طالبان بنا نے میں سی آئی اے کا ہاتھ ہے ۔۔۔۔ فرانس

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اور امریکہ نے طالبان سے کبھی بھی سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے تو کیا اس کے بعد اب تک ان سےکبھی مذاکرات نہیں کیے؟


طالبان اور امريکہ کے مابين روابط، معاہدوں اور تعلقات کے حوالے سے جو بے شمار کہانياں اور قياس آرائياں کی جاتی ہيں اس ضمن میں کچھ دستاويزی حقائق آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔

مجموعی طور پر امريکہ اور طالبان کے درميان 33 مواقعوں پر رابطہ ہوا ہے جس ميں سے 30 رابطے صدر کلنٹن کے دور ميں ہوئے اور 3 رابطے صدر بش کے ۔

اس کے علاوہ طالبان کے ليڈر ملا عمر کی خواہش پر امريکی اہلکاروں کے ساتھ ان کا ايک براہراست رابطہ ٹيلی فون پر بھی ہوا۔ يہ ٹيلی فونک رابطہ 1998 ميں امريکہ کی جانب سے افغانستان ميں اسامہ بن لادن کے اڈوں پر ميزائل حملوں کے محض دو دنوں کے بعد ہوا تھا۔

يہ تمام روابط اور وہ تمام ايشوز جن پر بات چيت ہوئ ريکارڈ پر موجود ہيں۔ ميں ان ميں سے کچھ روابط کی تفصيل يہاں پوسٹ کر رہا ہوں جن سے اس تھيوری کی مکمل طور پر نفی ہو جاتی ہے کہ سی – آئ – اے يا امريکی حکومت کے مابين باہمی تعاون کے اصولوں کی بنياد پر کسی قسم کے تعلقات موجود تھے علاوہ ازيں امريکہ کا طالبان پر کوئ کنٹرول نہيں تھا۔

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1174871&da=y

اگست 23 1998 کو امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی جانب سے ملا عمر کی اس درخواست پر يہ جواب بھيجا گيا تھا جس ميں ملا عمر نے امريکی حکومت سے اسامہ بن لادن کے خلاف ثبوت مانگا تھا۔ اس دستاويز ميں امريکی حکومت نے فوجی کاروائ کی توجيہہ، اسامہ بن لادن کے خلاف امريکی کيس اور ان وجوہات کی تفصيلات پيش کيں جس کی بنياد پر طالبان سے اسامہ بن لادن کو افغانستان سے نکالنے کا مطالبہ کيا گيا تھا۔ اس دستاويز ميں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئ کہ اسامہ بن لادن کے نيٹ ورک نے امريکی جہاز تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔


http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1174875&da=y

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1174878&da=y

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1174876&da=y

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1174877&da=y

ان دستاويزات ميں ان تضادات کا ذکر موجود ہے جو طالبان کے جانب سے امريکی اہلکاروں کے ساتھ بيانات ميں واضح ہو رہے تھے۔ طالبان کا يہ دعوی تھا کہ ان کے 80 فيصد قائدين اور افغانوں کی اکثريت افغانستان ميں اسامہ بن لادن کی موجودگی کے مخالف تھی۔ ليکن اس کے باوجود طالبان کا يہ نقطہ نظر تھا کہ افغانستان اور مسلم ممالک ميں اسامہ بن لادن کی مقبوليت کے سبب اگر انھيں ملک سے نکالا گيا تو طالبان اپنی حکومت برقرار نہيں رکھ سکيں گے۔

ايک پاکستانی افسر نے پاکستان ميں امريکی سفير وليم ميلام کو بتايا کہ طالبان دہشت گرد اسامہ بن لادن سے جان چھڑانا چاہتے ہيں اور اس ضمن میں 3 آپشنز ان کے سامنے ہيں۔ اس افسر کا اصرار تھا کہ اس ميں آپشن نمبر 2 سب سے بہتر ہے جس کے توسط سے امريکہ اسامہ بن لادن کو طالبان سے ايک بڑی رقم کر عوض "خريد" لے۔ دستاويز کے مطابق طالبان کے مطابق اسامہ بن لادن کو نکالنے کی صورت ميں ان کی حکومت ختم ہو جائے گی کيونکہ پختون قبائلی روايت کے مطابق اگر کوئ پناہ مانگے تو اس کو پناہ دينا لازم ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

طالبان کی تاريخ اور ان کی ابتدا کے حوالے سے ميں نے جو حقائق دستاويزی ثبوت کے ساتھ يہاں پوسٹ کيے ہيں ان سے يہ واضح ہے کہ امريکہ کسی بھی موقع پر طالبان کو کنٹرول نہيں کر رہا تھا۔ تمام دستاويزات سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ امريکہ ہر ممکن کوشش کر رہا تھا کہ طالبان کو اس بات پر آمادہ کيا جائے کہ وہ افغانستان کی سرزمين کو دہشت گردوں کی آمجگاہ بننے سے روکيں۔

اسی طرح طالبان کے حوالے سے جو دستاويزات ميں اس فورم پر پہلے پوسٹ کر چکا ہوں ان سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ امريکہ پاکستان کو تمام سفارتی ذريعوں سے يہ باور کروا رہا تھا کہ پاکستان، طالبان پر اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے تاکہ القائدہ اور اسامہ بن لادن کے خطے ميں بڑھتے ہوئے اثرات کو روکا جا سکے۔

يہ دستاويزات اس بات کا حتمی ثبوت ہيں کہ امريکہ نے کبھی بھی طالبان کی امداد نہيں کی اور کسی بھی موقع پر طالبان کی پاليسياں اور فيصلے امريکی کنٹرول ميں نہيں تھے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس نے ایک بات کو کچی لسی بنانا تھا ، بنا کر جا چکا ہے


ميں نے کسی بھی سوال کا جواب دينے سے معذرت نہيں کی۔ حقيقت يہ ہے کہ سوالات کی بوچھاڑ ميں مجھے يہ فيصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کون سے موضوعات ايسے ہيں جن کا جواب کئ فورمز پر ايک ساتھ پوسٹ کيا جا سکے۔ آپ صرف اسی تھريڈ پر مجہ سے کيے ہوئے سوالات کی تعداد کا جائزہ ليں۔ اسی قسم کے بے شمار سوالات مجھ سے ديگر قورمز پر بھی کيے جا رہے ہيں۔ مگر ميرے ليے زيادہ ضروری چيز محض جذبات کا اظہار نہيں ہے بلکہ متعلقہ موضوعات پر امريکی حکومت کے موقف کے حوالے سے اصل معلومات حاصل کرنا ہے۔

ميں آپ کے تمام سوالات کے جواب اعداد وشمار حقائق اور دليل کے ساتھ دوں گا جس ميں جذباتيت کا عنصر شامل نہيں ہو گا۔ ميں جانتا ہوں کہ عمومی طور پر پاکستانيوں کی سوچ ميں جذباتيت کا عنصر بہت نماياں ہوتا ہے وہ چاہے سياسی يا مذہبی وابستگی ہو يا اپنی کرکٹ ٹيم سے لگاؤ، ہم متضاد سوچ يا وابستگی کے حوالے سے برداشت کے معاملے ميں زيادہ فراخدلی نہيں دکھاتے۔ ليکن ميں پھر بھی چاہوں گا کہ ميرے خيالات کو جذبات کی بجائے حقائق کی کسوٹی پر پرکھا جائے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad - Digital Outreach Team - US State Department

چونکہ مجھ سے طالبان کے بارے ميں سے بہت سے تھريڈز پر امريکی موقف کے حوالے سے سوالات کيے گئے ہیں اس ليے ميری انتظاميہ سے گزارش ہے کہ اگر ممکن ہو تو اس تھريڈ کو طالبان سے متعلقہ ديگر تھريڈز ميں ضم کر ديا جائے۔

