فہد اشرف
محفلین
اصلاح جو استاد سے اشعار پہ لو گےلو آپ کا بھی راستہ یہ ہموار ہو گیا
یعنی شعر زبردست کا حقدار ہو گیا
موتی سے چمک جائیں گے اشعار تمہارے
اصلاح جو استاد سے اشعار پہ لو گےلو آپ کا بھی راستہ یہ ہموار ہو گیا
یعنی شعر زبردست کا حقدار ہو گیا
کان ادھر لاؤمجھے بھی سرگوشی کرنا سیکھنا ہے ۔۔۔
ڈسکلیمرکان ادھر لاؤایڈیٹر میں دیکھیں فلموں والی ریل دکھ رہی ہے اس کے بغل میں ایک خط جیسا آئیکن ہے، اس پہ کلک کریں۔ آگے آپ خود ہی سمجھ جائیں گی
اصلاح جو استاد سے اشعار پہ لو گے
موتی سے چمک جائیں گے اشعار تمہارے
نا آشنا ہوں میں کہ سبب ہے وہ کون سایہ جو پڑھتے ہیں دن رات اشعار تمھارے
خبر رکھنا کہیں آستیں میں گھر نہ بنالیں
آستیں میں کیوں کوئی رکھے گا سانپنا آشنا ہوں میں کہ سبب ہے وہ کون سا
اہلِ سخن کو سانپ جو تو نے بنا دیا
بہنا "تُو" کے لیے معذرت کیونکہ آپ وزن میں نہیں بیٹھ رہا تھا
مجھے کیا پتا تھا کان میں جلدی بات سمجھ میں آجاتی ہے ۔کان ادھر لاؤایڈیٹر میں دیکھیں فلموں والی ریل دکھ رہی ہے اس کے بغل میں ایک خط جیسا آئیکن ہے، اس پہ کلک کریں۔ آگے آپ خود ہی سمجھ جائیں گی
بہت بہت شکریہ فہد جی ۔۔۔ڈسکلیمر
انما نحن فتنة۔۔۔۔
یاد آگیا مجھے بھی وہ وقت ثمر بارروک لیتی ہے محبت اس کی
اردو محفل سے کوئی بھی گزرے
یہ بزمِ اہلِ دل ہے، کھینچتی ہے اہلِ دل کویاد آگیا مجھے بھی وہ وقت ثمر بار
ہم بھی گذر رہے تھے پھر ہو رہے یہیں کے
یہ خوبصورتی محفل میں پائی ہم نےیہ بزمِ اہلِ دل ہے، کھینچتی ہے اہلِ دل کو
کشش گر آپ پاتے ہیں تو خوبی آپ کی ہے
لایا نہ چوڑیاں یا پھول ابھی تکوہ میرے خوابوں میں کل شب سرخ شوخ چوڑی لے آیا
کیا میرا یہ خواب ہے سچا کیا اس کی تعبیر وصال
میں کب سے انتظار کر رہی تھی حرف و آئے
پھول نہ سہی چوڑیوں سے ہی کام چلا لیں گے
لایا نہ چوڑیاں نہ کوئی پھول آج تکلایا نہ چوڑیاں یا پھول ابھی تک
شاید ہو انتظار اسے اپنی پگار کا
@راحل جی دیکھیں یہ والا ٹھیک ہے نا ؟وہ میرے خوابوں میں کل شب سرخ شوخ چوڑی لے آیا
کیا میرا یہ خواب ہے سچا کیا اس کی تعبیر وصال
میں کب سے انتظار کر رہی تھی حرف و آئے
پھول نہ سہی چوڑیوں سے ہی کام چلا لیں گے
اب تلک نہ لایا جو پھول اور نہ چوڑی ہیلایا نہ چوڑیاں نہ کوئی پھول آج تک
شاید کہ منتظر ہے ابھی وہ پگار کا
یہ داستاں اپنی نہیں کسی اور کی ہےاب تلک نہ لایا جو پھول اور نہ چوڑی ہی
ایسے سست رو کا اب انتظار چھوڑ دے
آئے گا راس ہم کو مگر آپ کا آناآیا نہ راس مجھ کو اپنا ہی آپ، ہائے!
تھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا