کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک تازہ غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔
بحر خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعلاتن مفاعلن فعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔
بحر خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعلاتن مفاعلن فعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔
*******............********............********
عاشقی سے بڑا رِیا ہی نہیں !
کیونکہ انجام کچھ پتا ہی نہیں !
شکوہ کیوں، حرفِ زیرِ لب، آیا ؟
یہ، مُحبّت میں ضابطہ ہی نہیں !
جِس کا چہرا ہی اُس کا باطِن ہو
مردِ حق وہ کہیں مِلا ہی نہیں !
حسنِ انجام چاہتے ہو اگر
کوششیں بھی کرو، دعا ہی نہیں !
دَستکیں دے کے، سُکھ بھی لوٹ گئے
دُکھ کے ماروں سے، دَر کھُلا ہی نہیں !
اس کی تربت پہ، پھول رکھ آیا
زندگی بھر، جسے ملا ہی نہیں !
رخصتی ہاتھ اپنا لہرا کر
جو چلا میں، تَو پھر رُکا ہی نہیں !
میرے سائے میں ضِم ہے اک سایا
ساتھ ہے کون؟، کچھ پَتا ہی نہیں !
اک شکایت کا سُر بھی شامل ہے
صرف نغمہ یہ طربیہ ہی نہیں !
کیسے نقصان سہہ گیا کاشف !!
تُو جو بچّوں سے پھر ملا ہی نہیں !
سیّد کاشف
عاشقی سے بڑا رِیا ہی نہیں !
کیونکہ انجام کچھ پتا ہی نہیں !
شکوہ کیوں، حرفِ زیرِ لب، آیا ؟
یہ، مُحبّت میں ضابطہ ہی نہیں !
جِس کا چہرا ہی اُس کا باطِن ہو
مردِ حق وہ کہیں مِلا ہی نہیں !
حسنِ انجام چاہتے ہو اگر
کوششیں بھی کرو، دعا ہی نہیں !
دَستکیں دے کے، سُکھ بھی لوٹ گئے
دُکھ کے ماروں سے، دَر کھُلا ہی نہیں !
اس کی تربت پہ، پھول رکھ آیا
زندگی بھر، جسے ملا ہی نہیں !
رخصتی ہاتھ اپنا لہرا کر
جو چلا میں، تَو پھر رُکا ہی نہیں !
میرے سائے میں ضِم ہے اک سایا
ساتھ ہے کون؟، کچھ پَتا ہی نہیں !
اک شکایت کا سُر بھی شامل ہے
صرف نغمہ یہ طربیہ ہی نہیں !
کیسے نقصان سہہ گیا کاشف !!
تُو جو بچّوں سے پھر ملا ہی نہیں !
سیّد کاشف
*******............********............********