عالمی دھشت گرد: امریکہ

سویدا

محفلین
ریمنڈ ڈیوس کے جرائم..پروفیسر خورشید احمد... (گزشتہ سے پیوستہ)

اب بھی اس امر کی ضرورت ہے کہ امریکی قونصل خانے کے ذمہ داروں کو اس جرم کے سلسلے میں اور اس کار، اس کے چلانے والوں اور اس میں بیٹھے ہوئے اعانت مجرمانہ کے شریک کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ریمنڈ ڈیوس کم از کم چھ جرائم کا مرتکب ہوا ہے اور اس پر ان تمام امور کے بارے میں مقدمے قائم ہونے چاہئیں اور قانون کے مطابق بھرپور کارروائی ہونی چاہئے، اسکے جرائم یہ ہیں:
1۔ دو نوجوانوں فیضان اور فہیم کا دن دہاڑے بلاجواز قتل عمد۔
2۔ تیسرے نوجوان عبیدالرحمن کی ہلاکت کی ذمہ داری میں شراکت،کہ اس کے بلانے پر اندھادھند وہ گاڑی آئی اور اس کی سازباز سے وہ بھاگنے میں کامیاب ہوسکے۔
3۔ ناجائز اسلحہ کا وجود اور استعمال اور وہ بھی ممنوعہ 9/ایم ایم بور کا نیم خودکار پستول مع 75گولیاں، جس کا کوئی لائسنس بھی اس کے پاس نہیں تھا اور جسے اس نے بے دریغ استعمال کیا۔ صرف اسلحے کا پبلک مقام پر لے کر جانا خود ایک سنگین جرم ہے چہ جائیکہ اس کا خونیں استعمال۔
4۔ شناخت کو چھپانا (impersonification)، فرضی نام سے پاسپورٹ بنوانا اور اس پاسپورٹ اور اس نام پر دوسرے ملک میں نقل و حرکت کرنا اور مراعات حاصل کرنے کی کوشش کرنا۔ امریکہ کے سرکاری ترجمان نے ایک بار نہیں دو بار اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ جو شخص ریمنڈ ڈیوس کے نام سے اس جرم میں ملوث ہے اس کا اصل نام یہ نہیں ہے۔ اس طرح غلط نام پر پاسپورٹ، سفر اور پاکستان میں کارروائیاں کرنا، خود ایک مستقل بالذات جرم ہے اور اس حوالے سے بھی موصوف پر مقدمہ قائم ہونا چاہئے۔
5- جو آلات اسکی کار سے نکلے ہیں، جو معلومات اس کے دو موبائل ٹیلی فونوں سے حاصل ہوئی ہیں، جو تصاویر اسکے کیمرے میں محفوظ ہیں، یہ سب اس بات کا ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ وہ کسی سفارت کاری میں نہیں بلکہ جاسوسی کے قبیح فعل میں مصروف تھا اور مسلسل دوسال سے یہی کام کرر ہا تھا۔ اسلئے اس پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور جاسوسی کے قوانین کے تحت بھی مقدمہ قائم ہونا چاہئے۔
6۔ ایک اوراہم جرم جو اس کے ان تمام آلات اور ریکارڈ سے سامنے آیا ہے، خاص طور پر موبائل ٹیلی فون اور برقی پیغامات ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں تخریب کاری میں ملوث کم از کم 32 افراد، ٹھکانوں اور تنظیموں سے اس کا رابطہ تھا اور اس واقعے سے صرف سات دن پہلے اس نے وزیرستان میں لوگوں سے رابطہ قائم کیا تھا۔ گویا وہ دہشت گردی میں خود ملوث تھا اور یا ان لوگوں کے ساتھ منسلک تھا، دوسرے الفاظ میں دہشت گردی یا دہشت گردی کی سرپرستی یا کم از کم اس میں اعانت مجرمانہ کے تحت بھی اس پر الزام آتا ہے اور ایک مقدمہ اس کے خلاف اس قانون کے تحت بھی درج ہونا چاہئے۔

