ضیاء زندہ ہے

سید ذیشان

محفلین
محمد حنیف
بی بی سی اردو سروس، کراچی

آخری وقت اشاعت: جمعرات 5 جولائ 2012 ,‭ 14:19 GMT 19:19 PST
120511045017_zia_01.jpg

سابق جنرل کی سوچ ہر طرف پھیلتی نظر آ رہی ہے
نہ کہیں ماتمی جلسہ، نہ کوئی یادگاری ٹکٹ، نہ کسی بڑے چوک پر اسکا بت، نہ کسی پارٹی جھنڈے پر اُسکی کی تصویر، نہ اُسکے مزار پر پرستاروں کا ہجوم، نہ کسی کو یہ معلوم کہ مزار کے نیچے کیا دفن ہے۔ نہ کسی سیاسی جماعت کے منشور میں اُسکے فرمودات، نہ ہر لحظ اُٹھتے سیاسی ہنگاموں میں اسکی بات۔ نہ بڑے لوگوں کے ڈرائنگ روموں میں اُسکے ساتھ کھنچوائی ہوئی کوئی تصویر، نہ کسی کتب خانے میں اُسکے کے ہاتھ کی لکھی ہوئی کوئی تحریر۔ نہ کوئی سیاستدان چھاتی پر ہاتھ مار کر کہتا ہے میں اسکا مشن پورا کروں گا۔ نہ کوئی دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے کہ مولا ہمیں ایک ایسا ہی نجات دہندہ اور دے۔
اگر یہ بچوں کی کہانی ہوتی تو ہم یہاں پر کہہ سکتے تھے کہ پس ثابت ہوا کہ ظلم کو دوام نہیں، ظالم کو کوئی اچھے لفظوں میں یاد نہیں رکھتا اپنے آپکو خدا سمجھنے والے ریت کے بت ہوتے ہیں۔ تاریخ سب سے بڑی منصف ہے اور اُسکی کی سب سے بڑی سزا یہ ہے کہ وہ آپ کا نام نشان مٹا دیتی ہے۔ دیکھو، دیکھو کیا عبرت کا نشان ہے کہ جس شخص نے پوری قوم کو ٹکٹکی پر لٹکایا۔ آئین کو کاغذ کا چیتھڑا بتایا، عوامی لیڈروں کو سولی پر لٹکایا، باقی سیاستدانوں کو اپنے در کا کتا قرار دیا، جو اپنے لوگوں کو غلام بنا کر افغانستان، بھارتی پنجاب اور کشمیر کو آزاد کرانے چلا جس نے اپنی طمع کو اللہ کا قانون قرار دیا اور اللہ کے قانون کو گلی گلی بدنام کیا۔ آج اس کا نام بھی بھلا دیا گیا۔
اسکے دسترخوان سے فیض یاب ہونے والے بھی اُسکے ذکر پر یوں منہ بناتے ہیں جیسے نوالے میں کوئی حرام چیز آگئی ہو۔
ضیاء کسی انسان کا نام ہوتا تو شاید ہم بھول گئے ہوتے، لیکن وہ ایک سوچ کا نام تھا، فکر کا نام تھا۔ یا یوں کہیے ایک وبا کا نام تھا جو ہمارے خون میں سراعیت کر گئی اور ہمیں پتہ بھی نہ چلا۔
جب بھی کبھی ’زندہ ہے بھٹو زندہ ہے‘ کا نعرہ سنتا ہوں تو جی چاہتا ہے کہ ان دیوانوں کو سمجھاؤں کہ نہیں بھٹو پھانسی پر جھول گیا آؤ تمہیں دکھاتا ہوں کہ کون زندہ ہے۔ دیکھوں تمھاری سڑکوں، چوکوں پر، تمہاری ریڈیائی لہروں پر، تمہارے موبائل فون کی رِنگ ٹون میں، جدھر دیکھو، جدھر سنو، ضیاء زندہ ہے۔
وہ زندہ ہے ہمارے بچوں کو پڑھائی جانے والی کتابوں میں، ان کو سنائی جانے والی لوریوں میں، ہمارے آئین میں، قانون میں، اس قانون کی حفاظت کرنے والوں کے ضمیر میں، اس قانون کو اللہ کا قانون بنانے کا وعدہ کرنے والے کے دماغ میں۔ وہ زندہ ہے مسجدوں میں پھٹنے والے سرفروش نوجوانوں کے دلوں میں، وہ زندہ ہے ٹی وی کے ڈراموں میں، ٹی وی ٹاک شو کے میزبانوں میں، ہمارے حلق سے نکلی جعلی عربی آوازوں میں، وہ زندہ ہے حجابوں میں، نقابوں میں، ہیروئین کی دولت سے بنے محلوں میں، لگثرری عمروں میں، حرام کو حلال کرتے بینک اکاؤنٹوں میں۔
وہ زندہ ہے شادی پہ چلائی جانے والی کلاشنکوف کی آواز میں، وہ چھپا ہے ہر اُس چوک پہ جہاں ستر سالہ بڑھیا بھیک مانگتی ہے اور آپکو حاجی صاحب کہہ کر پکارتی ہے۔ وہ زندہ ہے ہر اس پولیس والے کے سوال میں جب وہ کہتا ہے نکاح نامہ کہاں ہے۔ وہ اپنا خراج مانگتا ہے جب کہتا ہے کہ دوسروں کو کافر قرار نہیں دوگے تو شناختی کارڈ نہیں ملے گا۔
وہ زندہ ہے اور آسیہ بی بی کی کال کوٹھڑی کا پہرے دار ہے۔ وہ ہر احمدی، ہر شیعہ، ہر ہندو، ہر عیسائی کے سر پہ لٹکی تلوار ہے۔ (ان میں مزار پر دھمال ڈالنے والوں، یارسول اللہ کہنے والوں یا ننگے سر نماز پڑھنے والوں کو بھی شامل کریں)۔
وہ زندہ ہے ہمارے سیاسی ڈھانچے میں، ہماری چادر اور چار دیواری میں، ہمارے احتساب میں، ہمارے مثبت نتائج میں، ہمارے نظام مصطفیٰ کی تلاش میں، ہمارے امتِ مسلمہ کے خواب میں، وہ زندہ ہے ہمارے ہر عذاب میں۔
جب احمد پور شرقیہ کے چنی گوٹھ چوک پر ہزاروں لوگ اکھٹے ہوتے ہیں اور ایک ملنگ پر تیل چھڑکنا شروع کرتے ہیں تو وہ اس ہجوم میں شامل ہر شخص کے دل میں زندہ ہے۔ جب ملنگ کو آگ لگائی جاتی ہے اور وہ چیختا ہے تو لوگوں کی سفاکانہ خاموشی میں سے یہی آواز آتی ہے۔ دیکھو میں زندہ ہوں۔
ربط
 

