑنے کے پوزیشن میں ہوتے تو بھیگی بلی نہ بنتے۔
وہ ایک ڈیل کے تحت منظر سے ہٹا ہے۔


والسلام
 

شمشاد

لائبریرین
ہمارے ملک میں سب کچھ کسی نہ کسی ڈیل کے تحت ہی ہوتا ہے جو کی کسی نہ کسی کے ذاتی مفاد میں ہی ہوتی ہیں۔ ملکی مفاد کے لیے کوئی ڈیل نہیں کرتا۔
 

زینب

محفلین
پا جی ڈیل کرنے والے کوں تھے وہی جنہوں نے مشرف سے خود ڈیل کی تھی ملک میں انے کے لیے تو حساب برابر ہوا نا اب کس محاسبے کی بات کرتے ہیں۔۔۔۔
 
اچھی اور سچی بات کی اسی طرح تعریف کرنی چاہیے اور دل کو کشادہ کر کے مان لینا چاہیے جیسے ہم غلط بات کو خلاف کھل کے بولتے ہیں۔میرے خیال میں‌واقعی میں مشرف نے جاتے جاتے قوم کے مفاد میں ہی کام کیا۔۔۔۔۔۔اگر وہ استعفیٰ نا دیتا محاز آرائی کا راستہ اپناتا تو کسی نے کیا کر لینا تھا۔پہلے بھی تو دو سال سے وکیل اور ساری قوم ڈنڈے کھا رہی تھی احتجاج کر کے تو پھر سے وہہی ہونا تھا اگر ضدی کمانڈو اکڑ جاتا تو کوئی اسے ہٹا نہیں سکتا تھا وہ اپنی مرضی سےگیا ہے اور اس وقت جو ملک کے حالات ہیں اس کے لیے مشرف کا استعفیٰ ہی بہتریں حل تھا۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میں‌ق لیگ کی بھی تعریف کروں گی جنہوں نے آخر تک مشرف کا ساتھ دے کے نیی روایت ڈالی جیسے کہ ہمارے ملک میں‌جب کسی لیڈر کی کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو لٹیرے سب سے پہلے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں ایسا نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔اگر قلیگ نے مشرف سے مل کے 5 سال حکومت کی تھی تو اس کے زوال کے دنوں میں بھی ساتھ نبہایا میرے خیال میں سیاسی وفاداریاں ایسی ہی ہونی چاہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب تو کوئی بہانا نہیں اب دیکھتے ہیں کیا کچھ کتنا جلد بدلا جاتا ہے۔۔۔کچھ کام تو اسی دن مشرف کے جاتے ہی ہنگامی بنیادوں پے ہو سکتے تھے۔جیسے ججز کی بحالی،لاپتہ افراد کی شارٹ وقت میں واپسی کا ٹائم ٹیبل اور سب سے سب سے بڑھ کے قبایلی علاقوں میں سیزفائر فوج کی واپسی۔۔۔۔اب کوئی بہانا نہیں صدر نے راستہ صاف کر دیا ہے سامنےس ے ہٹ کے سارے بہانے دم توڑ گئے ہیں ۔۔۔۔۔پر دیکھ لیجیے گا ہو گا اب بھی وہی جو امریکہ چاہے گا اور جو مشرف کرتا راہا۔۔۔۔۔۔۔۔پھر مشرف کو ہٹانا ہوئی نا زاتی دشمنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

السلام علیکم:
بالکل محترمہ آپ نے درست فرمایا۔ میں سو فیصد آپ سے متفق ہوں
اب دیکھیں گے کہ زرداری اینڈ کمپنی کیا کیا کرتے ہیں۔
اب ان کا بہانہ بھی ختم ہوگیا۔
 

خرم

محفلین
ہوگا کیا؟ وہی جو 88 سے 99 تک ہوتا رہا ہے۔ باقی رہی ڈیل کی بات تو مشرف کا جانا تو اسی دن طے ہوگیا تھا جب زرداری نے کہا تھا کہ ایوان صدر میں بھی جیالا ہوگا۔ یہ سب پہلے سے طے شدہ تھا۔ مشرف نے استعفٰی فوج کی خاطر دیا ہے تاکہ اب ہر کام کا الزام فوج سے ہٹ کر سیاستدانوں پر آئے۔ باقی جن کاموں کے کرنے پر مشرف کو گالیاں دی جاتی رہی ہیں، کام اب بھی وہی ہوں گے لیکن اب پہلے نوازشریف زرداری کو گالی نکالے گا، پھر زرداری نوازشریف کو اور عوام ایکدوسرے کو۔ سو بوجھ بٹ جائے گا۔
 

