ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
آپ نے بالکل درست کہا ، وارث صاحب !شکریہ ظہیر صاحب قبلہ، آپ کا قیمتی اور معلوماتی مراسلہ پڑھنے کے بعد بہت سی باتیں یاد آ گئیں۔
میرے خیال میں ایسے الفاظ کی بھی ایک فہرست بنا دینی چاہیئے۔ ایک اور مثال جو میرے ذہن میں آ رہی ہے وہ عربی لفظ موسم کی ہے۔ یہ بھی سین کی زیر کے ساتھ ہے لیکن ایک غزل میں امجد اسلام امجد نے اسے نم اور غم کا قافیہ موسَم بنایا ہے:
کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہے
نہ سمجھو یہ کہ اس کو غم نہیں ہے
سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوں
پلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے
امجد اسلام امجد ظاہر ہے اس درجے کی سند تو نہیں ہو سکتے لیکن ہو سکتا ہے موسم بھی کافر کی طرح اردو میں دونوں تلفظوں سے رائج ہو گیا ہو اور ڈھونڈنے سے کسی استاد کی سند بھی مل جائے۔
موسِم اردو میں آیا تو اس کی حرکت زیر و زبر ہوگئی ۔ اب اردو میں تو بالفتح سوم ہی مستعمل ہے ۔ زیر کے ساتھ کسی شاعر کے ہاں نظر سے نہیں گزرا اور نہ ہی کسی کو بولتے سنا۔ میر ؔ کے کوئی سات آٹھ اشعار ہیں جن میں موسم بر وزن پرچم ہی باندھا گیا ہے ۔