نایاب

لائبریرین
بلا شبہ
اک تلخ سچ
اسی انتہا پسندی کی زنجیر مسلسل
جس میں کبھی فرعون تو کبھی ہٹلر کی سوچ پابند رہی ۔
 

یوسف-2

محفلین
کچھ ضیا ء الحق کی حمایت میں :D ذرا تصویر کا یہ رُخ بھی دیکھنے کی زحمت کیجئے، اگر تاب بصارت و بصیرت ہو تو :D
  1. پاکستان کا واحد حکمران جو پنج وقتہ نمازی ہی نہیں، تہجد گذار بھی تھا (مسلمان اور غیر مسلم کے درمیان وجہ امتیاز نماز ہے، مفہوم حدیث)
  2. دنیا کے واحد سویلین مارشل لاء ایڈ منسٹریٹر:eek: تارکَ نماز روزہ :eek: ہاں میں شراب پیتا ہوں، عوام کا خون نہیں :eek: میری کرسی بہت مضبوط ہے :eek: حکومت میں آنے کے بعد اپنی ہی پارٹی کے بانیوں پر ظلم و تشدد کروانے والا :eek: ملک میں فحاشی، عریانی، شراب نوشی کو فروغ دلوانے والا حکمران ۔ ۔ ۔ ذوالفقار علی بھٹو کے ظالم حکومت سے ملک کے عوام کو نجات دلانے والا حکمران ضیاء الحق ہی تھا۔
  3. ضیا ء الحق کی شہادت ( اعلیٰ فوجی قیادت بشمول جنرل ضیاء الحق کو دہشت گردی کے ذریعہ بھٹو کے بیٹے کی قائم کردہ تنظیم الذوالفقار کے ذریعہ شہید کیا گیا ) پر دنیا بھر کے مسلم حکمرانوں، سربراہوں نے ان کے جنازہ مین شرکت کی۔ اس جنازہ مین پچیس لاکھ سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔
  4. پاکستان کا واحد حکمران جس نے گیارہ برس تک حکمرانی کی اور اپنے کسی اولاد کو سیاست میں نہیں لایا۔ خاندانی سیاست نہیں کی۔ اور گیراہ برس تک ملک کا سفید و سیاہ مالک ہونے کے باوجود ایک پیسہ کی کرپشن نہیں کی۔ ضیاء کے بعد آنے والی بے نظیر کی حکومت نے ساری حکومتی مشنری کے استعمال کے باجود ضیاء الحق اور ان کے خاندان پرکرپشن کا کوئی الزام تک نہیں لگا سکی۔
  5. جنرل ضیا ء الحق شہید ہی کی ولولہ انگیز قیادت مین جہاد افغانستان اپنے منطقی انجام کو پہنچا۔ دنیا کی دوسری سپڑ پاور کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ اور وہ اپنے زخم چاٹتا ہوا اس طرح واپس ہوا کہ خود ٹکڑےٹکڑے ہوگیا۔ اگر جہاد افغانستان خدا نخواستہ ناکام ہوتا تو سویت یونین کو پاکستان کو روندتے ہوئے گرم پانیوں تک پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا۔ ایسی صورت مین آج پاکستان کا کیا حشر ہوتا، اسے تصور کرنا ہو تو ان وسط ایشیائی مسلم ریاستوں کو روسی تسلط کے دور میں دیکھیں، جو آج آزاد ہونے کے باوجود اسلام اور اسلامی تعلیمات سے نا آشنا ہیں۔
  6. جنرل ضیاء کے دور میں پاکستان کے آئین کو ”مشرف بہ اسلام“ کیا گیا۔ نطام صلٰوۃ و نطام زکوٰۃ قائم کیا گیا۔ بھٹو کے دور مین شراب و شباب تو عام دستیاب تھے۔ مگر کسی سرکاری دفتر میں نماز با جماعت کا کوئی تصور نہیں تھا۔ ضیا کے دور مین شراب و شباب کو پابند سلاسل کیا گیا اور بیشتر سرکاری اداروں میں نماز باجماعت کا اہتمام کیا گیا
  7. سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد پاکستان میں کمیونزم اور سوشلزم کا نام لیوا نہ رہا۔ اب جملہ اکستانی کمیونسٹ و سوشلسٹ امریکی گود مین جا گرے۔
  8. کہاں تک سنوگے، کہاں تک سناؤں :D
(نوٹ: بحیثیت ایک صحافی میرے پاس جنرل ضیا ء الحق عہد کے منفی اقدامات کی فہرست بھی ہے۔ :D لیکن چونکہ اس دھاگہ میں ضیاء کی آر میں پاکستان کے اسلامی تشخص، نظریہ پاکستان اور آئین پاکستان کا مذاق اڑایا گیا ہے، لہٰذا در جواب آں غزل کے طور پر ضیاء عہد کے موٹے موٹے کارہائے نمایاں کے بیان پر ہی اکتفا کیا گیا ہے :D )
 

