تیرہویں سالگرہ عرفان سعید بھائی کا انٹرویو

عرفان سعید

محفلین
بالفرضِ محال ہی کہیں گے۔ اگر ایسا ہوتا تو انسان، کائنات اور زندگی کے حقائق کے اعلی ترین ابلاغ کے طور پر معروف ہونا پسند ہوتا۔

صراحت درکار ہے ...پلیز!
یہ میں نے کیسا جواب دے دیا کہ ممتحن کی سمجھ میں نہیں آ رہا۔
ارے۔۔۔۔یہ مشکل تو اور بڑھ گئی۔
یہ جواب تو اب میری سمجھ میں بھی نہیں آ رہا کہ کیا کہہ بیٹھا ہوں۔
 

عرفان سعید

محفلین
یعنی آپ مابعد طبیعات پر یقین رکھتے ہیں، لگے ہاتھوں یہ بھی بتادیں سٹرنگ تھیوری کے مستقبل کے بارے میں آپ کا.کیا خیال.ہے؟ "
انسان کا وجود سراسر مادی تو نہیں ہے۔انسان کی اصل تو اسکا نفس، اس کی شخصیت ہے، جو اپنی حیثیت میں ایک پوری کائنات ہے اور جس کی توضیح طبیعاتی قوانین سے تو نہیں ہو سکتی۔
طبیعات میرا میدان نہیں اور سٹرنگ تھیوری کا ذکر ایک دوست سے سنتا رہتا ہوں۔ زیادہ معلومات نہیں ہیں تو کوئی تبصرہ کرنا بھی مناسب نہیں ہو گا۔
البتہ ایک اصولی بات عرض کرتا چلوں۔کوئی بھی سائنسی نظریہ معلوم حقائق کی توجیہہ کرنے کے لیے وضع کیا جاتا ہے۔ نئے حقائق کی دریافت یا تو اس نطریے کو مستحکم کرتی ہے یا ایک نئے نظریے کی ضرورت کا اشارہ کرتی ہے۔ دیکھیے ارسطو کے بنائے ہوئے علم کے محل کو نیوٹن کی سائنس نے مسمار کیا، اور نیوٹن کے بنائے ہوئے قصر کو آئن سٹائن نے گرا دیا۔ یہ علم کی دنیا ہے اور یہ اس کی ریت ہے۔
من تو نہ جانے کیا تھا .........! داستان کیمیا کی ہی تھی. ..... کیا جملے ہیں! مار ڈالا ان جملوں سے آپ نے ..... کچھ پردہ اس داستان سے اٹھایے، ہم.جیسوں کا بھلا ہو جائے گا.

یعنی نویں جماعت میں کلاس کے سب سے کم درجے پر ہوں۔ اس کے بعد ان کی غیر معمولی تدریس نے فکر و عمل میں انقلاب برپا کر دیا۔ ذیل کا جواب اس کو مزید واضح کر رہا ہے۔
واہ واہ خوب... انداز لیکچر بیسڈ تھا یا ایکٹیوٹی؟ یا وہ خود اک ایسا "خیال " تھے جنہوں نے آپ کے "خیال " کو جڑ سے نمو دی، گویا تخم بیج سے گلستان کردیا.؟

مختصر طور پر عرض کیے دیتا ہوں۔
۱۔ لیکچر کا انداز تو کمال تھا ہی۔ غیر مرئی اور دقیق سائنسی تصورات کو اس انداز سے بیان کرنا کہ گویا زندہ حقیقتیں ہیں جو آپ کے قرب و جوار میں موجود ہیں، جو آپ سے ہم کلام ہوتی ہیں، آپ ان کی سانسوں کی دھڑکنوں کو محسوس کرتے ہیں، جو آپ کو پکار پکار کر کہہ رہی ہوں کہ ہمیں طبعی دنیا کے قفس میں مت بند کرو۔ ہم مماثل شکلوں میں تمہاری زندگی کے قدم قدم پر بھی موجود ہیں۔
۲۔ دوسری خصوصیت پوری کلاس کو ایک اکائی میں تبدیل کر دینا ہے۔ طالب علموں میں مسابقت بھی ہے لیکن موافقت بھی انتہا درجے کی ہے۔ ہر طالب علم نصابی سرگرمیوں میں دوسروں کی مدد کرنے کے لیے ہر دم تیار ہے۔
۳۔ تیسری چیز ہمارے اند یہ شعور پیدا کرنا تھا کہ نمبروں کی اندھی میراتھن میں دوڑنے کی بجائے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کی آبیاری حصولِ علم کا منتہائے مقصود ہے۔ اس کا لازمی نتیجہ یہ تھا کہ رٹے کی بجائے ہم نصاب کی ہر چیز کا بے لاگ جائزہ لیتے اور نئے زاویے تلاش کرنے کی کوشش کرتے۔
۴۔ بحیثیت انسان اس دانش کو ہمارے اندر پروان چڑھایا کہ شدید اختلافات کو بھی تہذیب و شائستگی کی چاردیواری کے اندر رہنا چائیے۔