شکريہ

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

باسم

محفلین
فواد صاحب شکریہ کہ آپ نے آدھے سوال کا جواب دیا ا ن دستاویزات سے بہت سے سوالات کے جواب ملتے ہیں وہیں مزید کئی سوالات بھی پیدا ہوتے ہیں
جواب تو ملا کہ روابط رہے ہیں اور اس حد تک رہے ہیں کہ حالات بہتر ہوتے ہی امبیسی کھولنے کی یقین دہانی کروائی جارہی ہے
طالبان سےکابل میں بااختیار حکومت کے طور پر معاملہ کرنے پر آمادگی کا اظہارہورہا ہے
"ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ کابل اور افغانستان کا بڑا حصہ طالبان کے اختیار میں ہے"
"ہمیں امید ہے کہ آپ واشنگٹن میں اپنی حکومت کی نمائندگی کیلیے نمائندہ بھیجنے کا جلد ارادہ رکھتے ہونگے"
"ہمیں آپ کی حکومت سے بات چیت کرکے خوشی محسوس ہوئی اور ہم آپ کے منصوبوں اور پالیسیوں کے متعلق مزید جاننے کے خواہش مند ہیں۔"
سیکورٹی ملتے ہی ہم اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنا چاہتے ہیں۔وغیرہ
سوال یہ کہ یہ روابط 33 بار کس کس تاریخ کو ہوئے اور کن موضوعات پر؟
ملا عمر کے تحریک کے آغاز کے متعلق دستاویز میں یہ بھی ذکر ہے کہ
"طالبان امریکہ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات چاہتے ہیں اس لیے کہ امریکہ نے جہاد میں بہت مدد کی ہے"
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

فواد صاحب شکریہ کہ آپ نے آدھے سوال کا جواب دیا ا ن دستاویزات سے بہت سے سوالات کے جواب ملتے ہیں وہیں مزید کئی سوالات بھی پیدا ہوتے ہیں
جواب تو ملا کہ روابط رہے ہیں اور اس حد تک رہے ہیں کہ حالات بہتر ہوتے ہی امبیسی کھولنے کی یقین دہانی کروائی جارہی ہے
طالبان سےکابل میں بااختیار حکومت کے طور پر معاملہ کرنے پر آمادگی کا اظہارہورہا ہے
"ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ کابل اور افغانستان کا بڑا حصہ طالبان کے اختیار میں ہے"
"ہمیں امید ہے کہ آپ واشنگٹن میں اپنی حکومت کی نمائندگی کیلیے نمائندہ بھیجنے کا جلد ارادہ رکھتے ہونگے"
"ہمیں آپ کی حکومت سے بات چیت کرکے خوشی محسوس ہوئی اور ہم آپ کے منصوبوں اور پالیسیوں کے متعلق مزید جاننے کے خواہش مند ہیں۔"
سیکورٹی ملتے ہی ہم اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنا چاہتے ہیں۔وغیرہ
سوال یہ کہ یہ روابط 33 بار کس کس تاریخ کو ہوئے اور کن موضوعات پر؟
ملا عمر کے تحریک کے آغاز کے متعلق دستاویز میں یہ بھی ذکر ہے کہ
"طالبان امریکہ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات چاہتے ہیں اس لیے کہ امریکہ نے جہاد میں بہت مدد کی ہے"

ميں نے جو دستاويزات پوسٹ کی ہيں، ان سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ طالبان اور امريکی انتظاميہ کے درميان سب سے بڑا ايشو اور رکاوٹ دہشت گردی اور خطے ميں امن کی غير يقينی صورت حال کے ضمن ميں طالبان کا کردار رہی ہے۔ طالبان کے قائدين کی جانب سے بے شمار يقين دہانيوں اور وعدوں کے باوجود افغانستان کی سرزمين کو القائدہ سميت کئ دہشت گروں کو امريکہ اور دنيا کے مختلف ممالک کے خلاف دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور براہراست حملے کے ليے استعمال کيا جاتا رہا۔

