طالبان نے پشاور سکول حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

زیک

مسافر
مجاہدین نہ کہیے یہ سب دہشت گرد ہیں مجاہدین نہیں اور نہ ہی جہاد کا ان کو پتہ ہے اور نہ یہ اس کی گرد کو پہنچ سکتے ہیں۔ یہ دہشت گرد ہیں اور دہشت گردی کر رہے ہیں۔
تحریکِ طالبان پاکستان ایک دہشت گرد جماعت ہے اور اس کے تمام کارکن دہشت گرد ہیں۔ ان کا اور جہاد کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔
میں تو صرف واجد "شہید انشاءاللہ" حسین کو ہی کوٹ کر رہا تھا
 

صرف علی

محفلین
طالبان کا پیغام
سنو!زندہ رہنے کی خواہش ہے گر
تو پھر جس طرح میں کہوں
اس طرح زندہ رہنے کی کوشش کرو
تفکر ،تعقل، تعلم سے نفرت ہے مجھ کو
سو ان بیہودہ اور بے سود چیزوں سے نفرت کرو
جس طرف میں کہوں سر جھکا کر
اسی طرف چلنے کا عادی بنو
نہیں ہے اگر تم کو منظور یہ
تو پھر
تجھ کو جینے کا حق کس لئے ؟
تجھے چلنے پھرنے کا حق کس لئے؟
تجھے لکھنے پڑھنے کا حق کس لئے ؟
تجھے آگے بڑھنے کا حق کس لئے ؟
میرے ہاتھ میں یہ جوبندوق ہے
اسے پورا حق ہے کہ جو بھی میری سوچ سے
مختلف سوچ لے
اسے سر سے پاوں تلک چھلنی چھلنی کرے
اسے اپنے ہی خون سے غسل دے
کہ اس دھر میں زندہ رہنے کا حق
اب صرف اس کو حاصل ہے جو
جس طرح میں کہوں
اس طرح زندہ رہنے کی کوشش کرے
جسے میں کہوں دین وہ دین ہے
جسے میں نے مذہب کہااس کو مذہب کہو
جسے میں نے جائز کہا تم بھی جائز کہو
برا کہ دیا کس کو میں نے،برا سب کہو
میں جس طرح کپڑے پہنتا ہوں سب کو اسی طرح کپڑے پہن کر
اسی طرح ٹوپی،اسی طرح داڑھی
اسی طرح کاندھے پہ بندوق رکھ کر
گھروں سے نکلنا پڑے گا
نہیں تو ہماری شریعت میں سب واجب القتل ہیں
یہ کاغذ قلم اور کتابیں وغیرہ
جنہیں ننھے بچوں کے ھاتھوں میں تم دے رہے ہو
خطرناک ہیں
یہ سازش ہی کفار کی
یہ بچے بڑے ہو کے خود سوچنے،فکر کرنے
اور اپنی عقل کو چلانے کی کوشش کریں گے
کہ جس کی ہماری شریعت میں ہر گز
اجازت نہیں ہے
اور جو اس شریعت کے باغی ہیں
سب واجب القتل ہیں
جو بستے اٹھا کر سکولوں میں جاتے ہیں
قلم اور کاغذ سے جو کا سرو کار ہے
وہ بھلے جس عمر کے بھی ہوں
ہیں شریعت کے باغی وہ سب
اور سب واجب القتل ہیں


میرے ایک دوست کے خیالات
 

صرف علی

محفلین
طالبان نے خونی درندوں کی مزید تصاویر جاری کر دیں
17 دسمبر 2014 (18:23) قومی



3

  • news-1418822120-8402.jpg
  • news-1418822120-8402.jpg
  • news-1418822120-8402.jpg

