مومن فرحین
لائبریرین
درد دل کی دوانہیں کوئی
درد ہی درد کا مداوا ہے
واہ جی اصلاح ہوتے ہوتے آپ تو بڑے شاعر ہو گئے ۔۔۔۔
درد دل کی دوانہیں کوئی
درد ہی درد کا مداوا ہے
آپ کا حسن نظر ہے۔۔۔واہ جی اصلاح ہوتے ہوتے آپ تو بڑے شاعر ہو گئے ۔۔۔۔
یہ نگاہ کیسی تو نے ڈالی ہے
رنگ ہی رنگ اتر گئے مجھ میں
نا جانے کتنے رنگ ہیں پوشیدہ میری ذات میںنیرنگیِ حیات کا مظہر تو دیکھیے
الفت نے کیسے رنگ بھرے میری ذات میں
نا جانے کتنے رنگ ہیں پوشیدہ میری ذات میں
ہر بات پر کچھ اور ہی خود پر عیاں ہو جاتا ہوں
یہ جو رویوں کی سرد مہری سے جم گئی ہے
محبتوں کی بکھیرو تابش، کہ برف پگھلے
شکر ہےفی البدیہ اضافی لکھ گیا۔
رسمِ دار و رسن بدل ڈالویوں گزرتے ہیں رات دن جیسے
سیپیاں ڈھونڈتے ہوں ساحل پر
وہ سر ، سر بلند رہا جو آیا سر داررسمِ دار و رسن بدل ڈالو
سر بریدہ بدن بدل ڈالو
وہ سر ، سر بلند رہا جو آیا سر دار
سرخ رو ہوگئی بہتی لہو کی دھار
یارب عطا ہو سب کو وہ وسعت نظررحم ہم پر شتاب کر دیجے
اپنے رخ پر نقاب کر دیجے
رخ پر نقاب ڈالیے بہرِ خدا کبھییارب عطا ہو سب کو وہ وسعت نظر
دل نہ بنے کسی کا کدورتوں کا گھر
واقعہ لکھ رہا ہوں میں ترے ملنے کارخ پر نقاب ڈالیے بہرِ خدا کبھی
کوئی رہے نہ خوف مہ و آفتاب کو
بہن۔ یہاں اپنے فی البدیہ اشعار لکھنے ہیں۔
جی ،سمجھ گئی۔۔۔۔بہت شکریہیہ عمومی بیت بازی نہیں طبع زاد اشعار کی بیت بازی کی لڑی ہے۔۔۔
واقعہ لکھ رہا ہوں میں ترے ملنے کا
دل کی کلی کے کھل کر پھول بننے کا
اس لڑی میں آمد پر خوش آمدیدادھر بھی کلی چٹک گئی دیکھ کر اسے
ہم خار سمجھے تھے جسے،وہ گل نکلا
دیوانگی سے یوں مجھے انجانا کر دیااس لڑی میں آمد پر خوش آمدید
امید ہے کہ سلسلہ جائے گا مزید
اس دیوانگی میں بھی ہے دانائی کی جھلکدیوانگی سے یوں مجھے انجانا کر دیا
اس عالمِ خرد نے تو دیوانہ کر دیا