ایچ اے خان
معطل
عربی ضروری ہے کہ ہر مسلمان بچہ مرد عورت قران پڑھتا ہے روزانہ۔ پانچ وقت کی نماز پڑھنے کے لیے بھی عربی ضروری ہے۔ آذان بھی عربی میں ہے اور نکاح بھی ۔ تمام مسنون دعائیں بھی عربی میں ہیں اور تمام کے تمام نماز جنازہ بھی عربی ہی میں پڑھائی جاتی ہیں۔ اتنے اہم کاموں کے عربی کا استعمال ہوتا ہے مگر پاکستان میں یہ عربی صرف پڑھنے کے حد تک ہے ۔ جہالت کہ انتہا یہ ہے کہ بہت کم پڑھ کر سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دوسری طرف ہماری پیاری زبان میں بہت سے الفاظ عربی ہی سے اخذ کیے گیے ہیں۔ اور بہت سی دوسری اہم کتب کا ترجمہ اگرچہ عربی سے اردو میں ہوچکا ہے مگر گہرائی کے لیے عربی سمجھنا لازمی ہے۔ کوئی بھی سمجھدار قوم ہوتی تو عربی لازمی بلکہ قومی زبان قرار پاچکی ہوتی مگر یہاں یہ حال ہے کہ عربی کو سوتیلی اولاد سے بھی بدتر سمجھا جارہا ہے۔
ادھر عربی میں وہ تمام صلاحیتں موجود ہیں جو اس کا کامیاب کرتی ہیں۔ یہ بہت سے ممالک میں پہلے ہی سرکاری زبان ہے۔ اور تمام اصلاحات اسانی سے انگریزی سے عربی میں منتقل کی جاچکی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عربی کو پاکستان میں لازمی اور دوسری قومی زبان کا درجہ دیا جاوے اور اہستہ اہستہ رائج کیا جائے تاکہ ایک شاندار ماضی اور روشن مستقبل سے رابطہ قائم ہو۔
دوسری طرف ہماری پیاری زبان میں بہت سے الفاظ عربی ہی سے اخذ کیے گیے ہیں۔ اور بہت سی دوسری اہم کتب کا ترجمہ اگرچہ عربی سے اردو میں ہوچکا ہے مگر گہرائی کے لیے عربی سمجھنا لازمی ہے۔ کوئی بھی سمجھدار قوم ہوتی تو عربی لازمی بلکہ قومی زبان قرار پاچکی ہوتی مگر یہاں یہ حال ہے کہ عربی کو سوتیلی اولاد سے بھی بدتر سمجھا جارہا ہے۔
ادھر عربی میں وہ تمام صلاحیتں موجود ہیں جو اس کا کامیاب کرتی ہیں۔ یہ بہت سے ممالک میں پہلے ہی سرکاری زبان ہے۔ اور تمام اصلاحات اسانی سے انگریزی سے عربی میں منتقل کی جاچکی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عربی کو پاکستان میں لازمی اور دوسری قومی زبان کا درجہ دیا جاوے اور اہستہ اہستہ رائج کیا جائے تاکہ ایک شاندار ماضی اور روشن مستقبل سے رابطہ قائم ہو۔