زبیر صدیقی
محفلین
گماں ہو تم، کہ یقیں؟ یہ کھلے گا کیسے؟ کب؟گئے وہ دن کہ تھیں محفل کی رونقیں ہم سے
کہ خواب ہو گئے ہیں اب مرے خیال کے لوگ
ہو آسماں یا زمیں؟ یہ کھُلے گا کیسے؟ کب؟
گماں ہو تم، کہ یقیں؟ یہ کھلے گا کیسے؟ کب؟گئے وہ دن کہ تھیں محفل کی رونقیں ہم سے
کہ خواب ہو گئے ہیں اب مرے خیال کے لوگ
گئے وہ دن کہ تھیں محفل کی رونقیں ہم سے
کہ خواب ہو گئے ہیں اب مرے خیال کے لوگ
یہاں یہ ہو گئی ہے کنفیوژن
کہ لوٹی یا لٹائی ہے وراثت
بروقت جب کہ بات نکلنے سے رہ گئیگماں ہو تم، کہ یقیں؟ یہ کھلے گا کیسے؟ کب؟
ہو آسماں یا زمیں؟ یہ کھُلے گا کیسے؟ کب؟
واہ واہبروقت جب کہ بات نکلنے سے رہ گئی
پھر دیکھنے میں حرف سے نہ گفتگو ہوئی
کیا بات ہے جناب 🌟🌟🌟🌟بروقت جب کہ بات نکلنے سے رہ گئی
پھر دیکھنے میں حرف سے نہ گفتگو ہوئی
یہ تھا یقیں کہ آخر اک دنبروقت جب کہ بات نکلنے سے رہ گئی
پھر دیکھنے میں حرف سے نہ گفتگو ہوئی
یہ لڑی رابطے بناتی ہےرک رک کے چلنا بھی ہے گویا
خوبی ہے ایک اس لڑی کی
میں آپ سے حضور متفق ہوایہ لڑی رابطے بناتی ہے
ہم پہ لازم ہے یہ رہے قائم
ہممم شعر اچھے سنا رہے ہومیں آپ سے حضور متفق ہوا
جڑا رہے یہ سلسلےسے سلسلہ
بحر و اوزاں پہ دسترس کے بعدٰٰیہ خیال میں ندرت کیسے آیا کرتی ہے
جان لینگے جو رہی میسر صحبت احباب
در حقیقت درست ہےیہ سببحر و اوزاں پہ دسترس کے بعد
شاعری پڑھ قدیم اور جدید
اور جہاں کا مشاہدہ بھی کر
پھر خیال ان سے کر تو کوئی کشید
کام باقی اساتذہ کا ہے
شعر میں جو کریں گے قطع و برید
ایک آسان اور سادہ سا نسخہ 😊