نبیل
تکنیکی معاون
اظہرالحق نے کہا:ویسے مہربانی فرما کر مجھے عالم اسلام کی خود فریبی کی وضاحت فرما دیں تو میں شاید ٹو دا پواینٹ بات کر سکوں
اظہرالحق، اگر آپ ٹو دا پوائنٹ باتیں کرنے والے ہوتے تو ہمیں کس بات کا غم تھا۔
اظہرالحق نے کہا:ویسے مہربانی فرما کر مجھے عالم اسلام کی خود فریبی کی وضاحت فرما دیں تو میں شاید ٹو دا پواینٹ بات کر سکوں
نبیل نے کہا:اظہرالحق نے کہا:ویسے مہربانی فرما کر مجھے عالم اسلام کی خود فریبی کی وضاحت فرما دیں تو میں شاید ٹو دا پواینٹ بات کر سکوں
اظہرالحق، اگر آپ ٹو دا پوائنٹ باتیں کرنے والے ہوتے تو ہمیں کس بات کا غم تھا۔
نبیل نے کہا:اظہرالحق، میرے خیال میں اس فورم میں سنجیدہ گفتگو کرنے کی اور کچھ سیکھنے کی کافی گنجائش موجود ہے۔ اگر آپ کچھ ٹریک پر رہ کر گفتگو کریں تو ایسا ممکن بھی ہو سکتا ہے۔ مجھے آپ کی تحریر کا سٹائل اوریا مقبول جان کی طرح کا لگتا ہے۔ اب آپ اسے اپنےلیے اعزاز سمجھیں یا طنز۔ یعنی لفاظی تو خوب لیکن بے معنی۔
نعمان نے کہا:پینتالیس پوسٹوں کے بعد جاکر خیال آیا ہے آپ کو؟
نعمان نے کہا:ہا ہا ہا بہت مزا آرہا ہے۔ ہی ہی ہی۔۔۔
پلیز مہوش، زکریا، نبیل اور اظہر مجھے معاف کرنا دوستو مگر اظہر کی اس پوسٹ پر میں اپنے قہقہے روک نہیں سکتا۔
اظہرالحق نے کہا:یہاں تو اب یوں کہ کہ طنز اور مزاق کیا جاتا ہے کہ بھائی آپ بھی چاند مانگتے ہو یعنی اسلام کا غلبہ ۔ ۔ ۔ ایک سہانا سپنا ہے ۔ ۔ جبکہ قرآن جسے ہم روز پڑھتے ہیں اسی کا کہنا ہے کہ حق غالب رہے گا اب حق کیا ہے ۔ ۔ شاید ہم نے مغربی چمک کو ہی حق سمجھ لیا ہے ۔ ۔ ہم اس علم قلیل کو بہت سمجھتے ہیں جس سے انسان چاند پر جا پہنچتا ہے اور اس علم کو کچھ نہیں مانتے جس سے چاند دو ٹکرے ہو جاتا ہے ۔ ۔ اور نہ ہی اس قرآن کو مانتے ہیں جو ڈیڑھ ہزار برس پہلے کہتا ہے کہ “بے شک تم طبق در طبق جاؤ گے پھر بھی ایمان کیوں نہیں لاتے“ ۔ ۔ ۔
نبیل نے کہا:اظہرالحق، میں دوبارہ کہہ رہا ہوں، میں نے مذاق کیا تھا۔ میری طرف سے قیامت کے نزدیک جس کا بھی غلبہ ہو مجھے کیا۔ آپ جو مرضی امیدیں باندھ کر بیٹھیں۔ میرا اور کوئی مطلب نہیں تھا۔
اور آپ چاہیں روئیں یا ہنسیں، مجھ سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
جیسبادی نے کہا:آج سے بیس سال بعد کارٹون سانحے پر آپ لوگوں کی طرح تحقیق کرنے والے مسلمان طلبا، نیویارک ٹائمز سے واقعات کا تذکرہ لے کر پھر اس واقعے میں مولویوں کا قصور ڈھونڈ رہے ہونگے۔ علمی گفتگو ہو رہی ہو گی۔ اصل اسباب کی طرف کسی کی توجہ نہیں ہو گی۔
پاک و ہند میں کبھی کسی مولوی یا "عالم دین" کی حکومت نہیں رہی۔ پھر عجب ہے کہ قصور وار یہی لوگ ٹھیرتے ہیں۔ کیا آپ میں سے کسی نے کبھی کسی عالم سے فتوٰی لے کر کوئی کام کیا ہے؟ آپ کی طرح کے عالم فاضل لوگ ہوں یا عوام، سب اپنے نفس کی پیروی کرتے ہیں۔ بعد میں قصور وار مدرسہ میں پڑھنے والے غریب ٹھیرتے ہیں۔