عبداللہ محمد کے کمالات

چوہدری صاحب میں اور عبداللہ بھائی میں یہ مقابلہ رہتا تھا کہ کون فجر کی نماز کے لیے پہلے مسجد میں پہنچتا ہے ۔ چوہدری صاحب ہمیشہ ہی عبداللہ بھائی سے پہلے مسجد میں ہوتے تھے ۔ آخر ایک دن عبداللہ بھائی نے چوہدری صاحب سے پوچھا " تم کیسے مینیج کرلیتے ہو ؟ میں نے بہت دفعہ کوشش کی لیکن کبھی تم سے پہلے فجر میں نہیں پہنچ پایا "
چوہدری صاحب نے جواب دیا " میری دو بیویاں ہیں ۔ جو آپس میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں میری مدد کرتی ہیں ۔ یہ سب ان کی خدمت اور احسان کا نتیجہ ہے "
عبداللہ بھائی نے بھی فیصلہ کیا کہ وہ بھی دو شادیاں کرے اور ایسی کوئی مثال قائم کرے ۔ ۔ ۔
الحمدللہ آج کل عبداللہ بھائی بھی عبدالقیوم چوہدری کی طرح مسجد میں سوتے ہے !!!
ہاہاہاہاہاہا
:laughing::laughing:
 

سید عمران

محفلین
جب یاز عبد اللہ محمد پر لطیفے بنا سکتے ہیں تو عبد اللہ محمد کا بھی فرض بنتا ہے کہ یاز پر ایک لطیفہ تو چسپاں کر دے۔۔۔:)
عبد اللہ محمد کی جانب سے۔۔۔:)

لڑکی (یاز سے):جب تم کو میری یاد آتی ہے تو تم کیا کرتے ہو؟
یاز:میں تمہاری پسندیدہ چاکلیٹ کھا لیتا ہوں۔۔۔اور تم کیا کرتی ہو؟؟؟
لڑکی :میں گولڈ لیف کے دو سگریٹ پی لیتی ہوں۔۔۔
:D:D:D:D:D
 
جب یاز عبد اللہ محمد پر لطیفے بنا سکتے ہیں تو عبد اللہ محمد کا بھی فرض بنتا ہے کہ یاز پر ایک لطیفہ تو چسپاں کر دے۔۔۔:)
عبد اللہ محمد کی جانب سے۔۔۔:)

لڑکی (یاز سے):جب تم کو میری یاد آتی ہے تو تم کیا کرتے ہو؟
یاز:میں تمہاری پسندیدہ چاکلیٹ کھا لیتا ہوں۔۔۔اور تم کیا کرتی ہو؟؟؟
لڑکی :میں گولڈ لیف کے دو سگریٹ پی لیتی ہوں۔۔۔
:D:D:D:D:D
ہاہاہاہاہاہاہاہ
اسے تو معلوماتی کی ریٹنگ دینی چاہییے
 
عبداللہ بھائی سڑک پر پتھر توڑرہے تھے انھوں نے اچانک اُلٹی قلابازی لگائی اور دُور جاکر کھڑے ہوگئے ۔ ایک طرف کھڑے چوہدری صاحب نےیہ دیکھا تو اسےبلاکرکہا عبداللہ ! کیا زبردست قلابازی کھائی ہے، دل خوش کردیاہے، یہ لو 100روپے اور ایک بارپھرقلابازی لگاؤ۔ عبداللہ بھائی نے ایک نظر 100روپے پر ڈالی اور بولے“چوہدری صاحب ! آپ 1000روپے بھی دو تو میں اپنے پیر کے انگوٹھے پر ہتھوڑا نہیں مارے گا۔
 

سید عمران

محفلین
حمیرا عدنان نے بھی عبداللہ محمد کو بہت چھیڑا ہے۔۔۔۔:p
اب عبداللہ کی جانب سے ان کی خدمت میں کچھ پیش ہے۔۔۔:D

حمیرا عدنان سبزی منڈی گئیں ۔۔۔سبزی والا سبزی پر پانی چھڑک رہا تھا ۔۔۔
جب بہت دیر ہوگئی تو ۔۔۔
حمیرا عدنان نے کہا :جب یہ ٹماٹر ہوش میں آجائیں تو 2 کلو تول دینا۔۔۔

:thumbsup::thumbsup::thumbsup::thumbsup::thumbsup:
 