زونی

محفلین
اچھی اور سچی بات کی اسی طرح تعریف کرنی چاہیے اور دل کو کشادہ کر کے مان لینا چاہیے جیسے ہم غلط بات کو خلاف کھل کے بولتے ہیں۔میرے خیال میں‌واقعی میں مشرف نے جاتے جاتے قوم کے مفاد میں ہی کام کیا۔۔۔۔۔۔اگر وہ استعفیٰ نا دیتا محاز آرائی کا راستہ اپناتا تو کسی نے کیا کر لینا تھا۔پہلے بھی تو دو سال سے وکیل اور ساری قوم ڈنڈے کھا رہی تھی احتجاج کر کے تو پھر سے وہہی ہونا تھا اگر ضدی کمانڈو اکڑ جاتا تو کوئی اسے ہٹا نہیں سکتا تھا وہ اپنی مرضی سےگیا ہے اور اس وقت جو ملک کے حالات ہیں اس کے لیے مشرف کا استعفیٰ ہی بہتریں حل تھا۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میں‌ق لیگ کی بھی تعریف کروں گی جنہوں نے آخر تک مشرف کا ساتھ دے کے نیی روایت ڈالی جیسے کہ ہمارے ملک میں‌جب کسی لیڈر کی کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو لٹیرے سب سے پہلے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں ایسا نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔اگر قلیگ نے مشرف سے مل کے 5 سال حکومت کی تھی تو اس کے زوال کے دنوں میں بھی ساتھ نبہایا میرے خیال میں سیاسی وفاداریاں ایسی ہی ہونی چاہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب تو کوئی بہانا نہیں اب دیکھتے ہیں کیا کچھ کتنا جلد بدلا جاتا ہے۔۔۔کچھ کام تو اسی دن مشرف کے جاتے ہی ہنگامی بنیادوں پے ہو سکتے تھے۔جیسے ججز کی بحالی،لاپتہ افراد کی شارٹ وقت میں واپسی کا ٹائم ٹیبل اور سب سے سب سے بڑھ کے قبایلی علاقوں میں سیزفائر فوج کی واپسی۔۔۔۔اب کوئی بہانا نہیں صدر نے راستہ صاف کر دیا ہے سامنےس ے ہٹ کے سارے بہانے دم توڑ گئے ہیں ۔۔۔۔۔پر دیکھ لیجیے گا ہو گا اب بھی وہی جو امریکہ چاہے گا اور جو مشرف کرتا راہا۔۔۔۔۔۔۔۔پھر مشرف کو ہٹانا ہوئی نا زاتی دشمنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔




زینب آپ کو شاید اندازہ نہیں ھے کہ ان جرنیلوں کیلئے آخری اور سب سے سیف راستہ استعفی ہی ہوتا ھے، اور ایوب خان سے مشرف تک یہی روایت چلتی رہی ھے اور آج تک کسی فوجی آمر کا مواخذہ اور محاسبہ نہیں ہو سکا ھے ، کیونکہ اگر مواخذے کی تحریک چلتی اور صدر برطرف ہو جاتا تو اس پر بہت سے کیسز نکل پڑتے جبکہ پیپلز پارٹی پہلے ہی کہہ چکی تھی کہ ملک کے مفاد میں صدر کو مستعفی ہو جانا چاہیئے اور آپکو پتہ ھے جب سیاستدان یہ کہیں کہ" ملک کے مفاد میں ایسا ہونا چاہیئے " تو اسکے پیچھے کس کا مفاد ہوتا ھے، اب صورتحال یہ ھے کہ ملک کو نو سال تک خون کے آنسو رلانے والے کو کسی حد تک عوامی ہمدردی بھی حاصل ہو جائے گی اور سیاسی پارٹیاں اس قصے کو یہیں دفن کر دینگی کیونکہ صرر کے مواخذے کے بعد عوام کا دوسرا حدف سیاستدانوں کا محاسبہ بھی تو ہو سکتا ھے جو کہ وہ کبھی نہیں چاہیں گے ، نیز یہ کہ اب تک جتنے بھی جرنیلوں نے آمریت قائم کی ھے ، بیوروکریسی اور عدلیہ بھی اس میں برابر کی شریک رہی ھے لیکن اس سے یہ نتیجہ نہیں نکالنا چاھہیئے کہ آمریت کبھی کسی ریاست کو فائدہ پہنچا سکتی ھے ، جمہوریت جیسی بھی ہو کم از کم عوامی رائے کو سامنے آنے کا موقع ملتا ھے اور آمریت کبھی بھی اس کا نعم البدل نہیں ہو سکی اور نہ ہو سکتی ھے۔
 