مزید تفصیل اور مثالیں کسی اور موقع کے لیے۔
 
آخری تدوین:
میں نے جس دن کیمسٹری پڑھی تھی، اس دن سمجھ گیا تھا کہ اس کے ساتھ اپنی کوئی کیمسٹری نہیں۔
کیمیا دان کا تصور کچھ یوں بندھتا ہے کہ عینک پہنے مختلف کیمیکلز کی ملاوٹ میں ہمہ وقت مگن رہتے ہیں۔
یہ بتائیے گا کہ کبھی لیب میں کوئی دھماکہ کیا؟
 

عرفان سعید

محفلین
میں نے جس دن کیمسٹری پڑھی تھی، اس دن سمجھ گیا تھا کہ اس کے ساتھ اپنی کوئی کیمسٹری نہیں۔
قدرت نے ہر شخص کو ایک مخصوص میدانِ کارزار کے لیے چنا ہے۔ آپ کیمسٹری پڑھ لیتے تو آج آپ کے مراسلہ جات کی تعداد کو ۲۰ پر تقسیم کرنا پڑتا۔
کیمیا دان کا تصور کچھ یوں بندھتا ہے کہ عینک پہنے مختلف کیمیکلز کی ملاوٹ میں ہمہ وقت مگن رہتے ہیں۔
لیب کا سیفٹی کوٹ اور سیفٹی گلاسز تو لازم ہیں۔ انڈسٹری میں ہوں تو لیب کے حساس مقامات اور تجربات کی نوعیت کے مطابق حفاظتی جوتے اور ہیلمٹ بھی پہننا پڑتا ہے۔
یہ بتائیے گا کہ کبھی لیب میں کوئی دھماکہ کیا؟
خدا نہ چاہے کہ دھماکہ کروں۔ اللہ اپنی پناہ میں رکھے لیکن کوئی ناگہانی حادثہ ہو سکتا ہے۔ جاپان میں رات کو لیب میں اکیلا تھا اور کسی وجہ سے آگ لگ گئی۔ اللہ کا شکر کہ زیادہ رقبے پر نہیں تھی۔ میں نے سیفٹی ٹرینگ لے رکھی تھی۔ فورا فائر ایکسٹنگویشر سے اس پر قابو پا لیا۔
 
آخری تدوین:
خدا نہ چاہے کہ دھماکہ کروں۔ اللہ اپنی پناہ میں رکھے لیکن کوئی ناگہانی حادثہ ہو سکتا ہے۔ جاپان میں رات کو لیب میں اکیلا تھا اور کسی وجہ سے آگ لگ گئی۔ اللہ کا شکر کہ زیادہ رقبے پر نہیں تھی۔ میں نے سیٖٹی ٹرینگ لے رکھی تھی۔ فورا فائر ایکسٹنگویشر سے اس پر قابو پا لیا
اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین
میری مراد ویسے چھوٹے موٹے دھماکے سے تھی، جس سے ٹیوب پھٹ جائے، اور کپڑے رنگین ہو جائیں۔
جیسے کارٹونوں اور موویز میں دکھایا جاتا ہے۔ :p
 
یا کبھی ہائیڈروجن سلفائیڈ بنا کر بھاگ لیے؟

کبھی نہیں بنائی۔
ایف۔ ایس۔سی اور بی۔ایس۔سی میں اپنے پریٹیکلز کرنے کے لیے لینے کے لیے بھاگنا پڑتا تھا۔

ایچ ٹو ایس کی مخصوص (اور منحوس) بو ہمیں آج بھی یاد ہے۔
ہمارے ٹیچر نے باہر گراؤنڈ میں آ کر بنوائی تھی، تب بھی دور دور بھاگنا پڑا۔
 