نایاب

لائبریرین
میرے محترم بھائی
آپ دفاع کا حق رکھتے ہیں ۔
آپ چاہیں تو ضیالحق صاحب کو امیر المومنین بھی ثابت کر سکتے ہیں ۔
اور میں چاہوں تو اپنے دلائل سے انتہا درجے کا خائن ثابت کر دوں ۔
بھٹو کیا تھا اس کی سیاست کیا تھی ۔
اور ضیاالحق نے نفاذاسلام کے کارڈ سے کون سی گیم کھیلی ۔
وہ خود اور ان کی آل آولاد کتنی مستفید ہوئی ۔ یہ اک الگ موضوع ہے ۔
مندرجہ بالا کالم ضیا الحق صاحب کی لگائی اس فصل " انتہا پسندی " کو اجاگر کر رہا ہے ۔
جس فصل کو اسی کی دہائی سے لیکر آج تک پاکستانی قوم کاٹ رہی ہے ۔
سورت الماعون آپ کو فکر کی دعوت دیتی ہے ۔
کیسا نفاذ اسلام ہے یہ کہ اک چودہ سالہ معصوم فخر کے ساتھ سینے کے ساتھ بم باندھ کر
کسی دوسرے کے بنائے اللہ کے گھر میں جاتا ہے ۔
اور خود کو یقین کے ساتھ پھاڑ کے جنت کا حقدار ٹھہرتا ہے ۔
 

عثمان

محفلین
کچھ ضیا ء الحق کی حمایت میں :D ذرا تصویر کا یہ رُخ بھی دیکھنے کی زحمت کیجئے، اگر تاب بصارت و بصیرت ہو تو :D
  1. پاکستان کا واحد حکمران جو پنج وقتہ نمازی ہی نہیں، تہجد گذار بھی تھا (مسلمان اور غیر مسلم کے درمیان وجہ امتیاز نماز ہے، مفہوم حدیث)
  2. دنیا کے واحد سویلین مارشل لاء ایڈ منسٹریٹر:eek: تارکَ نماز روزہ :eek: ہاں میں شراب پیتا ہوں، عوام کا خون نہیں :eek: میری کرسی بہت مضبوط ہے :eek: حکومت میں آنے کے بعد اپنی ہی پارٹی کے بانیوں پر ظلم و تشدد کروانے والا :eek: ملک میں فحاشی، عریانی، شراب نوشی کو فروغ دلوانے والا حکمران ۔ ۔ ۔ ذوالفقار علی بھٹو کے ظالم حکومت سے ملک کے عوام کو نجات دلانے والا حکمران ضیاء الحق ہی تھا۔
  3. ضیا ء الحق کی شہادت ( اعلیٰ فوجی قیادت بشمول جنرل ضیاء الحق کو دہشت گردی کے ذریعہ بھٹو کے بیٹے کی قائم کردہ تنظیم الذوالفقار کے ذریعہ شہید کیا گیا ) پر دنیا بھر کے مسلم حکمرانوں، سربراہوں نے ان کے جنازہ مین شرکت کی۔ اس جنازہ مین پچیس لاکھ سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔
  4. پاکستان کا واحد حکمران جس نے گیارہ برس تک حکمرانی کی اور اپنے کسی اولاد کو سیاست میں نہیں لایا۔ خاندانی سیاست نہیں کی۔ اور گیراہ برس تک ملک کا سفید و سیاہ مالک ہونے کے باوجود ایک پیسہ کی کرپشن نہیں کی۔ ضیاء کے بعد آنے والی بے نظیر کی حکومت نے ساری حکومتی مشنری کے استعمال کے باجود ضیاء الحق اور ان کے خاندان پرکرپشن کا کوئی الزام تک نہیں لگا سکی۔
  5. جنرل ضیا ء الحق شہید ہی کی ولولہ انگیز قیادت مین جہاد افغانستان اپنے منطقی انجام کو پہنچا۔ دنیا کی دوسری سپڑ پاور کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ اور وہ اپنے زخم چاٹتا ہوا اس طرح واپس ہوا کہ خود ٹکڑےٹکڑے ہوگیا۔ اگر جہاد افغانستان خدا نخواستہ ناکام ہوتا تو سویت یونین کو پاکستان کو روندتے ہوئے گرم پانیوں تک پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا۔ ایسی صورت مین آج پاکستان کا کیا حشر ہوتا، اسے تصور کرنا ہو تو ان وسط ایشیائی مسلم ریاستوں کو روسی تسلط کے دور میں دیکھیں، جو آج آزاد ہونے کے باوجود اسلام اور اسلامی تعلیمات سے نا آشنا ہیں۔
  6. جنرل ضیاء کے دور میں پاکستان کے آئین کو ”مشرف بہ اسلام“ کیا گیا۔ نطام صلٰوۃ و نطام زکوٰۃ قائم کیا گیا۔ بھٹو کے دور مین شراب و شباب تو عام دستیاب تھے۔ مگر کسی سرکاری دفتر میں نماز با جماعت کا کوئی تصور نہیں تھا۔ ضیا کے دور مین شراب و شباب کو پابند سلاسل کیا گیا اور بیشتر سرکاری اداروں میں نماز باجماعت کا اہتمام کیا گیا
  7. سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد پاکستان میں کمیونزم اور سوشلزم کا نام لیوا نہ رہا۔ اب جملہ اکستانی کمیونسٹ و سوشلسٹ امریکی گود مین جا گرے۔
  8. کہاں تک سنوگے، کہاں تک سناؤں :D
(نوٹ: بحیثیت ایک صحافی میرے پاس جنرل ضیا ء الحق عہد کے منفی اقدامات کی فہرست بھی ہے۔ :D لیکن چونکہ اس دھاگہ میں ضیاء کی آر میں پاکستان کے اسلامی تشخص، نظریہ پاکستان اور آئین پاکستان کا مذاق اڑایا گیا ہے، لہٰذا در جواب آں غزل کے طور پر ضیاء عہد کے موٹے موٹے کارہائے نمایاں کے بیان پر ہی اکتفا کیا گیا ہے :D)