يہ درست ہے کہ کئ انتظامی چينلز کے ذريعے ملاقاتيں، بات چيت اور پيغام رسانی کا سلسلہ جاری رہا ليکن طالبان کسی بھی موقع پر امريکہ کے کنٹرول ميں نہيں تھے۔ امريکہ نے طالبان کی انتظاميہ پر يہ واضح کر ديا تھا کہ دونوں ممالک کے مابين تعلقات اگلے مرحلے پر صرف اسی صورت میں پہنچ سکتے ہیں جب طالبان کی جانب سے دہشت گردی کی سپورٹ کو ترک کيا جائے گا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

گرائیں

محفلین
ميں نے جو دستاويزات پوسٹ کی ہيں، ان سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ طالبان اور امريکی انتظاميہ کے درميان سب سے بڑا ايشو اور رکاوٹ دہشت گردی اور خطے ميں امن کی غير يقينی صورت حال کے ضمن ميں طالبان کا کردار رہی ہے۔ طالبان کے قائدين کی جانب سے بے شمار يقين دہانيوں اور وعدوں کے باوجود افغانستان کی سرزمين کو القائدہ سميت کئ دہشت گروں کو امريکہ اور دنيا کے مختلف ممالک کے خلاف دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور براہراست حملے کے ليے استعمال کيا جاتا رہا۔

يہ درست ہے کہ کئ انتظامی چينلز کے ذريعے ملاقاتيں، بات چيت اور پيغام رسانی کا سلسلہ جاری رہا ليکن طالبان کسی بھی موقع پر امريکہ کے کنٹرول ميں نہيں تھے۔ امريکہ نے طالبان کی انتظاميہ پر يہ واضح کر ديا تھا کہ دونوں ممالک کے مابين تعلقات اگلے مرحلے پر صرف اسی صورت میں پہنچ سکتے ہیں جب طالبان کی جانب سے دہشت گردی کی سپورٹ کو ترک کيا جائے گا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

شکریہ فواد،
اگر آپ کی اب تک کی بات چیت سے میں یہ نتیجہ اخذ کروں کہ ، اگر طالبان اسامہ کو امریکہ کے حوالے کر دیتے، القاعدہ کی پشت پناہی سے "توبہ" کرلیتے تو شائد آج بھی وہ افغانستان میں حکو مت کر رہے ہوتے۔ کیونکہ اس بات کی کافی تکرار ہوئی ہے آپ کے مراسلوں میں۔ اور میں یہ اس لئے پوچھ رہا ہوں کہ بقول آپ کے،

ميں آپ کے تمام سوالات کے جواب اعداد وشمار حقائق اور دليل کے ساتھ دوں گا جس ميں جذباتيت کا عنصر شامل نہيں ہو گا۔ ميں جانتا ہوں کہ عمومی طور پر پاکستانيوں کی سوچ ميں جذباتيت کا عنصر بہت نماياں ہوتا ہے وہ چاہے سياسی يا مذہبی وابستگی ہو يا اپنی کرکٹ ٹيم سے لگاؤ، ہم متضاد سوچ يا وابستگی کے حوالے سے برداشت کے معاملے ميں زيادہ فراخدلی نہيں دکھاتے۔ ليکن ميں پھر بھی چاہوں گا کہ ميرے خيالات کو جذبات کی بجائے حقائق کی کسوٹی پر پرکھا جائے۔

