الف عین
لائبریرین
دل سے احساس کا نشتر لے جا
آئینہ خانے سے پتھر لے جا
مجھ کو جینے دے تری یاد ہوں میں
میرے صحرا میں گُلِ تر لے جا
آگ سینے میں لگا کر رکھ دے
اشک جتنے ہیں اُٹھا کر لے جا
ریت کے تو دوں پہ بارش برسا
اور آنکھوں سے سمندر لے جا
راہ کی خاک ہوں پلکوں پہ سجا
آ، مجھے بھی کبھی گھر گھر لے جا
کبھی دل میں کبھی آنکھوں میں چھپا
اور چھپ جاؤں تو باہر لے جا
پو بھی پھٹنے کو ہے اقبالؔ متین
نیند کے شانوں پہ بستر لے جا
آئینہ خانے سے پتھر لے جا
مجھ کو جینے دے تری یاد ہوں میں
میرے صحرا میں گُلِ تر لے جا
آگ سینے میں لگا کر رکھ دے
اشک جتنے ہیں اُٹھا کر لے جا
ریت کے تو دوں پہ بارش برسا
اور آنکھوں سے سمندر لے جا
راہ کی خاک ہوں پلکوں پہ سجا
آ، مجھے بھی کبھی گھر گھر لے جا
کبھی دل میں کبھی آنکھوں میں چھپا
اور چھپ جاؤں تو باہر لے جا
پو بھی پھٹنے کو ہے اقبالؔ متین
نیند کے شانوں پہ بستر لے جا