ہنسنا کہاں ہے ؟ :confused:
 

یوسف-2

محفلین
نایاب بھیا!
میں نے تو ابھی ”ضیاء الحق کا دفاع“ کیا ہی نہیں :D میں تو ان دونوں عہد کا ”ذاتی گواہ“ بھی ہوں۔:D ابھی تو میں نے صرف ضیاء اور بھٹو دونوں شخصیتوں کے چند روشن و تاریک پہلو ہی دکھلائے ہیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ضیاء عہد کی کوئی خامی ہی نہیں اور بھٹو عہد کی کوئی خوبی ہی نہیں۔ لیکن ایک شرابی و کبابی حکمران نے اقتدار کی ہوس میں اکثریتی پارٹی کے اقتدار کی بجائے ملک توڑ کر حکمران بنا۔ اور دوسرے نے ایک ظالم حکومت سے عوام کو نجات دلاکر بقیہ پاکستان کو نہ صرف مضبوط کیا، بلکہ ایک ایٹمی پاور بھی بنایا (جس کا آغاز، جیا ہاں صرف آغاز بھٹوہی نے کیا تھا) ۔ اور سویت یونین کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے پاکستان کو ہمیہشہ ہمیش کے لئے روس و بھارت کے خطرے سے آزاد کردیا ہے۔ آج بھارت 1965 یا 1971 کی طرح پاکستان پر حملہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا کہ بالمقابل بھی ایک ایٹمی پاور ہے اور اس کا ولی و سرپرست سویت یونین بھی ٹوٹ پھوٹ چکا ہے۔ کہاں بھٹو اور کہاں ضیاء، کہاں تاریکی اور کہاں روشنی :eek:
 

عثمان

محفلین
ضیا ء الحق کی شہادت ( اعلیٰ فوجی قیادت بشمول جنرل ضیاء الحق کو دہشت گردی کے ذریعہ بھٹو کے بیٹے کی قائم کردہ تنظیم الذوالفقار کے ذریعہ شہید کیا گیا ) پر دنیا بھر کے مسلم حکمرانوں، سربراہوں نے ان کے جنازہ مین شرکت کی۔ اس جنازہ مین پچیس لاکھ سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔
ام کلثوم کے جنازے پر اس سے زیادہ لوگ تھے۔

پاکستان کا واحد حکمران جس نے گیارہ برس تک حکمرانی کی اور اپنے کسی اولاد کو سیاست میں نہیں لایا۔ خاندانی سیاست نہیں کی۔ اور گیراہ برس تک ملک کا سفید و سیاہ مالک ہونے کے باوجود ایک پیسہ کی کرپشن نہیں کی۔ ضیاء کے بعد آنے والی بے نظیر کی حکومت نے ساری حکومتی مشنری کے استعمال کے باجود ضیاء الحق اور ان کے خاندان پرکرپشن کا کوئی الزام تک نہیں لگا سکی۔
متبادل نام: پرویز مشرف
 