سرکاری دستاويزات سے يہ بھی واضح ہے کہ امريکہ نے افغانستان کے پرامن سياسی حل کے ليے ہر ممکن کوشش کی صرف اس ليے نہيں کہ امريکہ ٹی – اے – پی سے منسلک کاروباری فائدے حاصل کرنا چاہتا تھا بلکہ ديگر اہم ايشوز جيسے کہ انسانی حقوق، منشيات کا خاتمہ اور دہشت گردی بھی اس کے ايجنڈے کا حصہ تھے۔

http://www.keepandshare.com/doc/view...d=1173493&da=y

(اس دستاويز ميں امريکی سفير کی سويت خارجہ سفير سے ملاقات کا ذکر موجود ہے جس ميں امريکہ کی جانب سے افغنستان کے مسلئے کے حل کيے ليے ہر ممکن کوشش کا يقين دلايا گيا تھا)۔

http://www.keepandshare.com/doc/view...d=1173494&da=y

(اس دستاويز سے يہ پتا چلتا ہے کہ کابل ميں طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان ميں امريکی قونصل خانے کو ہدايت کی گئ تھی کہ طالبان کے بارے ميں نہ صرف يہ کہ ضروری معلومات حاصل کی جائيں بلکہ اس تنظيم سے رابطہ کرنے کا انتظام بھی کيا جائے۔ اس دستاويز سے يہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ امريکہ اس وقت بھی اسامہ بن لادن کی تلاش کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا تھا)

کئ مواقع پر امريکہ نے طالبان سے منشيات، خواتين کے حقوق اور اسامہ بن لادن کو اپنی دہشت گردی کی کاروائيوں کے لیے محفوظ مقام فراہم کرنے کے ضمن ميں اپنے خدشات سے آگاہ کيا۔

براہ مہربانی میری تصحیح کر دیجئے گا۔

امريکی سيکرٹری ٹيلبوٹ نے جن غير متوقع نتائج کا ذکر کيا تھا وہ 11 ستمبر 2001 کو سب پر واضح ہو گئے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

لیکن اس حملے میں جن ہائی جیکروں کے نام لئے گئے، اور جو ان تمام طیاروں میں ہلاک ہوئے، ان میں سے کئی نے پریس کے سامنے آ کر اپنی زندگی کا اعلان کیا اور اس واقعے سے براءت کا اظہار کیا۔ یہ بات بھی پریس کے ریکارڈ پر موجود ہے کہ ان میں سے دو افراد بعد میں سعودی عرب میں زندہ تھے ۔ جبکہ حکومت امریکہ کی دستاویزات کے مطابق یہ افراد عطا کے ساتھ گیارہ ستمبر کے حملوں میں مارے گئے تھے۔ مجھے امید ہے اس بارے میں میں جلد ہی انٹر نیٹ سے مطلوبہ مواد ڈھونڈھ کر مہیا کر دوں گا۔ اب یہ مت کہیے گا کہ ان حملوں پر بات چیت آپ کے مینڈیٹ سے باہر ہے اور یہ کہ آپ صرف طالبان پر ہی بات کریں گے۔

:confused:
 

گرائیں

محفلین
http://whatreallyhappened.com/WRHARTICLES/hijackers.html

یہ ربط بتا رہا ہے کہ کم از کم سات ہائی جیکر ان سطور کے لکھنے تک زندہ تھے۔ اور وہ سطور تو ستمبر 2001 کے حملوں کے بعدلکھی گئی تھیں۔

یہ بھی ملاحظہ کیجئے۔

http://whatreallyhappened.com/WRHARTICLES/hijackers_flt_11.html

اور اس بارے میں آپ کیا کہیں گے؟

www.youtube.com/watch?v=f7ixuf236Dk

اور یہ: http://guardian.150m.com/september-eleven/hijackers-alive.htm
اور :
http://www.welfarestate.com/911/
 

گرائیں

محفلین
CNN
reported that the men who hijacked the aircraft used phony IDs containing the names of real people living in Arab nations in the middle east.
اور

The Saudi Airlines pilot, Saeed Al-Ghamdi, 25, and Abdulaziz Al-Omari, an engineer from Riyadh, are furious that the hijackers' "personal details" - including name, place, date of birth and occupation - matched their own.
حوالہ

In September 2002, [FBI Director Robert Mueller] told CNN twice that there is "no legal proof to prove the identities of the suicidal hijackers."