یہ چھ وہ کھلے کھلے جرائم ہیں جن میں اس کے ملوث ہونے کا ثبوت اب تک کی حاصل کردہ معلومات سے سامنے آتا ہے۔ بلاشبہ اسے اپنے دفاع کا پورا پورا موقع ملنا چاہئے اور سزا بھی عدالتی عمل کے ذریعے ملنی چاہئے لیکن اس پر صرف قتل اور ناجائز اسلحہ اپنے قبضے میں رکھنے کا الزام نہیں باقی چاروں جرم بھی تقاضا کرتے ہیں کہ باضابطہ فردِ جرم قائم کی جائے۔ اس کے علاوہ عبیدالرحمن کے قتل کے جرم میں بھی شراکت کا الزام اس پر آتا ہے۔ یہ تمام امور ایک دوسرے سے منسلک ہیں، اس لیے انہیں ایک ساتھ لینا ضروری ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ ملک میں تخریب کاری کے گھناؤنے اور خون آشام کاروبار میں شریک تمام قوتوں تک پہنچنا ضروری ہے۔ نیز خون بہا اور دیت کی جو باتیں ایوانِ صدر، وزیراعظم اور امریکی اور امریکہ نواز عناصر کررہے ہیں اور اسلام کا سہارا لیتے ہوئے کر رہے ہیں، ان کے پس منظر میں بھی یہ بات سامنے آنی چاہئے کہ ریمنڈ ڈیوس کے جرائم ان دو نوجوانوں کے قتل سے زیادہ ہیں۔ اس لیے جب تک تمام جرائم کے بارے میں عدالتی کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی، کسی ایک چیز کے بہانے اس سے گلوخلاصی کرانے کی سازش کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیا جاسکتا۔
http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=511964
 

سویدا

محفلین
مقتول کے لواحقین نے 6 کروڑ یا 20 کروڑ دیت لے کر دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس کے جرمِ قتل کو معاف کردیاجس کی بنا پر عدالت نے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کردیا
 

فرخ

محفلین
مقتول کے لواحقین نے 6 کروڑ یا 20 کروڑ دیت لے کر دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس کے جرمِ قتل کو معاف کردیاجس کی بنا پر عدالت نے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کردیا

دیت لینا تو خیر ہمارے دین میں جائز ہے، مگر ریمنڈ ڈیوس پر جو دیگر الزامات تھے، جن میں جاسوسی وغیرہ کے ارتکاب تھے، انکا کیا بنا؟
وہ منحوس، لاکھ کوششوں کے باوجود بھی سفارتکار نہیں بنایا جا سکا، تو اس پر دیگر جرائم کے الزامات کیا ختم کر دیئے گئے؟
اور وہ دوسرا ڈرائیور جس نے ایک پاکستانی کو کچل دیا تھا، ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا۔۔۔

اعلٰی قسم کی لعنت ہے حکومت کے ان اہلکاروں پر جو کتوں کی طرح امریکی امداد کے آگے دُم ہلاتے نظر آتے ہیں۔
 
دھشت گرد کی رہائی بدقسمتی ہے۔ اس کی رہائی سے امریکی دھشت گردی اور زیادہ واضح ہوجاتی ہے
ظلم جب بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
عجیب ملک ہے پاکستان ۔ یہاں دھشت گرد پیسہ دے کر رہا ہوجاتےہیں اور بے چارے بے قصور سابق مذہبی وزیر کو پکڑ لیاجاتاہے
سوال یہ ہے کہ وہ دھشت گرد کہاں ہیں جھنوں نے عباد الرحمان کو کچلا تھا؟
 

شمشاد

لائبریرین
آخرکار انصاف ہار گیا اور امریکہ کے تلوے چاٹنے والے جیت گئے۔

اللہ کی عدالت میں کیا کرو گے؟ وہاں تو کوئی سفارش نہیں چلے گی۔

یاد رکھو اللہ کی چکی دیر سے پیستی ہے لیکن بہت باریک پیستی ہے۔

انشاء اللہ اسی دنیا میں ہم سب ان کا انجام دیکھیں گے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

امريکی سفير کيمرون منٹر کا بيان

جنوری 27 کو لاہور میں ہونے والے واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقين نے ريمنڈ ڈيوس کو معاف کر ديا ہے۔ میں ان کی سخاوت کے ليے مشکور ہوں۔ میں ايک بار پھر اس واقعے کے ليے افسوس اور اس کے نتيجے میں پہنچنے والی تکليف کے لیے اپنے غم کا اظہار کرتا ہوں۔

ميں اس بات کی تصديق کرتا ہوں کہ امريکی ڈيپارٹمنٹ آف جسٹس نے لاہور ميں ہونے والے واقعے کی تفتيش شروع کر دی ہے۔

