طالبان کی جانب سے پاکستان سے انتقام لینے کا عزم

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


طالبان کی جانب سے اسامہ بن لادن کی موت کے بدلے پاکستان سے انتقام لینے کا عزم
دہشت گرد تنظيم معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کيليئے کمسن بچوں کو استعمال کرنے سے بھی دريغ نہيں کرے گی۔ آپ اس ويڈيو کو ذرا غور سے ديکھیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

میم نون

محفلین
جی ہاں ظلم کے خلاف خاموش رہنا ظلم کرنے سے بھی بڑا جرم ہے، اور ظلم کا ساتھ دینا اس سے بھی بڑا۔
 

ساجد

محفلین
یہ بات یاد رہے کہ یہ بچے اس پاکستان کے ہیں کہ اگر طالبان سے بچ بھی گئے تو کسی امریکی ڈرون حملے میں ان کے چیتھڑے اڑ جائیں گے۔یہ قربانی کے وہ بکرے ہیں کہ جن کو پانی پینے کی مہلت بھی نہیں دی جاتی۔ اب یہ طالبان کے ہاتھوں مریں یا امریکہ کے ہاتھوں، موت بہر حال ان کا مقدر ہے۔
 

وجی

لائبریرین
میرا خیال ہے یہ طالبان جنہوں نے دھمکی دی ہے وہ تحریک طالبان ہیں جو پہلے ہی پاکستان کے دشمن ہیں
باقی افغان طالبان نے ایسا کچھ نہیں کہا ابھی تک کیونکہ وہ جانتے ہیں انکا دشمن کون ہے اور وہ کس قدر جھوٹ بولتا ہے
افغان طالبان کا صرف ایک بیان میری نظر سے گزرا ہے کہ امریکہ کے اسامہ کو مارنے کے دعوے پر کچھ کہنا قبل از وقت ہے
 

فرخ

محفلین
ویسے فواد صاحب نے اچھا موقعے سے فائدہ اُٹھایا اور جھٹ سے وڈیوز کے ساتھ پروپیگنڈا شروع کر دیا۔

مجھے ویسے ان طالبان سے کوئی ہمدردی نہیں جو پاکستان اور دیگر مسلمانوں پر تو انتقامی کاروائیاں بڑے شوق سے کرتے ہیں، مگر مسلم علاقوں پر قابض امریکی، یہودی اور ہندوستانی افواج کے خلاف کچھ نہیں کرتے ۔ اور حالات نے یہ بھی ثابت کیا، کہ طالبان کے نام پر کام کرنے والے اس گروہ کے پیچھے اسلام دشمن ایجنسیاں کس طرح ملوث ہیں، ملاحظہ کیجئے:

اور پاکستان کے خلاف منصوبہ بندی کے خلاصہ یہاں ملاحظہ فرمائیے۔۔۔۔

اور امریکی سی آئی اے کے ان بین الاقوامی ایجنسیوں سے کیا تعلقات رہے ہیں، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔

اور امریکی ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے ہزاروں بے گناہ لوگ شائید فواد صاحب کو کبھی نظر نہیں آئے جن کے نتیجے کے طور پر لوگ طالبان کا ساتھ دینے پر مجبور ہوئے۔؟؟؟؟
اور ہمارے گھٹیا ترین غدار حکومت کی بے غیرتی کی انتہا دیکھئے کہ امریکی ڈرون حملوں پر کبھی یہ قدم نہیں اُٹھایا کہ وہاں جو شہادتیں ہوتی ہیں انکی تحقیقات ہی کروا لیتی کہ کتنے بے گناہ بچے اور عورتیں شہید کی گئی اور امریکیوں کو اسکا جواب دینا پڑتا ۔

اور جو کچھ اسرائیل غزا میں کرتا ہے اور وہاں معصوم بچوں اور عورتوں کا سرعام قتل عام ان ہتھیاروں سے کیا جاتا ہے جو امریکہ نے اسرائیل کو دئے اور آج تک امریکہ اسرائیلی دہشت گردی کو سپورٹ کرتا آرہا ہے۔۔۔ کچھ مناظر یہاں ملاحظہ فرمائیے:

امریکہ کی اسلام دشمنی بہت پہلے سے عیاں ہے مگر یہ بے غیرت جھوٹ پر جھوٹ بولتا آرہا ہے۔

پچھلے تمام حالات اُٹھا کر دیکھ لیجئے، یہ قرآن کی اس آئیت کے عین مطابق ہے کہ:
"یہود و نصارا کبھی تمہارے دوست نہیں ہو سکتے۔۔۔"

حیرت ہے، امریکہ کو طالبان کے مظالم تو بڑی جلدی نظر آتے ہیں مگر کشمیر، فلسطین، بوسنیا اور دیگر علاقوں میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر صرف اقوام کی قراردادیں ہی یاد رہتی ہیں، مگر اسرائیلی دھشت گردی کے خلاف وہ اسرائیل کو بھرپور امدادیں، نیوکلیر ٹیکنالوجی اور اسرائیل کی حفاظت کے اقدام کرتا نظر آتا ہے۔
 

mfdarvesh

محفلین
طالبان پہلے کون سا پاکستان کے لیے پھولوں کے ہار لے کر آرہے ہیں
یہ نام نہاد طالبان بھی تو امریکی پیداوار ہیں اور اب امریکی وظیفہ خوار ہیں، انہوں نے وہی کرنا ہے جو ان کا آقا چاہے گا
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

فورمز پر جو افراد اسامہ بن لادن کو شہيد قرار دے کر يہ دعوی کر رہے ہيں ان کی سوچ اور نظريہ زندہ رہے گا، وہ کونسی منطق اور عقل و دانش کا کونسا پيمانہ استعمال کر رہے ہيں؟ حقیقت تو يہ ہے کہ مسلم دنيا کی اکثريت نے پہلے ہی واشگاف انداز ميں يہ واضح کر ديا ہے کہ اسامہ بن لادن کی مسخ شدہ سوچ اور نظریے کا اسلام کی تعليمات سے کوئ تعلق اور واسطہ نہيں ہے۔ اسامہ بن لادن نے مذہب کو اپنے ان جرائم کو چپھانے کے ليے استعمال کيا جن ميں مسلمانوں کا قتل عام بھی شامل ہے۔ جو لوگ اسامہ بن لادن کے نظريے کو بڑھا چڑھا کر اس کی داد وتحسين کر رہے ہيں وہ يہ بھول رہے ہيں کہ اس نظريے اور سوچ کی اساس محض يہ تھی کہ ہر طرح کے طريقے کو استعمال کرتے ہوئے زيادہ سے زيادہ بے گناہ انسانوں کو قتل کيا جائے چاہے اس کے ليے کم سن بچوں کو خودکش حملہ آوروں کے طور پر ہی کيوں نہ استعمال کرنا پڑے۔ يہ بات قابل غور ہے کہ وہ دوسروں کو تو اپنے مکروہ عزائم کی تکميل کے ليے بچوں کے استعمال کی ترغيب ديتا رہا ليکن اپنے بچوں کو اس نے اپنے پاس رکھا۔

کچھ افراد فورمز پر اسامہ بن لادن کی موت پر مسلم دنيا ميں "غم وغصہ" کے جذبات کا دعوی کر رہے ہيں ليکن حيرت کی بات يہ ہے کہ ان افراد کو ان ہزاروں خاندانوں کے درد اور تکليف کا کوئ احساس نہيں ہے جو ان بے شمار بم دھماکوں، خود کش حملوں اور ديگر مجرمانہ کاروائيوں کی نذر ہو گئے جو اسامہ بن لادن کی زندگی کا حاصل اور اس کی زندگی کا مقصد رہا ہے، اور انھی کی بدولت اسے تاريخ ميں ايک قاتل اور مجرم کے طور پر ياد رکھا جائے گا۔ يہی وجہ ہے کہ محض چند افراد نے ہی عوامی سطح پراس کی موت پر افسوس کا اظہار کيا ہے۔