پشاور(نیوزڈیسک)پشاور کے سکول میں دہشت گردی برپا کرنے والے خونی درندوں کی مزید تصاویر منظر عام پر آگئی ہیں جن میں ان کو حملے کرنے سے کچھ عرصہ قبل بھاری اسلحہ کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔
یہ تصاویر دہشت گرد طالبان گروہ کے ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے بین الاقوامی میڈیا کو ارسال کی گئی ہیں جن میں چھ دہشت گرد وں کوہاتھ میں جدید اسلحہ لے کر ’کلمہ طیبہ‘ کے بینر کے نیچے دکھایا گیا ہےاور ان کی تصاویر نامعلوم مقام پر اتاری گئی ہیں،یہ بھی علم ہوا ہے کہ یہ تصاویرپشاور سکول پر حملہ کرنے سے کچھ دن قبل لی گئی ہیٰں۔ دہشت گرد وں کے ترجمان خراسانی کا کہنا ہے کہ یہ حملہ پاکستانی فوج کو سبق سکھانے کے لئے کیا گیا ہے ،ترجمان نے پاکستانی عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوج سے اپنے آپ کو دور کر لیںورنہ اس طرح کے حملے مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔
اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ اس دہشت گردی اور بربریت کا حکم ملا فضل اللہ عرف ملا ریڈیوکی جانب سے جاری کیا گیا ہے جو اس وقت افغانستان میں چھپا ہوا ہے۔

سانحہ پشاور ، چین کی پاکستان کو 50ہزار ڈالر کی امداد،جاننے کے لئے کلک کریں

 

صرف علی

محفلین
جتنا یہ صاحب جنید جمشید کے لئے چلائے تھے اس کا ایک حصہ دہشت گردوں کے لئے چلاتے تو اچھا ہوتا مجال ہے اس کے مو سے ایک لفظ نکلا ہو مذمت کا الٹا خوارج کی حمایت میں ٖقصہ سونا دیا کیا بات ہے ان جیسے جاہل مولوی کی
 
وقت آ گیا ہے کہ داڑھی رکھ کر ، کتابیں ہاتھ میں اٹھا کر ، دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ، معصوم بچوں کو قتل کرنے والے ، عورتوں کے پیچھے حلالے کے نام پر بھاگنے والے، زکواۃ کے نام پر ٹیکس کھا جانے والے ملاؤں سے (عالموں سے نہیں ) پاکستانی قوم چھٹکارہ پائے ۔
 

سید زبیر

محفلین
ضرب عضب اب تک مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام ہے
طالبان کے باپ مولانا فضل الرحمان ہیں۔ نون لیگ ان کی حمایتی ہے اختلاف کرنے یا مضحکہ اُڑانے سے پہلے سرتاج عزیز کا بیان یاد کر لیں
طالبان کے خلاف بولنے سے کیا ہو گا ؟ وہ باز آ جائیں گے ؟ جب تک طالبان ساز مدرسوں کی جگہ متوازی تعلیمی ادارے نہیں بنیں گے یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔
سزائے موت پر پابندی کے خلاف مذہبی رحجان رکھنے والے ہی احتجاج کرتے ہیں۔ روشن خیال تو علیحدگی پسند عسکریوں کے لئے آزادی مانگتے ہیں۔
طالبان مذہب کا نام استعمال کرتے ہیں مگر صرف پیسے کے عوض لڑتے ہیں
قبائل کے نوجوانوں کے لئے باعزت روزگار مہیا کرنے کی ضرورت ہے