ميں پاکستان اور يہاں کے عوام کے لیے احترام کے جذبات رکھتا ہوں اور اجتماعی مفاد کے ليے ہمارے تعلقات کے فروغ کے لیے ان کی کاوشوں پر شکريہ ادا کرتا ہوں۔ سب سے بڑھ کر ميں اس اہميت کا اعادہ کرنا چاہوں گا جو امريکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے محسوس کرتا ہے اور اس ضمن میں امريکی عوام کا پاکستانی ہمعصروں کے ساتھ اس انداز ميں آگے بڑھنے کے عزم کا بھی، جو سب کے مفاد ميں ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 
پاکستانی حکمران بےغیرت اور امریکی غلام کی مانند ہیں
میں پاکستانی حکمرانوں سے اظہار نفرت کرتا ہوں

امریکی حکومت پاکستان میں دھشت گردد کاروائیاں کررہی ہے۔ ہم اس سے بھی اظہار نفرت کرتے ہیں
 

سویدا

محفلین
ویسے لواحقین نے دیت لے کر عقل مندی کا ثبوت دیا جس کا انہیں شرعی اور قانونی حق حاصل تھا۔
دیگر جرائم کی بابت بہرحال پاکستانی عدالت فیصلہ دے کر بری کرچکی ہے اور قبلہ ریمنڈ ڈیوس بھی بگرام پہنچ چکے ہیں اس لیے مزید کچھ کہنا بے فائدہ ہے۔
 

سویدا

محفلین
دھشت گرد کی رہائی بدقسمتی ہے۔ اس کی رہائی سے امریکی دھشت گردی اور زیادہ واضح ہوجاتی ہے
ظلم جب بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
عجیب ملک ہے پاکستان ۔ یہاں دھشت گرد پیسہ دے کر رہا ہوجاتےہیں اور بے چارے بے قصور سابق مذہبی وزیر کو پکڑ لیاجاتاہے
سوال یہ ہے کہ وہ دھشت گرد کہاں ہیں جھنوں نے عباد الرحمان کو کچلا تھا؟

