اکمل زیدی
محفلین
وہ اور بات کہ ہم نے چاہا ہی نہیں ورنہبہنا لڑی کی شرط یہ ہے اپنا شعر ہو
دریا کی موج اپنی ہو اور اپنا قعر ہو
ترا ملنا کوئی ایسا محال بھی نہ تھا
وہ اور بات کہ ہم نے چاہا ہی نہیں ورنہبہنا لڑی کی شرط یہ ہے اپنا شعر ہو
دریا کی موج اپنی ہو اور اپنا قعر ہو
واہ واہوہ سج کے نکلے ہیں آج غافل
متاعِ ایمان لٹ نہ جائے
فاخر آپ نے اس پر شعر دینا ہے آخری حرف "ا" ہےوہ اور بات کہ ہم نے چاہا ہی نہیں ورنہ
ترا ملنا کوئی ایسا محال بھی نہ تھا
واہ کیا کہنے بھیانہ رہا ضبط کا یارا نہ رہا
صبر کی راہ کے مسافر ہیں
آداب عرض ہے۔۔۔واہ کیا کہنے بھیا
نہ رہا ضبط کا یارا نہ رہا
صبر کی راہ کے مسافر ہیں
بے حد کمال جنابنہ تھا ضبط کا یارا تو بتلایئے ذرا
مسافر ہوئے ہیں آپ کیوں راہِ صبر کے
یہ کیا سوال کر دیا ہمدمنہ تھا ضبط کا یارا تو بتلایئے ذرا
مسافر ہوئے ہیں آپ کیوں راہِ صبر کے
کیا بات ہے بھیایہ کیا سوال کر دیا ہمدم
بے خبری آپ کی ستم
شکراً آپابے حد کمال جناب
اکمل بھائینہ رہا ضبط کا یارا نہ رہا
صبر کی راہ کے مسافر ہیں
مجھ سے ملنے میں گر قباحت ہےیہ کیا سوال کر دیا ہمدم
بے خبری آپ کی ستم
مجھ سے ملنے میں گر قباحت ہے
فون پر بات کر لیا کیجے
بہت ہی پیارا شعر ہے ۔مجھ سے ملنے میں گر قباحت ہے
فون پر بات کر لیا کیجے
یہ کسی اور دن کا شکوہ ہے
آج ناراضگی نہیں کوئی
بہت شکریہبہت ہی پیارا شعر ہے ۔