انتہا

محفلین
’’انتہا پسندی‘‘ کیا ہے؟
کون ’’انتہا پسند‘‘ نہیں ہے؟
’’انتہا پسندی‘‘ کی کتنی قسمیں ہیں؟
مذہبی انتہا پسندی، مسلکی انتہا پسندی، مادی انتہا پسندی، جذباتی انتہا پسندی، نظریاتی انتہا پسندی، فکری انتہا پسندی، لسانی انتہا پسندی، شہوانی انتہا پسندی
انتہا پسندی کی باتیں کرنے والے مذکورہ بالا کسی نہ کسی انتہا پسندی کے کنویں کی قید سے خالی ہیں؟
اس کا فیصلہ کون کرے گا کہ انتہا پسندی کیا ہے؟ انتہا پسند کون ہے؟
کیا انتہا پسندی فائدے مند ہو سکتی ہے؟
کون سی انتہا پسندی فائدے مند ہے کون سی نقصان دہ؟
کیا قرآن پاک میں انتہا پسندی کی تعلیم ہے؟
کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وعدہ خلافی کرنے والے یہودیوں اور ان کے گھر والوں کے ساتھ جو کچھ کیا وہ انتہا پسندی تھا؟
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فتنے کے موقع انتہائی خطرناک حالات میں مدینے سے تمام لوگوں کو مختلف مقامات پر فتنوں کی سرکوبی کے لیے بھیج دیا کہ مسجد نبوی میں اذان و نماز کے لیے بھی کوئی نہ بچا، کیا ان کا یہ فعل انتہا پسندی تھا؟
کیا حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے جن لوگوں کو ان کے کفر کے سبب آگ میں جلوایا وہ فعل انتہا پسندی تھا؟
کیا ان ڈرون حملوں کے پیچھے انتہا پسندی نہیں ہے؟
کیا ساری دنیا میں کفر، اسلام کے ساتھ جو کھیل کھیل رہا ہے وہ انتہا پسندی نہیں ہے؟
کیا مسلمان ایک دوسرے کو انتہا پسند انتہا پسند کی رٹ لگا کر کفر کو خوش نہیں کر رہے؟
کیا کفر آپس میں اس طرح ایک دوسرے کو انتہا پسند انتہا پسند کی رٹ لگاتا ہے؟
کیا وہ انتہا پسند نہیں ہیں؟
ہم مسلمان ہیں یا انتہا پسند؟
ہم کب اس لفظ کی قید سے نکلیں گے؟
ایسا لفظ کہ جس کے مسلسل، بار بار، بے تکی تکرار نے اس کے مقصدیت کو ہی ختم کر دیا، اور ہر شخص دوسرے کو اپنے نظریے کی قید میں اس سے متہم کرنے لگا۔
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھیا!
میں نے تو ابھی ”ضیاء الحق کا دفاع“ کیا ہی نہیں :D میں تو ان دونوں عہد کا ”ذاتی گواہ“ بھی ہوں۔:D ابھی تو میں نے صرف ضیاء اور بھٹو دونوں شخصیتوں کے چند روشن و تاریک پہلو ہی دکھلائے ہیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ضیاء عہد کی کوئی خامی ہی نہیں اور بھٹو عہد کی کوئی خوبی ہی نہیں۔ لیکن ایک شرابی و کبابی حکمران نے اقتدار کی ہوس میں اکثریتی پارٹی کے اقتدار کی بجائے ملک توڑ کر حکمران بنا۔ اور دوسرے نے ایک ظالم حکومت سے عوام کو نجات دلاکر بقیہ پاکستان کو نہ صرف مضبوط کیا، بلکہ ایک ایٹمی پاور بھی بنایا (جس کا آغاز، جیا ہاں صرف آغاز بھٹوہی نے کیا تھا) ۔ اور سویت یونین کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے پاکستان کو ہمیہشہ ہمیش کے لئے روس و بھارت کے خطرے سے آزاد کردیا ہے۔ آج بھارت 1965 یا 1971 کی طرح پاکستان پر حملہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا کہ بالمقابل بھی ایک ایٹمی پاور ہے اور اس کا ولی و سرپرست سویت یونین بھی ٹوٹ پھوٹ چکا ہے۔ کہاں بھٹو اور کہاں ضیاء، کہاں تاریکی اور کہاں روشنی :eek:
میرے محترم بھائی
بات شخصیتوں کے تقابل تک پہنچا دی آپ نے ۔
بھٹو سے ابھری دفاع وطن کی سوچ ۔
جس سے پاکستان ایٹمی طاقت بنا ۔
ضیائالحق سے ابھری " دہشت گردی " انتہا پسندی "
جو آج پاکستان کو کھوکھلا کر رہی ہے ۔
اور درج بالا کالم میں اسی " سوچ " کو کھلے طور بیان کرتے
قاری کو یہ سوچنے پر مجبور کرنا ہے کہ " ہم کہاں کھڑے ہیں "
اور ہماری یہ سوچ کس قدر درست ہے ۔؟
 