بے قصور !!!!!!!!!
ملاحظہ ہو:
زشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے اپنی آمدن کے جوذرائع بتائے ہیں اس کے مطابق وزیر بننے کے بعد ان کی جائیداد اور بینک بیلنس میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے ملزم کے فارن کرنسی اکاؤنٹ اورلوکل اکاؤنٹ میں رقوم کی آمد ان کی بتائی گئی، آمدن سے نہیں ملتی،حکام نے ان کے ملکی وغیرملکی بینک اکاوٴنٹس کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کیں، ایف آئی اے کا موقف تھاکہ حامد سعید کاظمی کے مطابق مجھے بطور وزیر 80 ہزارروپے تنخواہ اور 15 ہزار روپے ایک مدرسے سے ملتے ہیں جبکہ بینک اسٹیٹمنٹ کے مطابق ان کے اکاؤنٹس میں لاکھوں روپے پائے گئے ہیں عدالت کو بتایاگیا کہ فیصل بینک بوسن روڈ ملتان میں 21مارچ 2009ء کو 9008 پاؤنڈز اور28 اگست کو 7 ہزار پاؤنڈز ان کے اکاؤنٹ میں جمع کروائے گئے مسلم کمرشل بینک مسٹر چوک برانچ ملتان میں ملزم کے اکاؤنٹ میں 18 اپریل 2009ء کو دس لاکھ روپے  6 نومبر 2009ء کو پانچ لاکھ  پانچ جنوری 2010ء کو تین لاکھ 80 ہزار پانچ اگست 2010ء کو پانچ لاکھ اور16 ستمبر 2010ء کو گیارہ لاکھ 85 ہزار روپے جمع کروائے گئے اس موقع پر حامد سعید کاظمی نے کہاکہ آخری دونوں رقوم چونکہ اس وقت ملک میں سیلاب متاثرین کے لئے فنڈز جمع ہورہے تھے مجھے بھی ان کی مدد کے لئے پیسے دیئے گئے تھے جب ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ وزیرموصوف کی رحیم یارخان میں 80 اور264 کنال اراضی ہے جس کے جواب میں ملزم نے کہاکہ یہ زمین مجھے بطور تحفہ ملی تھی۔ جہاں ہم یونیورسٹی بنائیں گے تو عدالت نے ان سے پوچھا کہ کیا یہ زمین آپ کے نام ہے یا کسی ٹرسٹ کے نام کی گئی ہے تو حامدسعید کاظمی نے جواب دیاکہ یہ زمین ہم بھائیوں کے نام ہے کیونکہ علاقے میں ہمارا بڑا مقام ہے اورلوگ ہم پراعتماد کرتے ہیں اسی لئے یہ زمین انہوں نے ہمارے نام کروادی ہے دوران سماعت جب حامدسعید کاظمی نے عدالت کو بتایا عمارتیں خریدنے والے سپروائزر جو سعودی عرب سے گرفتار ہوا ہے میرا اس سے کوئی تعلق نہیں تواس موقع پر ایف آئی اے نے عدالت کو وہ تصاویر دکھائیں جو احمدفیض اورحامد سعیدکاظمی کی تھیں، ایف آئی اے نے عدالت کو ٹیلی فون کا وہ ریکارڈ بھی دکھایا جس کے مطابق ملزم حامدسعید کاظمی سے احمدفیض کو سعودی عرب کال بھی کی گئی تھی ،عدالت کو بتایاگیا کہ احمد فیض کو باقاعدہ ملزم کی سفارش پرملازمت ملی تھی عدالت نے طویل بحث کے بعد شام کے وقت اپنے مختصر فیصلے میں کہاکہ یہ مقدمہ جس نوعیت سے گزررہاہے اس موقع پر ملزم کی ضمانت نہیں لی جاسکتی لہذا درخواست ضمانت مسترد کی جاتی ہے جس کے بعد ایف آئی اے نے ملزم کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ حامد سعید کاظمی نے اپنی گرفتاری کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت میں ایک بار خود کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی اور نہ ہی ایف آئی آر میں میرا نام ہے، مجھے سیاسی بنیادوں پر پھنسایا گیا ہے ،بہت جلد میری بے گناہی ثابت ہو جائے گی۔حامد سعید کاظمی کو گرفتاری کے بعد ایف آئی اے حکام اسلام آباد لے گئے۔
http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=513544

امریکہ ہو یا کوئی بھی ،انصاف ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے
 

شمشاد

لائبریرین
کس انصاف کی بات کر رہے ہیں؟ وہ جو اللہ تعالٰی نے بتا دیا ہوا ہے یا وہ جو امریکہ کے کہنے پر کیا جاتا ہے؟
 

عسکری

معطل
پاکستان ایک ناکام ملک ہے اور اس کا کوئی مستقبل نہیں رہا مزید لٹنے مرنے سے اچھا ہے اسے توڑ کر صوبوں کو آزاد کیا جائےِ۔ یہ نطریہ مر چکا اب دفن ھونا باقی ہے۔
 