آپ لعنت بھیج کر کونسی قومی یکجہتی کو تقویت پہنچا رہے ہیں

1۔ ضرب عضب ناکام نہیں ہے ۔ البتہ یہ طویل جنگ ہے اور یہ بزدل دہشت گرد چوہے اپنے حامیوں کے بلوں میں چھپے ہوئے ہیں ان کی موت بھی جلد ہی ہوگی ۔
2۔ایک عام شہری کیا طالبان کے خلاف بول بھی نہیں سکتا ۔ اسلامی مدارس کا وجود بھی ضروری ہے مگر انہیں کسی نظم و ضبط کا پابند ہونا چاہئیے ۔ انہیں قومیایا جائے اور دئیے جانے والے عطیات کا اندراج شفاف ہونا چاہئیے
3۔ سزائے موت پر پابندی صرف مذہبی جنونی ، قتل و قتال کے داعی اور ان لشکروں کو استعمال کرنے والی سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں ۔ روشن خیال کون ہیں اور علیحدگی پسند عسکری کون ہے ؟
4۔ طالبان بلا شبہ صرف پیسوں کی خاطر قتل و غارت کرتے ہیں
5۔قبائل کے نوجوانوں کے لئے روزگار اسی طرح ضروری ہے جس طرح پاکستان کے عام شہری کے لئے ۔ ویسے تمام قبائل بالخصوص وزیرستان کے قبائل میں بے شمار ارب پتی ہیں جن کے پاکستان کے ہر بڑے شہر میں پلازے ، پیٹرول پمپ ، کاروباری ادارے سینکڑوں ٹرالر ہیں ۔ کسی بھی شہر میں دیکھ لیں تجارت میں یہی قبائل چھائے ہوئے ہیں یہ الگ بات ہے کہ لاکھوں کے ٹرالر کے مالک کی بیوی بچے بھی پہاڑوں پر لکڑیاں جمع کرنی جاتے ہیں اور رہن سہن سادہ ہوتا ہے ۔ ویسے کئی دہائیوں سے اغوا ، کار چوری جیسی وارداتوں میں یہی لوگ ملوث ہوتے تھے ۔اسی نوے سال پرانی کتابوں میں بھی کرائے کے قاتل یہیں سے ملتے تھے ۔
جب پوری قوم اور کاروبار زندگی دہشت گردوں کےہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہو تو بیچارے لعنت ہی بھیج سکتے ہیں ۔اب اسی طرح کی صورتحال جیسے 2001 میں جب امریکہ نے کہا تھا ہمارے ساتھ ہو یا ان کے ساتھ ۔ اب ایسی ہی صورتحال ہے کہ قوم کے ساتھ ہو یا دہشت گرد طالبان اور مذہبی لبادے میں ملبوس مختلف لشکر اور سپاہ
یہ یاد رہے کہ طالبان کے مہمان نواز ان ہی قبائل کے سرکردہ افراد تھے نیٹو کی سپلائی کے ٹھیکیدار بھی اسی علاقے سے ہیں ۔جو کروڑوں ڈالر کما رہے ہیں
 
آخری تدوین:
تعلق یہ ہے کہ انہی جاہلوں، جہادی زنخوں اور ان جیسے کئی اور بے غیرت ،بُزدل اور لعنتی لوگوں کی جہادی نرسریاں ایسے سانپ پال رہی ہیں جو ان اندوہ ناک سانحات کا باعث بن رہے ہیں۔
دہشت گرد
لعنت ان پر اور ان کی حمایت کرنے والوں پر بھی ۔ صدہا لعنت
ضربِ۔۔۔ ایک ہزار:):):)
 
جتنا یہ صاحب جنید جمشید کے لئے چلائے تھے اس کا ایک حصہ دہشت گردوں کے لئے چلاتے تو اچھا ہوتا مجال ہے اس کے مو سے ایک لفظ نکلا ہو مذمت کا الٹا خوارج کی حمایت میں ٖقصہ سونا دیا کیا بات ہے ان جیسے جاہل مولوی کی