نایاب

لائبریرین
’’انتہا پسندی‘‘ کیا ہے؟
کون ’’انتہا پسند‘‘ نہیں ہے؟
’’انتہا پسندی‘‘ کی کتنی قسمیں ہیں؟
مذہبی انتہا پسندی، مسلکی انتہا پسندی، مادی انتہا پسندی، جذباتی انتہا پسندی، نظریاتی انتہا پسندی، فکری انتہا پسندی، لسانی انتہا پسندی، شہوانی انتہا پسندی
انتہا پسندی کی باتیں کرنے والے مذکورہ بالا کسی نہ کسی انتہا پسندی کے کنویں کی قید سے خالی ہیں؟
اس کا فیصلہ کون کرے گا کہ انتہا پسندی کیا ہے؟ انتہا پسند کون ہے؟
کیا انتہا پسندی فائدے مند ہو سکتی ہے؟
کون سی انتہا پسندی فائدے مند ہے کون سی نقصان دہ؟
کیا قرآن پاک میں انتہا پسندی کی تعلیم ہے؟
کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وعدہ خلافی کرنے والے یہودیوں اور ان کے گھر والوں کے ساتھ جو کچھ کیا وہ انتہا پسندی تھا؟
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فتنے کے موقع انتہائی خطرناک حالات میں مدینے سے تمام لوگوں کو مختلف مقامات پر فتنوں کی سرکوبی کے لیے بھیج دیا کہ مسجد نبوی میں اذان و نماز کے لیے بھی کوئی نہ بچا، کیا ان کا یہ فعل انتہا پسندی تھا؟
کیا حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے جن لوگوں کو ان کے کفر کے سبب آگ میں جلوایا وہ فعل انتہا پسندی تھا؟
کیا ان ڈرون حملوں کے پیچھے انتہا پسندی نہیں ہے؟
کیا ساری دنیا میں کفر، اسلام کے ساتھ جو کھیل کھیل رہا ہے وہ انتہا پسندی نہیں ہے؟
کیا مسلمان ایک دوسرے کو انتہا پسند انتہا پسند کی رٹ لگا کر کفر کو خوش نہیں کر رہے؟
کیا کفر آپس میں اس طرح ایک دوسرے کو انتہا پسند انتہا پسند کی رٹ لگاتا ہے؟
کیا وہ انتہا پسند نہیں ہیں؟
ہم مسلمان ہیں یا انتہا پسند؟
ہم کب اس لفظ کی قید سے نکلیں گے؟
ایسا لفظ کہ جس کے مسلسل، بار بار، بے تکی تکرار نے اس کے مقصدیت کو ہی ختم کر دیا، اور ہر شخص دوسرے کو اپنے نظریے کی قید میں اس سے متہم کرنے لگا۔
میرے محترم بھائی
آپ اگر تاریخ اسلام کو اس گفتگو میں بطور دلیل شامل کریں گے ۔
تو مجھے یقین ہے کہ آپ فتح مکہ کے موقع پر نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
کے فرمان عالی شان کو بھی مدنظر رکھیں گے ۔
آج کے دن ہر اس کو امان ہے جو ابو سفیان کے گھر پناہ لے
ہتھیار رکھ دے ۔ خانہ کعبہ میں پناہ لے لے ۔
اگر یہاں فرمان کچھ ایسا ہوتا کہ
آج جو اسلام قبول نہ کرے اسے قتل کر دیا جائے ۔
تو آپ کی مندرجہ بالا تمام اسلامی تاریخی دلیلیں بیک جنبش قلم " انتہا پسندی " کا عنوان پا جاتیں ۔
" انتہا پسندی " اور " کاملیت " کے درمیان بعد عظیم ہے ۔
 
سب سے پہلے تو یہ دیکھنا چاہئیے کہ یہ کالم حقیقت میں کس کے خلاف لکھا گیا ہے؟ ضیاءالحق کی شخصیت پر؟ یا ان چند مذہبی عناصر کی سوچ اور اپروچ پر جنہیں ضیاءالحق کے دور میں پروموٹ کیا گیا؟
 

انتہا

محفلین
میرے محترم بھائی
آپ اگر تاریخ اسلام کو اس گفتگو میں بطور دلیل شامل کریں گے ۔
تو مجھے یقین ہے کہ آپ فتح مکہ کے موقع پر نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
کے فرمان عالی شان کو بھی مدنظر رکھیں گے ۔
آج کے دن ہر اس کو امان ہے جو ابو سفیان کے گھر پناہ لے
ہتھیار رکھ دے ۔ خانہ کعبہ میں پناہ لے لے ۔
اگر یہاں فرمان کچھ ایسا ہوتا کہ
آج جو اسلام قبول نہ کرے اسے قتل کر دیا جائے ۔
تو آپ کی مندرجہ بالا تمام اسلامی تاریخی دلیلیں بیک جنبش قلم " انتہا پسندی " کا عنوان پا جاتیں ۔
" انتہا پسندی " اور " کاملیت " کے درمیان بعد عظیم ہے ۔
جی ہاں، بالکل صحیح فرمایا آپ نے۔ تصویر کو ہر رخ سے دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن اب پرکھنے کا معیار اور توازن کا پیمانہ کہاں سے لایا جائے؟
کیا اسی فتح مکہ کے دن چند کفار کے بارے میں یہ نہیں فرمایا گیا کہ اگر یہ کعبے کے پردے سے بھی چمٹے ہوئے ملیں تو انھیں قتل کر دیا جائے۔
میرا مقصد ہرگز اس سے انتہا پسندی ثابت کرنا مقصود نہیں بلکہ اس لفظ کے پیچھے عالم اسلام کے ساتھ جو کھیل کھیلا جا رہا ہے اور جو مذاق کیا جا رہا ہے۔ آپس میں بھی لڑوایا جا رہا ہے اور ساری دنیا میں بھی بدنام کیا جا رہا ہے، اس کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں۔
ہمیں نہیں پتا کہ ہمیں کون اس طرح استعمال کر رہا ہے اور اس طرح کرنے سے کن کے مقاصد پورے ہو رہے ہیں۔ کتنی محبتیں مٹ رہی ہیں اور کتنی نفرتیں جنم لے رہی ہیں۔ خود غرضی اور مادہ پرستی کو ہوا دی جا رہی ہے۔ اعتبار کھویا جا رہا ہے۔ اعتماد کا ستیاناس کیا جا رہا ہے۔ اور کیا کیا بیان کیا جائے کہ سب سمجھ دار ہیں لیکن پھر بھی نہیں سمجھتے۔
 