سویدا

محفلین
عجیب ملک ہے پاکستان ۔ یہاں دھشت گرد پیسہ دے کر رہا ہوجاتےہیں اور بے چارے بے قصور سابق مذہبی وزیر کو پکڑ لیاجاتاہے
بے قصور !!!!!!!!!
ملاحظہ ہو:
زشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے اپنی آمدن کے جوذرائع بتائے ہیں اس کے مطابق وزیر بننے کے بعد ان کی جائیداد اور بینک بیلنس میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے ملزم کے فارن کرنسی اکاؤنٹ اورلوکل اکاؤنٹ میں رقوم کی آمد ان کی بتائی گئی، آمدن سے نہیں ملتی،حکام نے ان کے ملکی وغیرملکی بینک اکاوٴنٹس کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کیں، ایف آئی اے کا موقف تھاکہ حامد سعید کاظمی کے مطابق مجھے بطور وزیر 80 ہزارروپے تنخواہ اور 15 ہزار روپے ایک مدرسے سے ملتے ہیں جبکہ بینک اسٹیٹمنٹ کے مطابق ان کے اکاؤنٹس میں لاکھوں روپے پائے گئے ہیں عدالت کو بتایاگیا کہ فیصل بینک بوسن روڈ ملتان میں 21مارچ 2009ء کو 9008 پاؤنڈز اور28 اگست کو 7 ہزار پاؤنڈز ان کے اکاؤنٹ میں جمع کروائے گئے مسلم کمرشل بینک مسٹر چوک برانچ ملتان میں ملزم کے اکاؤنٹ میں 18 اپریل 2009ء کو دس لاکھ روپے  6 نومبر 2009ء کو پانچ لاکھ  پانچ جنوری 2010ء کو تین لاکھ 80 ہزار پانچ اگست 2010ء کو پانچ لاکھ اور16 ستمبر 2010ء کو گیارہ لاکھ 85 ہزار روپے جمع کروائے گئے اس موقع پر حامد سعید کاظمی نے کہاکہ آخری دونوں رقوم چونکہ اس وقت ملک میں سیلاب متاثرین کے لئے فنڈز جمع ہورہے تھے مجھے بھی ان کی مدد کے لئے پیسے دیئے گئے تھے جب ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ وزیرموصوف کی رحیم یارخان میں 80 اور264 کنال اراضی ہے جس کے جواب میں ملزم نے کہاکہ یہ زمین مجھے بطور تحفہ ملی تھی۔ جہاں ہم یونیورسٹی بنائیں گے تو عدالت نے ان سے پوچھا کہ کیا یہ زمین آپ کے نام ہے یا کسی ٹرسٹ کے نام کی گئی ہے تو حامدسعید کاظمی نے جواب دیاکہ یہ زمین ہم بھائیوں کے نام ہے کیونکہ علاقے میں ہمارا بڑا مقام ہے اورلوگ ہم پراعتماد کرتے ہیں اسی لئے یہ زمین انہوں نے ہمارے نام کروادی ہے دوران سماعت جب حامدسعید کاظمی نے عدالت کو بتایا عمارتیں خریدنے والے سپروائزر جو سعودی عرب سے گرفتار ہوا ہے میرا اس سے کوئی تعلق نہیں تواس موقع پر ایف آئی اے نے عدالت کو وہ تصاویر دکھائیں جو احمدفیض اورحامد سعیدکاظمی کی تھیں، ایف آئی اے نے عدالت کو ٹیلی فون کا وہ ریکارڈ بھی دکھایا جس کے مطابق ملزم حامدسعید کاظمی سے احمدفیض کو سعودی عرب کال بھی کی گئی تھی ،عدالت کو بتایاگیا کہ احمد فیض کو باقاعدہ ملزم کی سفارش پرملازمت ملی تھی عدالت نے طویل بحث کے بعد شام کے وقت اپنے مختصر فیصلے میں کہاکہ یہ مقدمہ جس نوعیت سے گزررہاہے اس موقع پر ملزم کی ضمانت نہیں لی جاسکتی لہذا درخواست ضمانت مسترد کی جاتی ہے جس کے بعد ایف آئی اے نے ملزم کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ حامد سعید کاظمی نے اپنی گرفتاری کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت میں ایک بار خود کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی اور نہ ہی ایف آئی آر میں میرا نام ہے، مجھے سیاسی بنیادوں پر پھنسایا گیا ہے ،بہت جلد میری بے گناہی ثابت ہو جائے گی۔حامد سعید کاظمی کو گرفتاری کے بعد ایف آئی اے حکام اسلام آباد لے گئے۔
http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=513544
امریکہ ہو یا کوئی بھی ،انصاف ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے

برادرم ہمت علی نے وزیر مذہبی امور کو بے قصور لکھا اس پر میں نے آج کے جنگ اخبار میں اس کیس سے متعلق جو تفصیلات تھیں یہاں شامل کیں۔
امریکہ کو ہم ظالم کہیں اور وزیر مذہبی امور جس نے اتنی کرپشن کی ہو وہ بے قصور تو یہ غلط بات ہے
میری اس انصاف والی بات کا آج کے عدالتی فیصلے سے کوئی تعلق نہیں وہ تو اب ہوگیا جو ہونا تھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
حیرت تو یہ ہے کہ ریمنڈ ڈیوس ای سی ایل پر تھا، وہ امریکی ائیر فورس کے طیارے پر افغانستان پہنچ گیا۔

یہ ای سی ایل میں ڈالنے اور نکالنے والے کہاں تھے؟
 

شمشاد

لائبریرین
فواد برادر آپ اس ریمنڈ کی رہائی اور پاکستان سے نکل جانے پر برائے مہربانی کوئی تبصرہ مت کیجیئے گا اور نہ ہی کوئی صفائی دیجیئے گا۔