آپ جیسے موقع پرست لوگ جب اجتماعی دکھ اور تکلیف کے لمحات میں اور ایسے لمحات میں جب ملت و قوم کو اتحاد کی سخت ضرورت ہوتی ہے اپنے اندر کا بغض نکالتے ہیں تو صرف اپنا آپ باہر لاتے ہیں۔ مجھے اس تعزیتی بیان میں کچھ بھی برا نظر نہیں آیا ۔ اور جنید جمشید کی کہیں حمایت نہیں کی انہوں نے کہ اس نے ٹھیک کیا تھا یا اچھا کیا تھا بلکہ یہ بیان دیا تھا کہ اس کا فعل اس کی انفرادی غلطی ہے اور اس نے بہت بڑی غلطی کی ہے اپنی کم علمی اور جہالت کی وجہ سے۔
آپ نے لکھا ہے کہ الٹا خوارج کی حمایت میں قصہ سنا دیا "کیا آپ نے خود یہ قصہ اپنی اس شئیر کی ہوئی ویڈیو میں پورا سُنا؟؟" آپ کے پاس اور یہاں ویڈیو دیکھے بغیر اس پر کمنٹس دینے والوں کے پاس یقیناََ وقت نہیں ہو گا اس ملا کی بات سننے کا تو پھر خود سے دل کی بھڑاس کمنٹس کی صورت میں نکالنے سے اجتناب کرنا بہتر ہوتا۔
اس ویڈیو کا ٹائٹل "تعزیت " ہے "مذمت" نہیں اور تعزیت میں دکھ کو کم کرنے کی سعی کی جاتی ہے تعزیت کے نرم الفاظ میں۔
انہوں نے بالکل ٹھیک کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اس چمن کے بارے میں بہت اچھے خواب دیکھے تھے لیکن وہ تعبیر تک پہنچانے سے پہلے رخصت ہو گئے۔ اور آج جو تعبیر ہمارے سامنے ہے وہ بہت دلدوز اور غمناک ہے۔ اور اب یہ سب اس قدر الجھ چکا ہے کہ صرف حکمرانوں کے بس کی بات نہیں ہم سب اپنی کوتاہیوں پر نظر ثانی کریں اللہ سے استغفار کریں تاکہ یہ بلائیں ہم سے ٹلیں۔
جس قصہ کی بات آپ کر رہے ہیں کہ خوارج کی حمایت میں قصہ سنا دیا میرا خیال ہے قصہ یوں ہے کہ ایک جنگل ایک لومڑی نے کہیں سفر پہ جاتے ہوئے اپنا بچہ جنگل کے بادشاہ شیر کے حوالے کیا اور کہا یہ میری امانت ہے میں واپس آ کر آپ سے لوں گی۔ شیر جہاں جاتا اپنی کمر پر بٹھا کر بچے کو لے کر جاتا۔ ایک دن ایک عقاب کی نظر اس بچے پر پڑی اور اس نے جھپٹا مارا اور بچہ لے کر چلا گیا۔ لومڑی جب واپس آئی تو اس نے شیر سے اپنے بچے کے بارے میں پوچھا تو شیر نے جواب دیا کہ وہ عقاب لے اڑا تو لومڑی نے کہا کہ آپ تو جنگل کے بادشاہ ہیں میں تو آپ کے سپرد کر کے گئی تھی آپ کو امانت دے کر گئی تھی تو شیر بولا بہن اگر یہ جنگل کی کوئی آفت ہوتی تو میں ضرور اس سے ٹکر لیتا یہ تو آسمان کی آفت تھی میں اس سے کیسے ٹکر لیتا۔

اور یہ قصہ ایک نیک دل عباسی خلیفہ کے قصے کے اندر مذکور تھا جس نے اس قصے کو سن کر قحط سالی کو آسمانی آفت سمجھ کر اللہ سے گڑگڑا کر دعا مانگی تو قحط ختم ہو گیا۔

اللہ آپ لوگوں کو سمجھے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ جیسے موقع پرست لوگ جب اجتماعی دکھ اور تکلیف کے لمحات میں اور ایسے لمحات میں جب ملت و قوم کو اتحاد کی سخت ضرورت ہوتی ہے اپنے اندر کا بغض نکالتے ہیں تو صرف اپنا آپ باہر لاتے ہیں۔

آپ کی بات درست ہے امجد بھائی ۔۔۔!

اگر ہمارے بچوں کے اس سانحے میں شہید ہوجانے سے اِن کا موقف درست ثابت ہوا ہے تب بھی انہیں چاہیے کہ انسانیت سے کام لیں اور اپنے طعنے تشنے دو چار دن کے لئے سنبھال کر رکھ لیں۔

اگر محفل میں ایک دو لوگ علی الاعلان طالبان کی حمایت کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سب کو ایک ہی لکڑی سے ہانکنا شروع کر دیا جائے۔

صرفِ علی صاحب کو چاہیے کہ محفل کو محفل (ڈسکشن فورم) سمجھیں اور گفتگو کریں۔ فیس بک سے نفرت انگیز طغرے یہاں پیش کرنے سے گریز کریں۔
 
آپ کی بات درست ہے امجد بھائی ۔۔۔!