حمیرا عدنان نے بھی عبداللہ محمد کو بہت چھیڑا ہے۔۔۔۔:p
اب عبداللہ کی جانب سے ان کی خدمت میں کچھ پیش ہے۔۔۔:D

حمیرا عدنان سبزی منڈی گئیں ۔۔۔سبزی والا سبزی پر پانی چھڑک رہا تھا ۔۔۔
جب بہت دیر ہوگئی تو ۔۔۔
حمیرا عدنان نے کہا :جب یہ ٹماٹر ہوش میں آجائیں تو 2 کلو تول دینا۔۔۔

:thumbsup::thumbsup::thumbsup::thumbsup::thumbsup:
یہ والا آپ کی نظر عمران بھائی

سید عمران بھائی مولوی سے ! کیا وضو کئے بنا نماز ہو جاتی ہے
مولوی ! نہیں
عمران بھائی ! ہوتی ہے بھئی
مولوی ! نہیں ہوتی بھئی
عمران بھائی ! میں نے خود پڑھ کے دیکھی ہے

اتنی خدمت بہت ہے کہ ہور کرآں
:laughing::laughing::laughing:
 

محمد وارث

لائبریرین
مولوی کی جگہ عبداللہ بھائی کو دے دیں کیا :p

عبداللہ محمد کے ایک دوست نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک شناسا آیا اور عبداللہ صاحب کے دوست کے بارے میں پوچھنے لگا۔

عبداللہ صاحب: یہ میرے دوست بہت پارسا ہیں۔
دوسرا: واقعی؟
ع م ۔ بہت خدا ترس اور سخی ہیں، جھوٹ بھی نہیں بولتے۔
دوسرا۔ بھئی بہت خوب
ع م۔ صوم و صلوۃ کے پابند ہیں، تہجد بھی باقاعدگی سے پڑھتے ہیں۔

اتنا سننا تھا کہ دوست صاحب نے نماز توڑی اور بولے یار اس کو یہ بھی بتاؤ کہ میں‌ نے تین حج بھی کیے ہیں، اللہ اکبر۔
 

یاز

محفلین
ایک بار عبداللہ محمد بھائی کے من میں سمائی کہ کوئی مشکل سا مضمون سیکھا جائے۔ کافی غوروخوض کے بعد اس نتیجے پہ پہنچے کہ فلسفہ سیکھنا چاہئے۔ اس کے لئے محفل پہ نظر دوڑائی تو محمد وارث بھائی کے فلسفیانہ افکار سے متاثر ہو کر انہی کے پاس فلسفہ سیکھنے جا پہنچے۔
پہلے سبق کے دوران وارث بھائی نے بتایا کہ فلسفہ میں ایک اہم چیز ہوتی ہے منطق۔ اس کو سیکھنا بہت ضروری ہے۔ ایک مثال سے سمجھاتا ہوں۔ اگر میں آپ سے یہ کہوں کہ ہم دونوں میں سے ایک شخص شاعر ہے لیکن آپ کو شاعری کی شُدبد بھی نہیں ہے تو شاعر کون ہے۔ عبداللہ صاحب کہنے لگے کہ یہ تو بہت مشکل سوال ہے۔ شاید ہی کوئی بتا سکے۔
وارث بھائی کہنے لگے کہ میرے سابقہ تمام شاگردوں کو اس کا جواب آتا ہے۔ ابھی ثبوت دیتا ہوں۔ پھر وارث بھائی نے فون کر کے ایک سابقہ شاگرد محمد تابش صدیقی بھائی کو بلایا اور ان سے پوچھنے لگے کہ آپ اور عبداللہ بھائی میں سے ایک بندہ شاعر ہے لیکن عبداللہ کو شاعری نہیں آتی تو شاعر کون ہے۔ تابش بھائی بولے کہ پھر تو شاعر میں ہوں۔
عبداللہ محمد صاحب خاصے متاثر اور حیران ہوئے۔
شام کو واپس آئے تو راستے میں سید عمران صاحب سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا پڑھ کے آ رہے ہو بھئی؟
عبداللہ: بہت مشکل چیزیں پڑھ رہا ہوں جی۔ آپ کیا جانو
سید عمران: مثلاً
عبداللہ: آپ مجھے یہ بتائیں کہ اگر ہم دونوں میں سے ایک بندہ شاعر ہو لیکن مجھے شاعری نہیں آتی تو شاعر کون ہے؟
سید عمران: جی اس کا مطلب کہ شاعر میں ہوں۔
عبداللہ: جواب غلط ہے جناب۔ آپ کیا جانو فلسفہ اور منطق کی باتیں
سید عمران: تو پھر درست جواب کیا ہے۔ شاعر کون ہے
عبداللہ: درست جواب یہ ہے کہ شاعر محمد تابش صدیقی صاحب ہیں۔
 

