الف عین
لائبریرین
شعرو سخن کی آن کہیں میں ، افسانے کی جان کہیں
لیکن میرے گھر میں میری ’ ہو بھی تو پہچان کہیں
کیسے کیسے لوگوں کی میں صورت ٹک ٹک تکتا ہوں
ان کی انا کو اپنے عجز کا سمجھوں بھی بہتان کہیں
اس جا میرا کچّا گھر تھا، آج محل یہ کس کا ہے
میری دھُن میں بسے ہوئے ہیں کمرے اور دالان کہیں
میرے عہد کا کیا پوچھے ہو، ذہن میں کچھ ہے دل میں کچھ
میّا جی کی کوکھ کہیں ہے ، پتا کہیں ، سنتان کہیں
سارے رشتے سارے ناتے سب ہیں آن واحد کے
دوست نما دشمن سے ہزیمت اور مرا تاوان کہیں
کتنی اونچی شاخوں پر میں چڑھ چڑھ کر حیران ہوا
بچپن بیت گیا سنتا ہوں اب ڈھونڈھوں اوسان کہیں
تم جس شخص کا رستہ تکتے بیٹھے ہو اقبال متین
اب اس کی کیا بات کریں ہم وہ تو ہے مہمان کہیں
لیکن میرے گھر میں میری ’ ہو بھی تو پہچان کہیں
کیسے کیسے لوگوں کی میں صورت ٹک ٹک تکتا ہوں
ان کی انا کو اپنے عجز کا سمجھوں بھی بہتان کہیں
اس جا میرا کچّا گھر تھا، آج محل یہ کس کا ہے
میری دھُن میں بسے ہوئے ہیں کمرے اور دالان کہیں
میرے عہد کا کیا پوچھے ہو، ذہن میں کچھ ہے دل میں کچھ
میّا جی کی کوکھ کہیں ہے ، پتا کہیں ، سنتان کہیں
سارے رشتے سارے ناتے سب ہیں آن واحد کے
دوست نما دشمن سے ہزیمت اور مرا تاوان کہیں
کتنی اونچی شاخوں پر میں چڑھ چڑھ کر حیران ہوا
بچپن بیت گیا سنتا ہوں اب ڈھونڈھوں اوسان کہیں
تم جس شخص کا رستہ تکتے بیٹھے ہو اقبال متین
اب اس کی کیا بات کریں ہم وہ تو ہے مہمان کہیں