ایچ اے خان
معطل
امریکی ایوانِ نمائندگان نے ایک بل منظور کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عراق سے امریکی فوجیوں کی اکثریت کو اگلے برس اپریل تک واپس بلا لیا جائے۔ (خبر
امریکہ کے عالمی دھشت گردانہ کردار میں کسی کو شک نہیں۔ افغانستان و عراق میں کھلم کھلا حملہ اور دوسرے ممالک جیسے پاکستان ، لبنان، سوڈان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دھشت گردی کو فروغ امریکہ نے دیا ہے وہ کبھی ماضی میںدیکھنے میں نہیںایا۔ اس وقت امریکہ کے دھشت گردانہ کردار کی مزاحمت کمزور ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ قوت پکڑ رہی ہے۔ امریکہ کے نشانوں پر ممالک اپنے اندر بے حد انتشار رکھتے ہیں جیسا کہ لال مسجد کے واقعے سے ظاہر ہوا کہ سو کالڈ مذہبی لوگ بھی فرقہ واریت کی عینک لگا کر واقعات کو دیکھتے ہیں۔ ان کا رویہ بھی وہ ہی امرانہ ہے جس کا مظاہرہ امریکہ کے حامی سیکولر طبقہ مثلا متحدہ کرتا رہا ہے۔ اس تناظرمیں یہ بات واضح ہورہی ہے کہ نشانے پر موجود ممالک خصوصی طور پر مسلمان ممالک واضح قطبیت کی طرف گامزن ہیں۔ اب تفریق اتنی واضح ہوتی جارہی ہے کہ تصادم کے امکانات بہت بڑھتے نظر ارہے ہیں۔ کم و بیش اسی طرحکی قطبیت انقلاب ایران سے پہلے ایران میںنظر اتی تھی۔ جب کمیونسٹ شاہ کے خلاف صف ارا تھے اور امریکہ شاہ کے ساتھ کھڑا تھا۔ کمیونسٹوںکی اس جدوجہد کو اسلامی طبقہ نے اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ اور امریکہ اپنے حمایتوں کو بیچ طوفان میں چھوڑ کر بھاگ گیا۔
میرے خیال میںجنگ کے ھدف واضح ہوتے جارہے ہیں۔ پاکستان کے اندر تصادم کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں لوگوں کو اپنی وابستگیاں واضح رکھنی پڑیںگی۔ اب کوئی گرے ایریا نہیں ہوگا۔ ہر چیز بلیک اینڈ وائٹ ہوگی۔
امریکہ کے عالمی دھشت گردانہ کردار میں کسی کو شک نہیں۔ افغانستان و عراق میں کھلم کھلا حملہ اور دوسرے ممالک جیسے پاکستان ، لبنان، سوڈان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دھشت گردی کو فروغ امریکہ نے دیا ہے وہ کبھی ماضی میںدیکھنے میں نہیںایا۔ اس وقت امریکہ کے دھشت گردانہ کردار کی مزاحمت کمزور ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ قوت پکڑ رہی ہے۔ امریکہ کے نشانوں پر ممالک اپنے اندر بے حد انتشار رکھتے ہیں جیسا کہ لال مسجد کے واقعے سے ظاہر ہوا کہ سو کالڈ مذہبی لوگ بھی فرقہ واریت کی عینک لگا کر واقعات کو دیکھتے ہیں۔ ان کا رویہ بھی وہ ہی امرانہ ہے جس کا مظاہرہ امریکہ کے حامی سیکولر طبقہ مثلا متحدہ کرتا رہا ہے۔ اس تناظرمیں یہ بات واضح ہورہی ہے کہ نشانے پر موجود ممالک خصوصی طور پر مسلمان ممالک واضح قطبیت کی طرف گامزن ہیں۔ اب تفریق اتنی واضح ہوتی جارہی ہے کہ تصادم کے امکانات بہت بڑھتے نظر ارہے ہیں۔ کم و بیش اسی طرحکی قطبیت انقلاب ایران سے پہلے ایران میںنظر اتی تھی۔ جب کمیونسٹ شاہ کے خلاف صف ارا تھے اور امریکہ شاہ کے ساتھ کھڑا تھا۔ کمیونسٹوںکی اس جدوجہد کو اسلامی طبقہ نے اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ اور امریکہ اپنے حمایتوں کو بیچ طوفان میں چھوڑ کر بھاگ گیا۔
میرے خیال میںجنگ کے ھدف واضح ہوتے جارہے ہیں۔ پاکستان کے اندر تصادم کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں لوگوں کو اپنی وابستگیاں واضح رکھنی پڑیںگی۔ اب کوئی گرے ایریا نہیں ہوگا۔ ہر چیز بلیک اینڈ وائٹ ہوگی۔