مثال کے طور پر اس لنک ميں يہ دعوی کيا کيا ہے کہ سال 2000 تک سی – آئ – اے کی جانب سے طالبان کی امداد جاری رہی۔
يہ بالکل حقیقت کے منافی ہے۔
جولائ 4 1999 کو صدر بل کلنٹن نے ايک براہراست حکم نامہ جاری کيا تھا جس کی رو سے طالبان کے حوالے سے کسی بھی قسم کا لين دين اور ان سے متعلقہ تمام اثاثہ جات پر مکمل پابندی لگا دی گئ تھی۔ يہ امريکہ کے صدر کی جانب سے ايک براہ راست حکم تھا جس کی پابندی حکومت کی تمام ايجينسيوں اور افراد پر لازم تھی۔
صدر کلنٹن کی جانب سے جاری کيا جانے والا يہ حکم نامہ اور اس پر موجود ان کے دستخط آپ اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہيں۔
http://www.keepandshare.com/doc/view...d=1173175&da=y
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ صدر کی جانب سے اس واضح حکم کے باوجود سی –آئ – اے طالبان کی امداد ميں ملوث ہو سکتی ہے؟ حقیقت يہ ہے کہ سی – آئ –اے نے کبھی بھی طالبان کی امداد نہيں کی، جن کا آغاز 1994 سے ہوا تھا۔
از فواد:
افغانستان ميں طالبان اور يونوکال نامی امريکی آئل کمپنی کے درميانے ممکنہ معاہدے کو بنياد بنا کر بہت سی سازشی کہانياں تخليق کی گئ ہيں۔ ايسے بہت سے دوست ہيں جو يہ دعوی کرتے ہیں 911 کا حادثہ کسی طرح اسی واقعے سے منسلک ہے۔ جو ريفرنس آپ نے استعمال کيا ہے اس ميں بھی يہی دعوی کيا گيا ہے کہ انٹرنيٹ سے ايسی تمام تصاوير ہٹانے کی کوشش کی گئ ہے جن ميں امريکی عہديداروں کو طالبان کے ساتھ ملاقات کرتے دکھايا گيا ہے۔
اس ضمن ميں کچھ حقائق کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔
دسمبر 7 1997 کو طالبان کے کچھ افسران نے امريکہ ميں يونوکال کے توسط سے ساؤتھ ايشيا کے ليے امريکی اسسٹنٹ سيکرٹری آف اسٹيٹ کارل انٹرفوتھ سے واشنگٹن ميں ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے دوران طالبان کی جانب سے امريکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش اور افغانستان ميں پوست کے متبادل کاشت کاری کے منصوبوں کی ضرورت پر زور ديا گيا۔ انٹرفوتھ کی جانب سے اس ضمن ميں ہر ممکن تعاون کی يقين دہانی کروائ گئ اور اس کے ساتھ ساتھ ان سے حقوق نسواں اور دہشت گردی کے حوالے سے ان کی پاليسی کے بارے ميں وضاحت بھی مانگی گئ۔ اس کے جواب ميں طالبان کا يہ موقف تھا کہ حقوق نسواں کے حوالے سے ان کی پاليسی افغان کلچر کے عين مطابق ہے اس کے علاوہ انھوں نے اس عزم کا بھی اظہار کيا کہ افغانستان کی سرزمين کو دہشت گردی کی کاروائيوں کے ليے استعمال کرنے کی اجازت نہيں دی جائے گی۔
اگرچہ طالبان کا يہ موقف تھا کہ اسامہ بن لادن ان کی دعوت پر افغانستان نہيں آئے ليکن انھوں نے دعوی کيا کہ ان کے پبلک انٹرويوز پر پابندی کے سبب ايران اور عراق ميں بے چينی پائ جاتی ہے کيونکہ وہ ان سے رابطے کی کوشش ميں ہیں۔
آپ اس ملاقات کی مکمل تفصيل اس سرکاری دستاويز ميں پڑھ سکتے ہيں۔
http://www.keepandshare.com/doc/view...d=1173286&da=y
اس دستاويز سے يہ واضح ہے کہ طالبان کی جانب سے امريکی افسران کو يہ يقين دہانی کروائ گئ تھی کہ اسامہ بن لادن طالبان کے زير حکومت افغانستان کی سرزمين کو دہشت گردی کے ليے استعمال نہيں کر سکيں گے۔ ہم سب جانتے ہيں کہ طالبان کے اس وعدے کا کيا انجام ہوا۔
