طلاق کا کہنا ، صرف اور صرف طلاق کا اعلان ہے۔ اگر کوئی طلاق نامہ اخبار میں چھپوادے ، اخبار کی تعداد 10 ہزار ہو تو کیا یہ طلاق کا اعلان ایک بار ہوا؟ یا 10 ہزار طلاقیں واقع ہوئیں ِ؟
بہت ہی اہم بات یہ ہے کہ طلاق کے اعلان کے بعد میعاد شمار کرنا ضروری ہے۔ کوئی اگر دس ہزار طلاقیں نشر کرتا ہے یا دو طلاقیں یا ایک طلاق یا تین طلاق یا چار یا کوئی بھی نمبر۔ اس اعلان کےبعد میعاد کا شمار کرنا ضروری ہے ۔
ہائیں بھائی؟ ہم نے تو ایس انہیں سنا؟
جی ملا ازم، طلاق کی تعداد کو فروغ دیتا ہے کہ تین طلاق مارو اور دوڑا دو۔ کس کو ۔۔ میری ماں کو ؟ کسی حق کے بغیر؟ ہر بیوی کسی نا کسی کی ماں ہوتی ہے۔
جب کے رب کرم ، اللہ تعالی کا فرمان قرآن حکیم میں بہت ہی صاف ہے کہ جب طلاق دو تہ مدت شمار کرو۔ حلالہ نام کی کوئی چیز اس مین موجود ہی نہیں ہے۔ حلالہ صرف اور صرف ایک لعنت ہے جو ملا ازم کی پیداوار ہے جہاں ملاء ، ہماری ماں کی عزت سے کھیلتا ہے
دیکھئے طلاق کے اعلان اور مدت کے شمار کرنے کا واضح حکم ۔
سورۃ طلاق ، ایت نمبر 1
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا
ترجمہ:
اے نبی! (مسلمانوں سے فرما دیں جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو اُن کے طُہر کے زمانہ میں انہیں طلاق دو اور عِدّت کو شمار کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو جو تمہارا رب ہے، اور انہیں اُن کے گھروں سے باہر مت نکالو اور نہ وہ خود باہر نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کھلی بے حیائی کر بیٹھیں، اور یہ اللہ کی (مقررّہ) حدیں ہیں، اور جو شخص اللہ کی حدود سے تجاوز کرے تو بیشک اُس نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، (اے شخص!) تو نہیں جانتا شاید اللہ اِس کے (طلاق دینے کے) بعد (رجوع کی) کوئی نئی صورت پیدا فرما دے
طلاق کے اعلان کے بعد، مدت گزرنے تک کوئی طلاق مکمل نہیں ہوتی۔ اس لئےکہ اللہ تعالی اس اعلانکے بعد اس مدت کے دوران ملاپ کی کوئی صورت پیدا فرما سکتے ہیں۔۔
والسلام