So, one fact is apparent. If those who hijacked the 9/11 airplanes were using stolen identities, then we don't know who they were or who they worked for. We can't. It's impossible.
اور ایک اور رپورٹ:

بی بی سی 23 ستمبر 2001

فواد ،کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ایک ایسا واقعہ جس نے عالمی سیاست کا رخ موڑ دیا اور جو ابھی تک متنازعہ ہے، آپ کیسے کہ سکتے ہیں کہ ایسا متنازعہ واقعہ ایک جنونی مذہبی گروپ کی پشت پناہی یا ایماء پر ہوا؟

میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ میرا طالبان یا ان کے حمایتیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

طالبان کی تاريخ کے ضمن ميں آپ کی توجہ اے – اين – پی کے ليڈر افضل خان کے حاليہ انٹرويو کی جانب کروانا چاہتا ہوں۔

http://pkpolitics.com/2009/05/04/live-with-talat-4-may-2009/

افضل خان اس وقت پاکستان کی وفاقی کابينہ کا حصہ تھے جب طالبان افغانستان ميں برسراقتدار آ رہے تھے۔ انھوں نے طالبان کے حوالے سے جو بات کہی وہ ان دستاويزات کے عين مطابق ہے جو ميں پہلے ہی اس تھريڈ پر پوسٹ کر چکا ہوں۔ افضل خان نے يہ بھی کہا کہ اس وقت کے وزير داخلہ جرنل نصير بابر براہراست طالبان کی تحريک کو کمانڈ کر رہے تھے۔ يہ حقيقت بھی اس دستاويز سے ثابت ہے جو ميں اس تھريڈ پر پوسٹ کر چکا ہوں۔

ان ناقابل ترديد ثبوتوں اور حقائق، اور حکومت پاکستان کے بے شمار افسران کے آن ريکارڈ بيانات کے باوجود کچھ دوست اس بات پر بضد ہيں کہ طالبان يا امريکی حکومت اس خطے ميں طالبان کے بر سر اقتدار آنے کا سبب بنے تھے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

لیکن اس حملے میں جن ہائی جیکروں کے نام لئے گئے، اور جو ان تمام طیاروں میں ہلاک ہوئے، ان میں سے کئی نے پریس کے سامنے آ کر اپنی زندگی کا اعلان کیا اور اس واقعے سے براءت کا اظہار کیا۔ یہ بات بھی پریس کے ریکارڈ پر موجود ہے کہ ان میں سے دو افراد بعد میں سعودی عرب میں زندہ تھے ۔ جبکہ حکومت امریکہ کی دستاویزات کے مطابق یہ افراد عطا کے ساتھ گیارہ ستمبر کے حملوں میں مارے گئے تھے۔ مجھے امید ہے اس بارے میں میں جلد ہی انٹر نیٹ سے مطلوبہ مواد ڈھونڈھ کر مہیا کر دوں گا۔ اب یہ مت کہیے گا کہ ان حملوں پر بات چیت آپ کے مینڈیٹ سے باہر ہے اور یہ کہ آپ صرف طالبان پر ہی بات کریں گے۔

:confused:


سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ ميں نے کبھی يہ نہيں کہا کہ 911 کا موضوع ميرے مینڈیٹ سے باہر ہے۔ ميرے نے نہ صرف اس فورم پر بلکہ اردو کے بے شمار فورمز پر 911 کے حوالے سے بڑی تفصيلی گفتگو کی ہے۔

ميں نے ايک بار پہلے بھی يہ لکھا تھا کہ اگر ميں 911 کے حوالے سے تمام سازشی کہانيوں کا جواب دينے کی کوشش کروں گا تو اس کے ليے تو مجھے کئ کتابيں لکھنا پڑيں گی۔