حتمی تجزيے ميں اسامہ بن لادن کی وراثت جو ان کی شناخت بنے گی وہ تکليف اور اذيت ہے جو ان کے سبب مسلمانوں سميت دنيا بھر کے عام لوگوں کی زندگيوں کو ہميشہ کے لیے گہنا گئ۔ ان کے جرائم کی فہرست بہت طويل ہے ليکن شايد ان کا سب سے بڑا ظلم جس کے سبب انھيں مسلم دنيا ميں ہميشہ نفرت سے ديکھا جائے گا وہ ان کی يہ سوچ تھی جس کے تحت انھوں نے انتہائ غلط طریقے سے نہ صرف يہ کہ اپنے جرائم کو مذہبی فريضہ قرار دينے کی کوشش کی بلکہ اپنے آپ کو مسلمانوں کا نمايندہ اور مسلم دنيا کا قائد قرار دينے کی بھی ہر ممکن جدوجہد کی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

شمشاد

لائبریرین
۔۔۔۔۔۔۔ ليکن حيرت کی بات يہ ہے کہ ان افراد کو ان ہزاروں خاندانوں کے درد اور تکليف کا کوئ احساس نہيں ہے جو ان بے شمار بم دھماکوں، خود کش حملوں اور ديگر مجرمانہ کاروائيوں کی نذر ہو گئے جو اسامہ بن لادن کی زندگی کا حاصل اور اس کی زندگی کا مقصد رہا ہے، اور انھی کی بدولت اسے تاريخ ميں ايک قاتل اور مجرم کے طور پر ياد رکھا جائے گا۔۔۔۔۔۔۔

اور امریکہ نے جو عراق میں، افغانستان میں اور اب یمن نے ان گنت افراد کو اجل کا نشانہ بنایا اور مزید بنا رہا ہے، اس کے بدلے میں تو امریکہ کو قاتل اور مجرم کی بجائے انصاف کا ٹھیکدار سمجھا جائے گا، ہے ناں۔

کچھ تو اللہ کا خوف کھاؤ۔ جان اللہ کو دینی ہے امریکہ کو نہیں اور حساب بھی اللہ کو ہی دینا ہے، وہاں امریکہ ایک ذرہ برابر بھی مدد نہیں کرے گا۔

امریکہ تو ویسے بھی طوطا چشم ہے۔ اس کے چہتوں کا حال آپ کے سامنے ہے۔ شاہ ایران اور تازہ ترین حُسنی مبارک کا حال۔ فواد کو کون پوچھے گا۔
 