اگر ہمارے بچوں کے اس سانحے میں شہید ہوجانے سے اِن کا موقف درست ثابت ہوا ہے تب بھی انہیں چاہیے کہ انسانیت سے کام لیں اور اپنے طعنے تشنے دو چار دن کے لئے سنبھال کر رکھ لیں۔

اگر محفل میں ایک دو لوگ علی الاعلان طالبان کی حمایت کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سب کو ایک ہی لکڑی سے ہانکنا شروع کر دیا جائے۔

صرفِ علی صاحب کو چاہیے کہ محفل کو محفل (ڈسکشن فورم) سمجھیں اور گفتگو کریں۔ فیس بک سے نفرت انگیز طغرے یہاں پیش کرنے سے گریز کریں۔
ایضاً
انسانیت سے کام لیں
انسانیت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:sad2:
 

عمارحسن

محفلین
آپ جیسے موقع پرست لوگ جب اجتماعی دکھ اور تکلیف کے لمحات میں اور ایسے لمحات میں جب ملت و قوم کو اتحاد کی سخت ضرورت ہوتی ہے اپنے اندر کا بغض نکالتے ہیں تو صرف اپنا آپ باہر لاتے ہیں۔ مجھے اس تعزیتی بیان میں کچھ بھی برا نظر نہیں آیا ۔ اور جنید جمشید کی کہیں حمایت نہیں کی انہوں نے کہ اس نے ٹھیک کیا تھا یا اچھا کیا تھا بلکہ یہ بیان دیا تھا کہ اس کا فعل اس کی انفرادی غلطی ہے اور اس نے بہت بڑی غلطی کی ہے اپنی کم علمی اور جہالت کی وجہ سے۔
آپ نے لکھا ہے کہ الٹا خوارج کی حمایت میں قصہ سنا دیا "کیا آپ نے خود یہ قصہ اپنی اس شئیر کی ہوئی ویڈیو میں پورا سُنا؟؟" آپ کے پاس اور یہاں ویڈیو دیکھے بغیر اس پر کمنٹس دینے والوں کے پاس یقیناََ وقت نہیں ہو گا اس ملا کی بات سننے کا تو پھر خود سے دل کی بھڑاس کمنٹس کی صورت میں نکالنے سے اجتناب کرنا بہتر ہوتا۔
اس ویڈیو کا ٹائٹل "تعزیت " ہے "مذمت" نہیں اور تعزیت میں دکھ کو کم کرنے کی سعی کی جاتی ہے تعزیت کے نرم الفاظ میں۔
انہوں نے بالکل ٹھیک کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اس چمن کے بارے میں بہت اچھے خواب دیکھے تھے لیکن وہ تعبیر تک پہنچانے سے پہلے رخصت ہو گئے۔ اور آج جو تعبیر ہمارے سامنے ہے وہ بہت دلدوز اور غمناک ہے۔ اور اب یہ سب اس قدر الجھ چکا ہے کہ صرف حکمرانوں کے بس کی بات نہیں ہم سب اپنی کوتاہیوں پر نظر ثانی کریں اللہ سے استغفار کریں تاکہ یہ بلائیں ہم سے ٹلیں۔
جس قصہ کی بات آپ کر رہے ہیں کہ خوارج کی حمایت میں قصہ سنا دیا میرا خیال ہے قصہ یوں ہے کہ ایک جنگل ایک لومڑی نے کہیں سفر پہ جاتے ہوئے اپنا بچہ جنگل کے بادشاہ شیر کے حوالے کیا اور کہا یہ میری امانت ہے میں واپس آ کر آپ سے لوں گی۔ شیر جہاں جاتا اپنی کمر پر بٹھا کر بچے کو لے کر جاتا۔ ایک دن ایک عقاب کی نظر اس بچے پر پڑی اور اس نے جھپٹا مارا اور بچہ لے کر چلا گیا۔ لومڑی جب واپس آئی تو اس نے شیر سے اپنے بچے کے بارے میں پوچھا تو شیر نے جواب دیا کہ وہ عقاب لے اڑا تو لومڑی نے کہا کہ آپ تو جنگل کے بادشاہ ہیں میں تو آپ کے سپرد کر کے گئی تھی آپ کو امانت دے کر گئی تھی تو شیر بولا بہن اگر یہ جنگل کی کوئی آفت ہوتی تو میں ضرور اس سے ٹکر لیتا یہ تو آسمان کی آفت تھی میں اس سے کیسے ٹکر لیتا۔