عرفان سعید

محفلین
للہ تعالیٰ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین
میری مراد ویسے چھوٹے موٹے دھماکے سے تھی، جس سے ٹیوب پھٹ جائے، اور کپڑے رنگین ہو جائیں۔
آمین۔
جاپان میں ایک دفعہ دو ہفتے کی دن رات کی محنت کے بعد ایک کیمیکل تیار کیا۔ آخر میں جب اس محفوظ کر رہا تھا تو فلاسک ہاتھ سے پھسلی اور مائع کیمیکل فرش پر پھیل گیا۔ اس موقع پر اس کے سوا کیا کہا جا سکتا ہے۔

کھٹک سی ہے جو سینے میں غم منزل نہ بن جائے
 

زیک

مسافر
آمین۔
جاپان میں ایک دفعہ دو ہفتے کی دن رات کی محنت کے بعد ایک کیمیکل تیار کیا۔ آخر میں جب اس محفوظ کر رہا تھا تو فلاسک ہاتھ سے پھسلی اور مائع کیمیکل فرش پر پھیل گیا۔ اس موقع پر اس کے سوا کیا کہا جا سکتا ہے۔

کھٹک سی ہے جو سینے میں غم منزل نہ بن جائے
یہ فائدہ ہوتا ہے ادبی آدمی ہونے گا۔ ورنہ میرے جیسے بے ادب سے ایسے مواقع پر جو الفاظ منہ سے نکلتے ہیں وہ محفل پر پوسٹ نہیں کئے جا سکتے
 

عرفان سعید

محفلین
یہ فائدہ ہوتا ہے ادبی آدمی ہونے گا۔ ورنہ میرے جیسے بے ادب سے ایسے مواقع پر جو الفاظ منہ سے نکلتے ہیں وہ محفل پر پوسٹ نہیں کئے جا سکتے
ارے ارے یہ تو ہم اب کہہ رہے ہیں حال ہی میں "ادبی" ہونے کے بعد۔ وگرنہ اس موقع پر یہ بھائی آپ کا ہم آواز تھا۔
 

زیک

مسافر
ایک بیٹا اور ایک چھوٹی بیٹی۔ دونوں بچوں سے بہت زیادہ پیار ہے لیکن بیٹی زیادہ لاڈلی ہے۔

جاب اور بچوں کی مصروفیات کے بعد بہت کم وقت ملتا ہے۔

نسل نو کے اندر بے شمار پوٹینشل موجود ہے۔ ٹیکنالوجی کے سونامی میں ضرورت اس امر کی ہے ان کی درست سمت نشاندہی کی جائے اور اپنی تہذیب و روایات کے ساتھ تعلق کو استوار کر کے اس کو پروان چڑھایا جائے۔
آپ کے بچوں کی کیا عمر ہے؟ ان سے عام طور پر کس زبان میں بات کرتے ہیں؟ ان کے ساتھ آپ کی کیا مصروفیات ہیں؟
 

عرفان سعید

محفلین
آپ کے بچوں کی کیا عمر ہے؟ ان سے عام طور پر کس زبان میں بات کرتے ہیں؟ ان کے ساتھ آپ کی کیا مصروفیات ہیں؟
اللہ کا شکر ہے بیٹے کی عمر ساڑھے آٹھ سال، بیٹی کی عمر پانچ سال ہے۔
دونوں بچے انگلش سکول اور کنڈر گارٹن میں جاتے ہیں تو آپس میں انگریزی بولتے ہیں۔ زیادہ تر ہم بھی انگریزی میں بات کرتے ہیں۔ اردو بھی چلتی ہے۔
صبح دونوں بچوں کو سکول چھوڑتا ہوں۔ واپسی پر بیگم لیتی ہیں۔ ہفتے میں دو دن بیٹا شام میں کراٹے سیکھنے جاتا ہے۔ ایک دن فٹ بال، ایک دن تیراکی، ایک دن میوزک۔ ہم سب شام کے مشاغل میں اکٹھے جاتے ہیں۔ گھر واپسی پر سکول کا کام جو بیگم کے ذمے ہے۔ میں روزانہ باقاعدگی سے قرآن مجید کا سبق سنتا ہوں جو قاری صاحب نے آن لائن سننا ہوتا ہے۔ رات سونے سے پہلے دونوں بچے کتاب لازمی پڑھ کر یا سن کر سوتے ہیں۔
 
Top