ساجد

محفلین
تازہ ترین خبر یہ ہے کہ اسامہ کےمبینہ قتل کی کارروائی کے دوران پاکستانی فوج کی ممکنہ مزاحمت پر اسے "جنگ" سے تعبیر کرتے ہوئے لڑائی شروع کرنے کا پورا اختیار امریکی سورماؤں کو دے دیا گیا تھا۔ کوئی بتا سکتا ہے کہ ایک آزاد ملک کی جغرافیائی حدود کو مسلح اور تربیت یافتہ جنگجو عبور کر کے قتل و غارت کا بازار گرم کریں اور کسی روک ٹوک کی صورت میں ان کا سرپرست جارح کمک لئیے سرحد پر تیار کھڑا ہو تو کیا اسے دہشت گردی نہیں کہا جائے گا؟؟؟۔
زرداری ، کیانی اور گیلانی سب کو نہ جانے سانپ کیوں سونگھ گیا ہے۔ اقوام متحدہ، عالمی برادری اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اس بات کو اٹھانے کا پاکستان کو پورا حق حاصل ہے۔ اگر ہمارے حکمران اسی طرح امریکی خوشنودی حاصل کرنے میں لگے رہے تو یہ معاملہ یہیں تک محدود نہیں رہے گا۔ جو لوگ دہشت گردی و شدت پسندی اور اس کے اسباب سمجھنے سے ابھی تک قاصر ہیں یا پھر امریکی پراپیگنڈا کا شکار ہو جاتے ہیں ان کے لئیے یہ واقعہ ایک چشم کشا ہے۔ ریاستی دہشت گردی ہی دنیا میں شدت پسندی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔کشمیر اور فلسطین کے رستے ناسور بھارت اور اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا شاخسانہ ہیں۔ اور امریکہ اس ریاستی دہشت گردی سے نہ صرف آنکھیں بند کرتا ہے بلکہ اس کے خلاف پیش ہونے والی قراردادوں کو ویٹو بھی کر دیتا ہے۔نتیجہ یہ کہ یہ ریاستیں کھل کر داخلی اور خارجی بد امنی اور اضطراب کا سبب بنتی ہیں جس سے دنیا کا امن تباہ ہوتا ہے اور متاثرہ لوگ اپنے اوپر ہونے ولے مظالم کا بدلہ لینے کے لئیے لوگ ہتھیا اٹھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اس جارحیت کو ویٹو کا سہارا دینے والا یہی امریکہ کسی شخص یا ملک کو دہشت گرد کہہ کر اس کو ملیا میٹ کر دے تو اس پر سوائے افسوس کے کیا کیا جا سکتا ہے۔ ڈرون حملے ، عافیہ کیس اور اب ایبٹ آباد کا خون خرابہ ۔۔۔۔اگر پاکستانی قوم کی نفسیات کو سمجھنا ہے تو مذکورہ واقعات کا جائزہ لینا پڑے گا ورنہ شدت پسندی قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔
 

میم نون

محفلین
نہیں عثمان بھائی، مذہبی دہشت گردوں کی حمایت میں کوئی نہیں بول رہا،
بات یہ ہے کہ صرف مرض کو پہچان لینا کافی نہیں ہوتا، اسکی وجہ بھی جاننا ضروری ہوتا ہے تاکہ درست علاج تجویز کیا جا سکے۔
پاکستان میں جو "مذہب" کے نام پر دہشت گردی ہو رہی ہے، اسکی جڑ گیارہ ستمبر کے بعد کے حالات اور بیرونی مداخلت میں تلاش کرنی ہو گی، صرف طالبان اور القائدہ پر الزام لگا دینا کہ انھوں نے کیا ہے ایک مضحکہ خیز بات ہے۔
جتنی جلدی ہم اس دہشتگردی کے اصل اسباب کو پہچانیں گے اتنا ہی ہمارے لئیے بہتر ہو گا۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس ميں کوئ شک نہیں کہ بعض رائے دہندگان اب بھی اس تيزی سے غیر مقبول ہوتے ہوئے نظريے کے معترف ہیں اور ابھی تک اسی پرانی دليل پر بضد ہيں کہ پاکستان کو زبردستی کسی اور کی جنگ ميں دھکيل کر استعمال کيا جا رہا ہے۔

دلچسپ امر يہ ہے کہ اس نظريے کو ماننے والے ايک طرف تو يہ دليل ديتے ہیں کہ پاکستان کو اس فضول اور بے معنی جنگ سے لاتعلق ہو جانا چاہیے اور ان کے نزديک ايسا کرنے سے القائدہ کی قوتوں سے جاری جنگ بھی ختم ہو جائے گی۔ يعنی ايک طرف تو وہ اس بات کو تسليم کرنے پر مجبور ہيں کہ القائدہ سے منسلک قوتيں ملک ميں متحرک ہيں اور بے گناہ شہريوں کے قتل کرنے کی ذمہ دار ہیں ليکن وہ پھر بھی اس بات پر بضد ہيں کہ ان عناصر کا معاشرے سے خاتمہ کرنا اور ان مجرموں کو انصاف کی عدالت ميں لانا فضول اور بے معنی ہے۔ اس بات پر صرف حيرت کا اظہار ہی کيا جا سکتا ہے کہ دہشت گردوں پر ان خونی کاروائيوں کے ضمن ميں تنقيد کرنے سے تو گريز کيا جاتا ہے اور اس مسلئے پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے سارا الزام امريکہ پر ڈال ديا جاتا ہے۔