زینب

محفلین
زونی میں نے کہیں بھی نہیں کہا کہ مشرف کا ٹرائل نا ہو۔میں نے کہا کہ انصاف ہو تو پھر سب کے ساتھ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مشرف کے ساتھ باقی سب کا بھی ہو۔ویسے جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مشرف نے کسی دباؤ میں آکے یا اتحادیوں‌کے ڈر سے استعفیٰ دیا ہے وہ احمقوں کی جنت میں‌رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امریکہ نا چاہتا تو مشرف کو کوئی نہیں ہٹا سکتا تھا۔مشرف کے استعفے سے پہلے اتحادیوں نے امریکہ کو گارنٹی دی ہے کہ مشرف کے بعد بھی امریکہ کا ہی حکم چلے گا پاکستان میں اس لیے مشرف کی چھٹی ہوئی۔۔۔۔اب کل کی ہی دیکھ لو پاکستان میں ایک بار پھر افغانستان سے مزائل آگرا پر کسی نے چوں تک نہیں کی پہلی حکومت پھر کوئی بیان دے دیا کرتی تھی اب تو ایک چپ سو سکھ والی بات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اور اسی حکومت کے دور میں یہ کوئی 50واں مزائل ہے پر ایک بار بھی مزمت نہیں کی گئی تو کیا فرق پڑا مشرف کے جانے سے۔۔۔۔۔۔۔کیا ججز بحال ہو گئے وعدے کے مطابق،کیا قبائل سے آرمی واپس آگئی کیا لاپتہ افراد گھر پہنچ گئے جب وہی ہونا ہے جو مشرف کے دور میں تھا تو خالی جمہوریت کو کسی نے چاٹنا ہے کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زونی

محفلین



زینب اس بات سے کون اختلاف کر سکتا ھے کہ محاسبہ سب کا ہونا چاہیے لیکن آغاز تو ہو کہیں سے ، روایت تو پڑے ، اگر جمہوری حکومتوں کی طرف دیکھ کر یہ کہا جائے کہ فوجی ان سے بہتر تھے یا سیاستدانوں نے فوجیوں سے کم لوٹا ، اور اگر ان کا محاسبہ نہیں ہوا تو فوجیوں کا بھی نہیں ہونا چاہیئے تو یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا ، لیکن میرا کہنے کا مقصد یہ تھا کہ جمہوری حکومتیں تو بلا واسطہ الیکٹ ہو کر آتی ہیں اور ان کی چوریاں بھی عوام پر اسی طرح واضح ہو جاتی ہیں ، لیکن بہر حال وہ الیکٹڈ ہوتے ہیں لیکن ایک ایسا جرنیل جو چند سال بعد استبداد کے ذریعے اپنی آمریت قائم کرتا ھے ، جس کی آئین میں کہیں گنجائش ہی نہیں تو وہ اپنے ایک غیر آئینی عمل کا جواز آئینی عمل کے ذریعے کیسے پیش کر سکتا ھے ، اور ایوب خان ، یحیی خان اور ضیاءالحق کے دور حکومت میں سیاستدانوں کے اعمال کے حساب اور احتساب کا ڈھونگ تو ضرور رچایا گیا کبھی ایبڈو اور پوڈو کی شکل میں اور کبھی نیب کی صورت میں لیکن آج تک کسی جرنیل کا محاسبہ نہیں ہوا ، انہیں ہمیشہ سیف ایگزٹ دے دیا گیا ، اور جہاں تک جمہوریت کی بات ھے تو جمہوریت کو تو کبھی اس ملک میں پنپنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا ، جرنیل ٹو جرنیل اقتدار منتقل ہوتا رہا ، بھٹو نے اگر جمہوریت کیلئے کچھ اچھے اقدام اٹھانا چاہے تو اسے منظر سے ہی ہٹا دیا گیا ، اسے بیرونی سازش کہیں یا اندرونی کمزوری بہرحال جمہوریت اپنی موت آپ مرتی رہی اور افسوس تو اس بات کہ ہر بار ایک نیا آئین ترتیب دیا گیا اور اس سے بھی افسوس کی بات یہ کہ عدلیہ نے بھی ان غیر آئینی اقدامات کو وقتاً فوقتاً آئینی حیثیت دے کے عوام کے جمہوری حق کی خلاف ورزی کی بلکہ بلواسطہ طور پر آمریت کو ایک جمہوری عمل کی سند دے دی، رہ گئ بات صدر مشرف کی تو اگر اس کے پاس پارلیمینٹ کے چارجز کا جواب تھا تو میدان سے بھاگنے کی بجائے اس کا مقابلہ کرتا اور اتنے سالوں کے جرائم کا جواب استعفی کی صورت میں نہ دیتا ، کیا ملک کو توڑنے میں صرف جمہوریت ذمہ دار ٹھہرتی ھے ،یا بتیس تینتیس سال زبردستی کی آمریت کا بھی کچھ حساب ہونا چاہیئے ، یا اگر نہیں تو اس وقت بھی بے قابو ہوتی صورتحال کو کنٹرول میں کرنے کیلئے اگلے جرنیل کو اگلے دس سال کیلئے ملک پہ مسلط ہو جانا چاہیئے؟
 
Top