يہاں يہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ اس معاہدے کے لیے طالبان اصرار کر رہے تھے ليکن امريکی افسران نے دو مواقع پر ان پر يہ واضح کيا تھا کہ اس معاہدے کی کاميابی کا دارومدار ان کی جانب سے خطے ميں امن وامان، سيکورٹی اور انسانی حقوق کی پاسداری کی يقين دہانی سے مشروط ہے۔
از فواد:
بہت سے دوست اس بات پر بہت جذباتی بحث کرتے ہيں کہ طالبان کو آغاز سے ہی سی –آئ – اے نے سپورٹ کيا تھا۔ ميرے خيال ميں اس سوال کا جواب دينے کے ليے سب سے موزوں شخص وہ ہے جس نے طالبان کی تحريک کا آغاز کيا تھا – يعنی کہ خود ملا محمد عمر۔
فروری 20 1995 کی اس سرکاری دستاويز ميں ملا عمر، طالبان اور ان کی تحريک کے آغاز اور اس کے خدوخال کے حوالے سے بہت سے سوالات کے جواب موجود ہيں۔ اس دستاويز کے مطابق ملا عمر نے خود يہ واضح کيا تھا کہ ان کی تحريک کو غير ملکی حکومتوں کی سپورٹ حاصل نہيں تھی۔
http://www.keepandshare.com/doc/view...d=1173311&da=y
دلچسپ بات يہ ہے کہ ملا عمر کے مطابق ان کی تحريک تمام مسلم ممالک سے اچھے تعلقات کی خواہ ہے ليکن سعودی عرب کی جانب سے افغانستان کے مذہبی معاملات ميں مداخلت پر ان کے تحفظات ہيں۔
ملا عمر کے مطابق وہ حکومت پاکستان کی جانب سے افغانستان کے اندرونی معاملات ميں مداخلت اور آئ –ايس –آئ کی جانب سے افغانستان کو پاکستان کے پانچويں صوبے کی طرح سمجھنا بالکل پسند نہيں کرتے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
zardari tells american press that the cia and pakistan's isi together created the taliban
washington, may 11 (pti) in a new revelation, pakistan president asif ali zardari has said that the cia of the united states and his country's isi together created the taliban.
"i think it was part of your past and our past, and the isi and cia created them together," zardari told the nbc news channel in an interview.
In the interview, which was given to the nbc on may 7, zardari also accused the us of supporting the military rule of pervez musharraf who was alleged to be taking sides of the taliban.
He disagreed with the popular belief in the us that the pakistan military and intelligence services still have sympathies for the taliban.
"i think general musharraf may have had a mindset to run head and hand with the hound but certainly not on our watch. We don't have a tough process at all," zardari said.
Asked about the influential role of the pakistan army, zardari said he is in control of everything in the country, including the military.
"the parliament has final say. It's the parliament form of government, and i am a product of the parliament," he said.
Earlier, zardari in an another interview had said that india was not a "threat" to his country and that pakistan had moved some of its forces from its indian border to western frontier to eliminate taliban in its tribal belt.