حکومت پاکستان اور افواج پاکستان امريکی پاليسيوں کی وجہ سے ان قوتوں کے خلاف نبرد آزما نہيں ہیں۔ ان دہشت گرد قوتوں کے خلاف جنگ کی وجہ يہ ہے کہ يہ مجرم پاکستانی شہريوں، اعلی حکومتی عہديداروں، فوجی جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو روزانہ قتل کر رہے ہیں۔ کراچی ميں نيوی کی بسوں پر حاليہ حملے دہشت گردی کی اس لہر کی تازہ مثال ہے جس نے معاشرے کی بنيادوں کے لیے خطرات پيدا کر ديے ہيں۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں ان دہشت گردوں کے خلاف جاری کاروائيوں کو روک کر اور انھيں اپنے حملے جاری رکھنے کے مواقع فراہم کر کے حکومت پاکستان اپنی رٹ قائم کر سکتی ہے اور ملک ميں پائيدار امن قائم کيا جا سکتا ہے کيونکہ اس فورمز پر کچھ رائے دہندگان کے مطابق تو دہشت گردوں کے خلاف کاروائ فضول اور بے معنی ہے۔

امريکہ نے اس مشکل وقت میں پاکستان کو تنہا نہيں چھوڑا ہے۔چاہے سيلاب سے متاثرين کی بحالی اور آبادکاری کا معاملہ ہو، اقوام متحدہ سميت مختلف عالمی فورمز پر يورپی ممالک کے سامنے پاکستان کے لیے مزيد امداد کی درخواست کا ايشو ہو يا امريکی کانگريس سے کيری لوگر بل کی منظوری جيسا معاملہ جس کے ذريعے اگلے 5 سالوں کے دوران پاکستان کو کئ بلين ڈالرز کی امداد دی جائے گی – امريکی حکومت ہر اس عالمی کوشش میں پيش پيش رہی ہے جس کا مقصد پاکستان ميں استحکام لانا اور پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحيتوں ميں اضافہ کرنا ہے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

میم نون

محفلین
اگر یہی جنگ امریکہ سے دور پاکستان اور افغانستان کی بجائے امریکہ میں چل رہی ہوتی تو امریکہ ہر طرح کی صلح صفائی پر راضی ہو جاتا، چونکہ اس میں صرف پاکستانی شہریوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اس لئیے اس جنگ کو جاری رکھنے میں کوئی دقعت نہیں۔
کچھ عرصہ قبل جیسے ہی امریکہ کے فوجی زیادہ تعداد میں مارے جانے لگے تو اچھے اور برے طالبان میں فرق کرنا پڑ گیا۔

گیارہ ستمبر سے پہلے "طالبان" کی طرف سے پاکستان پر کتنے خود کش حملے ہوتے تھے؟
طالبان کو چین اور روس کے خلاف کون استعمال کرتا رہا ہے اور کون ان کی مالی امداد کرتا رہا ہے؟
مجاہدین سے القائدہ کا سفر کیسے شروع ہوا، اور اسامہ کی تربیت کس نے کی؟
گیارہ ستمبر سے پہلے القائدہ کا نام کس نے سنا تھا؟
"دہشت گرد" کی تشریع کون کرے گا؟ کیا کسی ایک فرد کی دہشت گردی زیادہ سنگین ہی یا پھر ریاستی دہشت گردی جو کسی ملک کی حدود اور خود مختاری کو پامال کر کے کی جاتی ہے؟

یہ وہ سوالات ہیں جن کے جواب اگر تلاش کئیے جائیں تو ہماری ساری مشکلات حل ہو جائیں، اور اصلی دہشت گرد کا بھی پتا چل جائے۔

