محمود احمد غزنوی
محفلین
ایک جج اور وکیل کی رائے یا تبصرہ ہمیشہ اوبجیکٹو یعنی معروضی حقائق کی بنیاد پر ہونا چاہئیے نہ کہ مفروضوں پر۔۔۔اب کسی کی نیت کے بارے میں بغیر کسی واضح اور ٹھوس ثبوت کے، یہ کہہ دینا کہ جی آپکی نیت ٹھیک نہیں ہے، یہ کم از کم کسی وکیل اور جج کا طرزِ عمل نہیں ہوتا۔۔۔ایسی باتیں یا تو جاہل عوام اپنی سوئ ظنی کی بنیاد پرکرتے ہیں ، یا پھر بہت پہنچے ہوئے روشن ضمیر لوگ اپنے کشف و فراست کی بنیاد پر کرتے ہیں بہرحال یہ اوبجیکٹو فیکٹ نہیں ہے۔۔۔