اصل ايشو يہ ہے کہ جو لوگ ان سازشی کہانیوں پر يقين رکھتے ہيں اور اس پھر ويڈيوز کے حوالے ديتے ہيں وہ دليل کے متضاد رخ ديکھنے کو تيار نہيں ہيں، جو کہ ايک متوازن تجزيے کی اصل اساس ہے۔

ميں ايک مثال سے اپنا نقطہ واضح کرتا ہوں۔

آپ نے ہائ جيکرز کے حوالے سے جو ايشو اٹھايا ہے اس کی بنياد بی – بی – سی کی ايک رپورٹ ہے جس کا ريفرنس بھی آپ نے ديا ہے۔ آپ نے جو ويڈيوز پوسٹ کی ہيں ان کی بنیاد بھی بی – بی – سی کی وہی رپورٹ ہے۔ ميں آپ کی توجہ اکتوبر 27 2006 کی ايک رپورٹ کی جانب کروانا چاہتا ہوں جو کہ اسی بی – بی – سی پر پيش کی گئ تھی۔ اس رپورٹ ميں بی – بی – سی نے يہ تسليم کيا تھا کہ ہائ جيکرز کے حوالے سے ان کی ابتدائ رپورٹ غلط فہمی اور غلط اطلاعات کے نتيجے ميں منظر عام پر آئ تھی۔

http://www.bbc.co.uk/blogs/theeditors/2006/10/911_conspiracy_theory_1.html

يہ امر خاصہ دلچسپ ہے کہ بی – بی – سی اپنی غلطی تسليم کر کے اپنے ريکارڈ ميں درستگی کر چکا ہے ليکن اس کے باوجود کچھ تجزيہ نگار ان کی اس رپورٹ کو ثبوت کے طور پر ريفرنس کر رہے ہيں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ 911 کے واقعے کے بعد کچھ ہفتوں بلکہ مہينوں تک معلومات ميں تضادات تھے جو کہ اتنے بڑے واقعے کے ضمن ميں کوئ غير معمولی بات نہيں ہے۔ يہ بھی درست ہے کہ ان نا مکمل معلومات کے نتيجے ميں بے شمار آرٹيکلژ اور ويڈيوز منظر عام پر آئيں ليکن يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں ميں بے شمار ماہرين اور درجنوں نجی تنظيموں کی تحقيقات کے نتيجے ميں تمام سوالوں کے جوابات ديے جا چکے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

مہوش علی

لائبریرین
بہت شکریہ فواد صاحب۔
میں نے آپ کے تمام مراسلے پڑھ لیے ہیں۔
میں اس وقت کچھ مصروف ہوں۔ انشا اللہ وقت ملتے پر آپ کی تحاریر کا جواب ارسال کرنے کی کوشش کروں گی۔
 

گرائیں

محفلین
بہت شکریہ فواد،

میں کسی سازشی تھیوری پر یقین نہیں رکھتا۔ یہ محض وقت کا ضیاع ہے، مگر ایسا کیوں ہے کہ چاروں جہازوں کے مسافروں کی فہرست جب شائع کی گئی تھی، اس واقعے کے فورا بعد، تو اس میں ایک نام بھی مسلمانوں والا نہیں تھا۔

چلیں اس بات کو چھوڑ دیتے ہیں۔ میں غالبا یہ بات بھول جاتا ہوں کہ آپ اس وقت ریاست ہائے متحدہ کے تنخواہ دار ملازم کی حیثیت سے اپنا فرض ادا کر رہے ہیں۔اور آپ ہر بات ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی پالیسی کے مطابق کریں گے۔ اور جیسا کہ نظر آرہا ہے،یہ خاصا مشکل کام ہے۔ اللہ آپ کو یہ فرض پوری ایمانداری سے سر انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین۔
 

گرائیں

محفلین
اور ہاں، آپ قارئین میں سے جو لوگ دل چسپی رکھتے ہیں وہ 9/11 کی مصالحے دار کوریج یہاں سے پڑھ سکتے ہیں۔ ایک متبادل نقطہ نظر جو کہ بہر حال سرکاری نہیں ہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

بہت شکریہ فواد،

میں کسی سازشی تھیوری پر یقین نہیں رکھتا۔ یہ محض وقت کا ضیاع ہے، مگر ایسا کیوں ہے کہ چاروں جہازوں کے مسافروں کی فہرست جب شائع کی گئی تھی، اس واقعے کے فورا بعد، تو اس میں ایک نام بھی مسلمانوں والا نہیں تھا۔
آمین۔


ميں آپ کو ايک فليش فائل کا لنک دے رہا ہوں جس ميں آپ 11 ستمبر 2001 کو جن 4 ہوائ جہازوں کو استعمال کيا گيا اس ميں سوار تمام مسافروں کے نام، ان کے سيٹ نمبر اور جہاز ميں موجود ہائ جيکرز اور انکے سيٹ نمبرز بھی ديکھ سکيں گے۔ جن مسافروں نے موبائل فون استعمال کيے اس کی بھی تفصيل ديکھ سکيں گے۔

اس فائل کا سائز 27 ايم بی ہے، اس ليے فائل کھلنے ميں تھوڑا وقت لگے گا۔

http://www.mediafire.com/?nnt0vgyt5l3

بصورت ديگر آپ ان تصاوير ميں یہی معلومات ديکھ سکتے ہيں۔

http://img257.imageshack.us/my.php?image=clipimage002ys2.jpg

http://img340.imageshack.us/my.php?image=clipimage0021ui5.jpg

http://img394.imageshack.us/my.php?image=clipimage0022pk4.jpg

http://img526.imageshack.us/my.php?image=clipimage0023xz8.jpg

http://img254.imageshack.us/my.php?image=clipimage0024ww6.jpg

http://img394.imageshack.us/my.php?image=clipimage0025vf1.jpg

http://img340.imageshack.us/my.php?image=clipimage0026hf4.jpg

http://img365.imageshack.us/my.php?image=clipimage0027jv9.jpg

http://img137.imageshack.us/my.php?image=clipimage0028gj4.jpg

http://img212.imageshack.us/my.php?image=clipimage0029se8.jpg


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

گرائیں

محفلین
http://www.msnbc.msn.com/id/24503934/
کے مطابق مئی 2008 سے پہلے ہوائی جہاز سے ٹیلی فون کا استعمال ممکن نہیں تھا۔

اور یہ ایک غیر جانبدار ادارہ ، یہ کہتا ہے 2004 میں:
http://news.bbc.co.uk/2/hi/technology/3665848.stm

Airbus estimates that by 2006 it will be possible to use mobiles during flights.

It is partnering with not-for-profit cooperative Sita and Seattle-based Tenzing to set up a company to equip aircraft with the in-flight mobile technology.

Airbus is not the first to carry out trials on such a system. American Airlines has been working on in-flight mobile technology for some time and plans to introduce it about the same time as Airbus.
اور یہ
http://www.thaindian.com/newsportal...to-offer-in-flight-mobile-calls_10029819.html
http://gizmodo.com/370547/emirates-...llow-inflight-calls-from-passenger-cellphones
http://www.cellular-news.com/story/36612.php
اور یہ بھی دیکھ لیں:

http://newsmine.org/content.php?ol=9-11/flight93-ua/cell-phones-dont-work-high-altitudes.txt
اور یہ بھی
http://blogs.computerworld.com/airline_allows_cell_phone_calls_in_flight


اور آپ 2001 میں ہوائی جہاز کے مسافروں کو فون استعمال کرتے ہوئے دکھا رہے ہیں۔ جب غالباً یہ ٹیکنالوجی تھی ہی نہیں-
ہا ہا ہا ہا

بہر حال آپ سے گفتگو اچھی رہی۔ آج نیند اچھی آئے گی۔ شب بخیر۔
 
Top