جہاں تک "امریکی امداد" کا تعلق ہے تو اگر پاکستان صرف ان ٹرکوں کے کرائے وصول کرنا شروع کر دے جو پاکستان سے گزرتے ہیں اور اتحادی افواج کے لئیے سامان لے کر جاتے ہیں تو آپکے 7،5 عرب ڈالر سے کہیں زیادہ بنتے ہیں۔
پاکستان کو اس جنگ کی وجہ سے جتنا مالی و اقتصادی نقصان ہو رہا ہے آپکی بھیک میں دی ہوئی رقم تو اسکے بدلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔

اور جہاں تک میری رائے ہے تو خدا کی قسم میں تو چاہتا ہوں کہ امریکہ پاکستان کو امداد دینا بند کرے، تاکہ ہمارے حکمران اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا سیکھیں اور جو لا تعداد خزانے اللہ تعالی نے پاکستان کو عطا کئیے ہیں انھیں استعمال میں لائیں۔
 
ور جہاں تک میری رائے ہے تو خدا کی قسم میں تو چاہتا ہوں کہ امریکہ پاکستان کو امداد دینا بند کرے، تاکہ ہمارے حکمران اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا سیکھیں اور جو لا تعداد خزانے اللہ تعالی نے پاکستان کو عطا کئیے ہیں انھیں استعمال میں لائیں۔

وہ کیا امداد دیتے ہیں الٹا قرض دار بنا لیتے ہیں ائی ایم ایف دس ہزار روپے دے دیتے 1 ہزار کسی پروجیکٹ پرلگا لیتے ہیں باقی نو ہزار واپس ائی ایم کی بینک میں زرداری اینڈ کمپنی واپس رکھ لیتی ہیں وہی رقم دوبارہ سرکولیٹ کرتے ہیں اور الٹا سود بھی دینا پڑتا ہے اور قوم کو بجلی گیس پٹرول اور دیگر ضروریات زندگی دوگنی قیمت پر ہو جاتی ہیں لعنت ہے ایسی قرضوں پر

اے اللہ تو ہی مجاہدین کی مدد فرما اللھم انصر مجاہدین فی کل مکان
من مات و لم یغز ولم یحدث بہ نفسہ مات علی شعبۃ من نفاق (رواہ مسلم)
جو شخص ایسی حالت میں مرا کہ ان نے نہ کبھی جہاد کیا اور نہ اس بارے میں کبھی سوچا وہ نفاق کے شعبے پر مرا
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

يہ دليل ميں نے اکثر اردو فورمز پر ديکھی ہے کہ چونکہ 80 کی دہائ ميں امريکہ نے عالمی برادری کے ساتھ مل کر افغان کے عوام کی مدد کی تھی اس ليے اسامہ بن لادن کے عفريت اور دنيا بھر ميں جاری دہشت گردی کے ليے امريکی حکومت اور سی آئ اے کو ہی مورد الزام قرار ديا جانا چاہیے۔

فورمز پر اکثر رائے دہندگان انتہائ جذباتی انداز ميں مجھے بے شمار پرانی تصاوير، خبروں اور بيانات کے ريفرنس ديتے ہیں اور پھر اس بات کا چيلنج بھی پيش کرتے ہيں کہ ان "ثبوتوں" کا جواب دوں۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ اس ضمن ميں جو مواد فورمز پر پيش کيا جاتا ہے وہ اکثر تناظر سے ہٹ کر اور مسخ شدہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اکثر رائے دہندگان يہ پرجوش دعوی کرتے ہيں کہ 80 کی دہائ ميں امريکی اور طالبان ايک ہی صف میں کھڑے تھے، باوجود اس کے کہ طالبان کی تحريک قبائلی تنازعات کے باعث اس وقت پروان چڑھی تھی جب روسی افواج افغانستان سے نکل چکی تھيں اور ان کو اقتدار افغانستان ميں 1994 کے بعد اس وقت ملا تھا جب امريکہ کی جانب سے افغانستان کی مالی اور لاجسٹک امداد بند ہوئے کئ برس گزر چکے تھے۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ بھی واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے افغانستان ميں طالبان حکومت کو نہ ہی کبھی تسليم کيا اور نہ ہی اس کی حمايت کی۔ اس لیے يہ دليل اور دعوی بالکل بے بنياد ہے کہ امريکہ کو دہشت گردی کی اس لہر کے لیے موردالزام ٹھہرايا جا سکتا ہے جس کا آغاز اور اس ميں وسعت القائدہ اور اس سے منسلک تنظيموں کی جانب سے طالبان حکومت کی سرپرستی میں پروان چڑھی۔