نایاب

لائبریرین
جی ہاں، بالکل صحیح فرمایا آپ نے۔ تصویر کو ہر رخ سے دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن اب پرکھنے کا معیار اور توازن کا پیمانہ کہاں سے لایا جائے؟
کیا اسی فتح مکہ کے دن چند کفار کے بارے میں یہ نہیں فرمایا گیا کہ اگر یہ کعبے کے پردے سے بھی چمٹے ہوئے ملیں تو انھیں قتل کر دیا جائے۔
میرا مقصد ہرگز اس سے انتہا پسندی ثابت کرنا مقصود نہیں بلکہ اس لفظ کے پیچھے عالم اسلام کے ساتھ جو کھیل کھیلا جا رہا ہے اور جو مذاق کیا جا رہا ہے۔ آپس میں بھی لڑوایا جا رہا ہے اور ساری دنیا میں بھی بدنام کیا جا رہا ہے، اس کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں۔
ہمیں نہیں پتا کہ ہمیں کون اس طرح استعمال کر رہا ہے اور اس طرح کرنے سے کن کے مقاصد پورے ہو رہے ہیں۔ کتنی محبتیں مٹ رہی ہیں اور کتنی نفرتیں جنم لے رہی ہیں۔ خود غرضی اور مادہ پرستی کو ہوا دی جا رہی ہے۔ اعتبار کھویا جا رہا ہے۔ اعتماد کا ستیاناس کیا جا رہا ہے۔ اور کیا کیا بیان کیا جائے کہ سب سمجھ دار ہیں لیکن پھر بھی نہیں سمجھتے۔
میرے محترم بھائی
" ابو سفیان " اور ان چند کفار میں اس وقت کیا فرق تھا ۔؟
اور یہ چند اس سزا کے مستحق کیوں ٹھہرے ۔؟
ابو سفیان کو کیوں نا صرف معاف فرمایا گیا بلکہ اس کے گھر میں پناہ لینے والوں کو بھی امان دی گئی ۔
حالانکہ ابو سفیان اس وقت اسلام و رسول پاک کا انتہائی دشمن تھا ۔
اگر ان چند کے ساتھ ساتھ ابو سفیان اور دیگر کفار کو امان دینے کی بجائے " اسلام یا موت " کا اعلان کیا جاتا تو
اسلام انتہا پسندی سے معنون ٹھہرتا ۔ اور اگر ان چند کفار کو معاف کر دیا جاتا تو انصاف کا عمل پورا نہ ہوتا ۔
انتہا پسندی یا کاملیت ۔ ان دونوں جذبوں میں بارک سا فرق ہوتا ہے اور اس فرق کو سمجھنا لازم ہوتا ہے ۔

اگر تو میں اپنے اعمال و کردار سے اپنے مسلک و مذہب کی تعلیمات کو دوسروں کی نظر میں روشن اور سچ ثابت کروں ۔
تو کاملیت کا اسیر
اور اگر میرے اعمال و کردار سے معاشرے میں جبرو ستم و انتشار پھیلے تو میں انتہا پسندی کا اسیر
 

انتہا

محفلین
میرے محترم بھائی
" ابو سفیان " اور ان چند کفار میں اس وقت کیا فرق تھا ۔؟
اور یہ چند اس سزا کے مستحق کیوں ٹھہرے ۔؟
ابو سفیان کو کیوں نا صرف معاف فرمایا گیا بلکہ اس کے گھر میں پناہ لینے والوں کو بھی امان دی گئی ۔
حالانکہ ابو سفیان اس وقت اسلام و رسول پاک کا انتہائی دشمن تھا ۔
اگر ان چند کے ساتھ ساتھ ابو سفیان اور دیگر کفار کو امان دینے کی بجائے " اسلام یا موت " کا اعلان کیا جاتا تو
اسلام انتہا پسندی سے معنون ٹھہرتا ۔ اور اگر ان چند کفار کو معاف کر دیا جاتا تو انصاف کا عمل پورا نہ ہوتا ۔
انتہا پسندی یا کاملیت ۔ ان دونوں جذبوں میں بارک سا فرق ہوتا ہے اور اس فرق کو سمجھنا لازم ہوتا ہے ۔

اگر تو میں اپنے اعمال و کردار سے اپنے مسلک و مذہب کی تعلیمات کو دوسروں کی نظر میں روشن اور سچ ثابت کروں ۔
تو کاملیت کا اسیر
اور اگر میرے اعمال و کردار سے معاشرے میں جبرو ستم و انتشار پھیلے تو میں انتہا پسندی کا اسیر
نایاب بھائی، مجھے ذرا اس کی مزید وضاحت کر دیجیے، میں ابھی تک انتہا پسندی اور کاملیت کا ایک دوسرے کی ”ضد“ ہونے کو سمجھ نہیں پا رہا ہوں۔
 
