کاشف صاحب، معاف کیجیے گا، ریا کو مذکر بندھا دیکھ کر کئی دن سے طبیعت گڑبڑ ہو رہی ہے، کئی دوستوں نے آپ کو بتانے کی کوشش کی ہے لیکن آپ ہے کہ مان کے ہی نہیں دے رہے، یہ محبوب سے وصل کا اصرار نہیں ہے بھئی کہ کوئی مانے ہی نہ، اصلاحِ سخن ہے سو دماغ کھلا رکھیں۔
درست ہے کہ دھوکا، مذکر ہے لیکن یہ کہاں سے آ گیا کہ اس کے سارے مترادف بھی مذکر ہونگے۔ مثال کے طور پر، پیار مذکر ہے لیکن اس کا مترادف محبت مونث ہے، عشق مذکر ہے وغیرہ۔ اب اگر آپ کسی سے کہیں کے مجھے تم سے پیار ہوگیا ہے تو شاید وہ شرمائے یا خفگی کا اظہار کرے، لیکن اگر آپ یہ کہیں کہ مجھے تم سے محبت ہو گیا ہے تو وہ ہنسے گا، اگر آپ کہیں گے کہ ہنستے کیوں ہو کسی مستند لغت کی سند لاؤ تو شاید معاملہ زیادہ نازک ہو جائے۔ اور اگر خدا نخواستہ اسی چیز کو آپ شعر میں باندھ دیں گے تو بھدا لگے گا اور بھد اڑے گی۔
پھر بھی آپ کی تشفی کے لیے نیچے دو مستند ترین لغات، فرہنگ آصفیہ اور نور اللغات کے عکس دے رہا ہوں، باقی آپ کی مرضی ہے صاحب۔