لنک پاکستان نیوز
pti
طالبان آئی ایس آئی نہیں سی آئی اے کی پیداوار ہیں ، قمر الزمان کائرہ
پاک فوج شدت پسندوں کیخلاف بہادری سے لڑ رہی ہے ، دنیا میں امن پاکستان میں امن سے مشروط ہے ، نیویارک میں پاکستانیوں سے خطاب
نیویارک۔۔۔۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ طالبان آئی ایس آئی نہیں امریکی سی آئی اے کی پیداوار ہیں ایک لاکھ بیس ہزار فوج شرپسندوں کیخلاف جنگ بہادری سے لڑ رہی ہے وہ نیویارک میں پاکستانیوں سے خطاب کررہے تھے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اس وقت عالمی جنگ کا میدان بنا ہوا ہے پاکستان میں امن قائم ہوگا تو دنیا میں بھی ہوگا انہوں نے کہا کہ طالبان امریکی سی آئی اے کی پیداوار ہیں سی آئی اے کے سربراہ افغانستان پر روسی حملے کے دور میں پاکستان آکر جہاد کی اہمیت پر لیکچر دیا کرتے تھے انہوں نے کہا کہ پاکستانی دینی مدارس کے حوالے سے پائے جانے والے تحفظات کا مقابلہ جدید سکولوں سے کیا جاسکتا ہے اس حوالے سے اصلاحات کی بھی ضرورت ہے جبکہ امریکہ سے بھی مدد مانگی ہے ان کا کہنا ہے کہ سوات میں طالبان نہیں ظالمان ہیں انہوں نے کہا کہ پاک فوج بہادری سے شرپسندوں کیخلاف لڑ رہی ہے اور شدت پسندوں کا جلد صفایا کردیا جائے گا وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ حکومت نقل مکانی کرنے والے افراد کی دیکھ بھال کیلئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔
لنک
اوراور آپ 2001 میں ہوائی جہاز کے مسافروں کو فون استعمال کرتے ہوئے دکھا رہے ہیں۔ جب غالباً یہ ٹیکنالوجی تھی ہی نہیں-
یہ بھی دیکھیں۔
امریکہ میں سعودی عرب میں بھی خواتین کے حقوق کے حوالے سے احتجاج کیا جاتا ہے مگر اسکے باوجود امریکی حکومت اور کمپنیاں بڑے آرام سے سعودی حکومت سے تعلقات رکھتی ہیں اور بزنس کرتی ہیں۔
طالبان کے قیام کے وقت امریکہ یہی غلطی کر رہا تھا کہ اُس کا خیال تھا کہ طالبان بھی سعودی حکمرانوں کی طرح ثابت ہوں گے جہاں انہیں استعمال کرتے ہوئے امریکہ اس خطے میں اپنے مفادات پورے کر سکے گا
طالبان کے قیام کے وقت امریکہ یہی غلطی کر رہا تھا کہ اُس کا خیال تھا کہ طالبان بھی سعودی حکمرانوں کی طرح ثابت ہوں گے جہاں انہیں استعمال کرتے ہوئے امریکہ اس خطے میں اپنے مفادات پورے کر سکے گا اور اسی لیے طالبان کو سرکاری طور پر قبول نہ کرتے ہوئے بھی ان سے پائپ لائن کے لیے مذاکرات کیے جا رہے تھے اور آپ ان مذاکرات کو چھپا نہیں سکتے اور نہ ان کا انکار کر سکتے ہیں۔ مگر امریکہ کے لیے مسئلہ یہ ہوا کہ طالبان کے حوالے سے بہت سے فتنے کھڑے ہو گئے جس میں سرفہرست مسئلہ خواتین کے ساتھ انکا جانوروں جیسا سلوک تھا، اور پھر اسامہ بن لادن اور دیگر بے تحاشہ دہشتگردوں کو پناہ دینا شامل تھا۔ اور یہ فتنے وہ تھے کہ جس پر امریکہ میں رائے عامہ طالبان کے اتنے خلاف ہو گئی کہ سی آئی اے اور امریکی حکومت کے لیے ممکن نہ ہو سکا کہ وہ طالبان کو اس خطے میں اپنے مفادات کے لیے مزید استعمال کر سکیں اور انہیں اس آئل پائپ لائن کے منصوبے کو ختم کرنا پڑا۔ بہرحال آئل پائپ لائن کا منصوبہ بھی حقیقت ہے، اس پر امریکی حکام کے طالبان سے مذاکرات بھی حقیقت ہے، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ طالبان کو سرکاری طور پر قبول نہ کرتے ہوئے بھی یہ کام 1998 تک ہو رہے تھے۔
سی آئی اے طالبان کو آئل پائپ لائن کے حوالے سے خطے میں اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا چاہتی تھی۔
در حقیقت۔۔ جھوٹ اتنا بولو کہ لوگ اسے سچ سمجھنے لگیں۔۔
اس گفتگو کا خلاصہ: "نہ تم مانو نہ ہم"!