اور یہ قصہ ایک نیک دل عباسی خلیفہ کے قصے کے اندر مذکور تھا جس نے اس قصے کو سن کر قحط سالی کو آسمانی آفت سمجھ کر اللہ سے گڑگڑا کر دعا مانگی تو قحط ختم ہو گیا۔

اللہ آپ لوگوں کو سمجھے۔
برادر آپ نے صحیح کہا کہ لوگ اپنے بغض نکالتے ہیں، لیکن ایک بات ضرور ہے، میں نے مولانا کی پوری ویڈیو دیکھی ہے، ایک لفظ بھی مزمت کا نہیں کہا ان لوگوں کے لئے جنہوں نے ان معصوم بچوں کو شہید کیا۔۔۔

میں یہ بات مکمل طور پہ مثبت سوچ کے ساتھ کہہ رہا ہوں ۔۔۔ اگر میں غلط ہوں تو نشاندہی ضرور کریں ، مجھے اچھا لگے گا۔ شکریہ
 

زرقا مفتی

محفلین
1۔ ضرب عضب ناکام نہیں ہے ۔ البتہ یہ طویل جنگ ہے اور یہ بزدل دہشت گرد چوہے اپنے حامیوں کے بلوں میں چھپے ہوئے ہیں ان کی موت بھی جلد ہی ہوگی ۔
2۔ایک عام شہری کیا طالبان کے خلاف بول بھی نہیں سکتا ۔ اسلامی مدارس کا وجود بھی ضروری ہے مگر انہیں کسی نظم و ضبط کا پابند ہونا چاہئیے ۔ انہیں قومیایا جائے اور دئیے جانے والے عطیات کا اندراج شفاف ہونا چاہئیے
3۔ سزائے موت پر پابندی صرف مذہبی جنونی ، قتل و قتال کے داعی اور ان لشکروں کو استعمال کرنے والی سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں ۔ روشن خیال کون ہیں اور علیحدگی پسند عسکری کون ہے ؟
4۔ طالبان بلا شبہ صرف پیسوں کی خاطر قتل و غارت کرتے ہیں
5۔قبائل کے نوجوانوں کے لئے روزگار اسی طرح ضروری ہے جس طرح پاکستان کے عام شہری کے لئے ۔ ویسے تمام قبائل بالخصوص وزیرستان کے قبائل میں بے شمار ارب پتی ہیں جن کے پاکستان کے ہر بڑے شہر میں پلازے ، پیٹرول پمپ ، کاروباری ادارے سینکڑوں ٹرالر ہیں ۔ کسی بھی شہر میں دیکھ لیں تجارت میں یہی قبائل چھائے ہوئے ہیں یہ الگ بات ہے کہ لاکھوں کے ٹرالر کے مالک کی بیوی بچے بھی پہاڑوں پر لکڑیاں جمع کرنی جاتے ہیں اور رہن سہن سادہ ہوتا ہے ۔ ویسے کئی دہائیوں سے اغوا ، کار چوری جیسی وارداتوں میں یہی لوگ ملوث ہوتے تھے ۔اسی نوے سال پرانی کتابوں میں بھی کرائے کے قاتل یہیں سے ملتے تھے ۔
جب پوری قوم اور کاروبار زندگی دہشت گردوں کےہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہو تو بیچارے لعنت ہی بھیج سکتے ہیں ۔اب اسی طرح کی صورتحال جیسے 2001 میں جب امریکہ نے کہا تھا ہمارے ساتھ ہو یا ان کے ساتھ ۔ اب ایسی ہی صورتحال ہے کہ قوم کے ساتھ ہو یا دہشت گرد طالبان اور مذہبی لبادے میں ملبوس مختلف لشکر اور سپاہ
یہ یاد رہے کہ طالبان کے مہمان نواز ان ہی قبائل کے سرکردہ افراد تھے نیٹو کی سپلائی کے ٹھیکیدار بھی اسی علاقے سے ہیں ۔جو کروڑوں ڈالر کما رہے ہیں
پہلے مراسلہ پڑھ لیا کیجئے
میں نے لکھا ضرب عضب اب تک مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان میں سزائے موت پچھلے چھ سات سال سے صرف یورپین یونین کی خوشنودی اور جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حصول کے لئے معطل تھی؟
جب ایجنسیاں علیحدگی پسند دہشت گردوں کو تفتیش کے لئے لے جاتی ہیں تو روشن خیال اُنہیں لاپتہ افراد بنا دیتے ہیں ۔ عدلیہ ان کی رہائی پر زور دیتی ہے۔
میں اپنے موقف کو پھر دہراتی ہوں
افغان اور دیگر غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جائے
افغان بارڈر سیل کیا جائے
نیٹو سپلائی بند کی جائے
پولیس کے محکمے کو فوجی کمانڈو مستعار دئیے جائیں جدید اسلحہ اور تربیت دی جائے
قبائلی ایجنسیوں میں گھر گھر تلاشی لی جائے
پھر ہی کوئی فوجی آپریشن کامیاب ہو سکے گا۔

