زکریا نے کہا:سیفی: اپنی پوسٹ میں کالم کے اخبار والے صفحے کا ربط بھی دیں۔ شکریہ۔
مزید آپ نے لکھا ہے کہ عامر چیمہ ایک قاتل بننا چاہتا تھا۔۔۔۔۔اور قاتل کے لئے جہنم ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کوئی general theoram نہیںہے۔۔۔ ورنہ تو غزوات میں شہید ہونے والے صحابہ بھی تو کفار کو قتل ہی کرنا چاہ رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر قتل ، قتل ہی نہیں کہلاتا۔۔۔زکریا نے کہا:سیفی آپ کی پوسٹ کی ہوئی خبر اگر کچھ حد تک بھی صحیح ہے تو عامر ایک قاتل بننا چاہتا تھا اور کچھ نہیں۔ قاتلوں کو آپ چاہیں جتنا بھی سر پر چڑھائیں وہ جہنمی ہیں۔
نبیل نے کہا:حیرانی اس بات کی ہوتی ہے کہ آج کے دور میں جب لوگ بآسانی حقائق تک دسترس رکھتے ہیں، یہ کالم نویس حضرات کتنی خود اعتمادی کے ساتھ بے سروپا لکھ جاتے ہیں کہ عوام تو شاید آنکھیں بند کر کے یقین کر لیں گے۔
قیصرانی بھائی:قیصرانی نے کہا:عنوان کو پڑھیں۔کچھ اس طرح سے ہے
غازی علم دین شہید کا روحانی بیٹا۔۔۔۔۔عتیق مرتضٰی
اندازہ کریں اس میں بھی کالم نگار نے ڈنڈی مارنے کی کوشش کی ہے کہ جو بھی پڑھے ان کے نام کو غازی علم دین شہید کا بیٹا سمجھے۔ اس کے علاوہ اٍسلام میں زمانہ امن میں قتل کی شرائط ہیں۔
قتل کے بدلہ میں قتل
شادی شدہ بندہ پر جب زنا کی حد جاری ہو جائے
مسلمان جب اسلام چھوڑ دے
اس کے علاوہ اگر کوئی قتل کی فرضیت ہے تو میرے علم میںنہیںہے۔ اور سیفی بھائی نے جس کالم نگار کا کالم کاپی کیا ہے ان کے مطابق تو ان میں سے قتل کی کوئی بھی وجہ نہیں بنتی۔ جب رسول پاک ص کے ساتھ کسی بدو نے بدتمیزی کی تو آپ ص نے تو اس کو واجب القتل قرار نہیں دیا۔ نہ ہی حضرت عمر رض یا حضرت علی رض نے اس پر کچھ کہا۔ کیا وہ لوگ ہم سے نعوذ باللہ کم درجے کے مسلمان تھے؟اس
کے علاوہ کسی بھی انسان کا قتل پوری کائنات کے قتل کے برابر ہے۔
ابو لہب کے بارے میں قرآن میں کہا گیا کہ اس کے ہاتھ ٹوٹیں۔ مگر اس کے لئے سزائے موت نہیں لکھی گئی۔کیا کبھی اس کالم نگار یا کسی دوسرے کالم نگار نے اپنی تلوار یعنی قلم کے ذریعے اس بات کو یعنی رسول پاک ص کی شان میں گستاخی کی وجوہات کوروکنے کی کوشش کی؟ کسی نے بھی اس بات کی وضاحت کی کوشش نہیں کی کہ ہمارے اور عیسایت میں پائے جانے والے رسالت کے تصور میں کیا فرق ہے؟ انہوں نے تو صرف سفارت خانے ، جھنڈے اور اپنے مسلمان بھائیوں کی دوکانیں جلانے پر توجہ دی یا پھر ٹائر جلا کر اپنے ملک کی سڑکوں کو برباد کیا۔ یا نعوذ باللہ رزاق بن کر ایک بندے یا ایک ادارے کی غلطی کی سزا پورے ملک اور قوم کو معاشی بائکاٹ کی صورت میں دینا چاہی۔ یا صرف جذباتی کالم لکھ لکھ کر امت کو نقصان پہنچایا۔ اسی طرح ایک واقعہ تھا جب ایمل کانسی کو سزائے موت دی گئی تھی۔ کالم نگاروں نے یہاں تک کہا کہ کاش ایمل کانسی “شہید“ کے جسم میں اترنے والے زہر کی ایک بوند ان کو نصیب ہو جاتی(گلٍ نوخیز اختر)۔ اب سمجھ آتی ہے کہ زرد صحافت کسے کہتے ہیں۔ اللہ پاک سب کو عقل سے کام لینا سکھائیں۔
بے بی ہاتھی
پیارے بھائی ایک بات عرضکرنا چاہ رہا ہوں۔ وہ یہ کہ میں نے سرخی کو نقل کیا کہ روحانی بیٹا کے آگے عامر چیمہ کا نام نہیں بلکہ کالم نگار کا نام لکھا تھا۔ میرے پیغام کو دوبارہ پڑھیں۔ دوسری بات یہ کہ اس فتویٰکی نوبت تب آتی ہے جب پہلے سے اس کے بار ے میں کوئی بات نبی پاک ص سے ثابت نہ ہو۔جب کہ حیاتٍ مبارکہ کو پڑھیں۔ وہاں ایک بار ایک بدو نے آنحضرت ص کے گلے میں کپڑا ڈال کر اس زور سے کھینچھا کہ نشان پڑ گئے۔ وہ مسلمان تھا۔ اس کو تو نبی پاک ص نے اسلام سے خارج نہیں کیا۔ اسی طرح ابو جہل نے نبی پاک ص پر نماز کی حالت میں اونٹ کی اوجھڑی ڈالی۔ کیا اس کے قتل کا فتویٰ جاری ہوا؟اگریہ بات صوفے پر لیٹ کر بخاری پڑھنے والے کو یعنی مجھے معلوم ہے تو میں اس آٹھ سال کے بعد فارغ التحصیل ہونے والے اور فتویٰدینے والے کو کس طرح سے سمجھوں؟حالانکہ میںنے بخاری شریف بھی پوری نہیں پڑھی۔سیفی نے کہا:السلام علیکم۔۔۔۔۔۔۔۔
زکریا نے کہا:سیفی: اپنی پوسٹ میں کالم کے اخبار والے صفحے کا ربط بھی دیں۔ شکریہ۔
زکریا بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔ جس اخبار کا میں نے اداریہ یہاں پوسٹ کیا ہے اس میں پرانی تاریخوں کے اخبار دیکھنے کا ربط نہیں ہے۔۔۔۔۔ اخبار کا ایڈریس درج ذیل ہے:
www.dailyislam.com.pk
مزید آپ نے لکھا ہے کہ عامر چیمہ ایک قاتل بننا چاہتا تھا۔۔۔۔۔اور قاتل کے لئے جہنم ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کوئی general theoram نہیںہے۔۔۔ ورنہ تو غزوات میں شہید ہونے والے صحابہ بھی تو کفار کو قتل ہی کرنا چاہ رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر قتل ، قتل ہی نہیں کہلاتا۔۔۔زکریا نے کہا:سیفی آپ کی پوسٹ کی ہوئی خبر اگر کچھ حد تک بھی صحیح ہے تو عامر ایک قاتل بننا چاہتا تھا اور کچھ نہیں۔ قاتلوں کو آپ چاہیں جتنا بھی سر پر چڑھائیں وہ جہنمی ہیں۔
نبیل نے کہا:حیرانی اس بات کی ہوتی ہے کہ آج کے دور میں جب لوگ بآسانی حقائق تک دسترس رکھتے ہیں، یہ کالم نویس حضرات کتنی خود اعتمادی کے ساتھ بے سروپا لکھ جاتے ہیں کہ عوام تو شاید آنکھیں بند کر کے یقین کر لیں گے۔
نبیل بھیا:
میں کافی عرصہ سے اس اخبار کو پڑھتا آ رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں شائع ہونے والے مواد کی بہت اچھی طرح جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔اور غیر مصدقہ باتوں کو شائع کرنے سے حتی الامکان احتراز کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاہم مکانی فاصلوں اور چند اور وجوہات کی بناء پر کچھ باتیں نادانستگی میں رہ جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔تو وہ ایک الگ بات ہے۔۔۔۔مزید یہ بھی کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ یورپ کے اخبارات اور اداریوں کو سچ مانا جائے اور اسلامی اخبارات اور اداریوں کو شک و شبہ کی نظر سے ہی دیکھا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کہتے ہیں کہ یہ کالم نویس جھوٹ لکھ کر مذہبی رہنماؤں کی اجارہ داری کی راہ ہموار کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اگر میں کہوں کہ مغربی اخبارات جھوٹ لکھ کر اپنے تسلط کو دوام دینا چاہتے ہیں اور اسلام کے ابھرنے کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اب دونوں فریق اگر بغیر دلائل کے ایک دوسرے کو اپنی بات منوانے پر مجبور کریں تو یہ تو زیادتی ہے نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انٹرنیٹ پر شائع شدہ مواد کی صحت کا کیا بھروسہ اور اعتبار۔۔۔۔۔۔۔۔
