محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
یاد آتی ہے اِس طرح اُن کییہ خود فراموشی کا نشّہ اترے تو
میں چکھ کے دیکھوں ساغرِ خود آ گہی
زخم جیسے کرید بیٹھا ہوں
آخری تدوین:
یاد آتی ہے اِس طرح اُن کییہ خود فراموشی کا نشّہ اترے تو
میں چکھ کے دیکھوں ساغرِ خود آ گہی
یاد آتی ہے اِس طرح اُن کی
زخم جیسے کرید بیٹھا ہوں
یاد سے اس کی ڈر نہیں کوئیناز اُٹھوانے کی عادت ان کی بچپن سے رہی
اب تو اس فن میں یدِ طولیٰ کا دعویٰ ان کا ہے
اے دل شبِ فراق کا تو غم نہ کھا ابھییاد سے اس کی ڈر نہیں کوئی
اک خلش ہے نہیں یہ کوئی سزا
اے دل شبِ فراق کا تو غم نہ کھا ابھی
انہی پلوں کو رونا ہے ہم نے کسی کے ساتھ
وزن پرکھ لیںوہ مرے خواب میں مرجھائے پھول لایا تھا
کوئی بتلائے جدائی تو نہیں ہے تعبیر ؟
وزن پرکھ لیں
وہ مرے خواب میں مرجھائے پھول لایا تھا
کوئی بتلائے جدائی تو نہیں ہے تعبیر ؟
کلی کھلے بغیر ہی مرجھا گئی، یعنی ملاقات کے بغیر ہی جدائی ہو گئی۔یوں کرسکتے ہیں
خواب میں میرے وہ مرجھائی کلی لایا تھا
راستے ایسے الجھے الجھے ہیںوہ مرے خواب میں مرجھائے پھول لایا تھا
کوئی بتلائے جدائی تو نہیں ہے تعبیر ؟
راستے ایسے الجھے الجھے ہیں
جس طرح ہو "چُرنگیٔ ناگن"
نو آزمودہ کاروں پر
تمسخر نئے انداز سے ہے
اب واؤ کی باری ہے.یہ جو دنیا میں شور برپا ہے ویکسین کا
ممکن ہے علاج ہو دلوں کی تسکین کا
یہ دیکھیں ٹھیک ہے اب ؟وہ مرے خواب میں کچھ زرد پھول لایا تھا
کوئی بتلائے جدائی تو نہیں ہے تعبیر ؟