اس موضوع کے حوالے سے، میرا خیال یہ ہے کہ ہم لوگ اس وقت غلطی کا ارتکاب کرتے ہیں جب کسی نظرئے اور کسی سوچ کو کسی مخصوص فرد سے وابستہ کرکے اس فرد کو ایک فردٰ واحد کی بجائے ایک سوچ اور ایک فکر کی علامت بنا لیتے ہیں۔۔چنانچہ اس شخص کی حمایت یا مذمت کو کسی مخصوص طرزِ فکر کی حمایت یا مذمت کے مترادف سمجھ لیا جاتا ہے۔۔۔
ضیاّالحق مرحوم کی حمایت اور مخالفت میں بولنے والے لوگ بھی تین قسم کے ہیں :
1- وہ اسلام پسند جنکے نزدیک ضیاء الحق کی مخالفت، دراصل اسلام کی مخالفت ہے۔ یہ ایک غیر منطقی بات ہے۔جب ضیاءالحق صاحب نے صدارتی ریفرنڈم کروایا تھا تو اس میں بھی اسی قسم کی منطق تھی یعنی یہ کہ آپ پاکستان میں اسلام کا نفاذ چاہتے ہیں یا نہیں۔۔اگر ہاں تو اسکا مطلب یہ ہوگا کہ آپ نے اگلے 3 یا 5 سالوں کیلئے جنرل ضیاء کو پاکستان کا صدر منتخب کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا۔۔یہ سراسر غیر منطقی بات تھی۔ ظاہر ہے کہ کوئی بھی مسلمان یہ نہیں کہے گا کہ ہم پاکستان میں اسلام کا نفاذ نہیں چاہتے۔۔لیکن اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہاں کی عقلمندی ہے کہ اسکا مطلب یہ ہوا کہ آپ ضیاء صاحب کو پاکستان کا صدر بنانے کے حامی ہوگئے۔
2- وہ لوگ جو کسی نہ کسی وجہ سے مذہب کو سیاست سے دور رکھنے کے قائل ہیں، یا وہ لوگ جو ضیاء الحق سے اسکے چند اقدامات کی وجہ سے شدید نفرت کرتے ہیں (ان میں قادیانی حضرات اور بھٹو کے پرستار بھی شامل ہیں)، یا وہ لوگ جو سرے سے اسلام یا اسلامی کلچر اور اسلامی شعائر سے سخت بیزار ہیں اور انکو دنیا میں مسلمانوں کی پستی کی واحد وجہ انکا مذہب اور انکی تہزیب ہی نظر آتی ہے۔
3- تیسرا طبقہ وہ ہے جو مذکورہ بالا بلیک اینڈ وائٹ سوچ سے آزاد ہیں اور کافی متوازن سوچ رکھتے ہیں۔۔چنانچہ نہ تو وہ جنرل ضیاء کے ہر عمل کو عین اسلام گردانتے ہیں اور نہ ہی اسکے ہر عمل کو پاکستان ، اسلام اور انسانیت کیلئے ایک دھبہ سمجھتے ہیں۔۔۔
میری ذاتی رائے یہ ہے کہ کالم نگار کا تعلق اس دوسرے گروہ سے ہے جسکا میں نے اوپر ذکر کیا۔۔۔کیونکہ انہوں ضیاء الحق کی آڑ میں مذہبی انتہاپسندوں کو رگیدتے ہوئے کئی ایسی باتیں بھی کر دی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں اسلامی شعائر سے بھی کچھ کچھ چڑ سی ہے :)
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی، مجھے ذرا اس کی مزید وضاحت کر دیجیے، میں ابھی تک انتہا پسندی اور کاملیت کا ایک دوسرے کی ”ضد“ ہونے کو سمجھ نہیں پا رہا ہوں۔
میرے محترم بھائی
انتہا پسندی یا کاملیت ۔ یہ دونوں جذبے " میں " سے ابھرتے " انا و خودی " کا روپ دھارتے ہیں ۔
میں بھی " میں " کا اسیر ہوں ۔ میری یہ " میں " مجھے یہ مہمیز دیتی ہے کہ میں اپنے آپ کو
ہر صفت قابل سے ایسے مزین کر لوں کہ دوسرے مجھ سے متاثر ہوتے بنا میرے کہے میری بات کو اہمیت دیں ۔
یہ " میں " سے ابھری میری خودی ہے ۔
میری یہی " میں " اگر مجھے مہمیز دے کہ میں اپنی صفات پر نازاں و مغرور ہوتے
دوسروں سےبہر صورت اپنی بات منوانے کی کوشش کروں ۔ اور اس کوشش میں حد سے گزر جاؤں تو
یہ میری " میں " سے ابھرتی انا ہے ۔
کاملیت کا جذبہ جو کہ خودی پر استوار ہوتا ہے ۔ مجھ سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ میں جن تعلیمات کا پرچار کرنا چاہتا ہوں ۔
ان تعلیمات کو میں بذات خود اپنے آپ پر ایسے لاگو کروں کہ میرا عمل و کردار دوسروں کے لیئے بنا کسی تبلیغ کے معتبر ٹھہرے ۔
انتہا پسندی کا جذبہ چونکہ انا پر استوار ہوتا ہے ۔ اور مجھے مجبور کرتا ہے کہ میں جن تعلیمات کو سچ جانتا ہوں ۔ بنا ان کو خود پر لاگو کیئے
زبردستی دوسروں سے منواؤں ۔ اور اس کے لیئے ہر قسم کا حربہ استعمال کروں ۔
میرے محترم بھائی " اقراء " کا حکم آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر جب نازل ہوا ۔
اس سے پہلے ہی آپ اپنے کردار و عمل سے " صادق و امین و ہمدرد " کے لقب سے مشرف ہو چکے تھے ۔
آپ کا وجود پاک اس آگہی پانے سے پہلے ہی اسم با مسمی " محمد تعریف کیا گیا " ٹھہر چکا تھا ۔
اور آپ سے بڑھ کر کاملیت کی مثال کہاں ۔
 
Top