قیصرانی بھائی:قیصرانی نے کہا:عنوان کو پڑھیں۔کچھ اس طرح سے ہے
غازی علم دین شہید کا روحانی بیٹا۔۔۔۔۔عتیق مرتضٰی
اندازہ کریں اس میں بھی کالم نگار نے ڈنڈی مارنے کی کوشش کی ہے کہ جو بھی پڑھے ان کے نام کو غازی علم دین شہید کا بیٹا سمجھے۔ اس کے علاوہ اٍسلام میں زمانہ امن میں قتل کی شرائط ہیں۔
قتل کے بدلہ میں قتل
شادی شدہ بندہ پر جب زنا کی حد جاری ہو جائے
مسلمان جب اسلام چھوڑ دے
اس کے علاوہ اگر کوئی قتل کی فرضیت ہے تو میرے علم میںنہیںہے۔ اور سیفی بھائی نے جس کالم نگار کا کالم کاپی کیا ہے ان کے مطابق تو ان میں سے قتل کی کوئی بھی وجہ نہیں بنتی۔ جب رسول پاک ص کے ساتھ کسی بدو نے بدتمیزی کی تو آپ ص نے تو اس کو واجب القتل قرار نہیں دیا۔ نہ ہی حضرت عمر رض یا حضرت علی رض نے اس پر کچھ کہا۔ کیا وہ لوگ ہم سے نعوذ باللہ کم درجے کے مسلمان تھے؟اس
کے علاوہ کسی بھی انسان کا قتل پوری کائنات کے قتل کے برابر ہے۔
ابو لہب کے بارے میں قرآن میں کہا گیا کہ اس کے ہاتھ ٹوٹیں۔ مگر اس کے لئے سزائے موت نہیں لکھی گئی۔کیا کبھی اس کالم نگار یا کسی دوسرے کالم نگار نے اپنی تلوار یعنی قلم کے ذریعے اس بات کو یعنی رسول پاک ص کی شان میں گستاخی کی وجوہات کوروکنے کی کوشش کی؟ کسی نے بھی اس بات کی وضاحت کی کوشش نہیں کی کہ ہمارے اور عیسایت میں پائے جانے والے رسالت کے تصور میں کیا فرق ہے؟ انہوں نے تو صرف سفارت خانے ، جھنڈے اور اپنے مسلمان بھائیوں کی دوکانیں جلانے پر توجہ دی یا پھر ٹائر جلا کر اپنے ملک کی سڑکوں کو برباد کیا۔ یا نعوذ باللہ رزاق بن کر ایک بندے یا ایک ادارے کی غلطی کی سزا پورے ملک اور قوم کو معاشی بائکاٹ کی صورت میں دینا چاہی۔ یا صرف جذباتی کالم لکھ لکھ کر امت کو نقصان پہنچایا۔ اسی طرح ایک واقعہ تھا جب ایمل کانسی کو سزائے موت دی گئی تھی۔ کالم نگاروں نے یہاں تک کہا کہ کاش ایمل کانسی “شہید“ کے جسم میں اترنے والے زہر کی ایک بوند ان کو نصیب ہو جاتی(گلٍ نوخیز اختر)۔ اب سمجھ آتی ہے کہ زرد صحافت کسے کہتے ہیں۔ اللہ پاک سب کو عقل سے کام لینا سکھائیں۔
بے بی ہاتھی
روحانی بیٹا لکھنے سے میں تو نہیں سمجھتا کہ کوئی عامر چیمہ کو غازی علم دین شہید کا اصل بیٹا سمجھے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اردو سمجھنے والا کوئی بھی شخص ۔۔۔۔بیٹا اور۔۔۔روحانی بیٹا۔۔۔۔۔کا فرق جانتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کسی کے نقشِ قدم پر چلنے والے کو اکثر اردو ادب میں روحانی بیٹا لکھا اور پڑھا جاتا رہا ہے۔۔۔۔