پائیدار قیام امن کے لئے طویل مدتی منصوبہ بندی کی جائے ۔ مدرسوں کی جگہ سرکاری سکول بنائیں۔قبائلی علاقوں میں روزگار منصوبے شروع کریں۔
فاٹا کو الگ صوبہ بنائیں یا کے پی کے میں شامل کردیں
 
آخری تدوین:
برادر آپ نے صحیح کہا کہ لوگ اپنے بغض نکالتے ہیں، لیکن ایک بات ضرور ہے، میں نے مولانا کی پوری ویڈیو دیکھی ہے، ایک لفظ بھی مزمت کا نہیں کہا ان لوگوں کے لئے جنہوں نے ان معصوم بچوں کو شہید کیا۔۔۔

میں یہ بات مکمل طور پہ مثبت سوچ کے ساتھ کہہ رہا ہوں ۔۔۔ اگر میں غلط ہوں تو نشاندہی ضرور کریں ، مجھے اچھا لگے گا۔ شکریہ
عمار بھائی پوری ویڈیو دیکھتے ہوئے آپ نے ضرور ٹائٹل بھی پڑھا ہو گا جو کہ "تعزیت " تھا۔
مذمت وغیرہ کے بارے میں آپ کو میں بتا دوں کہ طارق جمیل صاحب جس جماعت ( جماعت کا مطلب یہاں فرقہ یا مسلک نہیں ) سے تعلق رکھتے ہیں وہ پوری دنیا میں انتہائی غیر متنازعہ سمجھی جاتی ہے۔ اس کی وجہ صرف اور صرف یہی ہے کہ وہ اختلافی معاملات میں نہیں پڑا کرتے ان کا موقف بڑا واضح اور سیدھا ہے کہ اس دنیا کے جھمیلوں سے کچھ دن کچھ لمحے اللہ پاک کی عبادت کے لیے خود بھی وقف کر سکیں اور دوسروں کو بھی شامل کر سکیں خواہ وہ کسی بھی مسلک سے ہو۔ وہ محلے کے ہر گھر جاتے ہیں خواہ اس کا مکین کسی مسلک اور کسی بھی عہدے سے تعلق رکھتا ہو۔
میرا خیال ہے انہوں نے جس موضوع کو ایڈریس کرنا تھا احسن طریقے سے ایڈریس کیا ہے ۔

باقی ہم لوگ اکثر ایسے واقعات سے لفظ مذمت کا سہارا لے کر عہدہ براء ہو جایا کرتے ہیں۔ بقول کسی صحافی کے لفظ مذمت پر پاکستان میں پابندی لگا دینی چاہیے۔
 
Top