ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
کووِڈ جسے کہتے ہیں لوگوں کا کھلونا ہےاس دیوانگی میں بھی ہے دانائی کی جھلک
ہمیں خبر ہے ذہن رسا کاجاتا ہے دور تلک
ہر چھینک پہ کہتے ہیں اِس کو تو کرونا ہے
کووِڈ جسے کہتے ہیں لوگوں کا کھلونا ہےاس دیوانگی میں بھی ہے دانائی کی جھلک
ہمیں خبر ہے ذہن رسا کاجاتا ہے دور تلک
یہ کیسا کرونا ہے، تاکید بھی، دھمکی بھیکووِڈ جسے کہتے ہیں لوگوں کا کھلونا ہے
ہر چھینک پہ کہتے ہیں اِس کو تو کرونا ہے
ناروا ظلم سے چلتی ہے خکومت پھر بھییہ کیسا کرونا ہے، تاکید بھی، دھمکی بھی
کہتے ہیں کرونا گو، ڈرتے ہیں سبھی لیکن
اصلاح کیجیے۔۔۔اور مزید تشریح درکارہے اس کی۔۔۔ناروا دو بحروں کا ہے شعر میں یوں اختلاط
ایسے جیسے چائے میں شربت ملانا جرم ہے
ناروا ظلم سے چلتی ہے خکومت پھر بھی
لاتا ہے تباہی مگر انصاف کا فقدان
آپ کا پہلا مصرع اس بحر میں ہےاصلاح کیجیے۔۔۔اور مزید تشریح درکارہے اس کی۔۔۔
بہت شکریہ ۔۔کوشش کرتا ہوں۔۔۔۔آپ کا پہلا مصرع اس بحر میں ہے
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
اور دوسرا مصرع اس بحر میں ہے
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
کسی ایک مصرع کو تبدیل کر لیجیے
مصرع کو بحر کے ارکان کے مطابق توڑ کر تولا کیجیےناروا ظلم سے چلتی ہے حکومت پھر بھی
وہ پھل نہیں سکتی جو ہو انصاف کا فقدان
؟
یوں اگر ہوتی رہے اشعار کی اصلاح بھیناروا دو بحروں کا ہے شعر میں یوں اختلاط
ایسے جیسے چائے میں شربت ملانا جرم ہے
نیا مصرع بھی پرانے مصرع والی بحر پر ہی ہے۔اچھا اتنا اور بتا دیں کچھ لائن یعنی ڈگر سیٹ ہوئی کچھ بہتری کی جانب ہوں پہلے کی نسبت۔۔؟
بہتر یہ تو سمجھ آگئی ۔۔۔مگر ابھی میں نے۔۔مجموعی طور پر پوچھا تھا اب تک کی طبع کاریوں پر۔۔۔نیا مصرع بھی پرانے مصرع والی بحر پر ہی ہے۔
دوسری بات یہ کہ شعر کا مفہوم مبہم نہ ہو، واضح ہو اور بات مکمل ہو رہی ہو۔
اسے جانچنے کا طریقہ یہ ہے کہ شعر کو نثر کی صورت میں پڑھ کر دیکھیں کہ کیا بات درست طریقہ سے مکمل ہو رہی ہے؟
سطح مرتفع پوٹھوہار کی طرح ہے۔بہتر یہ تو سمجھ آگئی ۔۔۔مگر ابھی میں نے۔۔مجموعی طور پر پوچھا تھا اب تک کی طبع کاریوں پر۔۔۔
سطح مرتفع پوٹھوہار کی طرح ہے۔
کہیں لگتا ہے کہ کافی بہتری آ گئی ہے، مگر اگلے ہی شعر میں بات کہیں اور پہنچ جاتی ہے۔ مزید رولر پھیرنے کی ضرورت ہے۔
اپنا پندار ٹوٹ جائے گایوں اگر ہوتی رہے اشعار کی اصلاح بھی
پھر یقیناً اس لڑی کا فائدہ ہے بے بہا
اپنا پندار ٹوٹ جائے گا
خود سے ملیے کبھی اکیلے میں
یہ کارِ تلخ سہی، پر بہت ضروری ہےنہ ملا کیجے خود سے خلوت میں
دوست ایسا بھی ہو خدا نہ کرے
آگاہی کو آگہی کر دیں تو روانی بہتر ہو جائے گی۔یہ خود فراموشی کا نشّہ اترے تو
میں چکھ کے دیکھوں ساغرِ خود آ گاہی