ہم بے شرم اور بے غیرت قوم ہیں جنہوں نے چند سکوں کی خاطر اپنے آپ کو اور اپنے ملک کو بیچ دیا ہے۔
 
پاکستان ایک ناکام ملک ہے اور اس کا کوئی مستقبل نہیں رہا مزید لٹنے مرنے سے اچھا ہے اسے توڑ کر صوبوں کو آزاد کیا جائےِ۔ یہ نطریہ مر چکا اب دفن ھونا باقی ہے۔

پاکستان کا ناکام ہونا یہ نہ ہونا ایک الگ بحث ہے

امریکہ نہ صرف دنیا میں بلکہ پاکستان میں براہ راست دھشت گردانہ کاروائیوں کا ذمہ دار ہے۔ اس خبیث دھشت گرد کی رہائی ان ظالموں کی ہمت بڑھائے گی۔ پاکستانی حکومت امریکی ایجنٹ کا کردار ادا کررہی ہے۔ پاکستانی عوام کواپنے مفاد کی خآطر اس سے چھٹکارا پانا پڑے گا۔
 

عسکری

معطل
جی نہیں اصل فساد کی جڑ یہ یونین ہے ۔ جرنیل بکے ہوئے غلام سیاستدان تلوے چاٹنے والے افسر شاہی کرپٹ یہ مسئلے ہیں جس سے ڈیوس جیسے لوگ گولی چلاتے ہوئے سوچتے ہیں۔ پاکستان کو اب ٹوٹنا ہی چاہیے اس کی اصلاح نا ممکن ہے یہ ایڈز جیسا مرض بن چکا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
جی نہیں اصل فساد کی جڑ یہ یونین ہے ۔ جرنیل بکے ہوئے غلام سیاستدان تلوے چاٹنے والے افسر شاہی کرپٹ یہ مسئلے ہیں جس سے ڈیوس جیسے لوگ گولی چلاتے ہوئے سوچتے ہیں۔ پاکستان کو اب ٹوٹنا ہی چاہیے اس کی اصلاح نا ممکن ہے یہ ایڈز جیسا مرض بن چکا ہے

گولی چلاتے ہوئے سوچتے ہیں نہیں بلکہ یہ کہیں کہ گولی چلاتے ہوئے سوچتے بھی نہیں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ريمنڈ ڈيوس کی رہائ کے بعد جو تجزيہ نگار اور رائے دہندگان امريکہ کو اپنی شديد تنقید کا نشانہ بنا رہے ہيں وہ اس کيس کے حوالے سے حقائق کو نظرانداز کر رہے ہيں۔ اس کيس کا فيصلہ پاکستانی نظام قانون کے مطابق سفارتی استثنی سے متعلق سوالات کے حوالے سے سرکاری حقائق پر پہنچے بغير کيا گيا ہے۔ اگر بعض مبصرين کی رائے کے مطابق امريکی حکومت کا اس تمام تر کاروائ میں فیصلہ کن اثر ہوتا تو ان کی رہائ سفارتی استثنی سے متعلق عالمی قوانین ميں مختص کيے گيے ضوابط کے مطابق ہو جاتی۔

ہم سب جانتے ہیں کہ ايسا نہیں ہوا۔

اس کيس کا فيصلہ پاکستانی قانون کے عين مطابق اور پاکستانی خودمختاری سے متعلق احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے کيا گيا۔

ہم سمجھتے ہيں کہ اس کيس کی حوالے سے بہت رنج اور غصے کے جذبات پائے جاتے ہيں اور ہم پاکستان کی عوام کے ساتھ مل کر امن اور شراکت داری کے حصول کے ليے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہيں۔

امريکی حکومت نے واضح کر ديا ہے کہ متعين طريقہ کار کے مطابق ڈيپارٹمنٹ آف جسٹس نے لاہور ميں پيش آنے والے واقعے کے حوالے سے تفتيش کا آغاز کر ديا ہے۔
امريکہ اور پاکستان دوست تھے اور رہيں گے۔ ہم پاکستان اور امريکہ کے مابين تعلق کو اسٹريجيک بنيادوں پر اہميت ديتے ہيں۔ ہم اس تعلق کو باہم احترام اور مشترکہ مفادات کی بنياد پر مستحکم کرنے کے ليے کوشاں ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 
Top