1۔ ضرب عضب ناکام نہیں ہے ۔ البتہ یہ طویل جنگ ہے اور یہ بزدل دہشت گرد چوہے اپنے حامیوں کے بلوں میں چھپے ہوئے ہیں ان کی موت بھی جلد ہی ہوگی ۔
2۔ایک عام شہری کیا طالبان کے خلاف بول بھی نہیں سکتا ۔ اسلامی مدارس کا وجود بھی ضروری ہے مگر انہیں کسی نظم و ضبط کا پابند ہونا چاہئیے ۔ انہیں قومیایا جائے اور دئیے جانے والے عطیات کا اندراج شفاف ہونا چاہئیے
3۔ سزائے موت پر پابندی صرف مذہبی جنونی ، قتل و قتال کے داعی اور ان لشکروں کو استعمال کرنے والی سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں ۔ روشن خیال کون ہیں اور علیحدگی پسند عسکری کون ہے ؟
4۔ طالبان بلا شبہ صرف پیسوں کی خاطر قتل و غارت کرتے ہیں
5۔قبائل کے نوجوانوں کے لئے روزگار اسی طرح ضروری ہے جس طرح پاکستان کے عام شہری کے لئے ۔ ویسے تمام قبائل بالخصوص وزیرستان کے قبائل میں بے شمار ارب پتی ہیں جن کے پاکستان کے ہر بڑے شہر میں پلازے ، پیٹرول پمپ ، کاروباری ادارے سینکڑوں ٹرالر ہیں ۔ کسی بھی شہر میں دیکھ لیں تجارت میں یہی قبائل چھائے ہوئے ہیں یہ الگ بات ہے کہ لاکھوں کے ٹرالر کے مالک کی بیوی بچے بھی پہاڑوں پر لکڑیاں جمع کرنی جاتے ہیں اور رہن سہن سادہ ہوتا ہے ۔ ویسے کئی دہائیوں سے اغوا ، کار چوری جیسی وارداتوں میں یہی لوگ ملوث ہوتے تھے ۔اسی نوے سال پرانی کتابوں میں بھی کرائے کے قاتل یہیں سے ملتے تھے ۔
جب پوری قوم اور کاروبار زندگی دہشت گردوں کےہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہو تو بیچارے لعنت ہی بھیج سکتے ہیں ۔اب اسی طرح کی صورتحال جیسے 2001 میں جب امریکہ نے کہا تھا ہمارے ساتھ ہو یا ان کے ساتھ ۔ اب ایسی ہی صورتحال ہے کہ قوم کے ساتھ ہو یا دہشت گرد طالبان اور مذہبی لبادے میں ملبوس مختلف لشکر اور سپاہ
یہ یاد رہے کہ طالبان کے مہمان نواز ان ہی قبائل کے سرکردہ افراد تھے نیٹو کی سپلائی کے ٹھیکیدار بھی اسی علاقے سے ہیں ۔جو کروڑوں ڈالر کما رہے ہیں
پہلے مراسلہ پڑھ لیا کیجئے
میں نے لکھا ضرب عضب اب تک مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان میں سزائے موت پچھلے چھ سات سال سے صرف یورپین یونین کی خوشنودی اور جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حصول کے لئے معطل تھی؟
جب ایجنسیاں علیحدگی پسند دہشت گردوں کو تفتیش کے لئے لے جاتی ہیں تو روشن خیال اُنہیں لاپتہ افراد بنا دیتے ہیں ۔ عدلیہ ان کی رہائی پر زور دیتی ہے۔
میں اپنے موقف کو پھر دہراتی ہوں
افغان اور دیگر غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جائے
افغان بارڈر سیل کیا جائے
نیٹو سپلائی بند کی جائے
پولیس کے محکمے کو فوجی کمانڈو مستعار دئیے جائیں جدید اسلحہ اور تربیت دی جائے
قبائلی ایجنسیوں میں گھر گھر تلاشی لی جائے
پھر ہی کوئی فوجی آپریشن کامیاب ہو سکے گا۔
پائیدار قیام امن کے لئے طویل مدتی منصوبہ بندی کی جائے ۔ مدرسوں کی جگہ سرکاری سکول بنائیں۔قبائلی علاقوں میں روزگار منصوبے شروع کریں۔
فاٹا کو الگ صوبہ بنائیں یا کے پی کے میں شامل کردیں