امريکی حکام کی طرف سے پاکستانی حکام کو طالبان کی جانب سے مسلح دہشت گرد گروپوں کی پشت پناہی کے نتيجے ميں اس خطے ميں بالخصوص اور دنيا بھر ميں بالعموم دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے مسلسل آگاہ کيا گيا۔ قریب 30 سے زائد رپورٹوں ميں جس امر پر سب سے زيادہ زور ديا گيا اس کی بنياد دہشت گردی کے ضمن میں ممکنہ خطرات اور خدشات تھے۔ ہم نے حکام کو تنبہيہ کی تھی کہ وہ آگ سے کھيل رہے ہيں۔

اگر يہ دعوی مان ليا جائے کا طالبان کے وہ ليڈر جنھوں نے اسامہ بن لادن اور ان کے ساتھيوں کو افغانستان ميں پناہ گاہيں دی، وہ وہی ہيں جنھيں 80 کی دہائ ميں امريکہ اور عالمی برادری کی جانب سے مدد فراہم کی گئ تھی تو پھر تو امريکی حکومت اور امريکی شہريوں کو اس مدد کا تفصيلی حوالہ دے کر ان طالبان ليڈروں سے يہ سوال کرنا چاہيے کہ ان کی جانب سے اس شخص کو محفوظ ٹھکانہ کيوں فراہم کيا گيا جو کئ ہزار امريکی شہريوں کا قاتل تھا باوجود اس کے کہ افغانستان پر جب سويت يلغار کے دوران برا وقت آيا تو امريکہ ہی کی جانب سے مدد فراہم کی گئ تھی؟

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ
"جس پر احسان کرو۔ اس کے شر سے بچو"

امريکہ اور عالمی برادری کی جانب سے مدد کا کبھی بھی يہ مقصد نہيں تھا کہ دہشت گردی کو پھيلا کر دنيا کے سٹيج پر اس عفريت کو روشناس کروايا جائے۔ اس ضمن میں حتمی ذمہ داری اسامہ بن لادن اور ان کے حمايتيوں کی ہے جنھوں نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے دنيا بھر ميں بے گناہ انسانوں کو نشانہ بنايا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

ساجد

محفلین
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ
"جس پر احسان کرو۔ اس کے شر سے بچو"



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
بالکل ٹھیک کہا90 کی دہائی میں پاکستان ہی کی مدد سے امریکہ اپنے روایتی حریف روس کو زیر کرنے میں کامیاب ہوا تھااور آج پاکستان اسی امریکہ کے شر کا شکار ہے۔
 

عثمان

محفلین
طالبانی قاتلوں نے اپنی جنونیت نکال لی ہے بھائی۔۔
چار سدہ میں اسی افراد مذہبی قاتلوں کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔
ان کے لئے بھی کوئی رونے والا؟ کوئی رونے والی؟
 

عثمان

محفلین
فواد صاحب ،
ویسے تو غاصبوں پر لعنت ہو۔ لیکن مذہبی غنڈوں کے باپ بن لادین کا وجود ختم کرنے پر مبارک باد وصول کیجئے۔ اور یہ بتائیے کہ ایسا ہی آپریشن آپ کوئٹہ میں ملا بمبار کے خلاف کب کررہے ہیں ؟
 
Top