طالوت
محفلین
شاید نہیں بلکہ یقیننا اب بحث اسی فرقہ واریت کی طرف جا رہی ہے جس کا شکار کرم ایجنسی کے لوگ اور پورا پاکستان ہے ۔۔۔
سچ تو یہ ہے کہ شاید ہی دنیا میں کوئی فرد ہو جو کسی کی حمایت یا مخالفت کلی طور پر غیر جانبدرانہ کر سکے۔۔۔
سچ یہ بھی ہے کہ طالبان کا بیج امریکہ نے بویا "مرد مومن" نے اس پودے کی حفاظت کی اور مشرف نے اسے کھاد ڈالی ۔۔۔ اسی طرح سے اسی کی دھائی میں امریکہ نے ہی صدام کو اکسایا اور عراق ایران جنگ میں دونوں قوتوں نے لا حاصل جنگ کی اور اپنی طاقت کو ضائع کیا اور بعد ازاں ہمارے نااہل حکمرانوں نے کویت جنگ کی صورت میں امریکہ کو اس خطے میں پیر جمانے کا موقع دیا ۔۔ اس چند عشروں پہلے لارنس آف عربیہ نے نفرت کا بیج بویا اور سلطنت عثمانیہ کا خاتمہ کیا ۔۔ اس سے پہلے اس سے پہلے اس سے پہلے اور آج کے بعد بھی صہیونی و نصرانی قوتیں ہمیں لڑا رہی ہیں مروا رہی ہیں اور ان کے آلہ کار ہیں ہمارے مُلا چاہے وہ امام بارگاہوں میں بیٹھے ہوں یا مسجد کے منبروں پر برجمان ہوں۔۔۔ یہ وہ خبیث قوم ہے جس نے اسلامی مملکت میں آمریت اور مملوکیت کو تحفظ فراہم کیا اور برسوں پہلے نسلی ، تعصبی منافرت کو پروان چڑھایا۔۔۔ افسوس یہ ہے کہ آج چودہ صدیاں گزرنے کے بعد بھی ہم روز بروز اس پستی سے نکلنے کی بجائے اسی میں دھنستے جا رہے ہیں ۔۔۔
ریاست کے اندر ریاست ، چاہے طالبان ہوں یا مہدی ملیشیا ،قران سے ہٹ کر اور قران سے متصادم اسلام ، اپنی بات کو زور و زبرستی سے منوانا ، ہر صورت میں ظلم ہے چاہے وہ کسی بھی رو سے ہو ۔۔۔
آج ہماری حالت یہ ہے ہم باہم دست و گریبان ہیں ہم خود اپنے لیئے تو اسلام کی کوئی متفقہ تعریف پیش کر نہیں سکتے تو رسول عربی (صلوۃ و سلام ہو تمام انبیاء پر) کے اس عظیم کا م کو کیسے سر انجام دے سکتے ہیں ؟
بس یاد رکھنے کی چیز ایک ہی ہے کہ ہمارے درمیان اللہ کا قانون قران کی شکل میں موجود ہے اگر ہم اپنی توانائیاں اس پر خرچ کریں تو شاید کوئی بہتر حل نکل آئے ورنہ ہمارا اللہ ہی حافظ ہے
وسلام
سچ تو یہ ہے کہ شاید ہی دنیا میں کوئی فرد ہو جو کسی کی حمایت یا مخالفت کلی طور پر غیر جانبدرانہ کر سکے۔۔۔
سچ یہ بھی ہے کہ طالبان کا بیج امریکہ نے بویا "مرد مومن" نے اس پودے کی حفاظت کی اور مشرف نے اسے کھاد ڈالی ۔۔۔ اسی طرح سے اسی کی دھائی میں امریکہ نے ہی صدام کو اکسایا اور عراق ایران جنگ میں دونوں قوتوں نے لا حاصل جنگ کی اور اپنی طاقت کو ضائع کیا اور بعد ازاں ہمارے نااہل حکمرانوں نے کویت جنگ کی صورت میں امریکہ کو اس خطے میں پیر جمانے کا موقع دیا ۔۔ اس چند عشروں پہلے لارنس آف عربیہ نے نفرت کا بیج بویا اور سلطنت عثمانیہ کا خاتمہ کیا ۔۔ اس سے پہلے اس سے پہلے اس سے پہلے اور آج کے بعد بھی صہیونی و نصرانی قوتیں ہمیں لڑا رہی ہیں مروا رہی ہیں اور ان کے آلہ کار ہیں ہمارے مُلا چاہے وہ امام بارگاہوں میں بیٹھے ہوں یا مسجد کے منبروں پر برجمان ہوں۔۔۔ یہ وہ خبیث قوم ہے جس نے اسلامی مملکت میں آمریت اور مملوکیت کو تحفظ فراہم کیا اور برسوں پہلے نسلی ، تعصبی منافرت کو پروان چڑھایا۔۔۔ افسوس یہ ہے کہ آج چودہ صدیاں گزرنے کے بعد بھی ہم روز بروز اس پستی سے نکلنے کی بجائے اسی میں دھنستے جا رہے ہیں ۔۔۔
ریاست کے اندر ریاست ، چاہے طالبان ہوں یا مہدی ملیشیا ،قران سے ہٹ کر اور قران سے متصادم اسلام ، اپنی بات کو زور و زبرستی سے منوانا ، ہر صورت میں ظلم ہے چاہے وہ کسی بھی رو سے ہو ۔۔۔
آج ہماری حالت یہ ہے ہم باہم دست و گریبان ہیں ہم خود اپنے لیئے تو اسلام کی کوئی متفقہ تعریف پیش کر نہیں سکتے تو رسول عربی (صلوۃ و سلام ہو تمام انبیاء پر) کے اس عظیم کا م کو کیسے سر انجام دے سکتے ہیں ؟
بس یاد رکھنے کی چیز ایک ہی ہے کہ ہمارے درمیان اللہ کا قانون قران کی شکل میں موجود ہے اگر ہم اپنی توانائیاں اس پر خرچ کریں تو شاید کوئی بہتر حل نکل آئے ورنہ ہمارا اللہ ہی حافظ ہے
وسلام