برادر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ نے کچھ حوالے دیئے ہیں کہ قتل کی صرف چند شرائط ہیں جن میں سے کوئی بھی شرط اس کیس میں پوری نہیں اترتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مکرمی۔۔۔۔۔۔۔۔انٹرنیٹ پر اور کتابوں میں میڈیکل سائنس کا سارا مواد موجود ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا اس مواد کو پڑھ کر کوئی اپنا یا کسی اور کا علاج کر سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کیا اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ ڈاکٹروں نے اپنی مناپلی قائم کی ہوئی ہے۔۔۔۔۔۔۔ان کو جو کچھ پتا ہے اس سے زیادہ تو انٹرنیٹ پر مواد میں پڑھ سکتا ہوں۔۔۔۔۔تو کیا اس کی اس بات کو مان کر معاشرہ اسے لوگوں کی چیر پھاڑ کی اجازت دے سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسیطرح دین کے معاملات اس سے بھی زیادہ نازک ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم ملاؤں سے نجات کے خوشکن نعرے کا شکار ہوکر یہ بھول جاتے ہیں کہ ایک شخص جس نے کم از کم آٹھ سال دین کی تعلیمات کو پڑھا ہو۔۔۔۔۔۔۔ وہ اور میں ۔۔۔جو صوفے پر لیٹے لیٹے مسلم شریف کے دو چار صفحے پڑھ لے۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا رائے میں برابر ہو سکتے ہیں۔۔۔۔۔
آپ نے کسی شخص کے قتل کی جو شرائط لکھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔وہ نامکمل ہیں۔۔۔۔۔۔میں اپنے اگلے پیغام میں ایک فتویٰ کی نقل یہاں اپلوڈ کروں گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس سے شاید آپ کے اشکال کچھ حل ہو سکیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مزید برآں آپ نے جو لکھا ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی جرمن سرمایہ کاری کو روکنے کے لئے یہ سازش ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔بات کچھ بھی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ نبی علیہ السلام کی محبت ہر چیز پر حاوی ہے۔۔۔۔۔۔ ہر مسلمان کے لئے پوری دنیا کی دولت اور معاشی ترقی سے زیادہ عزیز چیز محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے۔۔۔۔۔۔ کیونکہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے وہ سب فانی ہے اور حبَ رسول دائم ہے۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مندرجہ بالا باتیں میرے اپنے خیالات و احساسات ہیں۔۔۔۔۔کسی بھی شرعی رائے کے لئے کسی مستند مفتی یا عالم سے رجوع کیا جائے۔۔۔
سیفی نے کہا:اس پوسٹ کا اصل مقصد یہ تھا کہ کیا عامر چیمہ کا عمل مسلمانوں کے لئے ایک مشعلِ راہ ہے یا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دورِ حاضر میں مسلمانوں کو سر جھکا کے جینا چاہئے اور انتظار کرنا چاہئے کہ کب مسلمان ایک ترقی یافتہ قوم اور سپر پاور بنتے ہیں۔۔۔۔۔یا مسلمانوں کو عامر چیمہ کی پیروی کرنی چاہئے اور انفرادی حیثیت میں دین کے لئے جان و مال قربان کر دینا چاہئے۔۔۔۔۔
دوم۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا اسطرح کے انفرادی کاموں کا امت مسلمہ کو بحیثیت مجموعی نقصان ہو گا یا فائدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا امت کو اپنا امیج بہتر بنانے اور معاشی فوائد حاصل کرنے کے لئے اسلام کے کچھ احکام کو چھوڑ دینا چاہئیے؟