تانیہ
محفلین
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری پاکستان کے الیکشن کمیشن کی تحلیل کے لیے اپنی درخواست کی پیروی کے لیے ان چند افراد میں شامل تھے جو عدالت کا وقت شروع ہوتے ہی سپریم کورٹ پہنچ گئے تھے۔
کمرۂ عدالت نمبر ایک میں طاہرالقادری اپنے حماتیوں کے ہمراہ داخل ہوئے اور زیادہ تر نشتوں پر اُن کے حامیوں کا ہی قبضہ تھا جبکہ وکلاء اور اپنے مقدمات کی پیروی کے لیے آنے والے افراد کے پاس کھڑے رہنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں تھا۔
مقامی وقت کے مطابق ساڑھے نو بجے عدالت میں پہنچنے والے ڈاکٹر طاہرالقادری کو پانچ گھنٹے کے بعد یعنی دوپہر ڈھائی بجے کے قریب روسٹم پر آنے کو کہا گیا۔
کمرۂ عدالت میں موجود افراد یہ چہ مگوئیاں بھی کر رہے تھے کہ احتجاجی دھرنے کے دوران حکومت کو پانچ منٹ میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم دینے والے طاہرالقادری کمرۂ عدالت میں بےبس دکھائی دے رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے پیر کو ’ریگولر مقدمات‘ کی سماعت کرنے کے بعد سپلیمنٹری کاز لسٹ میں شامل طاہرالقادری کو دلائل دینے کو کہا۔
سپریم کورٹ نے جب طاہرالقادری کو روسٹم پر آنے کو کہا تو ان کے ہمراہ آئے ہوئے اُن کے حمایتی بھی روسٹم پر ان کے پیچھے کھڑے ہو گئے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور باقی افراد کو اپنی سیٹوں پر بیٹھنے کا حکم دیا۔
طاہرالقادری نے اپنی درخواست کے حق میں دلائل شروع ہی کیے تھے کہ تین رکنی بینچ نے ان کی شہریت سے متعلق سوالات کی بوچھاڑ کردی۔
درخواست گزار بجائے اس کہ وہ اپنی درخواست کے متعلق کچھ دلائل دیتے انہوں نے کینیڈا کی شہریت حاصل کرنے سے متعلق صفائی دینی شروع کردی اور انہوں نے سماعت کرنے والے ججوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’مائی لارڈز میرا سوال ہے‘ جس پر بینچ میں شامل جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ سوال آپ نہیں بلکہ عدالت آپ سے کرے گی اور عدالت کو مطمئین کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔
منہاج القرآن کے سربراہ نے عدالت سے دو منٹ میں اپنی بات مکمل کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا اور کہا کہ وہ تحریری شکل میں جواب دیں۔
بی بی سی اردو
’کینیڈا کا شہری کس طرح الیکشن کمیشن کو چیلنج کرسکتا ہے‘
سپریم کورٹ نے تحریک منہاج القران کے سربراہ طاہر القادری سے کہا ہے کہ وہ اس بات پر عدالت کو مطمئین کریں کہ اُنہوں نے جب کینیڈا کی شہریت کا حلف اُٹھا لیا ہے تو وہ کس طرح پاکستان کی آئینی ادارے یعنی الیکشن کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کرسکتے ہیں۔
عدالت نے اُن سے ایسا نوٹیفکیشن بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی پاکستانی جس نے دوسرے ملک کی شہریت حاصل کی ہو کس طرح پاکستان کے سب سے بڑے ادارے سپریم کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کرسکتا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی تشکیل کے خلاف دائر درخواست کی ابتدائی سماعت کی۔
اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا تھا کہ پاکستان کا قانون دوہری شہریت کے حامل پاکستانی کو آئینی درخواست دائر کرنے سے نہیں روکتا۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر عدالت چاہے تو اس ضمن میں بنائے گئے قوانین کا عدالتی جائزہ لے سکتی ہے۔
طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے ایک ووٹر کی حثیت سے الیکشن کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کیا ہے جبکہ دوہری شہریت کا معاملہ عام انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کرتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ سنہ دوہزار پانچ میں قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستفی ہونے کے بعد اُنہوں نے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ کینیڈا کی شہریت حاصل کی تھی۔ اُنہوں نے کہا کہ کینیڈا کی شہریت بطور مذہبی سکالر حاصل کی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب اُنہوں نے کینیڈا کی شہریت حاصل کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ’وہ ملکہ اور اُن کے جانیشنوں کا وفادار رہوں گا اور اگر کوئی دوسرا ملک اُن کے ملک پر حملہ کرے تو اس کے لیے وہ ہتھیار بھی اُٹھاسکتے ہیں‘، تو پھر ایسے شخص کو پاکستان کے الیکشن کمیشن پر کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔
عدالت نے طاہرالقادری کو اس ضمن میں منگل کے روز تک تفصیلی جواب جمع کروانے کا بھی حکم دیا۔ اس کے علاوہ عدالت نے اُنہیں کینیڈا کی شہریت حاصل کرنے کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔
بی بی سی اردو
آپ یہاں پاکستانی سیاست میں حصہ لینے آئے ہیں جسکی اجازت نہیں دی جا سکتی۔۔چیف جسٹس
سچ ٹی وی
’جمہوریت کی مضبوطی چاہتے ہیں، انتخابات کا التوا نہیں‘
پاکستان کی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے حوالے سے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ کی پیٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت کو مزید مستحکم کریں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پیٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا الیکشن کمیشن کافی غور و غوص کے بعد تشکیل پایا ہے اور اس کو عدالت خراب نہیں کرے گی۔
انہوں نے یہ ریمارکس منگل کو الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے حوالے سے درخواست کی سماعت کے دوران دیے۔
سماعت کے دوران طاہر القادری نے اپنی دوہری شہریت کے بارے میں تحریری جواب جمع کروایا اور اس حوالے سے بینچ کے سوالات کے جواب دیے۔
"اگر کوئی غیر ملکی پاکستان کے حساس معاملات کے متعلق درخواست لے کر آئے تو ہم اسے نہیں سنیں گے۔"
چیف جسٹس
سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر کوئی غیر ملکی پاکستان کے حساس معاملات کے متعلق درخواست لے کر آئے تو ہم اسے نہیں سنیں گے۔
انھوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آئے ہوئے شخص کو ملک کا سیاسی منظرنامہ تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ایک موقع پر جب ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے دلائل دینا شروع کیے تو چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ عدالتی احترام ملحوظ رکھا جائے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ انھیں تو الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی کی تاریخ ہی معلوم نہیں ہے۔
چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق ہے۔
مقدمے کی سماعت کے بعد طاہرالقادری نے سپریم کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں بطورِ امیدوار حصہ لینے پر دہری شہریت نہ ہونے کی پابندی عائد ہے مگر ووٹ ڈالنے کے لیے آئین کی شق 51 کے تحت ایسی کوئی پابندی عائد نہیں ہے حتیٰ کہ سمندر پار پاکستانیوں کو بھی ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں نے عدالت کو بتایا کہ میں یہاں بطورِ شیخ الاسلام نہیں آیا بلکہ ایک عام شہری اور عام ووٹر کی حیثیت سے آیا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ دہری شہریت جرم نہیں ہے، آئین کی کسی شق میں دہری شہریت والے کو رٹ دائر کرنے سے منع نہیں کیا گیا۔
دہری شہریت کے سلسلے میں منقسم وفاداریوں کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین سے زیادہ دانشمندی کسی کے پاس نہیں اور آئین سولہ ممالک کے ساتھ دہری شہریت کی اجازت دیتا ہے۔
بی بی سی اردو
کو وارنٹو ہمارے دائرہ اختیارمیں نہیں،آپ کو کہیں اور جانا پڑیگا،چیف جسٹس
