سویدا
محفلین
ریمنڈ ڈیوس کے جرائم..پروفیسر خورشید احمد... (گزشتہ سے پیوستہ)
اب بھی اس امر کی ضرورت ہے کہ امریکی قونصل خانے کے ذمہ داروں کو اس جرم کے سلسلے میں اور اس کار، اس کے چلانے والوں اور اس میں بیٹھے ہوئے اعانت مجرمانہ کے شریک کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ریمنڈ ڈیوس کم از کم چھ جرائم کا مرتکب ہوا ہے اور اس پر ان تمام امور کے بارے میں مقدمے قائم ہونے چاہئیں اور قانون کے مطابق بھرپور کارروائی ہونی چاہئے، اسکے جرائم یہ ہیں:
1۔ دو نوجوانوں فیضان اور فہیم کا دن دہاڑے بلاجواز قتل عمد۔
2۔ تیسرے نوجوان عبیدالرحمن کی ہلاکت کی ذمہ داری میں شراکت،کہ اس کے بلانے پر اندھادھند وہ گاڑی آئی اور اس کی سازباز سے وہ بھاگنے میں کامیاب ہوسکے۔
3۔ ناجائز اسلحہ کا وجود اور استعمال اور وہ بھی ممنوعہ 9/ایم ایم بور کا نیم خودکار پستول مع 75گولیاں، جس کا کوئی لائسنس بھی اس کے پاس نہیں تھا اور جسے اس نے بے دریغ استعمال کیا۔ صرف اسلحے کا پبلک مقام پر لے کر جانا خود ایک سنگین جرم ہے چہ جائیکہ اس کا خونیں استعمال۔
4۔ شناخت کو چھپانا (impersonification)، فرضی نام سے پاسپورٹ بنوانا اور اس پاسپورٹ اور اس نام پر دوسرے ملک میں نقل و حرکت کرنا اور مراعات حاصل کرنے کی کوشش کرنا۔ امریکہ کے سرکاری ترجمان نے ایک بار نہیں دو بار اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ جو شخص ریمنڈ ڈیوس کے نام سے اس جرم میں ملوث ہے اس کا اصل نام یہ نہیں ہے۔ اس طرح غلط نام پر پاسپورٹ، سفر اور پاکستان میں کارروائیاں کرنا، خود ایک مستقل بالذات جرم ہے اور اس حوالے سے بھی موصوف پر مقدمہ قائم ہونا چاہئے۔
5- جو آلات اسکی کار سے نکلے ہیں، جو معلومات اس کے دو موبائل ٹیلی فونوں سے حاصل ہوئی ہیں، جو تصاویر اسکے کیمرے میں محفوظ ہیں، یہ سب اس بات کا ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ وہ کسی سفارت کاری میں نہیں بلکہ جاسوسی کے قبیح فعل میں مصروف تھا اور مسلسل دوسال سے یہی کام کرر ہا تھا۔ اسلئے اس پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور جاسوسی کے قوانین کے تحت بھی مقدمہ قائم ہونا چاہئے۔
6۔ ایک اوراہم جرم جو اس کے ان تمام آلات اور ریکارڈ سے سامنے آیا ہے، خاص طور پر موبائل ٹیلی فون اور برقی پیغامات ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں تخریب کاری میں ملوث کم از کم 32 افراد، ٹھکانوں اور تنظیموں سے اس کا رابطہ تھا اور اس واقعے سے صرف سات دن پہلے اس نے وزیرستان میں لوگوں سے رابطہ قائم کیا تھا۔ گویا وہ دہشت گردی میں خود ملوث تھا اور یا ان لوگوں کے ساتھ منسلک تھا، دوسرے الفاظ میں دہشت گردی یا دہشت گردی کی سرپرستی یا کم از کم اس میں اعانت مجرمانہ کے تحت بھی اس پر الزام آتا ہے اور ایک مقدمہ اس کے خلاف اس قانون کے تحت بھی درج ہونا چاہئے۔
یہ چھ وہ کھلے کھلے جرائم ہیں جن میں اس کے ملوث ہونے کا ثبوت اب تک کی حاصل کردہ معلومات سے سامنے آتا ہے۔ بلاشبہ اسے اپنے دفاع کا پورا پورا موقع ملنا چاہئے اور سزا بھی عدالتی عمل کے ذریعے ملنی چاہئے لیکن اس پر صرف قتل اور ناجائز اسلحہ اپنے قبضے میں رکھنے کا الزام نہیں باقی چاروں جرم بھی تقاضا کرتے ہیں کہ باضابطہ فردِ جرم قائم کی جائے۔ اس کے علاوہ عبیدالرحمن کے قتل کے جرم میں بھی شراکت کا الزام اس پر آتا ہے۔ یہ تمام امور ایک دوسرے سے منسلک ہیں، اس لیے انہیں ایک ساتھ لینا ضروری ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ ملک میں تخریب کاری کے گھناؤنے اور خون آشام کاروبار میں شریک تمام قوتوں تک پہنچنا ضروری ہے۔ نیز خون بہا اور دیت کی جو باتیں ایوانِ صدر، وزیراعظم اور امریکی اور امریکہ نواز عناصر کررہے ہیں اور اسلام کا سہارا لیتے ہوئے کر رہے ہیں، ان کے پس منظر میں بھی یہ بات سامنے آنی چاہئے کہ ریمنڈ ڈیوس کے جرائم ان دو نوجوانوں کے قتل سے زیادہ ہیں۔ اس لیے جب تک تمام جرائم کے بارے میں عدالتی کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی، کسی ایک چیز کے بہانے اس سے گلوخلاصی کرانے کی سازش کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیا جاسکتا۔
http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=511964
اب بھی اس امر کی ضرورت ہے کہ امریکی قونصل خانے کے ذمہ داروں کو اس جرم کے سلسلے میں اور اس کار، اس کے چلانے والوں اور اس میں بیٹھے ہوئے اعانت مجرمانہ کے شریک کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ریمنڈ ڈیوس کم از کم چھ جرائم کا مرتکب ہوا ہے اور اس پر ان تمام امور کے بارے میں مقدمے قائم ہونے چاہئیں اور قانون کے مطابق بھرپور کارروائی ہونی چاہئے، اسکے جرائم یہ ہیں:
1۔ دو نوجوانوں فیضان اور فہیم کا دن دہاڑے بلاجواز قتل عمد۔
2۔ تیسرے نوجوان عبیدالرحمن کی ہلاکت کی ذمہ داری میں شراکت،کہ اس کے بلانے پر اندھادھند وہ گاڑی آئی اور اس کی سازباز سے وہ بھاگنے میں کامیاب ہوسکے۔
3۔ ناجائز اسلحہ کا وجود اور استعمال اور وہ بھی ممنوعہ 9/ایم ایم بور کا نیم خودکار پستول مع 75گولیاں، جس کا کوئی لائسنس بھی اس کے پاس نہیں تھا اور جسے اس نے بے دریغ استعمال کیا۔ صرف اسلحے کا پبلک مقام پر لے کر جانا خود ایک سنگین جرم ہے چہ جائیکہ اس کا خونیں استعمال۔
4۔ شناخت کو چھپانا (impersonification)، فرضی نام سے پاسپورٹ بنوانا اور اس پاسپورٹ اور اس نام پر دوسرے ملک میں نقل و حرکت کرنا اور مراعات حاصل کرنے کی کوشش کرنا۔ امریکہ کے سرکاری ترجمان نے ایک بار نہیں دو بار اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ جو شخص ریمنڈ ڈیوس کے نام سے اس جرم میں ملوث ہے اس کا اصل نام یہ نہیں ہے۔ اس طرح غلط نام پر پاسپورٹ، سفر اور پاکستان میں کارروائیاں کرنا، خود ایک مستقل بالذات جرم ہے اور اس حوالے سے بھی موصوف پر مقدمہ قائم ہونا چاہئے۔
5- جو آلات اسکی کار سے نکلے ہیں، جو معلومات اس کے دو موبائل ٹیلی فونوں سے حاصل ہوئی ہیں، جو تصاویر اسکے کیمرے میں محفوظ ہیں، یہ سب اس بات کا ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ وہ کسی سفارت کاری میں نہیں بلکہ جاسوسی کے قبیح فعل میں مصروف تھا اور مسلسل دوسال سے یہی کام کرر ہا تھا۔ اسلئے اس پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور جاسوسی کے قوانین کے تحت بھی مقدمہ قائم ہونا چاہئے۔
6۔ ایک اوراہم جرم جو اس کے ان تمام آلات اور ریکارڈ سے سامنے آیا ہے، خاص طور پر موبائل ٹیلی فون اور برقی پیغامات ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں تخریب کاری میں ملوث کم از کم 32 افراد، ٹھکانوں اور تنظیموں سے اس کا رابطہ تھا اور اس واقعے سے صرف سات دن پہلے اس نے وزیرستان میں لوگوں سے رابطہ قائم کیا تھا۔ گویا وہ دہشت گردی میں خود ملوث تھا اور یا ان لوگوں کے ساتھ منسلک تھا، دوسرے الفاظ میں دہشت گردی یا دہشت گردی کی سرپرستی یا کم از کم اس میں اعانت مجرمانہ کے تحت بھی اس پر الزام آتا ہے اور ایک مقدمہ اس کے خلاف اس قانون کے تحت بھی درج ہونا چاہئے۔
یہ چھ وہ کھلے کھلے جرائم ہیں جن میں اس کے ملوث ہونے کا ثبوت اب تک کی حاصل کردہ معلومات سے سامنے آتا ہے۔ بلاشبہ اسے اپنے دفاع کا پورا پورا موقع ملنا چاہئے اور سزا بھی عدالتی عمل کے ذریعے ملنی چاہئے لیکن اس پر صرف قتل اور ناجائز اسلحہ اپنے قبضے میں رکھنے کا الزام نہیں باقی چاروں جرم بھی تقاضا کرتے ہیں کہ باضابطہ فردِ جرم قائم کی جائے۔ اس کے علاوہ عبیدالرحمن کے قتل کے جرم میں بھی شراکت کا الزام اس پر آتا ہے۔ یہ تمام امور ایک دوسرے سے منسلک ہیں، اس لیے انہیں ایک ساتھ لینا ضروری ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ ملک میں تخریب کاری کے گھناؤنے اور خون آشام کاروبار میں شریک تمام قوتوں تک پہنچنا ضروری ہے۔ نیز خون بہا اور دیت کی جو باتیں ایوانِ صدر، وزیراعظم اور امریکی اور امریکہ نواز عناصر کررہے ہیں اور اسلام کا سہارا لیتے ہوئے کر رہے ہیں، ان کے پس منظر میں بھی یہ بات سامنے آنی چاہئے کہ ریمنڈ ڈیوس کے جرائم ان دو نوجوانوں کے قتل سے زیادہ ہیں۔ اس لیے جب تک تمام جرائم کے بارے میں عدالتی کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی، کسی ایک چیز کے بہانے اس سے گلوخلاصی کرانے کی سازش کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیا جاسکتا۔
http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=511964