اچھی اور سچی بات کی اسی طرح تعریف کرنی چاہیے اور دل کو کشادہ کر کے مان لینا چاہیے جیسے ہم غلط بات کو خلاف کھل کے بولتے ہیں۔میرے خیال میںواقعی میں مشرف نے جاتے جاتے قوم کے مفاد میں ہی کام کیا۔۔۔۔۔۔
اگر وہ استعفیٰ نا دیتا محاز آرائی کا راستہ اپناتا تو کسی نے کیا کر لینا تھا۔پہلے بھی تو دو سال سے وکیل اور ساری قوم ڈنڈے کھا رہی تھی احتجاج کر کے تو پھر سے وہہی ہونا تھا اگر ضدی کمانڈو اکڑ جاتا تو کوئی اسے ہٹا نہیں سکتا تھا وہ اپنی مرضی سےگیا ہے اور اس وقت جو ملک کے حالات ہیں اس کے لیے مشرف کا استعفیٰ ہی بہتریں حل تھا۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میںق لیگ کی بھی تعریف کروں گی جنہوں نے آخر تک مشرف کا ساتھ دے کے نیی روایت ڈالی جیسے کہ ہمارے ملک میںجب کسی لیڈر کی کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو لٹیرے سب سے پہلے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں ایسا نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔اگر قلیگ نے مشرف سے مل کے 5 سال حکومت کی تھی تو اس کے زوال کے دنوں میں بھی ساتھ نبہایا میرے خیال میں سیاسی وفاداریاں ایسی ہی ہونی چاہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب تو کوئی بہانا نہیں اب دیکھتے ہیں کیا کچھ کتنا جلد بدلا جاتا ہے۔۔۔کچھ کام تو اسی دن مشرف کے جاتے ہی ہنگامی بنیادوں پے ہو سکتے تھے۔جیسے ججز کی بحالی،لاپتہ افراد کی شارٹ وقت میں واپسی کا ٹائم ٹیبل اور سب سے سب سے بڑھ کے قبایلی علاقوں میں سیزفائر فوج کی واپسی۔۔۔۔اب کوئی بہانا نہیں صدر نے راستہ صاف کر دیا ہے سامنےس ے ہٹ کے سارے بہانے دم توڑ گئے ہیں ۔۔۔۔۔پر دیکھ لیجیے گا ہو گا اب بھی وہی جو امریکہ چاہے گا اور جو مشرف کرتا راہا۔۔۔۔۔۔۔۔پھر مشرف کو ہٹانا ہوئی نا زاتی دشمنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترمہ ۔۔ کوئی احسان نہیں کیا۔ بشرف نے۔
یہ تو یوں ہوا کہ ۔۔ اللہ کے نام کچھ نہ دیا۔ اور جب کھوگیا ۔۔یا چوری ہوگیا۔۔ کہہ دیا ۔۔ جان کا صدقہ مال ۔۔
وہ آخری حد تک پھنس چکا تھا۔ سوائے استعفیٰ کے کوئی اور راستہ نہیں تھا موصوف کے پاس،
اگر اکڑنے کے پوزیشن میں ہوتے تو بھیگی بلی نہ بنتے۔
وہ ایک ڈیل کے تحت منظر سے ہٹا ہے۔
والسلام