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے ہیں کہ پاکستانی پاسپورٹ استعمال کر کے یہاں آنے سے کوئی پاکستانی نہیں بن جاتا، آئین کا آرٹیکل 5 پاکستان سے وفاداری کا کہتا ہے، آپ آئینی ادارے پر حملہ اور سیاست کریں گے تو پھر آپ کی وفاداری پرسوالات اٹھیں گے۔31 جولائی کے فیصلہ کے بعد کسی کا ارادہ بھی ہو تو مارشل لاء نہیں لگ سکتا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ طاہر القادری کی الیکشن کمیشن کے خلاف درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے حق دعویٰ ، قانونی جواز اور دہری شہریت کے بارے میں اپنا جامع جواب داخل کرا دیا۔ چیف جسٹس نے طاہرالقادری کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ عام آدمی نہیں، شیخ الاسلام ہیں،90 ممالک میں دینی تعلیم دینے جاتے ہیں، جب باہر سفر کرتے ہیں تو بطور کینیڈین شہری کرتے ہیں، پاکستانی وہ ہوتا ہے جو دنیا کے کسی بھی خطے ، کونے یا نارتھ پول پر بھی بطور پاکستانی کھڑا ہو، آپ نے ملکہ الزبتھ دوئم اور اس کے جانشینوں سے وفاداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ دہری شہریت رکھنے والا پارلیمنٹ کا رکن بننے کے لیے نااہل ہے، ووٹ کے لیے نہیں۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ایک شخص ووٹر ہے اور جانتا ہے کہ پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا، پھر بھی آئینی ادارے کو چیلنج کر رہا ہے۔جسٹس گلزار احمد نے استفسارکیاکہ وہ کینیڈاکب جارہے ہیں ؟اس پرطاہرالقادری نے کہاکہ وہ ادھرہی ہیں کہیں نہیں جارہے۔ پاکستانی سپوت ہیں اور جب چاہیں کینیڈا کی شہریت ترک کر سکتے ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس د یے کہ ایک شخص اہل خانہ سے ملنے پاکستانی آئے، گھومے پھرے اور واپس چلا جائے، کیا وہ شخص ملک کی سیاست یا دیگر سرگرمیوں میں حصہ لے سکتا ہے؟ آپ یہاں پاکستانی سیاست میں حصہ لینے آئے جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ایسی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جا سکتی جس سے پورا ملک متاثر ہو۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے استفسار کیا کہ آپ حق دعویٰ ثابت کرنے کے لیے کون سے عدالتی فیصلوں کی نظیروں پر انحصار کر رہے ہیں، آپ نے جن کا حوالہ دیا ، وہ گراونڈ ہیں، فیصلے نہیں۔ ان میں انصاف تک رسائی کا معاملہ ہی نہیں، طاہر القادری نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے کو وارنٹو کی درخواست دی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے درخواست 184 تھری کے تحت دی جو کو وارنٹو میں نہیں آتی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کو وارنٹو ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، آپ کو کہیں اور جانا پڑے گا،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اکتیس جولائی کے فیصلہ کے بعد اگر کسی کا ارادہ بھی ہے تو مارشل لا نہیں لگ سکتا، عدالت نے مارشل لاء کا راستہ روک دیا ہے ،وہ پٹیشن بھی کالے کوٹ اور کالی ٹائی والے لائے تھے، انہوں نے کبھی مسقط یا کابل جا کر نہیں کہا کہ کینیڈا کے شہری ہیں، الیکشن کمیشن کی تشکیل 20 ویں آئینی ترمیم کے بعد ہوئی ،آپ دسمبر میں ملک آکر فروری میں الیکشن کمیشن ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔
جیو ٹی وی
دوہری شہریت جرم نہیں ،آئین اجازت دیتا ہے :ڈاکٹر طاہر القادری
اسلام آباد(دنیا نیوز)تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ پاکستان کا سولہ ممالک سے دوہری شہریت کا معاہدہ ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دوہری شہریت کوئی جرم نہیں اور نہ ہی آئین میں کوئی اعتراض ہے ۔میری پٹیشن سماعت کے لیے منظور ہو چکی ہے ۔انھوں نے کہا کہ سوال اٹھانا سپریم کورٹ کا حق ہے ۔کل پھر میرے کیس کی سماعت ہو گی۔انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اس کو قبول کریں گے ۔
دنیا نیوز