حمیرا عدنان
محفلین
ویسے فرض کرلیتے ہیں ان واقعات کو لیکن حقیقت سے کوسوں دور ہیںایک دفعہ دولہا بھائی (یعنی ڈاکٹر صاحب) نے حمیرا عدنان جی سے فرمائش کی کہ حلوہ کھانے کو جی چاہ رہا ہے۔ شومئی قسمت کہ حمیرا جی کو حلوہ بنانا نہیں آتا تھا۔ رات کے اس پہر کسی دکان یا بیکری سے ملنے کا بھی کوئی امکان نہیں تھا۔ ایسے میں سوچا کہ اردو محفل پہ ہی کسی سے پوچھ کر بنانا بھی ایک ممکنہ آپشن ہے۔ لیکن اس میں خدشہ بھی تھا کہ کہیں سب پہ راز نہ کھل جائے کہ کھانا بنانا نہیں آتا۔ خیر ایک شاندار ترکیب ذہن میں آئی اور اپنی ذہانت کو داد دیتے ہوئے فوراً فورم کا رخ کیا۔ برگشتہ طالعی کا کیا مذکور کہ اس وقت فورم پر فقط عبداللہ محمد صاحب ہی متمکنِ واحد تھے۔ خیر چاروناچار انہی سے رجوع کیا۔ اس پہ درج ذیل پیغامات کا تبادلہ ہوا۔
حمیرا عدنان: عبداللہ بھائی مجھے حلوہ بنانا تھا۔ ویسے تو مجھے آتا ہے، لیکن سوچا کہ آپ سے بھی مشورہ کر لوں کہ شیخوپورہ کے حلوے ویسے بھی مشہور ہیں۔ کیا آپ مدد کریں گے؟
عبداللہ محمد (جنہوں نے زندگی میں حلوہ صرف کھایا تھا): جی جی بالکل۔ بندہ حاضر است وغیرہ
حمیرا عدنان: جی تو پھر بتائیے کہ شیخوپورہ میں حلوہ کیسے بناتے ہیں۔
عبداللہ محمد: پہلے تو ایک پتیلی میں پانی گرم ہونے کے لئے رکھ دیں۔
حمیرا عدنان: جی یہ تو مجھے بھی پتا ہے۔ آپ آگے بتائیں۔
عبداللہ: اس کے بعد اس میں سوجی اور گھی ڈال دیں۔
حمیرا عدنان: جی یہ تو مجھے بھی پتا ہے۔ آپ آگے بتائیں۔
عبداللہ: جب گرم ہو جائیں تو اس میں بادام اور چینی وغیرہ ڈال دیں۔
حمیرا عدنان: جی یہ تو مجھے بھی پتا ہے۔ آپ آگے بتائیں۔
عبداللہ (جل بھن کر): اس کے بعد اس میں آدھی پیالی سرخ مرچیں ڈال دیں۔
حمیرا عدنان: جی یہ تو مجھے بھی پتا ہے۔ آپ آگے بتائیں۔
عبداللہ بھائی سے پوچھنے کی کیوں ضرورت پیش آئے گی یوٹیوب زندہ باد