یاز

محفلین
بھئی لڑی کا پروٹوکول برقرار رکھیں۔ ایک دوسرے کی نذر ضرور کریں لیکن بیچ میں‌ نام عبداللہ محمد ضرور آنا چاہیے :)
ایک آپشن یہ ہے کہ لڑی کا عنوان محفلین کے کمالات یا محفلین کے شگفتہ لطائف رکھ دیا جائے۔ کچھ عبداللہ جی کی بھی گلوخلاصی ہو جائے گی۔
 

یاز

محفلین
عبداللہ صاحب اور متعلقین سے ممنکہ ڈیو پیشگی معذرت کے ساتھ۔۔۔۔۔
عبداللہ صاحب کو پھانسی کی سزا دے دی گئی اور کہا گیا کہ آپ کو پھانسی کی سزا دی جاتی ہے اور آپ کو کل صبح چار بجے آپ کو تختہء دار پر لٹکایا جائے گا۔
یہ سننا تھا کہ وہ زور زور سے ہنسنے لگے۔جج اور احباب نے پوچھا کیوں ہنس رہے ہو؟تو فرمایا ۔
یہ پھانسی ہو ہی نہیں سکتی ۔
پوچھا گیا کیوں تو فرمایا کہ
"میں تو صبح اٹھتا ہی گیارہ بجے ہوں"۔
:applause::laughing::applause:
 

یاز

محفلین
عبداللہ محمد کے ایک دوست نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک شناسا آیا اور عبداللہ صاحب کے دوست کے بارے میں پوچھنے لگا۔

عبداللہ صاحب: یہ میرے دوست بہت پارسا ہیں۔
دوسرا: واقعی؟
ع م ۔ بہت خدا ترس اور سخی ہیں، جھوٹ بھی نہیں بولتے۔
دوسرا۔ بھئی بہت خوب
ع م۔ صوم و صلوۃ کے پابند ہیں، تہجد بھی باقاعدگی سے پڑھتے ہیں۔

اتنا سننا تھا کہ دوست صاحب نے نماز توڑی اور بولے یار اس کو یہ بھی بتاؤ کہ میں‌ نے تین حج بھی کیے ہیں، اللہ اکبر۔
ہاہاہا۔
بہت خوب جناب۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک آپشن یہ ہے کہ لڑی کا عنوان محفلین کے کمالات یا محفلین کے شگفتہ لطائف رکھ دیا جائے۔ کچھ عبداللہ جی کی بھی گلوخلاصی ہو جائے گی۔
ایک دن محفل کے فلسفیِ اعظم چلے جا رہے تھے (اب جن کو اس محفل کا فلسفی ہونے کا دعویٰ ہے وہ اپنا نام بتائِیں کہ یہاں لکھا جا سکے)۔ چلتے چلتے وہ ایک کولہو کے پاس پہنچے، رُکے اور تیلی سے پوچھنے لگے، میاں یہ تم نے بیل کے گلے میں‌گھنٹی کیوں باندھی ہوئی ہے۔ تیلی بولا، وہ اس لیے جناب کہ میں اگر کہیں اپنے کام کاج میں‌مصروف ہو جاؤں تو مجھے گھنٹی کی آواز آتی رہے علم ہو جائے کہ بیل رُکا نہیں اور کولہو چل رہا ہے۔ فلسفی کچھ دیر سوچتے رہے اور پھر بولے، میاں بات تو تمھاری منطقی ہے لیکن اگر بیل رُک جائے اور فقط اپنا سر ہلاتا رہے تو پھر کیا کرو گے؟ تیلی نے اپنا کام چھوڑا، نظریں اُٹھائیں، غور سے ان کو دیکھا اور بولا، جناب یہ بیل ہے کوئی اردو محفل کا فلسفی نہیں :)
 

ربیع م

محفلین
عبداللہ محمد بھائی کافی عرصہ منطق کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گھر لوٹے تو والدہ نے پوچھا
بیٹا اتنی دیر کیا پڑھا؟
عبداللہ بھائی نے کہا منطق۔
والدہ نے پوچھا اس کا کیا فائدہ ہے؟
کہنے لگے(سادہ الفاظ میں سمجھانے کیلئے) اس سے دو چیزیں تین ہو جاتی ہیں۔
والدہ صاحبہ نے کہا اچھا یہ دو انڈے ہیں انھیں تین کر کے دکھاؤ؟
عبداللہ بھائی: ایک یہ انڈہ ایک یہ دوسرا انڈہ دو اور تیسرا ان کا مجموعہ!
والدہ:اچھا یہ ایک انڈہ میں اور ایک تمہارے والد کھا لیتے ہیں،تم ان کا مجموعہ کھا لو!
 

محمد وارث

لائبریرین
سُنا ہے عبداللہ محمد صاحب شہر میں منطق پڑھا کرتے تھے۔ شہر میں منطق پڑھ کر گاؤں واپس گئے تو ایک دن گاؤں کے چوہدری صاحب نے ان کو بلوا لیا (یہ اپنے چوہدری صاحب نہیں بلکہ گاؤں کے چوہدری صاحب تھے)۔ اور پوچھا

چوہدری صاحب۔ عبداللہ پُتر، سنا شہر میں کیا پڑھ کے آیا ہے۔
عبداللہ محمد۔ چوہدری صاحب منطق پڑھی ہے۔
چ ص - پتر وہ کیا ہوتی ہے؟
ع م - چوہدری صاحب منطق ہمیں صحیح نتیجے پر پہنچنے میں مدد دیتی ہے۔
چ ص - ہیں ایں ایں۔۔۔
ع م - چوہدری صاحب میں آپ کو ایک مثال سے سمجھاتا ہوں، آپ نے کتا پالا ہوا ہے؟
چ ص ۔ آہو
ع م - اس کا مطلب ہے کتے کا رکھوالا بھی رکھا ہوگا۔
چ ص - آہو
ع م - اس کا مطلب ہے آپ کی آمدنی کافی ہے کہ آپ نے ملازم رکھا ہوا ہے۔
چ ص - آہو پتر، اللہ کا فضل ہے، بڑی برکت ہے۔
ع م - اس کا مطلب ہے کہ آپ کی والدہ آپ کے حق میں بہت دعائیں کرتی ہیں جو قبول بھی ہوتی ہیں۔
چ ص۔ آہو پتر، بڑی چوہدارنی صاحبہ بڑی دعائیں دیتی ہیں مجھے۔
ع م - پس ثابت ہوا کہ آپ کی والدہ ایک پارسا خاتون ہیں۔

عبداللہ صاحب تو یہ ثابت کر کے نکل لیے، چوہدری صاحب کا ایک ملازم وہاں آیا اور کہنے لگا، چوہدری صاحب یہ بھلا عبداللہ کیا پڑھتا ہے ہے شہر میں۔

چ ص۔ اوئے وہ مَن تَک پڑھتا ہے شہر میں۔
ملازم۔ چوہدری صاحب وہ کیا ہوتی ہے۔
چ ص۔ اوئے ان پڑھ تُو نہیں سمجھے گا، چل میں تجھے ایک مثال سے سمجھاتا ہوں۔ کیا تُو نے کتا پالا ہوا ہے۔
ملازم - نہیں چوہدری صاحب
چ ص ۔ بس فیر ثابت ہویا کہ تیری ماں کوئی پارسا عورت نہیں۔
:)
 
عبداللہ محمد بھائی نے چڑیا گهر کهولنے کا فیصلہ کیا اور انٹری فیس رکهی 50 روپے.
لیکن کوئی نہیں آیا,
عبداللہ بھائی نے فیس کم کر کے 25 روپے کر دی.
لیکن پهر بهی کوئی نہیں آیا.
پهر انہوں نے 20 روپے کی.
پهر 10 روپے کی..
لیکن پهر بهی کوئی نہیں آیا..
اور آخر ایک دن انہوں نے فری انٹری کر دی.
اور اسی دن بہت جلد ہی چڑیا گهر پبلک سے فل ہو گیا.
اور پهر عبد اللہ بھائی نے کهول دیا شیر کا پنجره.
اور باہر نکلنے کی فیس رکھ دی
"200 روپے"
 
Top